ستر شاگرد
یسوع مسیح اپنے زمانے میں مختلف مقامات پر تبلیغ و تدریس کے لیے جانا چاہتے تھے۔ لہٰذا یسوع نے اپنے پیروکاروں میں سے ستر شاگردوں کو چن لیا اور انھیں دو دو کر کے ان مقامات پر بطور پیشرو بھیجا جہاں یسوع خود جانا چاہتے تھے۔ انھیں رخصت کرتے وقت یسوع نے کہا:
”فصل تو بہت ہے لیکن کٹائی کے لیے مزدور کم ہیں۔ اِس لیے کٹائی کے مالک کی مِنت کریں کہ وہ کٹائی کے لیے اَور مزدور بھیجے۔ جائیں۔ دیکھیں! آپ میمنوں کی طرح ہیں اور مَیں آپ کو بھیڑیوں میں بھیج رہا ہوں۔ اپنے ساتھ پیسوں کی تھیلی یا کھانے کا تھیلا یا چپل نہ لے جائیں اور نہ ہی راستے میں کسی سے سلام دُعا کرنے کے لیے رُکیں۔ جب بھی آپ کسی گھر میں داخل ہوں تو پہلے کہیں کہ ’اِس گھر پر سلامتی ہو۔‘ اگر وہاں کوئی صلح پسند شخص ہے تو اُس پر سلامتی ہوگی لیکن اگر وہاں کوئی ایسا شخص نہیں ہے تو وہ سلامتی آپ پر لوٹ آئے گی۔ اُس صلح پسند شخص کے گھر میں رہیں اور جو بھی آپ کو دیا جائے وہ کھائیں پئیں کیونکہ مزدور کا حق ہے کہ اُسے مزدوری دی جائے۔ اور بار بار ٹھکانا نہ بدلیں۔ اور جب بھی آپ کسی شہر میں داخل ہوں اور وہاں کے لوگ آپ کو قبول کریں تو جو کچھ آپ کے سامنے رکھا جائے، وہ کھائیں اور بیماروں کو ٹھیک کریں اور لوگوں کو یہ بتائیں کہ ’خدا کی بادشاہت نزدیک ہے۔‘ لیکن جب بھی آپ کسی شہر میں داخل ہوں اور وہاں کے لوگ آپ کو قبول نہ کریں تو اُس شہر کے چوکوں میں جا کر کہیں ہم اُس مٹی کو بھی اپنے پاؤں سے جھاڑ رہے ہیں جو آپ کے شہر میں ہمارے پاؤں پر لگی ہے تاکہ آپ کے خلاف گواہی ہو۔ لیکن یہ جان لیں کہ خدا کی بادشاہت نزدیک ہے۔[1]۔۔۔۔جو آپ کی بات سنتا ہے، وہ میری بھی سنتا ہے۔ اور جو آپ کو رد کرتا ہے، وہ مجھے بھی رد کرتا ہے۔ اور جو مجھے رد کرتا ہے، وہ اُس کو بھی رد کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“[2]
یسوع کے وہ ستر پیروکار دو دو ہو کر گاؤں گاؤں پھرنے لگے۔ وہ یہ منادی کرتے جاتے تھے کہ مسیح بہت جلد ان کے پاس تشریف لائیں گے۔ جہاں کہیں بھی انھوں نے حالات ساز گار دیکھے، آپ کی آمد کا اعلان و انتظام کیا اور ان کے بیماروں کو شفادی اور بدرحووں کو نکالا۔ اس زمانہ میں مزدور اور غریب کسان اس بات سے خوش تھے کہ کوئی شخص حقیقتاً ان کی فلاح و بہبود میں دلچسپی لے رہا ہے او ران کا ممدو معاون ہے۔ پیشتروؤں نے اکثر مقامات پر لوگوں کو یسوع کے استقبال کے لیے تیار پایا۔ آخر میں وہ خوشی خوشی یسوع کے پاس لوٹ کر کہنے لگے۔
”مالک، جب ہم نے آپ کا نام اِستعمال کِیا تو بُرے فرشتوں نے بھی ہمارا حکم مانا۔“[3]