"حزقیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 33: سطر 33:
حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بعد باتفاق توراۃ و تاریخ حضرت یوشع (علیہ السلام) منصب نبوت پر فائز ہوئے اور ان کے بعد ان کی جانشینی کا حق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دوسرے رفیق کا لب بن یوفنا نے ادا کیا۔ یہ حضرت موسیٰ کی ہمشیرہ مریم بنت عمران کے شوہر تھے مگر نبی نہیں تھے۔ <ref>(تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٢)</ref>
حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بعد باتفاق توراۃ و تاریخ حضرت یوشع (علیہ السلام) منصب نبوت پر فائز ہوئے اور ان کے بعد ان کی جانشینی کا حق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دوسرے رفیق کا لب بن یوفنا نے ادا کیا۔ یہ حضرت موسیٰ کی ہمشیرہ مریم بنت عمران کے شوہر تھے مگر نبی نہیں تھے۔ <ref>(تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٢)</ref>
طبری کہتے ہیں کہ ان کے بعد سب سے پہلے جس ہستی نے بنی اسرائیل کی روحانی اور دنیوی قیادت و راہنمائی کا فرض انجام دیا وہ حزقیل (علیہ السلام) ہیں۔
طبری کہتے ہیں کہ ان کے بعد سب سے پہلے جس ہستی نے بنی اسرائیل کی روحانی اور دنیوی قیادت و راہنمائی کا فرض انجام دیا وہ حزقیل (علیہ السلام) ہیں۔

=== نام و نسب اور بعثت ===
توراۃ میں ہے کہ وہ بوذی کا ہن کے بیٹے ہیں اور ان کا نام حزقی ایل تھا ١ ؎ عبرانی زبان میں ایل اسم جلالت ہے اور حزقی کے معنی قدرت اور قوت کے ہیں اس لیے عربی زبان میں اس مرکب نام کا ترجمہ ” قدرۃ اللّٰہ “ ہے کہتے ہیں کہ حضرت حزقیل (علیہ السلام) کے والد کا بچپن ہی میں انتقال ہوگیا تھا اور جب ان کی بعثت کا زمانہ قریب آیا تو ان کی والدہ بہت ضعیف اور معمر ہوچکی تھیں اس لیے اسرائیلیوں میں

حزقی ایل کی کتاب۔ بنی اسرائیل کے یہاں کاہن متبحر عالم و شیخ کامل کے معنی میں مستعمل ہوتا ہے۔
یہ ” ابن العجوز “ ١ ؎ کے لقب سے مشہور تھے۔ ٢ ؎
<ref>(١ ؎ بڑھیا کا بیٹا۔</ref>
<ref>٢ ؎ تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٣۔ )</ref>
حضرت حزقیل عرصہ دراز تک بنی اسرائیل میں تبلیغ حق کرتے اور ان میں دین و دنیا کی راہنمائی کا فرض انجام دیتے رہے۔













== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==

نسخہ بمطابق 17:31، 16 جولائی 2021ء

حزقی ایل
نبی، کاہن
پیدائش622 ق۔م
یروشلم
وفات570 ق۔م
بابل
مزارحزقی ایل کا مقبرہ، الکفل، عراق
تہواراگست 28 – آرمینیا چرچ
جولائی 23 – راسخُ الاعتقاد کلیسا اور رومن کیتھولک
جولائی 21 – لوتھریت

حزقی ایل یا حزقیال (عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں خدا کا زور۔/ᵻˈzi:ki.əl/؛ عبرانی: יְחֶזְקֵאל‎‎ Y'ḥez'qel، عبرانی تلفظ: [jəħezˈqel]) کتاب حزقی ایل اور عبرانی بائبل کے حامی مرکزی کردار ہے۔

حیات

یہ اسیری دور کے ایک کاہن تھے جو عہد نامہ قدیم کے مطابق ایک نبی تھے اور یرمیاہ اور دانی ایل (دانیال) نبی کے ہمعصر تھے۔[1] یہ اسیری سے پہلے یہودیہ میں پلے بڑھے اور 597ق-م میں بخت نصر کے دور میں قیدی بنا کر بابل لائے گئے۔[2]اسیری کے پانچویں سال ان کو نبوت ملی۔[3]

تمہید

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد انبیائے بنی اسرائیل کا طویل سلسلہ ہے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تک پہنچتا ہے ‘ صدیوں کے اس دور میں کس قدر انبیاء ورسل مبعوث ہوئے ‘ ان کی صحیح تعداد رب العزت ہی جانتا ہے۔ قرآن عزیز نے ان میں سے چند پیغمبروں کا ذکر کیا ہے ان میں سے بعض کا ذکر تو تفصیل سے آیا ہے اور بعض کا اجمال کے ساتھ اور بعض کا صرف نام ہی مذکور ہے توراۃ میں قرآن عزیز کی بیان کردہ فہرست پر چند اور پیغمبروں کا اضافہ ہے اور ان کے واقعات اور حالات کا بھی۔ ان اسرائیلی پیغمبروں کے درمیان تاریخی ترتیب اختلافی مسئلہ ہے ‘ ہم ابن جریر طبری اور ابن کثیر کی ترتیب کو راجح سمجھتے ہیں اور اس لیے اسی کے مطابق ان پیغمبروں کے حالات زیر بحث لائیں گے۔ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بعد باتفاق توراۃ و تاریخ حضرت یوشع (علیہ السلام) منصب نبوت پر فائز ہوئے اور ان کے بعد ان کی جانشینی کا حق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دوسرے رفیق کا لب بن یوفنا نے ادا کیا۔ یہ حضرت موسیٰ کی ہمشیرہ مریم بنت عمران کے شوہر تھے مگر نبی نہیں تھے۔ [4] طبری کہتے ہیں کہ ان کے بعد سب سے پہلے جس ہستی نے بنی اسرائیل کی روحانی اور دنیوی قیادت و راہنمائی کا فرض انجام دیا وہ حزقیل (علیہ السلام) ہیں۔

نام و نسب اور بعثت

توراۃ میں ہے کہ وہ بوذی کا ہن کے بیٹے ہیں اور ان کا نام حزقی ایل تھا ١ ؎ عبرانی زبان میں ایل اسم جلالت ہے اور حزقی کے معنی قدرت اور قوت کے ہیں اس لیے عربی زبان میں اس مرکب نام کا ترجمہ ” قدرۃ اللّٰہ “ ہے کہتے ہیں کہ حضرت حزقیل (علیہ السلام) کے والد کا بچپن ہی میں انتقال ہوگیا تھا اور جب ان کی بعثت کا زمانہ قریب آیا تو ان کی والدہ بہت ضعیف اور معمر ہوچکی تھیں اس لیے اسرائیلیوں میں

حزقی ایل کی کتاب۔ بنی اسرائیل کے یہاں کاہن متبحر عالم و شیخ کامل کے معنی میں مستعمل ہوتا ہے۔ یہ ” ابن العجوز “ ١ ؎ کے لقب سے مشہور تھے۔ ٢ ؎ [5] [6] حضرت حزقیل عرصہ دراز تک بنی اسرائیل میں تبلیغ حق کرتے اور ان میں دین و دنیا کی راہنمائی کا فرض انجام دیتے رہے۔







مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. (کتاب) حزقی ایل، 1:1، 15:3
  2. قاموس الکتاب، صفحہ 322
  3. حزقی ایل، 3:1
  4. (تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٢)
  5. (١ ؎ بڑھیا کا بیٹا۔
  6. ٢ ؎ تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٣۔ )