"راولپنڈی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 5: سطر 5:
راولپنڈی، پنڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ماہرینِ آثارِ قديمہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ [[پوٹھوہار]] [[سطح مرتفع]] پر واقع [[ثقافت]] 3000 سال قدیم ہے۔ یہاں ملنے والا [[مادہ]] اس بات کا ثبوت پیش کرتا ہے کہ یہاں پر [[بدھ پرست]] لوگوں کا استحکام [[ٹیکسلا]] اور ویدی استحکام ([[ہندو مت|ہندو]] تمدّن) کے ہم عمر ہے۔ ٹیکسلا اس بات سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس کا شمار "گینس بک آف ورلڈ رکارڈز" میں بھی ہوتا ہے کیونکہ یہاں پر دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹی "تکشاہلا یونیورسٹی" کے آثارات ملے ہیں۔
راولپنڈی، پنڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ماہرینِ آثارِ قديمہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ [[پوٹھوہار]] [[سطح مرتفع]] پر واقع [[ثقافت]] 3000 سال قدیم ہے۔ یہاں ملنے والا [[مادہ]] اس بات کا ثبوت پیش کرتا ہے کہ یہاں پر [[بدھ پرست]] لوگوں کا استحکام [[ٹیکسلا]] اور ویدی استحکام ([[ہندو مت|ہندو]] تمدّن) کے ہم عمر ہے۔ ٹیکسلا اس بات سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس کا شمار "گینس بک آف ورلڈ رکارڈز" میں بھی ہوتا ہے کیونکہ یہاں پر دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹی "تکشاہلا یونیورسٹی" کے آثارات ملے ہیں۔


یہ دکھائی دیتا ہے کہ یہ [[شہر]] ناکامی کی طرف [[ایشیاء|ایشیا]] کی ایک [[خانہ بدوش]] [[قوم]] "وائٹ ہن" کی بربادی کے باعث گیا تھا۔ اس علاقے میں پہلے [[مسلمان]] حملہ آور "[[محمود غزنوی]]" (جو [[غزنی]]، [[افغانستان]] سے تھا) نے تباہ شدہ شہر کو ایک [[گکھڑ]] حاکم "کائے گوہر" کے حوالے کر دیا۔ شہر، بہر حال، ایک حملہ آوری کے راستے پر ہونے کے باعث کامیاب نہ ہو سکا اور تب تک بنجر رہا جب تک ایک اور گکھڑ رہنما [[جھنڈا خان]] آیا اور اس نے شہر کی صورت حال کو درست کیا اور اس کا نام ایک [[گاؤں]] "راول" کے نام پر 1493ء میں "راولپنڈی" رکھ دیا<ref>{{Cite web|url=https://www.urdurealfacts.com/pakistan/cities-old-name-pakistan/|title=حقائق کی دنیا|date=|accessdate=|website=|publisher=|last=|first=}}</ref>۔ راولپنڈی گکھڑوں کے زیرِ [[حکومت]] رہا حتٰی کہ آخری گکھڑ حکمران "مقرب خان" کو سکھوں کے ہاتھوں 1765ء میں شکست واقع ہوئی۔ سکھوں نے دوسرے علاقوں کے تاجروں کو راولپنڈی میں آ کر رہنے کی [[دعوت]] دی۔ یوں راولپنڈی نمایا ہوا اور [[تجارت]] کے لیے بہترین علاقہ ثابت ہو کر ابھرا۔
یہ دکھائی دیتا ہے کہ یہ [[شہر]] ناکامی کی طرف [[ایشیاء|ایشیا]] کی ایک [[خانہ بدوش]] [[قوم]] "وائٹ ہن" کی بربادی کے باعث گیا تھا۔ اس علاقے میں پہلے [[مسلمان]] حملہ آور "[[محمود غزنوی]]" (جو [[غزنی]]، [[افغانستان]] سے تھا) نے تباہ شدہ شہر کو ایک [[گکھڑ]] حاکم "کائے گوہر" کے حوالے کر دیا۔ شہر، بہر حال، ایک حملہ آوری کے راستے پر ہونے کے باعث کامیاب نہ ہو سکا اور تب تک بنجر رہا جب تک ایک اور گکھڑ رہنما [[جھنڈا خان]] آیا اور اس نے شہر کی صورت حال کو درست کیا اور اس کا نام ایک [[گاؤں]] "راول" کے نام پر 1493ء میں "راولپنڈی" رکھ دیا<ref>{{Cite web|url=https://www.urdurealfacts.com/pakistan/cities-old-name-pakistan/|title=حقائق کی دنیا|date=|accessdate=|website=|publisher=|last=|first=|archive-date=2020-06-14|archive-url=https://web.archive.org/web/20200614223444/https://www.urdurealfacts.com/pakistan/cities-old-name-pakistan/|url-status=dead}}</ref>۔ راولپنڈی گکھڑوں کے زیرِ [[حکومت]] رہا حتٰی کہ آخری گکھڑ حکمران "مقرب خان" کو سکھوں کے ہاتھوں 1765ء میں شکست واقع ہوئی۔ سکھوں نے دوسرے علاقوں کے تاجروں کو راولپنڈی میں آ کر رہنے کی [[دعوت]] دی۔ یوں راولپنڈی نمایا ہوا اور [[تجارت]] کے لیے بہترین علاقہ ثابت ہو کر ابھرا۔


پھر انگریزوں نے [[1849ء]] میں سکھوں کے راولپنڈی میں اپنائے گئے پیشے کی پیروی کرتے ہوئے راولپنڈی کو [[1851ء]] میں مستحکم طور پر [[انگریز]] [[فوج]] کا قلعہ بنا دیا ۔ [[1880ء|1880]] کے [[عشرہ]] میں راولپنڈی تک [[پٹری|ریلوے]] لائن بچھائی گئی اور [[قطار|ٹرین]] سروس کا افتتاح 1 جنوری [[1886ء]] میں کیا گیا۔ ریلوے لنک کی ضرورت لارڈ ڈیلہوزی کے بعد پیش آئی جب راولپنڈی کو شمالی کمانڈ کا [[دار الحکومت|صدر مقام]] بنا دیا گیا اور راولپنڈی برطانوی فوج کا [[ہندوستان]] میں سب سے بڑا قلعہ بن گیا۔
پھر انگریزوں نے [[1849ء]] میں سکھوں کے راولپنڈی میں اپنائے گئے پیشے کی پیروی کرتے ہوئے راولپنڈی کو [[1851ء]] میں مستحکم طور پر [[انگریز]] [[فوج]] کا قلعہ بنا دیا ۔ [[1880ء|1880]] کے [[عشرہ]] میں راولپنڈی تک [[پٹری|ریلوے]] لائن بچھائی گئی اور [[قطار|ٹرین]] سروس کا افتتاح 1 جنوری [[1886ء]] میں کیا گیا۔ ریلوے لنک کی ضرورت لارڈ ڈیلہوزی کے بعد پیش آئی جب راولپنڈی کو شمالی کمانڈ کا [[دار الحکومت|صدر مقام]] بنا دیا گیا اور راولپنڈی برطانوی فوج کا [[ہندوستان]] میں سب سے بڑا قلعہ بن گیا۔

نسخہ بمطابق 13:58، 2 جولائی 2021ء

راولپنڈی
 

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
دار الحکومت برائے
تقسیم اعلیٰ تحصیل راولپنڈی   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 33°36′03″N 73°04′04″E / 33.6007°N 73.0679°E / 33.6007; 73.0679   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
اوقات پاکستان کا معیاری وقت   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 051  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1166993  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

راولپنڈی، صوبہ پنجاب میں سطح مرتفع پوٹھوھار میں واقع ایک اہم شہر ہے۔ یہ شہر پاکستان فوج کا صدر مقام بھی ہے اور 1960ء میں جب موجودہ دار الحکومت اسلام آباد زیر تعمیر تھا ان دنوں میں قائم مقام دار الحکومت کا اعزاز راولپنڈی کو ہی حاصل تھا۔۔ راولپنڈی شہر دار الحکومت اسلام آباد سے 5کلومیٹر، لاہورسے 275 کلومیٹر، کراچی سے 1540 کلومیٹر، پشاور سے 160 کلومیٹر اور کوئٹہ سے 1440 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ راولپنڈی کی آبادی تقریبًا 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ نئ مردم شماری کے مطابق راولپنڈی آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ یہ شہر بہت سے کارخانوں کا گھر ہے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ راولپنڈی شہر میں واقع ہے اور یہ ایئرپورٹ راولپنڈی شہر کے ساتھ ساتھ دار الحکومت اسلام آباد کی بھی خدمت کرتا ہے۔ راولپنڈی کی مشہور سڑک "مری روڈ" ہمیشہ ہی سے سیاسی جلسے جلوسوں کا مرکز رہی ہے۔ راولپنڈی مری، نتھیا گلی، ایوبیا، ایبٹ آباد اور شمالی علاقہ جات سوات، کاغان، گلگت، ہنزہ، سکردو اور چترال جانے والے سیاحوں کا بیس کیمپ ہے۔ نالہ لئی، اپنے سیلابی ریلوں کی وجہ سے بہت مشہور ہے جو راولپنڈی شہر کے بیچوں بیچ بہتا ہوا راولپنڈی کو دو حصّوں "راولپنڈی شہر" اور "راولپنڈی کینٹ" میں تقسیم کرتا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ نالہ لئی کا پانی کبھی اتنا صاف شفاف اور خالص تھا کہ اسے پیا جا سکے، لیکن اب یہ گھروں سے خارج ہونے والے فضلے اور کارخانوں سے بہنے والے کیمیائی مادّوں کے سبب اِس درجہ غلیظ ہو گیا ہے کہ اِس کے قریب سے گذرنا محال ہے۔

تاریخ

راولپنڈی، پنڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ماہرینِ آثارِ قديمہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پوٹھوہار سطح مرتفع پر واقع ثقافت 3000 سال قدیم ہے۔ یہاں ملنے والا مادہ اس بات کا ثبوت پیش کرتا ہے کہ یہاں پر بدھ پرست لوگوں کا استحکام ٹیکسلا اور ویدی استحکام (ہندو تمدّن) کے ہم عمر ہے۔ ٹیکسلا اس بات سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس کا شمار "گینس بک آف ورلڈ رکارڈز" میں بھی ہوتا ہے کیونکہ یہاں پر دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹی "تکشاہلا یونیورسٹی" کے آثارات ملے ہیں۔

یہ دکھائی دیتا ہے کہ یہ شہر ناکامی کی طرف ایشیا کی ایک خانہ بدوش قوم "وائٹ ہن" کی بربادی کے باعث گیا تھا۔ اس علاقے میں پہلے مسلمان حملہ آور "محمود غزنوی" (جو غزنی، افغانستان سے تھا) نے تباہ شدہ شہر کو ایک گکھڑ حاکم "کائے گوہر" کے حوالے کر دیا۔ شہر، بہر حال، ایک حملہ آوری کے راستے پر ہونے کے باعث کامیاب نہ ہو سکا اور تب تک بنجر رہا جب تک ایک اور گکھڑ رہنما جھنڈا خان آیا اور اس نے شہر کی صورت حال کو درست کیا اور اس کا نام ایک گاؤں "راول" کے نام پر 1493ء میں "راولپنڈی" رکھ دیا[2]۔ راولپنڈی گکھڑوں کے زیرِ حکومت رہا حتٰی کہ آخری گکھڑ حکمران "مقرب خان" کو سکھوں کے ہاتھوں 1765ء میں شکست واقع ہوئی۔ سکھوں نے دوسرے علاقوں کے تاجروں کو راولپنڈی میں آ کر رہنے کی دعوت دی۔ یوں راولپنڈی نمایا ہوا اور تجارت کے لیے بہترین علاقہ ثابت ہو کر ابھرا۔

پھر انگریزوں نے 1849ء میں سکھوں کے راولپنڈی میں اپنائے گئے پیشے کی پیروی کرتے ہوئے راولپنڈی کو 1851ء میں مستحکم طور پر انگریز فوج کا قلعہ بنا دیا ۔ 1880 کے عشرہ میں راولپنڈی تک ریلوے لائن بچھائی گئی اور ٹرین سروس کا افتتاح 1 جنوری 1886ء میں کیا گیا۔ ریلوے لنک کی ضرورت لارڈ ڈیلہوزی کے بعد پیش آئی جب راولپنڈی کو شمالی کمانڈ کا صدر مقام بنا دیا گیا اور راولپنڈی برطانوی فوج کا ہندوستان میں سب سے بڑا قلعہ بن گیا۔

1951ء میں راولپنڈی میں پاکستان کے پہلے وزیرِ اعظم جناب لیاقت علی خان کو ایک مقامی کمپنی باغ میں خطاب کرتے ہوئے شہید کر دیا گیا۔ اس سانحے کے باعث " کمپنی باغ کا نام وزیر اعظم لیاقت علی خانکے نام منسوب کرکے لیاقت باغ" رکھ دیا گیا۔

2007 میں لیاقت باغ کے مین گیٹ پر پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر کو قتل کیا گیا۔1979 میں ان کے والد پاکستان کے سابق وزیراعظم ذ والفقار علی عرف بھٹو کو راولپنڈی کی سنٹرل جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔

آب و ہوا

اسلام آباد اور راولپنڈی جڑواں شہر ہیں اور مارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب ہونے کی وجہ سے یہاں موسم سردیوں میں کافی سرد ہو جاتا ہے لیکن 17 جنوری 1967 کو راولپنڈی میں تاریخ کی سب سے زیادہ سردی ریکارڈ کی گئی اور اس شہر کا درجہ حرارت منفی 3.9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور اسی دن اسلام آباد میں منفی 6 ڈگری سردی پڑی اور یہ ان دونوں شہروں کی سب سے شدید سردی ہے جو اب تک ریکارڈ کی گئی۔راولپنڈی ایک بے ترتیب لیکن گرد سے پاک صاف ستھرا شہر ہے۔ شہر کا درجہ حرارت گرمیوں میں نا قابل پیشین ہوتا ہے۔ شہر میں بارش کا سالانہ اوسط درجہ 36 انچ ہوتا ہے۔ موسم گرما میں گرمی زیادہ سے زیادہ 52 ڈگری اور موسم سرما میں درجہ حرارت 5- تک گر سکتا ہے۔

لوگ

جنوری 2006 کے مطابق راولپنڈی میں نوست و خواند کی قابلیت کی شرح %70.5 ہے۔ شہر کی آبادی میں پوٹھوہاری، پنجابی، مہاجر قوم (بھارت سے پاکستان ہجرت کر کے آنے والے افراد) اور پٹھان شامل ہیں۔ راولپنڈی شہر میں ضلع اٹک سے تعلق رکھنے والی برادریاں کافی تعداد میں آباد ہیں اس کے علاوہ صوبہ سرحد کے ہزارہ دویژن سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد رہائش پزیر ہے جن کی مادری زبان ہند کو ہے یہ لوگ شہر اور شہر کے اطراف میں بکھری آبادیوں اپنی ذاتی رہائش گاہوں یا پھر کرایہ کے گھروں میں رہتے ہیں

ذرائع آمدورفت

شہر میں سفر کی مناسب سہولتیں میسر ہیں اور شہر کے بڑے حصوں کو ملانے والی سڑکوں کی حالت بہترین ہے۔ مری روڈ شہر کی سب سے مصروف ترین سڑک ہے۔ شہر کے اندر سفر کرنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ جن میں ٹیکسی، بسیں، رکشا،ویگن وغیرہ ہر وقت دستیاب رہتی ہیں۔ اس کی علاوہداولپنڈی شہر میں میٹرو سروس بھی ہے جس سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں سفرکررے ہیں۔ یہ سروس بذریعہ پل جو سٹیڈیم روڈ کے پاس سے اسلام آباد میں داخل ہوتی ہے اور ریڈزون میں اس کا اخری سٹاپ ہے

میٹرو بس

حالیہ دنوں میں پاکستان کی صوبائی حکومت کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے تقریباً 45،000،000،000 پینتالیس ارب روپے کی لاگت اور ترکی کی مدد سے مری روڈ و اسلام آباد میں تیار ایک عظیم الشان بین الاقوامی طرز کی میٹرو بس سروس کا افتتاح کیاہے۔ جہاں شہریوں کو ٹرانپورٹ کی سستی اور اعلیٰ سہولت فراہم کی وہیں شہر کی خوبصورتی اور ملک کی ترقی کی راہ میں چار چاند لگا دیے۔

شاہرات

پاکستان کے مروجہ نظام شاہرات کے تحت قائم بین الاضلاعی شاہرات کے ذریعے یہ شہر اسلام آباد، اٹک، جہلم، چکوال، مری اور ایبٹ آباد کے ساتھ متصل ہے۔ جی ٹی روڈ (این-5) راولپنڈی شہر کو پاکستان مختلف حصوں سے ملاتی ہے۔۔ جی ٹی روڈ (این-5) راولپنڈی شہر کے ے درمیان میں ہے۔

موٹروے

راولپنڈی شہر کو موٹروے (ایم1) اسلام آباد اور پشاور اور (ایم2) لاہور اور اسلام آباد سے ملاتی ہے۔ دونوں موٹرویز چھ لینوں پر مشتمل ہیں۔

ریلوے اسٹیشن

راولپنڈی ریلوے اسٹیشن 19 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہاں سے ٹرینیں پاکستان کے مختلف شہروں کو جاتی ہیں جن میں کراچی، لاہور،پشاور، کوئٹہ، نوشہرہ، حیدرآباد، سبی، سکھر، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، فیصل آباد، لاڑکانہ، کوہاٹ، نوابشاہ، میانوالی، سرگودھا، گجرات، سیالکوٹ اور جیکب آباد ہیں

ہوائی اڈا

بینظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ مصروف ترین ائرپورٹ ہے جو راولپنڈی شہر میں ہے۔ جو گزشتہ کچھ عرصے میں مناسب جگہ و سہولیات کے نا ہونے کے باعث بدل کر نیو انٹرنیشل ائیر پورٹ جو تقریبا 25 کلو میٹر پرانے ائیر پورٹ کی دوری پر واقع ہے منتقل کر دیا گیا ہے جس میں پی ائی اے کے علاوہ دیگر 25 ائیر لائنز اپنی خدمات سر انجام دیتی ہیں۔پرانے ائیر پورٹ کو اب صرف عسکری فورسز استعمال کرتی ہیں جو نور خان ائیر بیس سے منسلک ہے

راولپنڈی کے دلکش مناظر

راولپنڈی میں بہت سارے اچھے ہوٹل، طعام خانے، عجائب گھر اور سبزہ زار ہیں۔ راولپنڈی کو دیکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے بازاروں میں گھوما جائے۔ شہر کی دو اہم شاہراہیں: جی ٹی روڈ بالعموم مشرق سے مغرب تک چلتے ہوئے مال روڈ کنٹونمنٹ سے ہوتا ہوا گزرتا ہے اور مری روڈ مال روڈ کے شمال سے شروع ہوتا، ریلوے لائنوں کو اوپر اور نیچے سے عبور کرتا ہوا اسلام آباد تک پہنچتا ہے۔ راولپڈی کے دو اہم بازار ایک راجا بازار جو پرانے راولپنڈی شہر میں واقع ہے اور صدر بازار۔ میٹرو بس سروس کے لیے بنائے گئے 9 کلو میٹر طویل پل اور اتنی ہی لمبی پھولدار پودوں سے لدی کیاریاں شامل ہیں۔

راولپنڈی کے مشہور علاقے

راولپنڈی کے مشہور علاقے درج ذیل ہیں:

  • بحریہ ٹاؤن
  • ڈیفنس ہاؤسنگ سکیم

سکیم 3

  • ہزارہ کالونی
  • شکریال
  • صادق آباد
  • سیٹلائیٹ ٹاؤن
  • اصغر مال
  • رحیم آباد
  • خیابان سرسید
  • ڈھوک کا لا خان
  • پیرودھاہی
  • قاضی آباد
  • ڈھوک چراغ دین
  • مریڑ حسن
  • ندیم آباد
  • جھنڈا چچی
  • شمس آباد
  • ڈھوک حسو
  • گوالمنڈی
  • رتہ امرال
  • گنجمنڈی
  • وارث خان
  • امرپورہ
  • پرانا قلعہ
  • راجا بازار
  • صدر
  • ڈھوک کھبہ
  • گلزارِقائد
  • مسلم ٹاؤن
  • مورگاہ
  • بکرا منڈی
  • اڈیا لہ
  • دھمیال
  • شاہ چن چراغ
  • موتی با زار
  • نیا محلہ
  • آریہ محلہ
  • لُنڈا بازار
  • چٹیاں ہٹیاں
  • بھابڑا بازار
  • ندیم کالونی
  • لیاقت مارکیٹ
  • ٹنچ بھاٹا
  • اصغر مال روڈ
  • ٹرنک بازار
  • نرنکاری بازار
  • ڈھوک کھبا
  • گوالمنڈی
  • برماشیل
  • رحمت آباد
  • ڈھوک منشی
  • نیو افضل ٹاون
  • اسکیم تھری
  • فضل ٹاون
  • چکلالہ
  • ڈھوک چوھدریاں
  • گنگال
  • مورگاہ
  • پونچھ ہاؤس

راولپنڈی کے کچھ ڈھوک

  • ڈَھوک کھبہ
  • ڈَھوک فرمان علی
  • ڈَھوک پیراں فقیراں
  • ڈھوک سیٌداں
  • ڈھوک علی اکبر
  • ڈھوک کِھلو
  • ڈھوک پراچہ
  • ڈھوک کالا خان
  • ڈھوک رَتہ
  • ڈھوک چوہدریاں
  • ڈھوک حسو
  • ڈھوک چراغ دین
  • ڈھوک منشی
  • ڈھوک مستقیم
  • ڈھوک حکم داد

مشہور پارک

آئی ویو پارک بحریہ ٹاؤن راولپنڈی

سینما گھر

  • روز سینما فوارہ چوک
  • شبستان سینماکمیٹی چوک
  • گلستان سینما کمیٹی چوک
  • کہکشاں سینما کمیٹی چوک
  • ریالٹو سینما مری روڈ
  • موتی محل سینمامری روڈ
  • سنگیت سینما مری روڈ
  • ناز سینما مری روڈ
  • نادر سینما سیٹلائٹ ٹاؤن
  • پی اے ایف سینما چک لالہ
  • کیپیٹل سینما بینک روڈ صدر
  • اوڈین سینما مال روڈ
  • پلازہ سینما مال روڈ
  • سیروز سینما حیدر روڈصدر
  • خورشید سینما ڈِنگی کھوئی
  • ناولٹی سینما موہن پورہ
  • نشاط سینما لیاقت روڈ
  • امپیریل سینما راجا بازار
  • تاج محل سینما سٹی صدر روڈ
  • تصویر محل لالکڑتی بازار
  • گریژن سینما آر اے بازار
  • قاسم سینما دھمیال کیمپ

شخصیات

٭ ابوالخیر علامہ سیّد حسین الدین شاہ (عالم دین و پیر طریقت)

راولپنڈی کی تحصیلیں

کھیل

ہسپتال

راولپنڈی ادرہ قلب (RIC)

حوالہ جات

  1.   ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ راولپنڈی في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مئی 2024ء 
  2. "حقائق کی دنیا"۔ 14 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

راوپنڈی شہر کو 3D میں دیکھیے۔ اس کے لیے آپ کو سافٹ ویئر Google Earth چاہیے ہو گا۔