سلیمان (غلام امام حسین)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سلیمان بن رزین [1] [2] موالیان امام حسین علیه السلام یا بعض کے مطابق امام حسن علیه السلام میں سے تھے [3] [4] [5] اور شہدائے کربلا میں سے ہیں۔


تحقیق نام[ترمیم]

آپ کا نام سلمان [6] و سلیم [7] لکھ ہوا ملتا ہے۔ اور کچھ منابع میں «ابو رزین» آپ کی کنیت [8] اور دیگر میں آپ کے والد کی کنیت آئی[9] ہے۔

اقوال در شهادت سلیمان[ترمیم]

شهادت در کربلا[ترمیم]

شیخ طوسی اور کچھ دیگر منابع میں آیا ہے کہ سلیمان کربلا میں ، ہمراه امام حسین علیه السلام شهید ہوئے۔ [10] [11] [12]

شهادت در بصره[ترمیم]

متعدد مورخین آپ کی شہادت بصرہ میں قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ امام حسین نے بصرہ کے بزرگوں کو ایک خط بذریعہ سلیمان بھیجا، جس میں انھوں نے کتاب خدا اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بحالی اور معاشرے میں رواج پائی بدعتوں کے خلاف جنگ کا مطالبہ کیا۔ تمام وصول کنندگان نے امام (ع) کا خط چھپائے رکھا تھا، سوائے منذر بن جارود کے - جن کی بیٹی عبید اللہ ابن زیاد کی بیوی تھی، جنہیں ابن زیاد کی طرف سے کسی سازشی خط کا خوف تھا۔ چنانچہ وہ ابن زیاد کے پاس خط لے کر آیا۔ خط کے مندرجات کا پتہ چلنے پر، اس نے فوراً نامہ بر کو قتل کرنے کا حکم دے دیا۔[13] [14] [15] [16] سلیمان بن عوف حضرمی نے یہ حکم پورا کیا۔

زیارتنامه سلیمان[ترمیم]

زیارت ناحیہ مقدسہ میں سلیمان پر ایسے سلام بھیجا گیا ہے:السَّلامُ عَلی سُلَیمانَ مَوْلَی الْحُسَینِ بْنِ أمیرِالمؤمنینَ وَلَعَنَ اللَّهُ قاتِلَهُ سُلَیمانَ بْنَ عَوْفِ الْحَضْرَمِیّ. [17]


منابع[ترمیم]

  • جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ج1، ص188- 189.

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سماوی، محمد بن طاہر، ابصار العین، ج1، ص94.
  2. موسوی زنجانی، ابراهیم، وسیلة الدارین، ج1، ص 50.
  3. ابن حبان، الثقات، ج2، ص310.
  4. مازندرانی، محمد بن اسماعیل، منتهی المقال، ج3، ص402.
  5. اردبیلی، محمدعلی، جامع الرواة، ج1، ص383.
  6. دینوری، ابوحنیفه، الاخبار الطوال، ج1، ص231- 232.
  7. طوسی، محمد بن حسن، الرجال، ج1، ص101.
  8. ابن طاووس، علی بن موسی، الملہوف علی قتلی الطفوف، ج1، ص110.
  9. علی نمازی، مستدركات علم رجال الحدیث، على نمازى، ج4، ص119.
  10. طوسی، محمد بن حسن، الرجال، ج1، ص101.
  11. مفید، محمد بن محمد، الاختصاص، ج1، ص83.
  12. ابن سعد، محمد، ترجمة الامام الحسین علیه‌السلام و مقتله، ج1، ص77.
  13. طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری، ج5، ص357.
  14. کوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص37.
  15. خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین علیه‌السلام، ج1، ص288-289
  16. ابن طاووس، علی بن موسی، الملهوف، ج1، ص110.
  17. ابن طاووس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج3، ص76.

سانچے[ترمیم]