امین الحسنات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امین الحسنات
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 1 فروری 1922ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 28 جنوری 1960ء (38 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیر سید محمد امین الحسنات پیر آف مانکی شریف

خطابات[ترمیم]

ناصرملت،مجاہد اسلام,فاتح ریفرنڈم

ولادت[ترمیم]

پیر سید امین الحسنا ت پیر عبد الرؤف 1341ھ بمطابق1923ء مانکی شریف ضلع نو شہرہ ضلع پشاور میں پیدا ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

گیارہ سال کی عمر میں والد گرامی کے وصال کے بعد سجادہ نشین قرار پائے بیباک،نڈر اور روشن دماغ راہنما تھے، دین و ملت کی محبت نے انھیں پیکر سیماب بنادیا تھا،ان کی انتہائی آرزو تھی کہ اسلامی حکومت ہو، اسلامی آئین نافذ ہو اور مسلمان دینی و اسلامی اقدار کو اپنا کر ترقی و کامرانی کے راستہ پر جادہ پیما نظر آئیں، ان ہی جذبات کے تحت 1945ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور تحریک پاکستان میں کارہائے نمایاں انجام دیے، خان عبد الغفار خاں اور دیگر کانگرسی لیڈروں کا پوری ہمت سے مقابلہ کیا، یہ ایک نا قابل تر دید حقیقت ہے کہ صوبہ سرحد ( جسے کانگرس کا ناقابل شکست گڑھ سمجھا جاتا تھا ) میں مسلم لیگ اور قیام پاکستان کے مطالبہ کو مقبول عام بنانے میں آپ کا بڑا داخل تھا۔ مانکی شریف نہایت با اثر گدی تھی اور صوبائی سرحد، قبائلی علاقوں اور سرحدی ریاستوں کے ہزارہا افراد آپ کے مرید تھے، آپ نے سرحد کے غیور پٹھانوں کو پوری کوشش سے نظر یۂ پاکستان کی تائید و حمایت کے لیے تیار کیا۔

سیاسی خدمات[ترمیم]

پیر صاحب مانکی کی دعوت ہی پر قائد اعظم پہل سرحد کا دور کیا اور دورئہ سرحد کے دوران کئی روز تک آپ کے ہاں قیام کیا، اسی طرح آپ ہی کے ایماء پر قائد اعظم نے مجاہدآزادی مولانا عبد الحامد بد ایونی کو صوبۂ سرحد میں بھیجا جنھوں نے طوفانی دورے کر کے نظریۂ پاکستان کو اجاگر کیا، 1945ء میں آپ نے علما کا ایک وفد مولانا محمد گل کی قیادت میں جمہوریت اسلامیہ آل انڈیا سنی کانفرنس کے ناظم اعلیٰ صدر الا فاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی کی خدمت میں بھیجا جس نے صدر الا فاضل سے نظریۂ پاکستان پر تفصیلی گفتگو کی، اپریل1946 میں آپ نے آل انڈیا سنی کانفرنس بنارس میں شرکت کی اور اس جوش ایمانی سے اڑھائی گھنٹے تقریر فرمائی کہ عوام وخواص عش عش کر اٹھے آپ نے دوران تقریر فرمایا:۔

’’ میں نے قائد اعظم سے وعدہ لیا ہے کہ اگر انھوں نے مسلمانوں کو دھوکا دیا یا اسلام کے خلاف کوئی نظام جاری کرنے کی کوشش کی تو آج جس طرح ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں اور آپ کی قیادت کو مان رہے ہیں، کل اسی طرح اس کے بر عکس ہوگا ۔‘‘[1]

آل انڈیا سنی کانفرنس کے علما و مشائخ کے خصوصی اجلاس میں نظریۂ پاکستان کی توثیق وتائید میں نہایت سر گرمی سے قرارداد پاس کرائی۔

پاکستان کے لیے خدمات[ترمیم]

1367ھ/1948ء میں جب صدر الا فاضل مولانا سید محمدنعیم الدین م راد آبادی نے پاکستان کا دورہ فرمایا تو پیر صاحب مانکی شریف ملاقات کے لیے لاہور تشریف لائے، حزب الا حناف، لاہور کے دفتر میں چارگھنٹے تک بند کمرے میں گفتگو ہوتی رہی ،اس گفتگو میں صدر الا فاضل، پیر صاحب مانکی شرف، سید محمد محدث کچھو چھوی، تاج العلماء مولانا مفتی محمد عمر نعیمی، مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا سید ابو البرکات اور مولانا مفتی غلام معین الدین نعیمی، (مدیر سواد اعظم لاہو ر ) شریک ہوئے۔ اس موقع پر پیر صاحب نے صدر الا فاضل پر زور دیا کہ آپ دستور اسلامی کا ایک خاکہ مرتب کر دیں پھر ہم قائد اعظم سے منوا کر رہیں گے لیکن افسوس کہ اس کے تین ماہ بعد صدر الا فاضل کا وصال ہو گیا، ادھر قائد اعظم کی بھی رحلت ہو گئی۔

کنارہ کشی[ترمیم]

1955ء میں پیر صاحب مانکی شریف ارباب سیاست کی غیر تسلی بخش روش بنا پر سیاست سے الگ ہو گئے اور ملت اسلامیہ کی روحانی پیشوانی فر ماتے رہے، اس وقت آپ ہم میں نہیں، ہیں، آج قوم کو پھر کسی امین الحسنات کی ضرورت ہے جو قوم کی صحیح راہنمائی کرے اور قو م کی کشتی و گرداب ملا سے باہر نکالے ۔

وفات[ترمیم]

5جنوری 1960ء کو مانکی شریف سے اٹک جاتے ہوئے فتح جنگ کے قریب آپ کی کار حادثہ کا شکار ہو گئی ڈرائیور موقع ہی پر جاں بحق ہو گیا، پیر صاحب کی پسلیاں ٹوٹ گئیں، ملٹری ہسپتال راولپنڈی میں علاج ہوتا رہا لیکن کوئی خاص فائدہ نہ ہو ا، 29 رجب 28 جنوری 1379ھ/1960ء کو مجاہد اسلام پیر صاحب مانکی شریف کا وصال ہو گیا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ہفت روزہ سواد اعظم لاہور، 12 جنوری 1960ء
  2. تذکرہ اکابرِ اہلسنت،محمد عبد الحکیم شرف قادری،ص96،نوری کتب خانہ لاہور