راغب اصفہانی
| ||||
---|---|---|---|---|
(فارسی میں: ابوالقاسم حسین ابن محمّد الراغب الاصفهانی ) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 11ویں صدی اصفہان |
|||
تاریخ وفات | سنہ 1108ء (7–8 سال)[1] | |||
شہریت | دولت عباسیہ | |||
عملی زندگی | ||||
پیشہ | ماہرِ علم اللسان ، ادیب ، مفسر قرآن | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، فارسی | |||
شعبۂ عمل | عربی ادب ، تفسیر قرآن ، علم زبان ، ماہرِ لسانیات | |||
کارہائے نمایاں | المفردات فی غریب القرآن | |||
درستی - ترمیم |
علامہ راغب اصفہانی مشہور فقیہ، مفسر اور لغوی تھے۔
نام
[ترمیم]ان کا پورا نام ابو القاسم حسین بن محمد بن مفضل بن محمد ہے اصفہان میں پیدا ہوئے جس کی نسبت سے امام راغب اصفہانی کے نام سے مشہور ہیں۔
حالات زندگی
[ترمیم]جن کی زندگی کے مفصل حالات معلوم نہیں۔ زندگی کا بیشتر حصہ بغداد اور اصفہان میں گزارا اور قیمتی تصانیف چھوڑیں جن میں۔ ایک رسالہ میں فوائد القرآن لکھے جو اب نایاب ہے، کہتے ہیں علامہ زمخشری صاحب تفسیر کشاف نے اس سے بہت استفادہ کیا۔ امام راغب علم و فضل میں یگانۂ روزگار تھے، مؤلفِ جامع علوم و فنون ہونے کے ساتھ بلند پایہ صوفی بھی تھے اور ادب و فلسفہ، جملہ علوم میں ان کا پایہ بہت بلند تھا اور انھوں نے قرآن پاک کی ایک بہت بڑی تفسیر بھی لکھی ہے۔
اکابرین کی نظر میں
[ترمیم]علامہ ذہبی نے ان کا تذکرہ “ طبقات المفسرین ” میں کیا ہے اور امام سیوطی ان کو لغت و نحو کے ائمہ میں شمار کرتے ہیں، مختلف تذکروں میں حکیم، ادیب، مفسر، کی حیثیت سے ان کا تعارف کروایا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ موصوف ہمہ فنی امام تھے اور بیک تفسیر و لغت کے امام ہونے کے ساتھ بہت بڑے حکیم اور صوفی تھے۔
تالیفات
[ترمیم]امام راغب کی تالیفات مندرجہ ذیل ہیں :
- 1۔ محاضرات الادباء
- 2۔ حل متشابہات القرآن
- 3۔ المفردات فی غریب القرآن
- 4۔ الذریعہ الی مکارم الشریعہ
- 5۔ درۃ التاویل فی غرۃ التنزیل
- 6۔ تحقیق البیان فی تاویل القرآن
- 7۔ افانین البلاغۃ۔
- 8۔ کتاب الایمان والکفر
- 9 ۔ تفصیل النشاتین
- 10۔ کتاب احتجاج القراء۔
- 11 ۔ کتاب المعانی الاکبر
وفات
[ترمیم]امام راغب کی وفات 502ھ – 1108ء بغداد میں ہوئی۔[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ https://www.oxfordreference.com/display/10.1093/oi/authority.20110803095402791;jsessionid=16FC40ED08C36600BFA1A817E7BDB6BA
- ↑ الأعلام، خير الدين الزركلی، دار العلم للملايين بيروت