قذافی اسٹیڈیم (Gaddafi Stadium) لاہور، پاکستان میں واقع سب سے بڑا کھیل کا میدان ہے۔ یہاں کرکٹ کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم میں پاکستانی کرکٹ ٹیم اور لاہور کی مقامی کرکٹ ٹیمیں کھیلتی ہیں۔
یہ اسٹیڈیم 1959ء میں تعمیر ہوا اور اس کا ڈیزائن نصر الدین مراد خان نے مکمل کیا۔ اس میدان پر پہلا کرکٹ ٹیسٹ میچ پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے مابین سنہ انیس سو انسٹھ میں اکیس سے چھبیس نومبر کے دوران میں کھیلا گیا۔ اور اس میں 60 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جس کی بدولت یہ ملک کا سب سے بڑا کھیل کا میدان ہے۔ اس کا نام لیبیا کے صدر معمر القذافی کے نام پر رکھا گبا۔
قذافی اسٹیڈیم کا اصل نام لاہور اسٹیڈیم رکھا گیا تھا۔ جس کا ڈیزائن آرکیٹیکٹ مراد خان نے تیار کیا تھا۔ جس کو 1974ء میں تبدیل کیا گیا جب لیبیا کے صدر معمر القذافی نے اسلامی کانفرنس میں پاکستان کے نیوکلیائی ہتھیاروں کے حق میں خطاب کیا تھا۔
اسٹیڈیم کو 1995–1996 میں کرکٹ عالمی کپ کے لیے دوبارہ مرمت کیا گیا تھا۔ 1996ء کے عالمی کرکٹ کپ کا فائنل یہاں پر کھیلا گیا تھا۔ نیر علی دادا نے اس کا نقشہ بنایا تھا۔
اسی میدان پر سنہ انیس سو چھیانوے کے کرکٹ عالمی کپ کا فائنل سری لنکا اور آسٹریلیا کے درمیان میں کھیلا گیا تھا جو سری لنکا نے اروندا ڈی سلوا کی سنچری کی بدولت جیتا تھا اور سری لنکا کے کپتان ارجنا رانا تنگے نے اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے ٹرافی وصول کی تھی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے محمد یوسف قذافی سٹیڈیم میں سب سے زیادہ ٹیسٹ اور ون ڈے رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں جبکہ ٹیسٹ میچوں میں عمران خان اور ون ڈے میں وسیم اکرم سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں۔ پاکستان کی جانب سے پہلی ٹیسٹ ہیٹ ٹرک وسیم اکرم نے اسی میدان میں مکمل کی تھی۔ جاوید میانداد نے اپنے شاندار ٹیسٹ کیریئر کا آغاز اسی میدان پر سنچری بنا کر کیا تھا۔ انضمام الحق نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹرپل سنچری اسکور کی اور عمران خان نے سری لنکا کے خلاف میچ میں چودہ وکٹیں حاصل کیں جو ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی پاکستانی بولر کی میچ میں سب سے بہترین کارکردگی ہے۔[2]
اس سال جب سری لنکا کی ٹیم لاہور میں دہشت گردی کا نشانہ بنی تو اس وقت قذافی سٹیڈیم میں ٹیسٹ میچ جاری تھا جسے ختم کرکے سری لنکن کرکٹرز کو فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار کراکر وطن کے لیے روانہ کر دیا گیا