موسی بن میمون

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
موسی بن میمون
(عبرانی میں: משה בן מימון ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 30 مارچ 1138ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قرطبہ[2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 دسمبر 1204ء (66 سال)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ[4]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن طبریہ  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اندلس[5]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ابراہیم بن موسی بن میمون  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد میمون بن یوسف ہادیان  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ قرویین  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ میمون بن یوسف ہادیان  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی،  طبی مصنف،  ربی،  ماہر فلکیات،  مصنف[6]،  طبیب[7]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عبرانی[8]،  عربی[9]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ،  طب[10]،  توریت،  ہلاخاہ،  یہودی فلسفہ[10]،  یہودیت[10]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں مشنا توریت  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر ابن سینا[11]،  فارابی،  ابن باجہ،  ارسطو،  ابن رشد  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

موسیٰ بن میمون (عبرانی: משה בן מימוןتلفظ: موشیہ بن میمون) بارہویں صدی کے مشہور یہودی حاخام، فلسفی، طبیب اور تورات کے عالم تھےـ ان کو رامبام بھی کہا جاتا ہے، جو ان کے عبرانی نام کی مختصر شکل ہےـموسیٰ بن میمون ہی وہ بیکالین یہودی فلسفی جس نے لکھا تھا "الجھن کا راہ نما" ("Guide of the Perplexed")

پیدائش[ترمیم]

موسیٰ بن میمون 1135عیسوی میں اور دوسری روایت کے مطابق 30 مارچ 1138 کو قرطبہ، ہسپانیہ میں پیدا ہوئے۔ اُن کا پیدائشی نام موسى ابن ميمون ہے۔

حالات زندگی[ترمیم]

یونانی اور مسلم فلسفہ کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انھوں نے اپنے والد سے تورات کی تعلیم بھی لی ـ جب المغرب سے الموحدون کی افواج اندلس کو فتح کرنے آئیں تو ان کا خاندان فرار ہو گیا اور موسی بن میمون فاس میں آ پہنچے جہاں پر انھوں نے دنیاوی تعلیمات بھی حاصل کیں ـ کچھ عرصہ فلسطین میں گزارنے کے بعد وہ فسطاط پہنچے جہاں انھوں نے سلطان صلاح الدین کے طبیب کا فرض انجام دیاـ
موسى ابن ميمون كو ايک عظيم یہودی فلسفی،ڈاکٹر، راہب، مذہبی سکالر، ریاضی، فلکیات اور دوا کے فن پر مبصر کے طور پر جانا جاتا ہے اس کا اثر صدیوں اور ثقافتوں پر پھیلا ہوا ہے۔ وہ سپین میں پیدا ہوئے تھے اور اپنے والد سے تعلیم حاصل كى جوایک یہودی جج تها وہ قاہرہ میں جا بسے اور مصر کے دو وزرا صلاح الدين اورمحمد فاضل کے سركارى معالج بن گئے اور یہودی معاشرہ کے چیف ربی بهى۔ اپنى كتاب (Guide of the Perplexed) میں وہ فلسفیانہ دلیل کا استعمال کرتا ہے کہ بائبل اور یہودی عقيدہ ارسطو كى سوچ سے متنازع نہیں ہے۔ موسى بن ميمون کے ایمان کے تیرہ اصول (Thirteen Principles of Faith) یہودی عبادت گاہوں میں اب تک پڑھی جاتے ہيں ان کا لقب، Rambam، راہب موشے بن ميمون کا مخفف ہے عالم ان کے سال پیدائش پر متفق نہیں ہیں وہ کثیر زبانی تھے اور ان کی تحقیق زیادہ عربی میں ہے برکلن، نیویارک، سان فرانسسکو اور مونٹریال کے ہسپتال اس کے نام پر ہيں انھوں نے ہی مشنا توریت کو عبرانی زبان میں لکھا۔

وفات[ترمیم]

ان کا انتقال فسطاط ہی میں 13 دسمبر 1204 کو ہوا اور انھیں طبریہ (موجودہ اسرائیل میں، بحیرہ طبریہ کے کنارے) میں سپردِ خاک کیا گیاـطبريہ کے گلیلی شہر میں انكى قبر صدیوں سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیے ہوئے ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://www.cairn.info/revue-pardes-2014-1-page-295.htm#re2no2
  2. https://www.britannica.com/biography/Moses-Maimonides — اخذ شدہ بتاریخ: 21 جنوری 2022
  3. Le Courrier de l'Unesco اور Le Courrier de l'Unesco — صفحہ: 13 — ناشر: یونیسکو — شائع شدہ از: ستمبر 1986
  4. https://encyklopedia.pwn.pl/haslo/Majmonides;3936385.html
  5. https://trianarts.com/recordando-a-maimonides-el-gran-filosofo-de-al-andalus/
  6. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library — عنوان : Library of the World's Best Literature
  7. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19981001803 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 دسمبر 2022
  8. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19981001803 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  9. Le Courrier de l'Unesco اور Le Courrier de l'Unesco — صفحہ: 14 — ناشر: یونیسکو — شائع شدہ از: ستمبر 1986
  10. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19981001803 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  11. https://frblogs.timesofisrael.com/avicenne-prophetie-et-gouvernement-du-monde-meryem-sebti/