"پاکستان کی زبانیں" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 207: سطر 207:


== بیرونی روابط ==
== بیرونی روابط ==
* [http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_mother_tongue.pdf شماریات پاکستان]
* [http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_mother_tongue.pdf شماریات پاکستان] {{wayback|url=http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_mother_tongue.pdf |date=20060217220529 }}
* [http://www.ethnologue.com/show_country.asp?name=Pakistan پاکستانی زبانوں کی فہرست]
* [http://www.ethnologue.com/show_country.asp?name=Pakistan پاکستانی زبانوں کی فہرست]



نسخہ بمطابق 13:27، 31 دسمبر 2020ء

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی زبانیں
دفتری زبان(یں)اردو, انگریزی
قومی زبان(یں)اردو
بنیادی زبان(یں)پنجابی(%44.15) پشتو (15%, سندھی (14.1%),,سرائیکی(10.53%)اردو (7.57%) (90% آبادی میں بولی اور سمجھی جاتی ہے), بلوچی (3.57%)
اشاراتی زبان(یں)پاکستانی اشارتی زبان
کی بورڈ کا عمومی خاکہ
اردو کلیدی‌تختہ

اسلامی جمہوریہ پاکستان آپسی محبت اور اتحاد کی ایک اعلیٰ مثال ہے کیونکہ یہاں پہ مختلف علاقوں اور مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ متحد رہتے ہیں۔ جہاں پہ ہماری بہت سے زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے ایک ہماری قومی زبان اردو ہے۔ اس کے علاوہ چار صوبائی زبانیں اور بہت سے اور زبانیں بولی جاتی ہیں۔

پاکیستان میں علاقائی زبانیں کی جغرافیائی تقسیم۔

پاکستان میں کئی زبانیں بولی، لکھی اور سمجھی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 65 سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ انگریزی پاکستان کی سرکاری زبان ہے، تمام معاہدے اور سرکاری کام انگریزی زبان میں ہی طے کیے جاتے ہیں، جبکہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔
پاکستان کی صوبائی زبانوں میں پنجابی اور سرائیکی,صوبہ پنجاب، پشتو صوبہ خیبر پختونخوا، سندھی صوبہ سندھ، بلوچی صوبہ بلوچستان اور شینا صوبہ گلگت بلتستان میں تسلیم شدہ زبانیں ہیں۔[1]
پاکستان میں رائج دوسری زبانوں اور لہجوں میں، آیر، بدیشی، باگری، بلتی، بٹیری، بھایا، براہوی، بروشسکی، چلیسو، دامیڑی، دیہواری، دھاتکی، ڈوماکی، فارسی، دری، گواربتی، گھیرا، گوریا، گوورو، گجراتی، گوجری، گرگلا، ہزاراگی، ہندکو، جدگلی، جنداوڑا، کبوترا، کچھی، کالامی، کالاشہ، کلکوٹی، کامویری، کشمیری، کاٹی، کھیترانی، کھوار، انڈس کوہستانی، کولی (تین لہجے)، لہندا لاسی، لوارکی، مارواڑی، میمنی، اوڈ، ارمری، پوٹھواری، پھالولہ، سانسی، ساوی، شینا (دو لہجے)، توروالی، اوشوجو، واگھری، وخی، وانیسی اور یدغہ شامل ہیں۔[2] ان زبانوں بعض کو عالمی طور پر خطرے میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ ان زبانوں کو بولنے والوں کی تعداد نسبتاً نہایت قلیل رہ گئی ہے۔ وجود کے خطرات میں گھری یہ زبانیں زیادہ تر ہند فارس شاخ اور ہند یورپی زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ پاکستان کے ضلع چترال کو دنیا کا کثیرالسانی خطہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس ضلع میں کل چودہ زبانیں بولی جاتی ہیں-

مردم شماری کے لحاظ سے بڑی زبانیں
شمار زبان 1951ء 1961ء 1982ء 1998ء
1 پنجابی 67.08% 66.39% 58.11% 54.68%
2 پشتو 8.16% 8.47% 13.15% 15.42%
3 سندھی 12.85% 12.59% 11.7% 14.1%
4 اردو 7.05% 7.57% 7.60% 7.57%
5 بلوچی 3.04% 2.49% 3.02% 3.57%

زیل میں پاکستان کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کی فہرست دی جا رہی ہے۔ پاکستانیوں کی مادری زبانوں کے لحاظ سے تناسب بھی زیل میں شامل ہے۔

عظیم ترین زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد
زبان 1998ء مردم شماری 2008ء اندازہ بولنے والوں کے گنجان علاقے
1 پنجابی زبان 76,367,360 44.17% 58,433,431 44.15% پنجاب، پاکستان
2 پشتو زبان 26,692,890 15.44% 20,408,621 15.42% خیبر پختونخوا
3 سندھی زبان 24,410,910 14.12% 18,661,571 14.10% اندرون سندھ
4 سرائیکی 18,019,610 10.42% 13,936,594 10.53% جنوبی پنجاب
5 اردو 13,120,540 7.59% 10,019,576 7.57% شہری سندھ
6 بلوچی زبان 6,204,540 3.59% 4,724,871 3.57% بلوچستان
  • نوٹ: 1951ء اور 1961ء کی مردم شماری میں سرائیکی کو پنجابی زبان میں ہی شمار کیا گیا تھا جبکہ 1998ء میں اسے بطور الگ زبان شمار کیا گیا ہے۔

دیگر زبانیں

لسانی اقلیتوں میں بولی جانے والی دوسری زبانوں میں درج شامل ہیں۔ [3]

مزید دیکھے

حوالہ جات

  1. "پاکستان کی زبانیں"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2009 
  2. گارڈن، ریمنڈ (2005)۔ "پاکستان کی علاقائی زبانیں"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2009 
  3. Gordon, Raymond G., Jr. (2005). Languages of Pakistan. In Ethnologue Languages of the World (15th ed.). Dallas, TX: SIL International.

بیرونی روابط