تحصیل کمالیہ
تحصیل کمالیہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔۔[1] اس تحصیل کا صدر مقام کمالیہ ہے۔ یہ دریائے راوی کی کنارے پر واقع ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک بزرگ کو سخت سردی کے موسم میں ایک شخص نے کمبل دیا اور ان کی خدمت کی تو انھوں نے اس کو دعا دی کہ تمھارے نام پر یہاں ایک شہر آباد ہو گا اس طرح کمالیہ شہر کا نام اس شخص کے نام پر پڑا [2] یہ ایک تاریخی شہر ہے کمالیہ کے ایک نواحی گاؤں کے قریب حال ہی میں کھنڈر دریافت ہوئے ہیں جو ہڑپہ سے بھی پرانے ہیں [حوالہ درکار]۔ کمالیہ کا کھدر پوری دینا میں اپنے نام اور معیار کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔
آبادی
[ترمیم]کمالیہ آبادی کے لحاظ سے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی سب سے بڑی تحصیل ہے۔ یہاں 400 کے قریب مساجد ہیں 97 فیصد آبادی مسلمان ہے جن کی اکثریت اہلسنت ہیں۔
تعلیم
[ترمیم]گورنمنٹ نارمل اسکول کمالیہ جو آج کل گورنمنٹ کالج فار ٹیچر ٹریننگ کے نام سے جانا جاتا ہے یہاں کا مشہور ادارہ ہے۔ گورنمنٹ ہائی اسکول کمالیہ جس کی بنیاد جیمز لائل[حوالہ درکار] نے 1926 میں رکھی یہاں کا مشہور ادارہ ہے۔ اس کے علاوہ گورنمنٹ پی ایس ٹی ڈگری کالج ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کالج وغیرة اور دیگر تعلیمی ادارے ہیں۔
سیاست
[ترمیم]یہاں کی سیاست میں کھرلوں،گجر گجروںراجپوتوں چڈھر آرائیوں اور نوناری کا بڑا حصہ رہا ہے[حوالہ درکار]۔ رائے سلطان محمود خان یہاں کے مشہور سیاست دان رہے اس کے علاوہ خالد خان کھرل چوہدری اسد الرحمان، سردار الطاف حسین اور جناب ریاض فتیانہ صاحب کمالیہ اور ان کی بیگم آشفہ ریاض فتیانہ اپنا الگ مقام رکھتی ہیں جو موجودہ سیاست کے اہم مہرے ہیں، محترمہ آشفہ ریاض فتیانہ موجودہ ایم۔ پی۔ اے اورمہرمحمد ریاض خان فتیانہ ایم۔ این۔ اے ہیں۔ کمالیہ کی سیاست میں کچھ اور چہرے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ جن میں ساجد کاٹھیہ تحریک انصاف غلام فرید نوناری اور چوہدری سرور رحمانی مہراعجازعابدبگھیلا صدرپاکستان پیپلزپارٹی شہید بھٹو گروپ۔چوہدری شاہد اقبال گجر .فصیل قذافی۔ مون خان اور کچھ نئے نام بھی شامل ہیں
ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی دیگر تحصیلیں
[ترمیم]مزید دیکھیے
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]- ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے بارے میں سرکاری موقعآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ tmatobateksingh.com (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیلیں اور یونین کونسلیں" (انگریزی میں). حکومت پاکستان.
- ↑ تاریخ کمالیہ از خوشید کمالوی