یوسف خٹک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یوسف خٹک
معلومات شخصیت
پیدائش 18 نومبر 1917ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوہاٹ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 29 جولا‎ئی 1991ء (74 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسلام آباد  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
مادر علمی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور
جامعہ اوکسفرڈ
ایچی سن کالج  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد یوسف خان خٹک (18 نومبر 1917ء - 29 جولائی 1991ء) تحریک پاکستان کے فعال کارکن تھے۔ آپ حالیہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے مشہور و معروف خاندان کے چشم و چراغ تھے، آپ کے والد کا نام خان بہادر قلی خان خٹک تھا، جو سابق گورنر اسلم خان خٹک، لیفٹینٹ جنرل حبیب اللہ خان اور کلثوم سیف اللہ خان کے بھائی تھے۔ یوسف خٹک صوبہ سرحد (برطانوی سامراج) میں ڈاکٹر خان صاحب کی سربراہی میں قائم گانگریسی حکومت کے خلاف تحریک پاکستان کے انتہائی فعال کارکن رہے۔ خان لیاقت علی خان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی بنا پر آپ کو تقسیم ہند کے بعد مسلم لیگ کا سیکرٹری جنرل نامزد کیا گیا۔ تاہم ان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ عبدالقیوم خان کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے پارٹی عہدہ سے مستعفیٰ ہو گئے۔ عبد القیوم خان نے منظم طور پر یوسف خٹک اور ان کے حمایتی بیرسٹر سیف اللہ خان کے خلاف پارٹی میں تحریک چلائی۔
1949ء میں یوسف خٹک کو پارٹی کا صوبائی جنرل سیکرٹری نامزد کیا گیا اور بعد ازاں آپ خان لیاقت علی خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد مرکز میں آل پاکستان مسلم لیگ کے دوسرے سیکرٹری جنرل نامزد ہوئے۔
آپ پاکستان کے قیام کے بعد زیادہ تر عرصہ حزب اختلاف میں رہے اور پاکستان کی قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف بھی منتخب کیے گئے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی تحریک میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
خان عبدالغفار خان کے ساتھ شدید نظریاتی اختلافات کی بنا پر آپ نے عوامی نیشنل پارٹی کے اس موقف کہ وہ پشتونوں کی نمائندہ جماعت ہے، ہمیشہ سخت مخالفت کی۔
1971ء میں قیوم خان کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ (قیوم) میں شمولیت اختیار کی اور قیوم خان کی جانب سے خالی کی جانے والی پشاور کی قومی اسمبلی کی نشست پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
پاکستان مسلم لیگ (قیوم) کی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں شراکت داری پر یوسف خٹک کو وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے ایندھن، توانائی اور قدرتی وسائل تعینات کیا گیا۔ 1977ء میں قیوم خان کے ساتھ اختلافات اور پارٹی سے علیحدگی کے باوجود آپ نے پشاور سے انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کی۔
1990ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے یوسف خٹک کو سیاست کے میدان میں گراں قدر خدمات کے صلے میں تمغا سے نوازا اور پاکستان پوسٹ کے ان کے نام پر اعزازی ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. پاکستان پوسٹ (2003ء)۔ "اعزازی ڈاک ٹکٹ برائے سال 2003ء" (بزبان انگریزی) 

بیرونی روابط[ترمیم]