حنظلہ بن اسعد الشبامی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فائل:گنج شہدا.jpg
گنج شہدا

حنظلہ بن اسعد شبامی حضرت امام حسین ؑ کی نصرت کرنے والے اصحاب میں سے ہیں جو 61 ہجری کے محرم کی 10 تاریخ کو کربلا میں شہید ہوئے ہیں ۔

تعارف[ترمیم]

شیخ طوسی نے انھیں کربلا کے شہدا میں سے جانا ہے[1] ۔ ان کے والد کا نام زیارت رجبیہ میں سعد مذکور ہوا ہے [2]۔ابن شہر آشوب نے سعد بن حنظلہ کو کربلا کی شہیدوں کی فہرست میں لکھا ہے[3] لیکن تستری نے ان کا صحیح نام حنظلہ بن اسعد شبامی تحریر کیا ہے۔جیسا کہ عیون اخبار الرضا میں اس نام کی وضاحت موجود ہے [4]۔

امام کے قاصد[ترمیم]

آپ کربلا میں امامٍ حسین ؓ کے نصیحت آموز خط عمر ابنٍ سعد تک پہنچاتے۔ بالآخر خود کو امام کے حوالے کیا اور بہت جواں مردی کے ساتھ جنگ کر کے شہید ہوئے ۔

کربلا[ترمیم]

روز عاشورا امام حسین ؑ کے سامنے کھڑے ہوئے اور دشمنوں کو ان آیات کے ذریعے خطاب کیا: ۔

یا قَوْمِ إِنِّی أَخَافُ عَلَیکم مِّثْلَ یوْمِ الْأَحْزَابِ * مِثْلَ دَأْبِ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِینَ مِن بَعْدِهِمْ ۚ وَمَا اللَّـهُ یرِیدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ * وَیا قَوْمِ إِنِّی أَخَافُ عَلَیکمْ یوْمَ التَّنَادِ * یوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِینَ مَا لَکم مِّنَ اللَّـهِ مِنْ عَاصِمٍ ۗ وَمَن یضْلِلِ اللَّـهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ[5]33
ترجمہ:جیسا حال قومِ نوح(ع) اور عاد و ثمود اور ان کے بعد والوں کا ہوا تھا اور اللہ تو (اپنے بندوں پر ظلم کا ارادہ (بھی) نہیں کرتا۔ (31) اے میری قوم! میں تمھارے بارے میں چیخ و پکار والے دن سے ڈرتا ہوں۔ (32) جس دن تم پیٹھ پھیر کر (دوزخ کی طرف) بھاگوگے تمھیں اللہ کے عذاب سےے بچانے والا کوئی نہ ہو گا اور جسے اللہ گمراہی میں چھوڑ دے اسے ہدایت کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔

پھر کہا:اے قوم ! حسین کے قتل کے در پے ہو ۔ اور اس آیت کو پڑھا:

فَیسْحِتَکم بِعَذَابٍ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَیٰ[6]
ترجمہ: ورنہ وہ کسی عذاب سے تمھارا قلع قمع کر دے گا۔ اور جو کوئی بہتان باندھتا ہے وہ ناکام و نامراد ہوتا ہے۔

یہ سن کر امام حسین ؑ حنظلہ بن اسعد شبامی سے مخاطب ہوئے اور فرمایا :

اے ابن سعد! خدا تجھ پر رحمت نازل کرے۔انھوں نے اس وقت تمھاری نصیحت کو رد کر دیا ہے اور تجھ پر حملہ ور ہوئے ہیں تا کہ تمھارے خون کو بہائیں اور تمھارے ساتھیوں کو تہ تیغ کریں یہ مستحق عذاب ہوئے ہیں کیا ہو جائے گا اگر وہ اس وقت تمھارے جیسے نیک اشخاص کو شہید کر ڈالیں۔

حنظلہ نے یہ سن حضرت امام حسین سے کہا :

میری جان آپ پر فدا ہو آپ نے سچ کہا ہے۔آپ تو مجھ سے زیادہ دین کو جانتے ہیں اور مجھ سے زیادہ فہم رکھتے ہیں۔پس ہم آخرت کی طرف جا رہے ہیں تا کہ اپنے دوستوں سے ملحق ہو جائیں۔اے ابا عبد اللہ ؑ اور اہل بیت ؑ ! خدا کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں اور خدا جنت میں ہمیں آپ کا ساتھ نصیب فرمائے۔

حضرت امام حسین ؑ نے آمین کہا اور وہ میدان کارزار میں گئے چند لشکریوں کے ہلاک کرنے بعد شہید ہو گئے ۔[7]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. طوسی، رجال، ص100
  2. مجلسی، بحارالانوار، ج45، ص73.
  3. ابن شہرآشوب، مناقب، ج4، ص110.
  4. ابن بابویہ، عیون اخبار الرضا(ع)، ج2، باب 56، حدیث5، صص303-304؛ تستری، قاموس الرجال، ج4، ص76.
  5. غافر 30 تا
  6. طہ61
  7. ترجمہ تاریخ طبری، ج7، صص3047-3048؛ تستری، قاموس الرجال، ج4، ص76.

مآخذ[ترمیم]

  • ابن بابویہ، محمد بن علی، عيون أخبار الرضا عليہ السلام، تصحیح مہدی لاجوردی زاده، جہان، تہران.
  • ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، تحقیق و فہرست یوسف البقاعی، دارالاضواء، 1421ق.
  • تستری، محمدتقی، قاموس الرجال، موسسہ نشر الاسلامی، قم، 1414ق.
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، المعروف بتاریخ الامم و الملوک، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، بیروت، 1879م.
  • طبری، تاریخ طبری یا تاریخ الرسل و الملوک، ترجمہ ابو القاسم پاینده، انتشارات بنیاد فرہنگ ایران، تہران، 1352ش.
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، موسسہ الوفا، بیروت، 1403ق/1983م.