شمس الدین عظیمی
سلسلہ عظیمیہ کے سربراہ، روحانی اسکالرخواجہ شمس الدین عظیمی، ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی اور ماہنامہ قلندر شعورکے چیف ایڈیٹر ہیں۔ پاکستان کے مختلف اخبارات اور میگزین میں روحانی ڈاک، خواب کی تعبیر، قارئین کے مسائل اور پیراسائیکالوجی کے عنوان سے کالم لکھے۔ سیرت طیبہ حضرت محمدمصطفی ﷺ، روحانیت، پیراسائیکالوجی اور دیگر موضوعات پر70کتابیں تصنیف کیں اور60کتابچے تحریر کیے ہیں۔ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی (ملتان)میں ایسوسی ایٹ پروفیسر بھی ہیں۔ روحانی علوم کے فروغ اور عوام الناس کے بہبود کے لیے دنیا بھر میں روحانی مراکز اور پاکستان میں اسکول اور کالج، لائبریریاں اور ہسپتال قائم ہیں۔
تعارف
[ترمیم]خواجہ شمس الدین عظیمی، پاکستان کے ممتاز روحانی اسکالر اور سلسلۂ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ شمس الدین عظیمی 17اکتوبر 1927ء بروز پیر بمقام قصبہ انبیٹھہ پیرزادگان ضلع سہارنپور (یوپی) بھارت میں پیدا ہوئے۔ شمس الدین عظیمی روحانی ڈائجسٹ کراچی اور روحانی ڈائجسٹ انٹرنیشنل (برطانیہ) کے چیف ایڈیٹر ہیں۔ آپ نے پاکستان کے مختلف اخبارات اور میگزین میں روحانی ڈاک، خواب کی تعبیر، قارئین کے مسائل اور پیراسائیکالوجی کے عنوان سے لاتعداد کالم لکھے۔ سیرت طیبہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم، روحانیت، پیراسائیکالوجی اور دیگر موضوعات پر 61 کتابیں اور 60 کتابچے تحریر کیے ہیں۔ اب تک انگریزی زبان میں 14، روسی زبان میں 5، عربی زبان میں 2، فارسی زبان میں 1،تھائی زبان میں 3، پنجابی زبان میں 1 اور سندھی زبان میں 4 کتب کا ترجمہ ہو چکا ہے۔
شمس الدین عظیمی بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ شمس الدین عظیمی کی تصنیف احسان و تصوف اس یونیورسٹی میں ایم اے اسلامیات کے نصاب میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ ’’سالفورڈیونیورسٹی(U.K)‘‘ کے ڈیپارٹمنٹ آف Rehabilitation میں تین کتابیں شامل نصاب رہی ہیں۔ پہلی جماعت سے لے کر آٹھویں جماعت تک کے لیے شمس الدین عظیمی کی تحریر کردہ ’’اسلامیات‘‘ کی کتب پاکستان کے مختلف اسکولوں میں پڑھائی جا رہی ہیں۔ خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے پاکستان اور بیرون پاکستان کی یونیورسٹیز، تعلیمی اور دیگر اداروں میں طالب علموں اور پروفیسر حضرات کو لیکچرز دیے۔ پیراسائیکالوجی پر سیمینارز، ورکشاپس اور بین الاقوامی روحانی کانفرنسوں کاانعقاد کیا۔
سلاسل طریقت کے تحت صوفیائے کرام کے پیغامات اور ان کی تعلیمات کے فروغ کے لیے خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندر شعور فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام خانقاہی نظام کی طرز پر مراقبہ ہال کے نام سے سینٹرز قائم کیے، جن کی تعداد پاکستان میں 61 اور بیرون پاکستان 23 مراقبہ ہال قائم ہیں۔ ان میں امریکا، کینیڈا برطانیہ، ہالینڈ، ڈنمارک، روس، آسٹریلیا، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ روحانی علوم کے فروغ اور عوام الناس میں عادت مطالعہ کے فروغ کے لیے خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے پاکستان کے مختلف شہروں میں عظیمیہ روحانی لائبریریز قائم کیں۔ پاکستان کے علاوہ چند دیگر ممالک میں بھی عظیمیہ روحانی لائبریریز کا قیام عمل میں آیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے بحیثیت روحانی معالج ہزاروں افراد سے بالمشافہ ملاقات کی اور بذریعہ خطوط اور فون سروس لاکھوں افراد کے مسائل کا حل بلامعاوضہ پیش کیا ہے۔
شمس الدین عظیمی کی زیر سرپرستی قائم’’خواجہ شمس الدین عظیمی ایجوکیشنل سوسائٹی‘‘ نے سرجانی ٹاؤن کراچی میں بچوں کو جدید تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے عظیمی پبلک ہائر سیکنڈری اسکول قائم کیا۔ ۔[1]
حالاتِ زندگی
[ترمیم]شمس الدین عظیمی کی پیدائش بروز پیر مورخہ 17 اکتوبر 1927ء مطابق 20 ربیع الثانی 1346ھ بمقام قصبہ انبیٹھہ پیرزادگان ضلع سہارنپور یوپی میں ہوئی۔ والدین نے نام شمس الدین رکھا۔ میزبان رسول ﷺحضرت خالد ابو ایوب انصاری سے نسبی تعلق کی بنا پر شمس الدین کے نام کے ساتھ انصاری بھی لکھا گیا۔ شمس الدین انصاری کے آباؤاجداد صوبہ ہرات افغانستان سے ہجرت کرکے ہندوستان آئے تھے۔ اس خاندان کا شجرہ افغانستان کے علاقہ ہرات کے مشہور صوفی بزرگ خواجہ عبد ﷲ انصاریؒ (جو پیر ہرات کے نام سے بھی مشہور ہیں) سے ہوتا ہوا حضرت ابو ایوب انصاری ث تک پہنچتا ہے۔ شمس الدین عظیمی کے والد ماجد کا نام حاجی انیس احمد انصاری اور والدہ ماجدہ کا نام امت الرحمن ہے۔ اجی انیس احمدانصاری معروف عالم دین حضرت خلیل احمد سہارنپوری ؒ کے بھتیجے اور مرید تھے۔ حاجی انیس احمدانصاری کے ہاں چار بیٹوں اور دو بیٹیوں کی ولادت ہوئی۔ شمس الدین انصاری اپنے بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ شمس الدین عظیمی کے بڑے بھائی (مولانا) محمد ادریس انصاری کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کی کتاب ‘‘میری نماز‘‘ کافی مشہورتصنیف ہے، معروف محترم عالم دین حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ، حاجی انیس احمد انصاری کے پھوپھا تھے اس لحاظ سے مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ رشتہ میں شمس الدین انصاری کے دادا ہوئے۔
شمس الدین انصاری کا بچپن سہارنپور میں ہی گذرا۔ تقسیم ہند سے قبل کے دور میں اسکول کالج کی تعلیم عام نہیں ہوتی تھی۔ ابتدائی تعلیم عموماً گھروں پردی جاتی تھی یا پھر دینی مدارس مسلمانوں میں حصول تعلیم کا ایک اہم ذریعہ تھے۔ شمس الدین انصاری کی ابتدائی تعلیم جس میں اردو اور فارسی کی تعلیم شامل تھی گھر پر ہی ہوئی۔ شمس الدین عظیمی کے بڑے بھائی (مولانا) محمد ادریس انصاری اردو اور فارسی میں شمس الدین عظیمی کے استاد بنے۔ قرآن پاک ناظرہ پڑھنے اور حفظ کرنے کے لیے شمس الدین عظیمی کو مدرسہ بھیجا گیا۔ شمس الدین عظیمی نے 12سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا۔ اپنی نو جوانی کے ایام میں شمس الدین عظیمی سہانپورسے دہلی آ گئے۔ یہاں حکیم امتیاز الدین کی طبابت کا بہت چرچا تھا۔ دہلی میں شمس الدین عظیمی نے حکیم امتیاز الدین کی شاگردی اختیار کی اور ان سے دوا سازی اور نسخہ نویسی سیکھی۔ شمس الدین انصاری کے بڑے بھائی (مولانا) محمد ادریس انصاری نے دہلی سے ایک رسالہ ’’آفتاب نبوت ‘‘ جاری کیا اور اپنے چھوٹے بھائی شمس الدین انصاری کو اپنی معاونت کے لیے کہا۔ چنانچہ شمس الدین انصاری رسالہ آفتاب نبوت سے منسلک ہو گئے۔ اس دوران شمس الدین انصاری نے رسالہ کے منتظم اور معاون مدیر کے فرائض سر انجام دیے۔ 1946ء کے آخر میں روزنامہ خلافت بمبئی اور مولانا اختر علی خان کے اخبار زمیندار میں قیام پاکستان کے حق میں مضامین لکھے۔
شمس الدین انصاری دورِ شباب (بیس سال کی عمر) میں تھے کہ تقسیم ہند عمل میں آئی۔ ان دنوں شمس الدین انصاری پٹیالہ میں مقیم تھے۔ شمس الدین انصاری پٹیالہ سے لاہور آ گئے اور وہاں سے ریاست بھاولپور کے شہرصادق آباد آ گئے۔ صادق آباد میں حصول معاش کے لیے ابتدائی طورپرمحنت مزدوری کی۔ کچھ عرصہ بعد کپڑے کی ایک دکان قائم کرلی۔ اس دوران شمس الدین انصاری کوتحصیل کی سطح پر شکر کی ڈیلر شپ مل گئی چنانچہ کپڑے کا کاروبار ترک کرکے شمس الدین انصاری نے صادق آباد میں شکر کی ڈیلر شپ لے لی۔ لیکن صادق آباد میں شمس الدین انصاری کا دل نہ لگا اور بہتر مستقبل کے لیے کراچی آ گئے۔ کراچی آکر حکیم محمد سعید کے قائم کردہ ہمدرد واخانہ کے شعبہ تشخیص و تجویز میں ملازمت اختیارکی۔ کچھ عرصہ بعد کراچی میں اپنے ذاتی کاروبار کا آغاز کیا۔ قیام پاکستان سے قبل دہلی میں شمس الدین انصاری کے بڑے بھائی مولانا ادریس انصاری رسالہ’’ آفتاب نبوت ‘‘ شائع کرتے تھے۔ شمس الدین انصاری کو اس کام میں بہت دلچسپی تھی۔ 1950-1951ء میں شمس الدین انصاری نے رسالہ آفتاب نبوت کراچی سے جاری کیا۔ وسائل کی کمی تھی۔ چنانچہ اس رسالہ کے تقریباً تمام کام جن میں انتظامی معاملات ،مضمون نگاری ،ادارتی ذمہ داریاں، طباعت ،سر کولیشن وغیرہ شامل ہیں شمس الدین انصاری خود ہی سر انجام دیا کرتے تھے۔ آفتاب نبوت میں شمس الدین انصاری ایک کالم ’’روحانی ڈاک ‘‘کے نام سے بھی لکھا کرتے تھے۔ ماہنامہ آفتاب نبوت تقریباً دوڈھائی سال جاری رہا۔
کراچی میں ایک دن شمس الدین انصاری کسی دوست سے ملاقات کے لیے روزنامہ ڈان کے دفتر گئے تو وہاں اتفاقی طور پرمحمد عظیم برخیا (معروف بنام قلندربابا اولیاء ؒ) سے ملاقات ہو گئی۔ محمدعظیم کے حسن ِ سلوک سے شمس الدین انصاری بہت متاثر ہوئے۔ پھر ان دونوں حضرات کے درمیان ربط ضبط بڑھتا چلا گیا۔ اس دوران شمس الدین انصاری کو محمد عظیم کے روحانی مقام ومرتبہ کا اندازہ ہوا۔ کچھ عرصے بعد شمس الدین انصاری باقاعدہ محمد عظیم برخیا کی روحانی شاگردی میں آ گئے۔
محمد عظیم برخیا کے درِ معرفت سے وابستہ ہونے کے بعد شمس الدین انصاری کی روحانی و صوفیانہ تعلیم و تربیت کا آغاز ہوا۔ شمس الدین انصاری نے اپنے استادکی خدمت میں 16سال تک رہ کر روحانی علوم حاصل کیے۔ صوفیانہ تربیت کے دوران گزرنے والی کیفیات اور مشاہدات کے بارے میں تصوف کی کتابوں میں تفصیلات مرقوم ہیں۔ قلندربابا اولیاء ؒنے روحانیت سے شغف رکھنے والے اپنے تمام مریدین کی تعلیم و تربیت فرمائی تاہم اپنے مرید شمس الدین انصاری کی روحانی تربیت پر بہت زیادہ توجہ دی۔ اس دوران قلندربابا اولیاء نے انھیں خواجہ کا لقب بھی عطا فرمایا۔ چنانچہ لوگوں نے انھیں خواجہ صاحب کہنا شروع کر دیا۔ خواجہ شمس الدین کو اپنی روحانی نسبت پربہت زیادہ فخر ہے۔ اس فخر کا اظہار انھوں نے اپنے نام کے ساتھ عظیمی لکھ کر بھی کیا ہے۔ اس طرح قلندربابا اولیاء ؒ کے اس شاگردکو لوگ خواجہ شمس الدین عظیمی کے نام سے جاننے اورپکارنے لگے۔
1969ء میں روزنامہ حریت کراچی میں روحانی علوم اور تصوف کے حوالہ سے خدمت خلق کے لیے ایک ہفتہ وار کالم بعنوان ’’ روحانی علاج‘ کی اشاعت کا آغاز ہوا۔ اس کالم میں بھی شمس الدین انصاری نے اپنا نام خواجہ شمس الدین عظیمی ہی لکھا۔ سلسلۂ عظیمیہ کے بانی و مرشد محمد عظیم برخیا (جو قلندربابا اولیاء کے نام سے مشہور ہوئے) 27جنوری 1979ء کو واصل بحق ہوئے۔ محمد عظیم ؒ کے انتقال کے بعد سلسلہ عظیمیہ کی سربراہی کا مرتبہ اُن ؒ کے خصوصی تربیت یافتہ روحانی فرزند خواجہ شمس الدین عظیمی کوملا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی نے بحیثیت سربراہ سلسلہ عظیمیہ، سلسلہ عظیمیہ کے پیغام کو عوام الناس میں زیادہ سے زیادہ متعارف و روشناس کرانے کے لیے شمس الدین عظیمی نے اپنے مرشد کی زیر سرپرستی ان کی زندگی میں اور بعد از وصال دونوں ادوار میں نہایت سرگرم کردار ادا کیا۔ اس دوران شمس الدین عظیمی نے اپنے قلم کو خوب استعمال کیا۔ اخبارات ورسائل میں کالم ومضامین تحریر کیے۔ ایک ماہنامہ رسالہ روحانی ڈائجسٹ کا اجرا کیا۔ پمفلٹس لکھے ،کتابیں تحریر کیں۔ روز افزوں پھیلتے ہوئے سلسلہ عظیمیہ کے انتظامی معاملات کو بہتر طور پر چلانے کے لیے اراکین سلسلہ کی روحانی تربیت وتعلیم اور باہمی رابطہ کے لیے خانقاہی نظام کی طرز پر مراقبہ ہال کے نام سے ایک تنظیمی و تربیتی ڈھانچہ تشکیل دیا۔
80کے عشرے میں سلسلہ عظیمیہ کے پیغام کی کشش اور مقبولیت کے باعث اس سلسلہ سے وابستگان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔ ان میں پاکستان کے مختلف شہروں میں مقیم افرادکے علاوہ بیرون ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ اب سالکین راہ طریقت کی تربیت و تعلیم کے لیے ایک ادارہ قائم کیا گیا۔ روحانی علوم اور تصوف کی تعلیم دینے والے اس ادارہ کانام قلندرشعور اکیڈمی رکھا گیا۔ تصوف اور روحانی علوم کا فروغ ،سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات کاتعارف ،ان تعلیمات کی تفہیم اور تدریس، اسلامیات، علاج معالجہ اور دیگر موضوعات پر تصنیف و تالیف کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے جوخواجہ شمس الدین عظیمی کے قلم سے نکل کر خواص و عوام کے استفادہ کے لیے عام ہے۔ ان کی تحریر کردہ کتابوں کی تعداد 40سے زائد ہے۔ ان میں کئی کتابوں کے انگریزی، عربی، فارسی، روسی، تھائی اور سندھی زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں۔ شمس الدین عظیمی نے ساٹھ سے زائد کتابچے تحریر کیے۔ کئی اخبارات و رسائل میں کالم و مضامین تحریر کیے ہیں۔ ان کے علاوہ مختلف موضوعات پرکتابوں کے پیش لفظ تحریر کیے ہیں۔
سلسلہ عظیمیہ کے پیغام کوزیادہ سے زیادہ لوگوں اور زیادہ سے زیادہ علاقوں تک پہنچانے کے لیے خواجہ شمس الدین عظیمی انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔ سلسلہ عظیمیہ کے پیغام کی تبلیغ ،ارکان سلسلہ کی تعلیم کے لیے شمس الدین عظیمی نے نہ صرف پاکستان کے کئی شہروں کے سفر کیے بلکہ پاکستان سے باہر بھی شمس الدین عظیمی تقریباً اٹھارہ ممالک کے تبلیغی و تعلیمی دورے کر چکے ہیں۔ پاکستان اور بیرون پاکستان کئی جامعات اور دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خواجہ شمس الدین عظیمی کو لیکچر کے لیے مدعو کیا گیا۔ پاکستان اوربیرون پاکستان مختلف ریڈیو اور ٹی وی چینلز سے بھی عظیمی صاحب کے پروگرام نشر ہوئے۔ سلسلہ عظیمیہ کی جانب سے سلسلہ کے ارکان کے لیے بالخصوص اور روحانی علوم کے شائق لوگوں کے لیے بالعموم مختلف تربیتی اور تنظیمی پروگرام خواجہ شمس الدین عظیمی کی زیر سرپرستی منعقد ہوتے رہتے ہیں۔[1] ،[2]، [3]، [4]
بحیثیت مصنف
[ترمیم]ویکی اقتباس میں خواجہ شمس الدین عظیمی سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |
خواجہ شمس الدین عظیمی کا نام پاکستان میں صوفیانہ افکار کے فروغ و اشاعت میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے تصوف روحانیت، پیراسائیکالوجی اور دیگر موضوعات پر تین درجن سے زائد کتابیں اور اسی سے زائد کتابچے تحریر کیے۔ خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی بعض کتابوں کا انگریزی، عربی، فارسی ،روسی ،تھائی، سندھی اور پشتو زبانوں میں ترجمہ ہو چکاہے۔ خواجہ شمس الدین عظیمی تقریباً چار عشروں سے تصنیف و تالیف اور تحریر کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ شمس الدین عظیمی نے 1950ء کے عشرے میں کراچی سے ایک رسالہ ’’آفتاب نبوت‘‘ جاری کیاجو ڈیڑھ دو سال تک شائع ہوتا رہا۔ اس کے بعد تحریر و تصنیف کے شعبہ میں ایک طویل وقفہ رہا۔1969ء میں روزنامہ حریت کراچی میں ایک کالم بعنوان ’’روحانی علاج ‘‘لکھنا شروع کیا جو چند ہفتوں میں ہی بہت مقبول ہو گیا۔ چند سال بعد شمس الدین عظیمی نے روزنامہ جنگ (پاکستان اور روزنامہ لندن ایڈیشن) روزنامہ ہفت روزہ اخبار جہاں میں کالم لکھنا شروع کیے۔ علاوہ ازیں روزنامہ جنگ کے مڈویک میگزین میں شمس الدین عظیمی نے پیراسائیکالوجی کے زیر عنوان مضامین بھی لکھے۔ مذکورہ اخبارات کے علاوہ شمس الدین عظیمی کے کالم ومضامین کئی دوسرے اخبارات وجرائد میں شائع ہوئے۔ 1978ء میں شمس الدین عظیمی نے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی سے شائع کرنا شروع کیا جو اپنے آغاز سے تاحال باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔ روحانی ڈائجسٹ میں شمس الدین عظیمی نے مسائل کے حل کے لیے ایک مستقل کالم روحانی ڈاک کے علاوہ نورالٰہی ،نور نبوت کے نام سے مختصر مضامین ،آواز دوست کے نام سے اداریئے تحریر کیے۔ چند سال بعد صدائے جرس کے عنوان سے مضامین لکھنے شروع کیے۔ ان کے علاوہ مرکزی مراقبہ ہال میں ہر جمعہ کو ہونے والی محفل مراقبہ میں شمس الدین عظیمی کی تقاریر بھی بعد ازاں روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوتی رہیں۔ شمس الدین عظیمی کا ایک کالم روحانی سوال وجواب کے زیر عنوان بھی ہرماہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوتاہے۔ سیکنڈری کلاسز (جماعت ششم اور ہفتم )کے لیے شمس الدین عظیمی نے اسلامیات کی درسی کتب بھی تحریر کی ہیں۔[5]
کتب
[ترمیم]کتاب | سن اشاعت | مطبوعہ/ناشر | موضوع |
---|---|---|---|
رنگ و روشنی سے علاج | (سن اشاعت: 1977ء) | مکتبہ تاج الدین بابا، کراچی | علاج معالجہ |
روحانی علاج | (سن اشاعت: 1978ء) | مکتبہ تاج الدین بابا، کراچی | علاج معالجہ |
ٹیلی پیتھی سیکھیے | (سن اشاعت: 1981ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | روحانی علوم |
تذکرۂ قلندر بابا اولیاءؒ | (سن اشاعت: 1982ء) | مکتبہ بابا تاج الدین،کراچی | سوانح |
روحانی نماز | (سن اشاعت: 1983ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | روحانی علوم |
جنّت کی سیر | (سن اشاعت: 1984ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | روحانی علوم |
قلندر شعور | (سن اشاعت: 1986ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | روحانی علوم |
تجلّیات | (سن اشاعت: 1990ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | اخلاقیات |
کشکول | (سن اشاعت: 1990ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | اخلاقیات |
آوازِ دوست | (سن اشاعت: 1990ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | اخلاقیات |
روحانی ڈاک (جلد اول) | (سن اشاعت: 1991ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | علاج معالجہ |
روحانی ڈاک (جلد دوم) | (سن اشاعت: 1992ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | علاج معالجہ |
پیراسائیکلوجی | (سن اشاعت: 1992ء) | عظیمی پرنٹرز،کراچی | روحانی علوم |
توجیہات | (سن اشاعت: 1993ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | روحانی علوم |
روحانی ڈاک (جلد سوم) | (سن اشاعت: 1993ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | علاج معالجہ |
روحانی ڈاک (جلد چہارم) | (سن اشاعت: 1994ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | علاج معالجہ |
نظریہ رنگ و نور | (سن اشاعت: 1994ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | روحانی علوم |
مراقبہ | (سن اشاعت: 1995ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | روحانی علوم |
خواب اور تعبیر | (سن اشاعت: 1996ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | روحانی علوم |
محمد رسول اللہﷺ (جلد اول) | (سن اشاعت: 1996ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | سیرت طیبہﷺ |
محمد رسول اللہﷺ (جلد دوم) | (سن اشاعت: 1997ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | سیرت طیبہﷺ |
معمولاتِ مطب | (سن اشاعت: 1998ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | علاج معالجہ |
کلر تھراپی | (سن اشاعت: 1998ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | علاج معالجہ |
شرح لوح و قلم | (سن اشاعت: 1999ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | روحانی علوم |
ہمارے بچے | (سن اشاعت: 2000ء) | ہیلنگ سینٹر، مانچیسٹر | اخلاقیات |
بڑے بچوں کے لیے | (سن اشاعت: 2001ء) | ہیلنگ سینٹر، مانچیسٹر | اخلاقیات |
محمد رسول اللہﷺ (جلد سوم) | (سن اشاعت: 2002ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | سیرت طیبہﷺ |
اللہ کے محبوبﷺ | (سن اشاعت: 2002ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | سیرت طیبہﷺ |
101 اولیاء اللہ خواتین | (سن اشاعت: 2002ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | سوانح |
اسمِ اعظم | (سن اشاعت: 2002ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | روحانی علوم |
قوس و قزح | (سن اشاعت: 2002ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | اخلاقیات |
صدائے جرس | (سن اشاعت: 2003ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | روحانی علوم/اخلاقیات |
روحانی حج اور عمرہ | (سن اشاعت: 2003ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | روحانی علوم |
خواتین کے مسائل | (سن اشاعت: 2003ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | علاج معالجہ |
ذات کا عرفان | (سن اشاعت: 2003ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | روحانی علوم |
محبوب بغل میں | (سن اشاعت: 2003ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | روحانی علوم |
اسلامیات (چھٹی جماعت کے لیے) | (سن اشاعت: 2003ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | اسلام/اخلاقیات |
احسان و تصّوف | (سن اشاعت: 2004ء) | شعبۂ علومِ اسلامیہ، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان | روحانی علوم |
روح کی پکار | (سن اشاعت: 2005ء) | مکتبہ عظیمیہ، لاہور | روحانی علوم |
خطباتِ ملتان | (سن اشاعت: 2007ء) | شعبۂ علومِ اسلامیہ، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان | روحانی علوم |
اسلامیات (ساتویں جماعت کے لیے) | (سن اشاعت: 2007ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | اسلام/اخلاقیات |
اسلامیات (آٹھویں جماعت کے لیے) | (سن اشاعت: 2007ء) | الکتاب پبلی کیشنز، کراچی | اسلام/اخلاقیات |
آگہی | (سن اشاعت: 2010ء) | انصاری بک سینٹر، کراچی | روحانی علوم |
ہمارے بچے (حصہ دوم) | (سن اشاعت: 2010ء) | انصاری بک سینٹر، کراچی | اخلاقیات |
وقت | (سن اشاعت: 2011ء) | انصاری بک سینٹر، کراچی | روحانی علوم |
بارانِ رحمت | (سن اشاعت: 2012ء) | شعبۂ علومِ اسلامیہ، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان | سیرت طیبہﷺ |
کتابوں کے تراجم
[ترمیم]نام کتاب | اصل کتاب | ترجمہ کی زبان | مترجم/ناشر |
---|---|---|---|
محمد رسول اللہ پارٹ 1 (Mohammad (pbuh) Rasool Allah - Part 1) | محمد رسول اللہ۔ جلد اول | انگریزی | ڈاکٹر ظفر اقبال، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان |
قلندر کونشیس (Qalander Conscious) | قلندر شعور | انگریزی | مقصود الحسن عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
لیکچر آن پیراسائکلوجی (Lectures on Parapsychology) | پیراسائیکالوجی | انگریزی | مقصود الحسن عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
لرن ٹیلی پیتھی (Learn Telepathy ) | ٹیلی پیتھی سیکھیے | انگریزی | مقصود الحسن عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
لیکچر آن لوح و قلم دی پین اینڈ دی اسپیکٹرم (Lectures on Loh o Qalam the Pen and the Scripturum) | شرح لوح وقلم | انگریزی | مقصود الحسن عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
دی آرٹ اینڈ سائنس آف صوفی میڈیٹیشن (Muraqaba - the art and science of sufi meditation) | مراقبہ | انگریزی | سید شہزاد ریاض، پلاٹو پبلشنگ۔ ٹیکساس |
اسپریچول ہیلنگ (Spiritual Healing) | روحانی علاج | انگریزی | مقصود الحسن عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
تھیوری آف کرومولوسز (Theory of Chromolucis) | نظریہ ٔ رنگ ونور | انگریزی | مقصود الحسن عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
این انٹروڈکشن ہز ڈیوائن گریس قلندر بابا اولیاء (An Introduction His Divine Grace Qalandar Baba Auliya) | تذکرہ قلندربابا اولیاءؒ | انگریزی | مقصود الحسن عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
اسپریچول پریر (Spiritual Prayer) | روحانی نماز | انگریزی | صائمہ قاضی/الکتاب پبلی کیشنز |
محمد رسول اللہ پارٹ 2 (Mohammad (pbuh) Rasool Allah - Part 2) | محمد رسول اللہ۔ جلد دوم | انگریزی | ڈاکٹر مقصود عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
محمد رسول اللہ پارٹ 3 (Mohammad (pbuh) Rasool Allah - Part 3) | محمد رسول اللہ۔ جلد سوم | انگریزی | ڈاکٹر مقصود عظیمی/الکتاب پبلی کیشنز |
ڈیزلنگ اسپارکلز (Dazzling Sparkles) | تجلّیات | انگریزی | خواجہ شمس الدین عظیمی ریسرچ سوسائٹی |
کلر تھراپی (Color Therapy) | کلر تھراپی | انگریزی | ڈاکٹر مقصود عظیمی /الکتاب پبلی کیشنز |
جرنی ٹوورڈ انسائیڈ بائے صوفی ٹیچر(Journey Towards Insight By Sufi Teacher) | آوازِ دوست | انگریزی | قدسیہ لؤن، کنگزلے لٹریری سروس |
کشکول پاسٹ پریذنٹ فیوچر (Kashkoal Past-Present-Future) | کشکول | انگریزی | قدسیہ لؤن، کنگزلے لٹریری سروس |
صوفی ازم احسان و تصوف (Sufism Ahsan-o-tasawwuf) | احسان و تصوّف | انگریزی | بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان |
سوزنانیئے کالانڈپرا (Сознание Каландера) | قلندر شعور | روسی | مراقبہ ہال روس، ماسکو |
سموچِٹیلِ ٹیلی پیتھی (Самоучитель телепатии) | ٹیلی پیتھی سیکھیے | روسی | مراقبہ ہال روس، ماسکو |
اُچیبنِک میڈیٹیٹ سوُ (Учебник медитации) | مراقبہ | انگریزی | مراقبہ ہال روس، ماسکو |
دُوخونوئے ژیلیٹیلِسٹوو (Духовное целительство) | روحانی علاج | انگریزی | مراقبہ ہال روس، ماسکو |
ژویٹو تھیراپیا (Цветотерапия) | کلر تھراپی | انگریزی | مراقبہ ہال روس، ماسکو |
ا شیٹسانوُک خالیندار (จิตสำนึกกอลันดาร) | قلندر شعور | تھائی | ابو عرفان سلیقی، بینکاک |
تھور سِٹ (โทรจิต) | ٹیلی پیتھی سیکھیے | تھائی | ابو عرفان سلیقی، بینکاک |
پرسیت وِتھیا (ปรจิตวิทยา) | پیراسائیکلوجی | تھائی | ابو عرفان سلیقی، بینکاک |
ا کانشیسیکا ڈی ڈیسپیجو (consciencia del desapego) | قلندر شعور | ہسپانوی | مراقبہ ہال ملتان |
تجلّیات | تجلّیات | عربی | سید محبوب علی، الکتاب پبلی کیشنز |
محمد رسول الله ﷺ۔ الجزء الأول | محمد رسول اللہ۔ جلد اول | عربی | ۔۔۔ |
الصلوٰۃ روحیہ | روحانی نماز | عربی | خواجہ شمس الدین عظیمی ریسرچ سوسائٹی |
فكرة اللون والنور | نظریہ رنگ و نور | عربی | خواجہ شمس الدین عظیمی ریسرچ سوسائٹی |
روحانې نماز | روحانی نماز | سندھی | عظیمی پرنٹر، کراچی |
تذڪرہ قلندربابا اولیاءؒ | تذکرہ قلندربابا اولیاءؒ | سندھی | مکتبہ روحانی ڈائجسٹ |
قلندر شعور | قلندر شعور | سندھی | عظیمیہ روحانی لائبریری بدین |
کتابچے
[ترمیم]- - پیر اور مرید
- - روحانی خواتین
- - مراقبہ سے بیماریوں کا علاج
- - شب قدر میں اﷲ تعالیٰ کی تجلی کا دیدار کیجئے
- - اسم اعظم
- - آدمی اور انسان
- - حضرت ادریس ؑ
- - حضرت ابراہیم
- - حضرت نوح
- - حضرت یعقوب
- - حضرت اسمٰعیل
- - حضرت آدمؑ
- - بارش
- - اے واعظو اے منبرنشینوں
- - کیا آپ کو اپنا نام معلوم ہے
- - روشنی قید نہیں ہوتی
- - قوس ِ قزح
- - کہکشاں
- - انبیا کی مائیں
- - یقین اور مشاہدہ
- - ہر انسان اﷲ کا دوست بن سکتا ہے
- - انسان اور لوح محفوظ
- - تعلیمی نشست
- - عامل معمول
- - ہمار ادل
- - ایٹم بم
- - سونابنانے گاگُر
- - کن فیکون
- - تعارف سلسلہ ٔ عظیمیہ
- - نماز اور مراقبہ
- - احسن الخالقین
- - محبوب بغل میں
- - مرکزی مراقبہ ہال
- - انسانی مشین
- - دلہن
- - زمین ناراض ہے
- - حضرت یوسفؑ
- - حضرت صالحؑ
- - حیرت کے چودہ سال
- - استغناء
- - سانس کی لہریں
- - بے روح عقل
- - حضرت مریمؑ
- - جہنّم
- - الصلوٰۃ معراج المومنین
- - علم الکتاب
- - کائناتی سسٹم
- - حضرت لوطؑ
- - سوشل اینمل
- - ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر
- - فرشتوں نے کہا
- - کانفرنس
- - گھر گھر دستک
- - ورکشاپ اغراض و مقاصد
- - تصّوف اور صحابہ کرام
- - روحانیت
- - خدمت خلق اور سلسلہ عظیمیہ
- - بیٹی کا خط باپ کے نام
- - تصّوف
- - اسم ذات اللہ
- - جو پالیتا ہے وہ کھوجاتا ہے
- - آدم کی چھ ارب اولادیں
- - اعتکاف
- - اندر کی آنکھ
- - شیخ عبد القادر جیلانیؒ
- - میرے منہ نے مجھے بتایا
- - نوکروڑ میل
- - پتھر میں زندہ کیڑا
- - مسلم سائنس دان
- - بارہ کروڑ اکیس لاکھ چوالیس ہزار
- - موت اور زیست
- - آدم و حوا
- - روح
- - نیرنجات
- - امہات الانبیاء
- - روحانی خواتین
- - عورت مرد کا لباس ہے
- - عقیدہ
- - مرشد اور مرید کا رشتہ
- - محمد رسول اللہ
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی (جنوری 2007ء)۔ سلسلۂ عظیمیہ اور اس کی علمی و سماجی خدمات کا تحقیقی جائزہ۔ مکتبہ روحانی ڈائجسٹ۔ صفحہ: 141
- ↑ مشتاق احمد عظیمی۔ خانقاہی نظام۔ مکتبہ عظیمیہ۔ صفحہ: 303
- ↑ مشتاق احمد عظیمی۔ یارانِ طریقت۔ مکتبہ عظیمیہ
- ↑ شہزاد احمد عظیمی (جنوری 2008ء)۔ تذکرہ خواجہ شمس الدین عظیمی۔ الکتاب پبلیکیشنز
- ↑ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی (جنوری 2007ء)۔ سلسلۂ عظیمیہ اور اس کی علمی و سماجی خدمات کا تحقیقی جائزہ۔ مکتبہ روحانی ڈائجسٹ۔ صفحہ: 191
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی اقتباس میں خواجہ شمس الدین عظیمی سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |
- سلسلۂ عظیمیہ کی آفیشل ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ azeemiasilsila.org (Error: unknown archive URL)
- خواجہ شمس الدین عظیمی کی زیر ادارت، "ماہنامہ قلندر شعور"
- خواجہ شمس الدین عظیمی کی زیرِ ادارت، ماہنامہ روحانی ڈائجسٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ roohanidigest.online (Error: unknown archive URL)
- شمس الدین عظیمی فیس بک پر