"سرائیکی زبان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 33: سطر 33:
برصغیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر کئی زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں [[سندھی زبان|سندھی]]، [[ہندی زبان|ہندی]]،[[اردو]]، [[پنجابی]] وغیرہ شامل ہیں جو آپس میں نسلی اور شناختی تنازعات پیدا کرتی ہے کیونکہ یہ تمام ایک زبان کی بجائے لہجے کے تنازعے میں شامل ہیں۔ ان تمام زبانوں کی اپنی ایک معیاری شکل ہے جن میں ان کا ادب لکھا گیا ہے۔۔<ref>Bailey, Rev. T. Grahame. 1904. Panjabi Grammar. Lahore: Punjab Government Press.</ref>
برصغیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر کئی زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں [[سندھی زبان|سندھی]]، [[ہندی زبان|ہندی]]،[[اردو]]، [[پنجابی]] وغیرہ شامل ہیں جو آپس میں نسلی اور شناختی تنازعات پیدا کرتی ہے کیونکہ یہ تمام ایک زبان کی بجائے لہجے کے تنازعے میں شامل ہیں۔ ان تمام زبانوں کی اپنی ایک معیاری شکل ہے جن میں ان کا ادب لکھا گیا ہے۔۔<ref>Bailey, Rev. T. Grahame. 1904. Panjabi Grammar. Lahore: Punjab Government Press.</ref>
سرائیکی کا ذکر سب سے پہلے 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد [[سرائیکستان|ایک مقامی لسانی پارٹی]] نے الگ صوبے کے قیام کے مطالبے پر کیا۔<ref name="rahman1997">Rahman, Tariq. 1997. Language and Ethnicity in Pakistan. Asian Survey, 1997 Sep., 37(9):833-839.</ref>{{rp|838}}<ref name="shackle1977">Shackle, C. 1977. Saraiki: A Language Movement in Pakistan. Modern Asian Studies, 11(3):379-403.</ref> پاکستان میں سرائیکی زبان بولنے والوں کی مردم شماری پہلی بار 1981ء میں کی گئی۔<ref name="Javaid">Javaid, Umbreen. 2004. [http://www.pu.edu.pk/english/jrh/Online_contents/Vol.%20XL%20No.2%20JRH%20July%202004.pdf Saraiki political movement: its impact in south Punjab]. ''[http://www.pu.edu.pk/english/jrh/ Journal of Research (Humanities)]'', 40(2): 55–65. Lahore: Faculty of Arts and Humanities, [http://www.pu.edu.pk/ University of the Punjab]. (This PDF contains multiple articles from the same issue.)</ref>{{rp|46}}.
سرائیکی کا ذکر سب سے پہلے 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد [[سرائیکستان|ایک مقامی لسانی پارٹی]] نے الگ صوبے کے قیام کے مطالبے پر کیا۔<ref name="rahman1997">Rahman, Tariq. 1997. Language and Ethnicity in Pakistan. Asian Survey, 1997 Sep., 37(9):833-839.</ref>{{rp|838}}<ref name="shackle1977">Shackle, C. 1977. Saraiki: A Language Movement in Pakistan. Modern Asian Studies, 11(3):379-403.</ref> پاکستان میں سرائیکی زبان بولنے والوں کی مردم شماری پہلی بار 1981ء میں کی گئی۔<ref name="Javaid">Javaid, Umbreen. 2004. [http://www.pu.edu.pk/english/jrh/Online_contents/Vol.%20XL%20No.2%20JRH%20July%202004.pdf Saraiki political movement: its impact in south Punjab]. ''[http://www.pu.edu.pk/english/jrh/ Journal of Research (Humanities)]'', 40(2): 55–65. Lahore: Faculty of Arts and Humanities, [http://www.pu.edu.pk/ University of the Punjab]. (This PDF contains multiple articles from the same issue.)</ref>{{rp|46}}.
اس کے برعکس سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ بھی سمجھا جاتا رہا ہے کیونکہ سرائیکی فقرے کی ساخت، بناوٹ وغیرہ بالکل ماجھی پنجابی جیسی ہے اسی وجہ سے کئی مقامی ماہر لسانیات نے سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ ہی کہا ہے جن میں دلائی، کے نریندر، گل، ہرجیت سنگھ گل، اے ہینری، گلیسن (جونیئر)، کؤل، این اومکر، سِیا مدُھو بالا، افضل احمد چیمہ، عامر ملک، امر ناتھ شامل ہیں۔<ref>Dulai, Narinder K. 1989. A Pedagogical Grammar of Punjabi. Patiala: Indian Institute of Language Studies.</ref><ref>Gill, Harjeet Singh Gill and Henry A. Gleason, Jr: A Reference Grammar of Punjabi: Patiala University Press</ref><ref>Koul, Omkar N. and Madhu Bala :Punjabi Language and Linguistics: An Annotated Bibliography: New Delhi: Indian Institute of Language Studies</ref><ref>Malik, Amar Nath, Afzal Ahmed Cheema : 1995 : The Phonology and Morphology of Panjabi: New Delhi: Munshiram Manoharlal Publishers</ref> نا صرف مقامی بلکہ جدید لسانیات کے ادارے جیسے یوایس نیشنل ایڈوائزری کمیٹی، یو سی ایل اے لینگویج میٹیریل پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ جدید لسانیات کے ماہر لمبرٹ ایم سرہونے، مریم ٹی ٹینوئی، سسان ایف ہینسونؤ، کارڈونا اور نٹالیا اِونوونا ٹولسٹایاوغیرہ نے بھی سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ کہا ہے۔<ref>[http://books.google.fr/books?id=C9MPCd6mO6sC&printsec=frontcover&hl=fr&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false The Indo-Aryan Languages - Google Livres<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref><ref>[http://www.lmp.ucla.edu/Profile.aspx?LangID=95&menu=004 UCLA Language Materials Project: Language Profile<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref><ref>Lambert M Surhone, Mariam T Tennoe, Susan F Henssonow:2012:Punjabi Dialects:Beta script publishing:6134873527, 9786134873529</ref><ref>http://books.google.com.pk/books?id=BmA9AAAAIAAJ&printsec=frontcover&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false</ref>
اس کے برعکس سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ بھی سمجھا جاتا رہا ہے کیونکہ سرائیکی فقرے کی ساخت، بناوٹ وغیرہ بالکل ماجھی پنجابی جیسی ہے اسی وجہ سے کئی مقامی ماہر لسانیات نے سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ ہی کہا ہے جن میں دلائی، کے نریندر، گل، ہرجیت سنگھ گل، اے ہینری، گلیسن (جونیئر)، کؤل، این اومکر، سِیا مدُھو بالا، افضل احمد چیمہ، عامر ملک، امر ناتھ شامل ہیں۔<ref>Dulai, Narinder K. 1989. A Pedagogical Grammar of Punjabi. Patiala: Indian Institute of Language Studies.</ref><ref>Gill, Harjeet Singh Gill and Henry A. Gleason, Jr: A Reference Grammar of Punjabi: Patiala University Press</ref><ref>Koul, Omkar N. and Madhu Bala :Punjabi Language and Linguistics: An Annotated Bibliography: New Delhi: Indian Institute of Language Studies</ref><ref>Malik, Amar Nath, Afzal Ahmed Cheema : 1995 : The Phonology and Morphology of Panjabi: New Delhi: Munshiram Manoharlal Publishers</ref> نا صرف مقامی بلکہ جدید لسانیات کے ادارے جیسے یوایس نیشنل ایڈوائزری کمیٹی، یو سی ایل اے لینگویج میٹیریل پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ جدید لسانیات کے ماہر لمبرٹ ایم سرہونے، مریم ٹی ٹینوئی، سسان ایف ہینسونؤ، کارڈونا اور نٹالیا اِونوونا ٹولسٹایاوغیرہ نے بھی سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ کہا ہے۔<ref>[http://books.google.fr/books?id=C9MPCd6mO6sC&printsec=frontcover&hl=fr&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false The Indo-Aryan Languages - Google Livres<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref><ref>{{Cite web |url=http://www.lmp.ucla.edu/Profile.aspx?LangID=95&menu=004 |title=UCLA Language Materials Project: Language Profile<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2014-01-30 |archive-date=2015-05-13 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150513100312/http://www.lmp.ucla.edu/Profile.aspx?LangID=95&menu=004 |url-status=dead }}</ref><ref>Lambert M Surhone, Mariam T Tennoe, Susan F Henssonow:2012:Punjabi Dialects:Beta script publishing:6134873527, 9786134873529</ref><ref>http://books.google.com.pk/books?id=BmA9AAAAIAAJ&printsec=frontcover&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false</ref>


صوبہ سندھ کے 10 شمالی اضلاع میں جہاں سرائیکی بولی جاتی ہے وہاں سرائیکی کو پنجابی کی بجائے سندھی کا ایک لہجہ کہا جاتا رہا ہے، اس کے علاوہ سرائیکی اردو کی ابتدائی شکل ہے اس پر بھی بحث ہو چکی ہے کیونکہ مسلمانوں نے ملتان تک کے علاقہ کو فتح کرکے ملتان کو سندھ کا دار الخلافہ بنایا تھا۔<ref name="book0d0">
صوبہ سندھ کے 10 شمالی اضلاع میں جہاں سرائیکی بولی جاتی ہے وہاں سرائیکی کو پنجابی کی بجائے سندھی کا ایک لہجہ کہا جاتا رہا ہے، اس کے علاوہ سرائیکی اردو کی ابتدائی شکل ہے اس پر بھی بحث ہو چکی ہے کیونکہ مسلمانوں نے ملتان تک کے علاقہ کو فتح کرکے ملتان کو سندھ کا دار الخلافہ بنایا تھا۔<ref name="book0d0">

نسخہ بمطابق 06:31، 30 دسمبر 2021ء

سرائیکی
سرائیکی، सराइकी
سرائیکی شاہ مکھی رسم الخظ میں لکھا ہوا
مقامی پاکستان, بھارت,[1] افغانستان[2]
علاقہبنیادی طور پر جنوبی پنجاب
مقامی متکلمین
26 ملین[3] (2017)[4]
لہجے
فارسی ابجد, لہندا گورمکھی, دیوناگری رسم الخط, لنگدی رسم الخظ
رسمی حیثیت
منظم ازکہیں بھی نہیں
زبان رموز
آیزو 639-3skr
Distribution of Pakistanis speaking Saraiki as a first language in 1998

سرائیکی (ہندی: सराइकी، انگریزی: Saraiki, Siraiki, Seraiki)، ہند یورپی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کے بولنے والوں کی 2 کروڑ ساٹھ لاکھ[5] ہے جو موجودہ جنوبی پنجاب، جنوبی خیبر پختونخوا، شمالی سندھ اور مشرقی بلوچستان میں رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں 109,000 لوگ سرائیکی بولتے ہیں[6] جو تقسیم کے وقت ہجرت کرکے گئے تھے۔ اس طرح سرائیکی زبان بولنے والوں کی کل آبادی 26 ملین ہے۔ اس کے علاوہ سرائیکی تارکین وطن (زیادہ تر) مشرق وسطیٰ میں بھی ہیں۔ افغانستان میں بھی کچھ ہندو سرائیکی کا قندھاری لہجہ بولتے ہیں لیکن وہاں ان کی تعداد نامعلوم ہے۔ یہ بلوچوں کی تیسری بڑی زبان ہے[2][7]۔

زبان اور اس کے لہجے

ملتانی زبان (Linguistic survey of India 1881-1882)

برصغیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر کئی زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سندھی، ہندی،اردو، پنجابی وغیرہ شامل ہیں جو آپس میں نسلی اور شناختی تنازعات پیدا کرتی ہے کیونکہ یہ تمام ایک زبان کی بجائے لہجے کے تنازعے میں شامل ہیں۔ ان تمام زبانوں کی اپنی ایک معیاری شکل ہے جن میں ان کا ادب لکھا گیا ہے۔۔[8] سرائیکی کا ذکر سب سے پہلے 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد ایک مقامی لسانی پارٹی نے الگ صوبے کے قیام کے مطالبے پر کیا۔[9]:838[10] پاکستان میں سرائیکی زبان بولنے والوں کی مردم شماری پہلی بار 1981ء میں کی گئی۔[11]:46. اس کے برعکس سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ بھی سمجھا جاتا رہا ہے کیونکہ سرائیکی فقرے کی ساخت، بناوٹ وغیرہ بالکل ماجھی پنجابی جیسی ہے اسی وجہ سے کئی مقامی ماہر لسانیات نے سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ ہی کہا ہے جن میں دلائی، کے نریندر، گل، ہرجیت سنگھ گل، اے ہینری، گلیسن (جونیئر)، کؤل، این اومکر، سِیا مدُھو بالا، افضل احمد چیمہ، عامر ملک، امر ناتھ شامل ہیں۔[12][13][14][15] نا صرف مقامی بلکہ جدید لسانیات کے ادارے جیسے یوایس نیشنل ایڈوائزری کمیٹی، یو سی ایل اے لینگویج میٹیریل پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ جدید لسانیات کے ماہر لمبرٹ ایم سرہونے، مریم ٹی ٹینوئی، سسان ایف ہینسونؤ، کارڈونا اور نٹالیا اِونوونا ٹولسٹایاوغیرہ نے بھی سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ کہا ہے۔[16][17][18][19]

صوبہ سندھ کے 10 شمالی اضلاع میں جہاں سرائیکی بولی جاتی ہے وہاں سرائیکی کو پنجابی کی بجائے سندھی کا ایک لہجہ کہا جاتا رہا ہے، اس کے علاوہ سرائیکی اردو کی ابتدائی شکل ہے اس پر بھی بحث ہو چکی ہے کیونکہ مسلمانوں نے ملتان تک کے علاقہ کو فتح کرکے ملتان کو سندھ کا دار الخلافہ بنایا تھا۔[20]

بھارت کی رہنے والی ایک سرائیکی لڑکی

اشتقاق

سرائیکی لفظ کے اشتقاق کے متعلق کافی متضاد تحقیقات ہیں۔ سرائیکی لفظ سنسکرت کے سؤوِریا [21] سے بنا ہے جو قدیم ہند میں ایک سلطنت تھی جس کا ذکر ہندوؤں کی مقدس کتاب مہا بھارت میں بھی ہے۔ کی کا لاحقہ لگانے سے یہ لفظ سؤوِریاکی بن گیا۔ اس کے بعد بولنے کی آسانی کے لیے و کی آواز ہٹا دی گئی جس لفظ سرائیکی بنا دیا گیا۔ اس کے علاوہ جارج ابراہم گریسن نے لفظ سرائیکی کو سندھی کے ایک لفظ سِرو کی بگڑی ہوئی یا سدھری ہوئی شکل بتایا جس کے معنی شمالی کے ہیں کرسٹوفر شیکل[10]:388 نے جارج ابراہم گریسن کی تحقیق کو غلط کہا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق سرائیکی لفظ سرای سے بنا ہے۔

ڈیرہ غازیخان

سرائیکی علاقے

پاکستانی زبانیں Pakistani languages map

پنجاب، بلوچستان خیبرپختونخواہ اور سندھ میں پنجابی، بلوچی اور سندھی کے ساتھ ساتھ سرائیکی بولنے اور سمجھنے والے موجود ہیں۔

بلوچستان (جزوی آبادی)

  • ضلع موسیٰ خیل: تحصیل درگ کا آدھا علاقہ، تحصیل راڑہ شم
  • ضلع بارکھان
  • ضلع سبی
  • ضلع نصیر آباد: دیرہ مراد جمالی، تمبو، چھتر
  • ضلع جعفرآباد: دیرہ اللہ یار، گنداخہ، اوستہ محمد
  • ضلع صحبت پور: صحبت پور، مانجی پور، ہَیروی، فرید آباد
  • ضلع جھل مڳسی: جھل مگسی، گنداواہ، میر پور سب تحصیل
  • ضلع لہڑی: صدر مقام بختیار آباد، لہڑی، بھاڳ
  • ضلع کچھی(بولان): ڈھاڈر، مچھ، سَنی، کھتن، بالا ناڑی

پنجاب (اکثریتی اضلاع)

پنجاب (جزوی آبادی)

خیبر پختونخوا (اکثریتی اضلاع)

خیبر پختونخواہ (جزوی آبادی)

سندھ (جزوی آبادی)

سرائیکی زبان میں قرآن شریف کے ترجمے[22]

سرائیکی ڈکشنریاں

  • سرائیکی ڈکشنری (شوکت مغل)
  • سرائیکی ڈکشنری (پروفیسر دلشاد کلانچوی)
  • ملتانی ہندی شبدکوش (رانا پرتاب سنگھ گنوری)

سرائیکی گرائمر کی کتابیں

  • سرائیکی گرئمر (ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ)
  • سرائیکی اردو بول چال (منصور آفاق)
  • سرائیکی گرائمر (بشیر احمد بھائیہ)
  • آسان سرائیکی (خالد اقبال، وارث ملک)

شاعری

سرائیکی میں تقریباً ڈیڑھ ہزار سال کی شاعری موجود ہے۔ کچھ مشہور سرائیکی شعرا کے نام درج ذیل ہیں:-

موسیقار

ادبی کلاسیک

  • کیمیا گر (سرائیکی ترجمہ: عبدالباسط بھٹی)
  • دیوان فرید بالتحقیق (مجاہد جتوئی)
  • سیفل نامہ بالتحقیق (مجاہد جتوئی)
  • پیلے پتر (شاکر شجاع آبادی)
  • ادھ ادھورے لوگ (حفیظ خان)
  • پلوتا (سلیم شہزاد)
  • لونڑ دا جیونڑ گھر (رفعت عباس)
  • ہیر دمودر
  • کمال کہانی
  • سیف الملوک (مولوی لطف علی)
  • دیوان فرید (خواجہ غلام فرید)
  • نور نامہ
  • پندھیڑو (جہانگیر مخلص)
  • سرائیکی وسیب (ظہور دھریجہ)
  • سرائیکی زبان، اوندا رسم الخط تے آوازاں (اسلم رسولپوری)
  • سرائیکی زبان اتے لسانیات (اسلم رسولپوری)
  • تلاوڑے (اسلم رسولپوری)
  • نتارے (اسلم رسولپوری)
  • لیکھے (اسلم رسولپوری)
  • رمز وجود ونجاونڑ دی ( فقیر قادر بخش بیدل)
  • وستیر (محمد جاوید آصف)
  • وساخ (نذیر لغاری)
  • گھاگھر (قیس فریدی)
  • اساں سچ دا سفر کرنڑے (خورشید بخاری)
  • گنگے انت الیسن (گدا حسین راول)
  • آلھڑاں (زاہد گبول)
  • ساکھ (غیور بخاری)
  • کجھ الا سانولا (غیور بخاری)
  • سر دھرتی دی ویل (غیور بخاری)
  • خوشیاں خواب خیال (عدیل بخاری)
  • اڈاری (آذر بخاری)
  • عشق اساڈا پیر (عارض بخاری)
  • مدینہ نجف کربلا (پرسوز بخاری)
  • ساہ دی موکھ (رمضان عاطف)
  • نکھیڑے راس نئیں آندے (غیور بخاری)

نامور سرائیکی ادیب، دانشور، صحافی و نثر نگار

سرائیکی قوم پرست جماعتیں

  • پاکستان سرائیکی قومی اتحاد
  • پاکستان سرائیکی پارٹی
  • ‎سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی‎
  • ہمدرد سرائیکی پارٹی
  • سرائیکی صوبہ موومنٹ
  • سرائیکی فاؤنڈیشن پاکستان
  • جنوبی پنجاب صوبہ محاذ
  • سرائیکی ملت پارٹی
  • نیشنل سرائیکی پارٹی
  • سرائیکی ساہتیہ سنگم، بھارت
  • سرائیکستان قومی کونسل
  • سرائیکی اتحاد، کراچی
  • عوامی سرائیکی پارٹی
  • سرائیکستان قومی موومنٹ
  • سرائیکی فرنٹ

تناسب

پنجابی اور سرائیکی کے لہجے

ذیل میں پنجابی اور سرائیکی (ملتانی، ریاستی، ڈیروی لہجوں پر مشتمل) بولنے والے اضلاع کی فہرست ہے۔

ضلع آبادی پنجابی% سرائیکی % دیگر %
وہاڑی 2,090,000 82.9 11.4 5.7
خانیوال 2,068,000 81.2 11.6 7.2
ملتان 3,116,000 21.64 60.67 17.69
بہاولپور 2,433,000 28.4 64.3 7.3
رحیم یار خان 3,141,000 27.3 62.6 10.1
میانوالی 1,056,000 9.3 76.1 14.6
اوکاڑہ 2,233,000 98.99 0.01 1.00
ساہیوال 1,843,000 98.10 0.01 1.89
بہاولنگر 2,062,000 95.2 3.1 1.7
لودهراں 1,171,000 18.6 69.6 11.8
مظفرگڑھ 2,635,000 7.4 86.3 6.3
لیہ 1,122,000 34.6 62.3 3.1
بھکر 1,051,000 20.0 73.0 7.0
ڈی جی خان 1,643,000 16.5 80.3 3.2
راجن پور 1,103,000 13.3 75.8 10.9
چکوال 1,083,000 97.7 0.2 2.1
چنیوٹ 965,000 95.9 0.8 3.3
حافظ آباد 832,000 96.80 0.01 3.19
خوشاب 950,712 90.9 7.8 1.3
منڈی بہاؤالدین 1,161,000 95.9 0.1 4.0
پاکپتن 1,287,000 92.2 0.8 7.0
سرگودھا 2,666,000 95.96 0.01 4.03
ٹوبہ ٹیک سنگھ 905,580 98.99 0.01 1.00
جھنگ 2,834,000 95.9 0.8 3.3

سرائیکی وسیب کی ذاتیں

سرائیکی خطہ میں اکثریتی نسلی سرائیکی گوتھوں کے ساتھ ساتھ مختلف نسلاں کی ذاتیں اور قبائل رہتے ہیں جو سرائیکی زبان، رسوم و رواج اور ثقافت کی پہچان ہیں۔ سرائیکی وسیب کی ذاتوں کی درجہ بندی مندجہ ذیل طریقے سے کی جا سکتی ہے.

بیرونی روابط

سرائیکی ویکیپیڈیا کی ویب سائٹ

حوالہ جات

  1. "Abstract of speakers' strength of languages and mother tongues – 2001"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2012 
  2. ^ ا ب "Siraiki and Kandhari (Multani)"۔ Afghan Hindu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  3. https://www.ethnologue.com/language/skr
  4. Nationalencyklopedin "Världens 100 största språk 2007" The World's 100 Largest Languages in 2007
  5. https://www.ethnologue.com/language/skr
  6. https://www.ethnologue.com/language/skr
  7. "Pakistan/India/Afghanistan: Multani language; extent to which it is used by Hindus in Afghanistan"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2012۔ Hindus have always lived in Afghanistan. That's one reason why they call themselves Kandharis and not Multanis and Seraikies. Some of the old temples in the area also point to this theory. The word Kandh in Seraiki means wall. Kandahar used to have many walls. The Hilmand river flowing in that area was labelled "Rud-e-hind-wa-sind" by Arabic manuscripts. Before the influx of Pashtoons the inhabitants of Kandahar spoke Seraiki. The Pashtoons labelled their language "Jataki". The language spoken by Afghan Hindus in Kandahar known as Kandhari is probably "Jataki". 
  8. Bailey, Rev. T. Grahame. 1904. Panjabi Grammar. Lahore: Punjab Government Press.
  9. Rahman, Tariq. 1997. Language and Ethnicity in Pakistan. Asian Survey, 1997 Sep., 37(9):833-839.
  10. ^ ا ب Shackle, C. 1977. Saraiki: A Language Movement in Pakistan. Modern Asian Studies, 11(3):379-403.
  11. Javaid, Umbreen. 2004. Saraiki political movement: its impact in south Punjab. Journal of Research (Humanities), 40(2): 55–65. Lahore: Faculty of Arts and Humanities, University of the Punjab. (This PDF contains multiple articles from the same issue.)
  12. Dulai, Narinder K. 1989. A Pedagogical Grammar of Punjabi. Patiala: Indian Institute of Language Studies.
  13. Gill, Harjeet Singh Gill and Henry A. Gleason, Jr: A Reference Grammar of Punjabi: Patiala University Press
  14. Koul, Omkar N. and Madhu Bala :Punjabi Language and Linguistics: An Annotated Bibliography: New Delhi: Indian Institute of Language Studies
  15. Malik, Amar Nath, Afzal Ahmed Cheema : 1995 : The Phonology and Morphology of Panjabi: New Delhi: Munshiram Manoharlal Publishers
  16. The Indo-Aryan Languages - Google Livres
  17. "UCLA Language Materials Project: Language Profile"۔ 13 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2014 
  18. Lambert M Surhone, Mariam T Tennoe, Susan F Henssonow:2012:Punjabi Dialects:Beta script publishing:6134873527, 9786134873529
  19. http://books.google.com.pk/books?id=BmA9AAAAIAAJ&printsec=frontcover&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false
  20. N. H. Itagi (1994)۔ Spatial Aspects of Language۔ Central Institute of Indian Languages۔ صفحہ: 70۔ ISBN 81-7342-009-2 
  21. A.H. Dani, Sindhu-Sauvira: A glimpse into the early history of Sind In Hameeda Khusro (ed), Sind Through The Centuries (Karachi: Oxford University Press, 1981) pp. 35-42
  22. Wp/skr/قرآن شریف دے ترجمے - Wikimedia Incubator
  23. "Small Steps Higher Ambitions"۔ 30 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2018