ضیاءالرحمن فاروقی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ضیاءالرحمن فاروقی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1953ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سمندری   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 جنوری 1997ء (43–44 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جمیعت علمائے اسلام
سپاہ صحابہ   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمد علی جانباز   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ خیر المدارس
جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  سیاست دان ،  مصنف ،  خطیب   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ضیاء الرحمن فاروقی سابقہ سربراہ سپاہ صحابہ

ولادت[ترمیم]

ابو ریحان ضیاء الرحمن فاروقی 4 مارچ 1953ء خانیوال کی بستی سراجیہ اپنے ننھیال میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام مولانا محمد علی جانباز تھا جو تحریک مجلس احرار الاسلام کے سرگرم رہنما تھے۔ آپ کی ولادت کے وقت بھی وہ اسی سلسلے میں سکھر کی مرکزی جیل میں پابند سلاسل تھے۔

تعليم[ترمیم]

آپ نے ابتدائی تعلیم سراجیہ خانیوال سے حاصل کی۔ حفظ قرآن پاک جامعہ رشیدیہ ساہیوال سے کیا۔ مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آپ دار العلوم کبیروالا اور باب العلم کہروڑپکا سے منسلک رہے۔ اس کے بعد آپ جامعہ خیرالمدارس ملتان سے منسلک ہو گئے اور دورہ حدیث مکمل کیا۔ ساتھ ہی آپ نے بی اے کا امتحان جامعہ پنجاب (پنجاب یونیورسٹی)سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔

میدان سیاست میں[ترمیم]

آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز جمیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے کیا۔1970 کے عام انتخابات میں مفتی محمود کی انتخابی مہم میں پیش پیش رہے۔ مفتی محمود کے وزیر اعلی بنے کے بعد آپ نے تین ماہ تک ان کے ساتھ کام کیا۔ اس کے بعد آپ جمیعت کے صوبائی قائد مقرر ہوئے۔

تبلیغی سرگرمیاں[ترمیم]

آپ نے دنیا کے تمام اہم ممالک کے تبلیغی و نتظیمی دورے کیے۔ اور ایک بین الاقوامی تنظیم "مسلم تنظیم اتحاد العالمی" قائم کی جس کا مقصد دنیا بھر کی غیر مسلم اقوام کوقرآن پاک کا آفاقی پیغام ان کی مادری زبانوں میں پہچانا تھا۔ اس ضمن میں اس تنظیم نے انگریزی،فارسی،جرمن،فرنچ اور دوسری کئی زبانوں میں لڑیچر کی اشاعت کرکے متعلقہ ممالک میں تقسیم کیا۔

بطور مصنف[ترمیم]

مختلف موضوعات پر آپ کی 60 سے زائد کتب تالیف کیں۔ ان کی دو مشہور کتب"رہبرورہنما صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم" اور " فیصل ایک روشن ستارہ" کو علی الترتیب سعودی حکومت اور عالمی تحقیقی مرکز کی جانب سے انعامات سے نوازا گیا۔

آپ کی تمنا تھی کہ ایک اعلی معیار کی جامعہ قائم کی جائے جس کا مقصد ایسے عالم دین تیار کرنا ہوجو دنیا بھر کی غیر مسلم اقوام تک اسلام کا پیغام انھی کی زبانوں میں پہنچا سکیں۔ اس ضمن میں آپ نے جامعہ عمر فاروق اسلامیہ کو مزید توسیع دے کرعمر فاروق اسلامی یونیورسٹی قائم کرنے کا اراہ کیا۔ اس مجوزہ درسگاہ کے لیے آپ نے فیصل آباد روڈ پر 42 کنال جگہ بھی حاصل کرلی تھی مگر 20 نومبر 1995 کو آپ کو ایک مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ جس کے باعث یہ عظیم الشان منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔

تصانیف[ترمیم]

  • شہید کربلا
  • سیدہ فاطمہ
  • تاریخی دستاویز
  • خطابات منبر و محراب
  • خطبات فاروقی
  • جواہرات فاروقی
  • عائشہ صدیقہ
  • ابوبکر صدیق
  • عمر فاروق
  • سیدنا عثمان غنی
  • سیدنا علی المرتضی
  • سیرت النبی
  • رہبر و رہنما
  • فیصل ایک روشن ستارہ

سپاہ صحابہ کی قیادت[ترمیم]

22 فروری 1990 کو حق نواز جھنگوی کی شھادت کے بعد ضیاءالرحمن کو سپاہ صحابہ کا سرپرست اعلی مقرر کیا گیا۔ ان دنوں ضیاءالرحمن بنگلہ دیش کے تبلیغی دورے پر تھے۔ ضیاءالرحمن نے سپاہ کے پیغام کو ناصرف پاکستان بلکہ دوسرے ممالک تک پھیلانے کے لیے بھی بھرپور جدوجہد کی۔

شھادت[ترمیم]

سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو ایک مخصوص مذہبی رجحان کی حامل ہونے کے باعث سپاہ صحابہ کے پیغام کی شدید ناقد تھیں۔ ان کے ا حکامات پر “مولانا ضیا ءالرحمن فاروقی“ اور اس وقت کے رکن قومی اسمبلی مولانا مولانا اعظم طارق شہید کو گرفتار کر لیا گیا۔فروری 1997ء میں آپ دونوں حضرات کی پیشی کے موقع پر سیشن کورٹ لاہور میں ناقص حفاظتی اقدامات اور حکومتی ملی بھگت سے ایک زبردست دھماکا ہوا جس میں آپ نے ضیاءالرحمن شھید ھو گئے۔ ضیاءالرحمن کی عمر اس وقت 42 سال تھی۔ اعظم طارق اس دھماکا میں شدید زخمی ہوئے اور تقریبا 60 کے قریب پولیس اہلکار بھی جانبحق ھوئے۔