مندرجات کا رخ کریں

داعش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
داعش
الدولة الإسلامية في العراق والشام
ad-Dawlah al-Islāmiyah fī 'l-ʿIrāq wa-sh-Shām

the عراق جنگ (2003–2011), the Iraqi insurgency, the شامی خانہ جنگی, the Iraqi Civil War, the Second Libyan Civil War, the Boko Haram insurgency, the شمال مغرب پاکستان میں جنگ, the War in Afghanistan, the Yemeni Civil War, and other conflicts
Primary target of Operation Inherent Resolve and of the military intervention against ISIL in Syria, Iraq, Libya, and Nigeria میں شریک
Flag[1]
Seal[2]
متحرک
1999–present
نظریات
گروہ
رہنماہان
صدر دفتر
کاروائیوں کے علاقے
ISIL's territory, in grey, at the time of its greatest territorial extent (May 2015)[51].
Map legend
قوت
List of combatant numbers
  • Inside Syria and Iraq:
  • Outside Syria and Iraq: 32,600–57,900 (See Military activity of ISIL for more detailed estimates.)
  • Estimated total: 61,200–257,900
Civilian population
  • In 2015 (near max extent): 8–12 million[57][58]
وجۂ آغاز Jama'at al-Tawhid wal-Jihad (1999)[59]
اتحادیSee section
مخالفینState opponents
Many others

Non-state opponents

 حزب اللہ

Full list...

More...

دولتِ اسلامیہ برائے عراق و شام (ISIL)، معروف بہ دولتِ اسلامیہ برائے عراق و شام (ISIS[98] باضابطہ طور پر دولت اسلامیہ(IS) اور عربی زبان میں داعش)[99][100] ایک سلفی جہادی شدت پسند تنظیم اور بنیاد پرست، اہل تسنن کے سلفی عقیدے پر عمل کرنے والی سابق غیر تسلیم شدہ ریاست[101][102] تھی۔[103]

داعش احادیث مبارکہ میں

[ترمیم]

داعش کا جھنڈا کالے رنگ کا ہے اور اس کے اوپر ’الدولۃ السلامیۃ‘ لکھا ہوا ہے۔ نعیم بن حماد کی حدیث کی کتاب ’کتاب الفتن‘ 12 سو سال پہلے مرتب ہوئی۔ اس کتاب میں ان فتنوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی نشاندھی مسلمانوں نے نبی ﷺ نے فرمائی تھی۔

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی حدیث ہے کہ

’لوگو! ایک وقت آئے گا، جب کالے جھنڈوں والے ظاہر ہوں گے، کالے جھنڈوں والی ایک جماعت ظاہر ہوگی، جب یہ جماعت ظاہر ہو تو اس کی ابتداء فتنہ ہوگا، اس کا درمیان گمراہی ہوگی اور اس کا اختتام کفر پر ہوگا۔‘[104]

علی المرتضیٰؓ سے مروی ہے کہ

’اس کالے جھنڈوں والی جماعت کے دل لوہے سے بھی زیادہ سخت ہوں گے، وہ ’اصحاب الدولۃ‘ یعنی ریاست کے دعویدار ہوں گے، انہیں کسی معاہدے کی پاسداری نہیں ہوگی، وہ لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے مگر خود اسلام والوں میں سے نہیں ہوں گے، ان کے نام کنیت کے ساتھ ہوں گے (یعنی اپنے اصل نام ظاہر نہیں کریں گے)، ان کی نسبت ان کے قصبوں اور گاؤں کی طرف ہوگی، ان کے بال عورتوں کی طرح لمبے ہوں گے، اونٹ کی کوہان کی طرح کپڑے سے اپنے سر اور منہ کو باندھ لیں گے۔‘[105]

ابوذر غفاریؓ سے مروی ہے کہ

’یہ امت میں خرابی پیدا کرنے کی فکر ہے یہ مصر سے شروع ہوگی، پھر عراق کو اپنے گھیرے میں لے گی اور اس کے بعد شام تک پھیل جائے گی۔‘[106]

ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ

’یہ کالے جھنڈوں والی جماعت شام کو گھیرے میں لے لے گی، اور پورے عراق کا احاطہ کر لے گی۔‘ [107]

مجموعی علامات

[ترمیم]

مذکورہ بالا احادیث میں دہشت گردوں کی درج ذیل علامات سامنے آئیں:

  1. کالے جھنڈے ہوں گے
  2. لوہے کی طرح سخت دل ہوں گے
  3. ریاست کے دعویدار ہوں گے
  4. ان کا ظہور عراق کے صحرائی علاقوں سے ہوگا
  5. پھر شام کو گھیرے میں لیں گے
  6. اپنے سر، چہرے اور بالوں کو اونٹ کی کوہان کی شکل دیں گے
  7. ان کا نعرہ ہوگا ’مارو مارو‘
  8. انسان خون کو حلال سمجھیں گے
  9. لوٹ مار کو حلال گردانیں گے
  10. عزتوں کی پامالی کو حلال سمجھیں گے
  11. سارا عراق ان کی وجہ سے جنگ کی لپیٹ میں چلا جائے گا
  12. اور شام کے اندر خانہ جنگی ہو جائے گی
  13. سیاسی عدم استحکام ہوگا
  14. یمن سمیت پورے جزیرۂ عرب میں فتنہ پھیل جائے گا
  15. شامی لوگ ہجرت کر کے دوسرے ملکوں کو منتقل ہو جائیں گے

داعش کا آغاز

[ترمیم]

داعش کا سنہ 1999ء میں جماعت التوحید و الجہاد کے طور پر ظہور ہوا، جو القاعدہ کی حامی تھی اور 2003ء-2011ء عراقی کشیدگی میں حصہ لیا۔ جون 2014ء میں اس گروہ نے دنیا بھر میں خود کو خلافت کہا[108][109] اور خود کو دولت اسلامیہ کہلوانا شروع کر دیا۔[110] خلافت کے طور پر اس نے دنیا میں مسلمانوں پر مذہبی، سیاسی اور فوجی اقتدار کا دعوی کیا۔[111] خود خلافت کہلوانے پر اقوام متحدہ اور دیگر بڑے مسلم گروہوں نے اس کی ریاست کی تنقید اور مذمت کی۔[112]

ابتدائی شہرت

[ترمیم]

داعش نے ابتدائی 2014ء میں عالمی شہرت اس وقت حاصل کی جب اس نے عراقی حکومتی افواج کو انبار مہم میں کلیدی شہروں سے باہر نکلنے پر مجبور کیا[113] اس کے بعد موصل پر قبضہ کیا[114] اور سنجار قتل عام ہوا۔[115]

اقوام عالم کا رد عمل

[ترمیم]

اس گروہ کو اقوام متحدہ اور کئی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ داعش شہریوں اور فوجیوں بہ شمول صحافیوں اور امدادی کارکنان کے سر قلم کرنے اور دیگر قسم کی سزائیں دینے والی وڈیو[116] جاری کرنے اور ثقافتی ورثہ کی جگہوں کو تباہ کرنے کے لیے مشہور ہے۔[117] اقوام متحدہ کے نزدیک داعش انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔ شمالی عراق میں تاریخی سطح پر داعش دوسرے مذاہب کے افراد کو بڑی تعداد میں قتل بھی کر چکا ہے۔[118]

دہشت گردانہ کارروائیاں

[ترمیم]

شام میں اس گروپ نے حکومتی افواج اور حکومت مخالف جتھوں دونوں پر زمینی حملے کیے اور دسمبر 2015ء تک اس نے مغربی عراق اور مشرقی شام میں ایک بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا جس میں اندازہً 2.8 سے 8 ملین افراد شامل تھے،[119][120] جہاں انھوں نے شریعت کی نام نہاد تاویل کر کے اسے تھوپنے کی کوشش کی۔ کہا جاتا ہے کہ داعش 18 ممالک میں سرگرم ہے، جن میں افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہیں اور مالی، مصر، صومالیہ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور فلپائن میں اس کی شاخیں ہیں۔[121][122][123][124] 2015ء میں داعش کا سالانہ بجٹ 1 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تھا اور 30،000 جنگجوؤں سے زیادہ کی فوج تھی۔[125]

جولائی 2017ء میں گروہ نے اس کے سب سے بڑے شہر سے کنٹرول کھو دیا اور عراقی فوج نے فتح حاصل کر لی۔[126] اس بڑی شکست کے بعد داعش آہستہ آہستہ زیادہ تر علاقوں سے ہاتھ دھو بیٹھا اور نومبر 2017ء تک اس کے پاس کچھ خاص باقی نہ رہا۔[127] امریکی فوجی عہدے داروں اور ساتھی فوجی تجزیوں کے مطابق دسمبر 2017ء تک گروہ دو فیصد علاقوں میں باقی رہ گیا۔[128] 10 دسمبر 2017ء میں عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا کہ عراقی افواج نے ملک سے دولت اسلامیہ کے آخری ٹھکانوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔[129] 23 مارچ 2019ء کو داعش اپنے آخری علاقے باغوز فوقانی کے نزدیک جنگ میں ہار گیا اور اس علاقے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔[50]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Kashmira Gander (7 July 2015)۔ "Isis flag: What do the words mean and what are its origins?"۔ The Independent 
  2. Aaron Y. Zelin (29 January 2019)۔ "New video message from The Islamic State: "Fulfilling the Promise – Wilāyat al-'Irāq, Kirkūk"" 
     • "Statement of ISIS – The Battle of Brussels"۔ Investigativeproject.org (بزبان عربی) 
     • "ISIS ID CARD"۔ gdb.rferl.org 
  3. Oliver Holmes (3 February 2014)۔ "Al Qaeda breaks link with Syrian militant group ISIL"۔ Reuters۔ 21 نومبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  4. Jeffrey Pool (16 December 2004)۔ "Zarqawi's Pledge of Allegiance to Al-Qaeda: From Mu'Asker Al-Battar, Issue 21"۔ Terrorism Monitor۔ جلد۔ 2 نمبر۔ 24۔ Jamestown Foundation۔ 30 ستمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. "Al-Qaeda disavows ISIS militants in Syria"۔ بی بی سی نیوز۔ 3 February 2014 
  6. Rezaul H. Laskar (29 January 2015)۔ "IS announces expansion into AfPak, parts of India"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 14 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  7. Nima Elbagir، Paul Cruickshank، Mohammed Tawfeeq (7 March 2015)۔ "Boko Haram purportedly pledges allegiance to ISIS"۔ سی این این 
  8. Harleen Gambhir (23 June 2015)۔ "ISIS Declares Governorate in Russia's North Caucasus Region"۔ Institute for the Study of War 
  9. "Islamic State"۔ Australian National Security۔ Australian Government۔ 08 جولا‎ئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولا‎ئی 2014 
  10. "The Islamic State"۔ Mapping Militant Organizations۔ Stanford University۔ 23 January 2015 
  11. ^ ا ب Saltman, Erin Marie; Winter, Charlie; Nawaz, Maajid (4 November 2014). Islamic State: The Changing Face of Modern Jihadism. Quilliam Foundation. آئی ایس بی این 978-1-906603-98-4. Archived from the original on 2015-02-26. https://web.archive.org/web/20150226115714/http://www.quilliamfoundation.org/wp/wp-content/uploads/publications/free/islamic-state-the-changing-face-of-modern-jihadism.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ 13 September 2020. 
  12. Cole Bunzel (March 2015)۔ "From Paper State to Caliphate: The Ideology of the Islamic State" (PDF)۔ The Brookings Project on U.S. Relations with the Islamic World۔ واشنگٹن ڈی سی: Center for Middle East Policy (Brookings Institution19: 1–48۔ 21 مارچ 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2020 
  13. ^ ا ب Graeme Wood (March 2015)۔ "What ISIS Really Wants"۔ The Atlantic۔ واشنگٹن ڈی سی۔ 16 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2020 
  14. ^ ا ب Alastair Crooke (30 March 2017) [First published 27 August 2014]۔ "You Can't Understand ISIS If You Don't Know the History of Wahhabism in Saudi Arabia"۔ ہف پوسٹ۔ نیو یارک شہر۔ 28 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2020 
  15. Karen Armstrong (27 November 2014)۔ "Wahhabism to ISIS: how Saudi Arabia exported the main source of global terrorism"۔ New Statesman۔ لندن۔ 27 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2020 
  16. Michael Sells (22 December 2016) [First published 20 December 2016]۔ "Wahhabist Ideology: What It Is And Why It's A Problem"۔ ہف پوسٹ۔ نیو یارک شہر۔ 08 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2020 
  17. https://www.researchgate.net/publication/342697889_Anti-Shiism_Discourse
  18. https://www.mdpi.com/2077-1444/10/8/483/htm
  19. https://www.magiran.com/paper/1713990
  20. https://carnegieendowment.org/sada/?fa=60799
  21. Muhammad Soliman (20 March 2017)۔ "From Cairo to Berlin: Why is ISIS Targeting Christians?"۔ The Washington Institute 
  22. Hicham Bou Nassif (25 July 2014)۔ "Here Are The Parts Of The Quran That ISIS Uses To Justify Violence Against Iraqi Christians"۔ Business Insider 
  23. "Anti-Gay Rhetoric in English-Language ISIS and Al Qaeda Magazines" 
  24. "ISIS's Persecution of Gay People"۔ 23 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  25. "Under Attack, ISIS Threatens Jews and Israel"۔ 21 مارچ 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  26. "ISIS Promotes Murdering Jews in New Online Campaign"۔ 23 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  27. https://www.mei.edu/publications/israel-and-isis-undercover-enmity
  28. "Islamic State confirms Baghdadi is dead, appoints successor"۔ Reuters۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2019 
  29. Alissa J. Rubin (5 July 2014)۔ "Militant Leader in Rare Appearance in Iraq"۔ نیو یارک ٹائمز 
  30. ^ ا ب Aymenn Jawad Al-Tamimi (24 January 2016)۔ "An Account of Abu Bakr al-Baghdadi & Islamic State Succession Lines"۔ Aymenn Jawad Al-Tamimi's Blog 
  31. "Abd al-Rahman Mustafa al-Qaduli"۔ Rewards for Justice۔ United States Department of State, Bureau of Diplomatic Security۔ 5 May 2015۔ 18 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
     • Michael Schmidt (25 March 2016)۔ "A Top ISIS Leader Is Killed in an Airstrike, the Pentagon Says"۔ The New York Times 
  32. Jihen Laghmari، Caroline Alexander، John Follain (16 March 2016)۔ "Islamic State Spreads in North Africa in Attacks Ignored by West"۔ بلومبرگ نیوز 
  33. "ISIS Leadership"۔ Frontline۔ پی بی ایس۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2015 
  34. ^ ا ب Charles Lister (2014)۔ "Islamic State Senior Leadership: Who's Who" (PDF)۔ Brookings Institution۔ 28 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  35. "Here's What We Know About the 'Caliph' of the New Islamic State"۔ Business Insider۔ AFP۔ 29 June 2014 
     • "ISIS Spokesman Declares Caliphate, Rebrands Group as Islamic State"۔ Jihadist News۔ SITE Intelligence Group۔ 29 June 2014۔ 29 جون 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
     • "Pentagon Confirms U.S. Strike in Syria Killed ISIL Leader"۔ DoD News۔ United States Department of Defense۔ 12 September 2016 
  36. Chad Garland (14 July 2016)۔ "Islamic State says top commander is dead; Pentagon unsure"۔ Stars and Stripes 
     • Will Worley (13 July 2016)۔ "Isis confirms death of hugely popular 'minister of war' Omar al-Shishani"۔ The Independent 
     • Barbara Starr (15 March 2016)۔ "U.S. assesses ISIS operative Omar al-Shishani is dead"۔ CNN 
     • "Tarkhan Tayumurazovich Batirashvili"۔ Rewards for Justice۔ U.S. Department of State, Bureau of Diplomatic Security۔ 5 May 2015۔ 18 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  37. "Isis: US-trained Tajik special forces chief Gulmurod Khalimov becomes Isis 'war minister'"۔ International Business Times۔ 6 September 2016 
  38. "Isis's propaganda chief, Dr. Wa'il, killed in airstrike, Pentagon confirms"۔ The Guardian۔ Reuters۔ 16 September 2016 
  39. "Islamic State group names its new leader as Abu Ibrahim al-Hashemi"۔ بی بی سی نیوز۔ 31 October 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2019 
  40. "Syrian army captures Mayadin from ISIS near Deir ez-Zor"۔ Rudaw۔ 14 October 2017 
  41. Sarah Benhaida، Ahmad al-Rubaye (26 October 2017)۔ "Iraq forces launch 'last big fight' against IS"۔ Rudaw 
  42. "Anti-IS forces converge on Syria border town"۔ Agence France-Presse۔ 4 November 2017 – Yahoo News سے 
  43. Francesco Bussoletti (29 June 2018)۔ "Syria, the Isis pockets of resistance at Deir Ezzor are reduced to two"۔ Difesa & Sicurezza 
  44. Leith Aboufadel (13 December 2018)۔ "Breaking: SDF captures Daesh's de facto capital in Syria"۔ 06 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
     • "US-backed fighters seize east Syria village from ISIS"۔ The National 
  45. Leith Aboufadel (24 January 2019)۔ "ISIL's reign over eastern Euphrates nearing its end – map"۔ Al-Masdar News۔ 11 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  46. Rukmini Callimachi (24 January 2019)۔ "Down to Its Last 2 Villages in Syria, ISIS Still Fights Back"۔ The New York Times 
  47. Leith Aboufadel (7 February 2019)۔ "ISIS squeezed into last areas as SDF troops capture 2 villages east of the Euphrates (MAP)"۔ Al-Masdar News۔ 19 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  48. Rikar Hussein (9 February 2019)۔ "US-backed Fighters Launch Final Push to Defeat IS in Syria"۔ آوازِامریکا 
  49. ^ ا ب "US-allied Syrian force declares victory over Islamic State"۔ دی واشنگٹن پوسٹ۔ 23 March 2019۔ 01 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019 
  50. Hannah Fairfield، Tim Wallace، Derek Watkins (21 May 2015)۔ "How ISIS Expands"۔ نیو یارک ٹائمز۔ نیو یارک شہر۔ 23 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2020 
  51. Patrick Cockburn (16 November 2014)۔ "War with Isis: Islamic militants have army of 200,000, claims senior Kurdish leader"۔ The Independent 
  52. ^ ا ب Daveed Gartenstein-Ross-ROSS (9 February 2015)۔ "How many Fighters Does the Islamic State Really Have?"۔ War on the Rocks 
  53. "Operation Inherent Resolve and other overseas contingency operations" (PDF)۔ US Department of Defense۔ 31 December 2018 
  54. "Briefing With Special Representative for Syria Engagement and Special Envoy for the Global Coalition To Defeat ISIS Ambassador James Jeffrey"۔ state.gov۔ 07 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مئی 2019 
  55. Paul D. Shinkman (27 December 2017)۔ "ISIS By the Numbers in 2017"۔ U.S. News & World Report 
  56. Seth G. Jones، James Dobbins، Daniel Byman، وغیرہ (2017)۔ "Rolling Back the Islamic State"۔ RAND Corporation۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اپریل 2019 
  57. Zelin, Aaron Y. (June 2014). "The War between ISIS and al-Qaeda for Supremacy of the Global Jihadist Movement". Research Notes (The Washington Institute for Near East Policy) 20. Archived from the original on 2015-02-20. https://web.archive.org/web/20150220221134/http://www.washingtoninstitute.org/uploads/Documents/pubs/ResearchNote_20_Zelin.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ 2020-11-12. 
  58. "Operation IMPACT"۔ National Defence and the Canadian Armed Forces۔ 21 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2018 
  59. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل​ م​ ن و ہ "México aparece entre los países amenazados por el ISIS" [Mexico appears among the countries threatened by ISIS]۔ El País (بزبان ہسپانوی)۔ Madrid: Prisa۔ 25 November 2015 
  60. Ben Farmer، Saleem Mehsud (15 July 2018)۔ "ISIS targets Taliban in fight for Afghanistan"۔ Thenational.ae 
  61. Djamila Ould Khettab (30 December 2015)۔ "Algeria a 'symbolic target' for ISIL"۔ الجزیرہ۔ الجزیرہ میڈیا نیٹورک 
  62. "OKRA Home"۔ Global Operations۔ Department of Defense – Government of Australia۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اکتوبر 2017 
  63. Tom Porter (13 September 2014)۔ "Isis Use Picture of \'Cyclops Baby\' to Recruit Fighters for Apocalyptic Battle"۔ International Business Times 
     • Joel Stonington (9 September 2014)۔ "Is This Cyclops Baby the Muslim Antichrist?"۔ Vocativ۔ 09 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  64. https://www.reuters.com/article/us-mideast-crisis-iraq-bosnia-idUSKBN0MC1EJ20150316
  65. Simon Romero، Michael Schmidt (1 August 2016)۔ "As ISIS Posts in Portuguese, U.S. and Brazil Bolster Olympics Security"۔ The New York Times 
  66. Samuel Osbourne (1 March 2017)۔ "Isis threatens China and vows to 'shed blood like rivers'"۔ The Independent 
  67. https://www.africanews.com/2019/09/23/ethiopia-army-arrests-islamic-state-members-recruiting-arming-locals/
  68. "Germany to strip dual-nationals who fight for Isis of citizenship"۔ Financial Times [مکمل حوالہ درکار]
  69. Nikoleta Kalmouki (25 September 2014)۔ "Greece Brings War Against the Islamic State" 
  70. "L'Italia pronta a bombardare Isis in Iraq. La Difesa: ipotesi da valutare"۔ Corriere della Sera۔ 6 October 2015 
  71. Almaz Kumenov (14 May 2019)۔ "Kazakhstan evacuates citizens from Syria, arrests some"۔ Eurasianet 
  72. "Pro-Isis hackers attack North Korean airline Facebook page"۔ The Guardian۔ AFP۔ 14 January 2015 
  73. Joanna Paraszczuk (15 March 2015)۔ "Kyrgyzstan Bans IS, Designates It As Terror Group"۔ Radio Free Europe/Radio Liberty 
  74. Hannah Ellis-Petersen (20 July 2018)۔ "Malaysia launches crackdown on Isis after threats to kill the king and prime minister"۔ The Guardian 
  75. David H. Ucko (28 December 2017)۔ "Trouble in Paradise: Mauritus Tries to Ward off Islamic Radicalization"۔ World Politics Review 
  76. "Islamic State group: Nicaragua arrests four suspected members"۔ BBC News۔ 26 June 2019 
  77. Bridget Johnson (30 December 2018)۔ "Barcelona Terror Alert Coincides with New Spanish-Language ISIS Threats"۔ Homeland Security Today 
  78. "Sri Lanka bombings: Isis claims responsibility for deadly church and hotel attacks on Easter Sunday"۔ The Independent۔ 23 April 2019 
  79. Rukmini Callimachi، Andrew E. Kramer (31 July 2018)۔ "Video Purports to Show Tajikistan Attackers Pledging Allegiance to ISIS"۔ The New York Times 
  80. John McAdams (7 August 2017)۔ "The President of Turkmenistans Anti-ISIS Propaganda Video is Straight out of an '80s Action Movie"۔ Wide Open Spaces 
  81. "Uzbekistan to receive and rehabilitate 148 women and children from ISIS"۔ AlShahidWitness.com۔ 3 June 2019۔ 29 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  82. "Badr Organization Destroys ISIS Car Bomb"۔ Military.com۔ 5 June 2015 
  83. Andrew Illingworth (22 December 2017)۔ "Combat footage: Iraqi forces battle ISIS in east Syria"۔ Al Masdar News۔ 05 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  84. https://www.voanews.com/extremism-watch/who-are-turkey-backed-syrian-rebels
  85. https://www.alaraby.co.uk/%22هيئة-تحرير-الشام%22-تقتل-وتعتقل-منتمين-لـ%22داعش%22-في-إدلب
  86. Rami Musa (10 June 2015)۔ "Al-Qaida-linked militants attack IS affiliate in Libya"۔ Military Times 
  87. Ben Farmer (24 January 2019)۔ "Taliban agree Isil and Al-Qaeda will be barred from Afghanistan in major concession during talks with US"۔ روزنامہ ٹیلی گراف۔ Telegraph Media Group Limited 
  88. http://iraqtoday.com/ar/news/7955/الحشد_الشعبي_يوسع_نطاق_متابعة_فلول_داعش_الى_محافظة_حمص_السورية
  89. https://www.al-monitor.com/pulse/originals/2018/04/shirqat-police-pmu-iraq.html
  90. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  91. "آرکائیو کاپی"۔ 02 اپریل 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2020 
  92. https://iraqnewspaper.net/ar/التعرف-جثة-امر-لواء-زينبيون-الايرا/
  93. https://www.akhbaralaan.net/news/arab-world/2014/09/27/isis-relief-south-damascus-break-siege-syria
  94. https://www.dampress.net/?page=show_det&category_id=12&id=49947&lang=ar
  95. https://www.washingtonpost.com/blogs/worldviews/wp/2014/06/18/isis-or-isil-the-debate-over-what-to-call-iraqs-terror-group/
  96. Felica Schwartz (23 December 2014)۔ "One More Name for Islamic State: Daesh"۔ The Wall Street Journal 
  97. Alice Guthrie (19 February 2015)۔ "Decoding Daesh: Why is the new name for ISIS so hard to understand?"۔ Free Word Centre۔ 12 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019 
  98. Fouad al-Ibrahim (22 August 2014)۔ "Why ISIS is a threat to Saudi Arabia: Wahhabism's deferred promise"۔ Al Akhbar English۔ 24 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  99. Boris Dolgov (23 September 2014)۔ "Islamic State and the policy of the West"۔ Oriental Review۔ 09 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019 

    Rodney Wilson (2015)۔ Islam and Eonomic Policy۔ Edinburgh University Press۔ صفحہ: 178۔ ISBN 978-0-7486-8389-5 

    Patrick Cockburn (3 March 2016)۔ "End Times for the Caliphate?"۔ London Review of Books۔ جلد۔ 38 نمبر۔ 5۔ صفحہ: 29–30 

    Dmitry Pastukhov، Nathaniel Greenwold۔ "Does Islamic State have the economic and political institutions for future development?" (PDF)۔ 09 اکتوبر 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019 

    John Pedler (2015)۔ A Word Before Leaving: A Former Diplomat's Weltanschauung۔ Troubador۔ صفحہ: 99۔ ISBN 978-1-78462-223-7 

    Michael Kerr، Craig Larkin (2015)۔ The Alawis of Syria: War, Faith and Politics in the Levant۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 21۔ ISBN 978-0-19-045811-9 

  100. "ISIL defeated in final Syria victory: SDF"۔ www.aljazeera.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2019 

    Ben Wedeman and Lauren Said-Moorhouse CNN۔ "ISIS has lost its final stronghold in Syria, the Syrian Democratic Forces says"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2019 

    "After ISIS 'defeat,' what comes next? - analysis - Middle East - Jerusalem Post"۔ www.jpost.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2019 

    Bethan McKernan (23 March 2019)۔ "Isis defeated, US-backed Syrian Democratic Forces announce"۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2019 – www.theguardian.com سے 

    Rukmini Callimachi (23 March 2019)۔ "ISIS Caliphate Crumbles as Last Village in Syria Falls"۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2019 – NYTimes.com سے 

  101. نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 203، رقم الحدیث: 551
  102. نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 210، رقم الحدیث: 573
  103. نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 248، رقم الحدیث: 710
  104. نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 238، رقم الحدیث: 676
  105. Bill Roggio (29 June 2014)۔ "ISIS announces formation of Caliphate, rebrands as 'Islamic State'"۔ Long War Journal 
  106. Adam Withnall (29 June 2014)۔ "Iraq crisis: Isis changes name and declares its territories a new Islamic state with 'restoration of caliphate' in Middle East"۔ The Independent۔ London 
  107. "What is Islamic State?"۔ BBC News۔ 26 September 2014 
  108. "What does ISIS' declaration of a caliphate mean?"۔ Al Akhbar English۔ 30 June 2014۔ 19 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019  . See also: Kadi, Wadad; Shahin, Aram A. "Caliph, caliphate". In Bowering (2013).
  109. Mustafa Akyol (21 December 2015)۔ "A Medieval Antidote to ISIS"۔ The New York Times 
  110. "John Kerry holds talks in Iraq as more cities fall to ISIS militants"۔ CNN۔ 23 June 2014 
  111. Suadad Al-Salhy، Tim Arango (10 June 2014)۔ "Sunni Militants Drive Iraqi Army Out of Mosul"۔ The New York Times 
  112. Tim Arango (3 August 2014)۔ "Sunni Extremists in Iraq Seize 3 Towns From Kurds and Threaten Major Dam"۔ The New York Times 
  113. "A Short History Of ISIS Propaganda Videos"۔ The World Post۔ 11 March 2015 
  114. Khalid al-Taie (13 February 2015)۔ "Iraq churches, mosques under ISIL attack"۔ Al-Shorfa۔ 19 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  115. "Ethnic cleansing on a historic scale: The Islamic State's systematic targeting of minorities in northern Iraq" (PDF)۔ Amnesty International۔ 2 September 2014۔ 12 مارچ 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  116. "Why ISIL Will Fail on Its Own"۔ Politico۔ 29 November 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2015 
  117. Sarah Birke (5 February 2017)۔ "How ISIS Rules"۔ The New York Review of Books 
  118. "Islamic State and the crisis in Iraq and Syria in maps"۔ BBC News۔ 18 October 2016 
  119. "Exclusive: In turf war with Afghan Taliban, Islamic State loyalists gain ground"۔ Reuters۔ 29 June 2015۔ 02 اکتوبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019 
  120. "Pakistan Taliban splinter group vows allegiance to Islamic State"۔ Reuters۔ 18 November 2014۔ 19 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019 
  121. "ISIS Now Has a Network of Military Affiliates in 11 Countries Around the World"۔ Intelligencer 
  122. Fawaz A. Gerges (2016)۔ A History of ISIS۔ Princeton, New Jersey, USA: Princeton University Press۔ صفحہ: 21–22۔ ISBN 9780691170008 
  123. "PressTV-'US created, allowed regional funding of Daesh'"۔ 11 July 2017۔ 11 July 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  124. Russia's Syria Mirage Institute for Study of War website. By Matti Suomenaro, et al. 13 August 2017. Retrieved 3 March 2018.
  125. FOX۔ "ISIS has lost 98 percent of its territory, officials say" 
  126. "Islamic State completely 'evicted' from Iraq, Iraqi PM says"۔ The Age۔ 9 December 2017 

بیرونی روابط

[ترمیم]