بحر (شاعری)
Jump to navigation
Jump to search
علم عروض کے وہ مقررہ پیمانے جن کے اوزان میں شعر کہا جا سکے۔
تاریخ[ترمیم]
عروض کی مروجہ بحروں کا مدون خلیل بن احمد عروضی ( متوفی 175ھ / 791ء ) ہے۔ اساتذہ نے وقتاً فوقتاً اس کی مدونہ بحروں میں ارکان و زحافات کا تغیر کر کے نئی بحریں نکالیں چنانچہ آج کل غزل، قصیدہ، قطعہ وغیرہ کے لیے 19 بحریں اور مثنوی کے لیے 7 بحریں رائج ہیں۔
ارتقا[ترمیم]
بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں اردو شعراء نے ہندی عروض (پنگل) سے متاثر ہو کر نئی بحریں وضع کی جو لطافت و تاثر سے خالی نہیں۔ ان شعراء میں عظمت اللہ خان کا نام خصوصاً قابل ذکر ہے۔
|