"ڈیرہ غازی خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
عیسانی لکھا ہےوہ اس میں نہیں لکھا ہوا تھا جوکہ بہت بڑی قوم ہے۔اور ماچھی اور شہانی ایک عام قوم ہے یہ تمندار میں نہیں آتیا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 113: سطر 113:
| title=National Dialing Codes
| title=National Dialing Codes
| url=http://www.ptcl.com.pk/pd_content.php?pd_id=52
| url=http://www.ptcl.com.pk/pd_content.php?pd_id=52
| publisher = [[پی ٹی سی ایل]]
| publisher=[[پی ٹی سی ایل]]
| accessdate=5 اپریل 2012}}</ref>
| accessdate=5 اپریل 2012
| archive-date=2012-04-09
| archive-url=https://web.archive.org/web/20120409203531/http://www.ptcl.com.pk/pd_content.php?pd_id=52
| url-status=dead
}}</ref>
|blank_name = مخفف
|blank_name = مخفف
|blank_info = DGK
|blank_info = DGK

نسخہ بمطابق 19:00، 31 دسمبر 2020ء

شہر
عرفیت: ڈیرہ
نعرہ: Dera phullain da sehra دیرا پھلیں دا سہرا
(ترجمہ: Dera–the garland of flowers)
ملک پاکستان
علاقہپنجاب
ضلعڈیرہ غازی خان
قدیم شہر کی بنیاد1474
نئے شہر کی بنیاد1910
آبادی
 • شہری2,512,650
منطقۂ وقتPST (UTC+5)
 • گرما (گرمائی وقت)+6 (UTC)
ڈاک رمز32200
رموز رقبہ064[1]
مخففDGK

ڈیرہ غازی خان کی دھرتی تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے مشہور رہی ہے، پندرہویں (15) صدی عیسوی میں بلوچ قبائل نے اس دھرتی کو اپنا مستقر بنایا۔ ایک ممتاز بلوچ سردار میر حاجی خان میرانی نے اپنے لاڈلے بیٹے غازی خان کے نام پر دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر ڈیرہ غازی خان کی بنیاد رکھی۔ 1887 میں ڈیرہ غازی خان دریائے سندھ کے کٹاوُ کی لپیٹ میں آگیا۔ اس وقت یہ شہر موجودہ مقام سے 15 کلومیٹر مشرق میں واقع تھا۔ ڈیرہ کا لفظ فارسی سے نکلا ہے جس کے معنی رہائش گاہ ہے۔ تاہم بلوچ ثقافت میں ڈیرہ کو قیام گاہ کے ساتھ ساتھ مہمان خانہ یعنی وساخ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

محل وقوع کے لحاظ سے ڈیرہ غازی خان ملک کے چاروں صوبوں کے وسط میں واقع ہے، اس کے مغرب میں کوہ سلیمان کا بلند و بالا سلسلہ ہے، شمال میں تھل اور مشرق میں دریائے سندھ ٹھاٹھیں مار رہا ہے، طبقات الارض کے حوالے سے یہ خطہ پہاڑی، دامانی، میدانی اور دریائی علاقوں پر مشتمل ہے، آب و ہوا کے لحاظ سے سردیوں میں سرد اور گرمیوں میں گرم مربوط خطہ ہے۔

علاقے کے رہائشیوں کی اکثریت سرائیکی زبان بولتی ہے جبکہ ارد گرد کے کچھ علاقوں میں سرائیکی کے ساتھ ساتھ بلوچی زبان بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے، لغاری علیانی ، عیسانی،کھوسہ، مزاری، لنڈ ، گورچانی، کھیتران، بزدار، اور قیصرانی ، اور یہاں کے تمندار ہیں، بلوچ قبیلوں کی یہ تقسیم انگریز حکمرانوں نے کی، انہوں نے قبائلی سرداروں کو اختیارات دیے۔ عدلیہ کا کام جرگے نے سنبھالا جس کی نشتیں ڈیرہ غازی خان کے صحت افزاء مقام فورٹ منرو کے مقام پر ہوتی ہیں جو سطح سمندر سے 6470 فٹ بلند ہے۔ انتظامیہ کے لیے بارڈر ملٹری پولیس بنائی گئی ہے جو انہی قبائلی سرداروں کی منتخب کردہ ہوتی ہے۔ 1925 میں نواب آف بہاولپور اور گورنر جنرل غلام محمد کے درمیان میں ہونے والے معاہدے کے تحت ڈیرہ غازی خان اور مظفر گڑھ کے اضلاع کو ریاست بہاولپور میں ضم کر دیا گیا۔ تاہم 1982 میں ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، لیہ، راجن پور وغیرہ کو بہاولپور سے علاحدہ کر کے ملتان ڈویژن میں ضم کر دیا گیا۔ بعد میں اس شہر کو منفرد اور نقشے کے مطابق آباد کرنے کا منصوبہ تیار ہوا۔ شہر کی تمام سڑکوں، گلیوں اور بلاکون کو یکم جولائی 1900 میں مختلف بلاکوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس وقت کے منصوبے کے مطابق ہر گھر کے لیے پانچ مرلے کا رقبہ مختص تھا اور ہر بلاک 112 مرلے پر مشتمل تھا۔ تاہم وراثتی طور پر مکانات کی منتقلی سے گھروں کا حجم بہت فرق ہو گیا۔ 1982ء میں ﮈیرہ غازی خان ﮈویژن بنا۔ ڈیرہ غازی خان کی چار تحصیلیں ہیں۔ ڈیرہ غازی خان۔ تونسہ شریف۔ ٹرائیبل ایریا۔ اور کوٹ چُھٹہ ڈیرہ غازی خان کی سرزمین معدنی وسائل سے مالا مال ہے ارد گرد کا علاقہ سنگلاخ پہاڑوں کے باعث ناقابل کاشت ہے، علاقے کے نوجوانوں کی اکثریت روزگار کی تلاش میں خلیجی ممالک کا رُخ کرتی ہے، تونسہ کے علاقے سے گیس اور تیل نکلتا ہے، علاقے میں موجود یورینیم کے استعمال سے پاکستان آج ایٹمی طاقت بن چکا ہے، روڑہ بجری، خاکہ اور پتھر کے تاجر کروڑوں روپے کما رہے ہیں الغازی ٹریکٹر پلانٹ فیٹ ٹریکٹر اور ڈی جی سیمنٹ (DG Cement)اس علاقے کی پہچان ہے، اندرون ملک سفر کے ليے ریل، بسوں اور ویگنوں سے ملک کے چاروں صوبوں سے رابطہ کیا جا سکتا ہے چلتن ایکسپریس کوئٹہ سے لاہور، لاہور سے کوئٹہ کے ليے براستہ ڈیرہ غازی خان چلتی ہے، خوشحال خان خٹک ایکسپریس کراچی سے پشاور اور پشاور سے کراچی براستہ ڈیرہ چلتی ہے۔ ڈیرہ غازی خان پاکستان کے چاروں صوبوں کے سنگم پر واقع ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں ھر صوبے کے لوگ رہتے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں اهل حدیث کا دینی ادارہ طلبہ کے قرآن مجید اور حدیث و ترجمہ کے لیے مرکز التوحید چوک چورهٹہ ڈیرہ غازی خان ہے جس کی بنیاد 1956 میں فضیلة الاستاد حاجی محمد موسی نے رکھی جس کی اب سرپرستی ڈاکٹر حافظ عبد الکریم صاحب وفاقی وزیر مواصلات وتعميرات کرتے هیں قاری عبد الرحیم کلیم اس ادارے کی دیکھ بھال کرتے هیں۔

نقل و حمل

ڈیرہ غازی خان ایر پورٹ

کوئٹہ روڈ پر سخی سرور سے پہلے جدید ائرپورٹ پورٹ تعمیر کیا گیا ہے جہاں سے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دبئی کے ليے پروازیں چلتی ہیں۔

تعلیم اور کھیل

کوئٹہ روڈ پر ہی تقریباً 85 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوبی پنجاب کا سرد ترین تفریحی مقام فورٹ منرو ہے۔ شہر میں تفریحی سہولتوں کے ليے سٹی پارک ،غازی پارک، وائلڈ لائف پارک، چند کھیل کے میدان اور آرٹ کونسل ہے۔ بلدیہ کی لائبریری میں کتب کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ علاقے کے لوگ بشمول خواتین تعلیم کے حصول میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ شہر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے ليے علاحدہ علاحدہ ایلیمنٹری کالجز ہیں۔ تین سالہ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرز کے سخی سرور روڈ پر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی قائم ہے۔ جبکہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علاحدہ علاحدہ فنی اور پیشہ ورانہ تعلیمی ادارے موجود ہیں جن میں ریلوے روڈ پر واقع گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، گورنمنٹ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین، گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف کامرس برائے خواتین، ایگری کلچر اسکول وغیرہ شامل ہیں۔ شہر میں پرائیوٹ لا کالجز، پرائیویٹ ہومیو پیتھک کالج، کمپیوٹر کے درجنوں تربیتی ادارے اور درجنوں پرائیویٹ اسکول ہیں۔ ڈویژنل پبلک اسکول اور کالج، گورنمنٹ کالج، انٹر کالج، سنٹرل ماڈل اسکول، جامع اسکول، اسلامیہ ہائی اسکول اور لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے گورنمنٹ ہائی اسکول اور دیگر تمام تعلیمی ادارے شہر میں علم کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ جامعہ رحمانیہ اسلامیہ اور کلیتہ النبات ،اسکول نمبر 1، 2 اور 3، للدراسات الا اسلامیہ ممتاز دینی مدارس ہیں۔ والی بال یہاں کے لوگوں میں مقبول کھیل ہے لیکن اب کرکٹ اس کی جگہ لے رہا ہے۔

کھانے

روایتی طور پر مقامی لوگ ناشتا میں حلوہ پوری، دوپہر کو سری پائے شوق سے کھاتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک گھروں میں ڈرائنگ روم یا بیٹھک نہیں ہوتی تھی بلکہ گھروں کے آگے یا چوک میں رکھی ہوئی بڑی بڑی چارپائیاں جنہیں مقامی زبان میں ہماچہ کہتے ہیں، ڈرائنگ روم یا بیٹھک کے نعم البدل کے طور پر استعمال ہوتی تھیں جن پر بیٹھ کر رات گئے تک گپ شپ اور حال احوال کرنا مقامی لوگوں کے مزاج اور ثقافت کا حصہ ہے، مگر بدلتے زمانے کے ساتھ ساتھ ثقافت کو بھی نئے دو ر کے مطابق ڈھالا جا رہا ہے چارپائی اور ہماچے کی جگہ اب ڈرائنگ رومز اور بیٹھکوں نے لے لی ہے۔

khuda bakhsh buzdar Usman Khan buzdar cm punjab


مسائل

ویکیپیڈیا کے ایجنٹ خدابخش جنگوانی بزدر کا کہنا ہے شہر میں زیر زمین پانی کافی کڑوا ہے۔ پینے کا صاف پانی ڈیرہ غازی خان کا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ليے شہر سے کم و بیش دس کلو میٹر دور پمپ لگے ہوئے ہیں جہاں سے پانی پائپوں کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ پمپ اکثر خراب رہتے ہیں اور پھر پائپ لائنوں کے پھٹ جانے سے سیوریج ملا پانی پینے کو ملتا ہے۔ شہریوں کی اکثریت گندے پانی کی وجہ سے گردوں اور دیگر امراض کا شکار ہو رہی ہے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے لاکھوں روپے کی لاگت سے 11 اگست 2000 کو واٹر پیور لیفیکیشن پلانٹ کا افتتاح کیا اور اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کے بعد تین اور پمپس بھی چالو کیے گئے جنہیں مشرف واٹر پمپس کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ مگر محکمہ پبلک ہیلتھ، تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی عدم توجہی کی بنا پر پانی صاف کرنے کے یہ پلانٹ بے کار ہو رہے ہیں۔ 03073538645

شخصیات

●حافظ عبدالجلیل الحسینی

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "National Dialing Codes"۔ پی ٹی سی ایل۔ 09 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اپریل 2012