محمد صفدر میر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد صفدر میر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1922ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گجرات،  برطانوی پنجاب  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 اگست 1998ء (75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور،  پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مترجم،  شاعر،  صحافی،  ادبی نقاد،  ڈراما نگار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو،  انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ادبی تنقید،  ڈراما،  ترجمہ  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

محمد صفدر میر (پیدائش: 1922ء - وفات: 9 اگست، 1998ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو، پنجابی اور انگریزی کے نامور ترقی پسند شاعر، نقاد، صحافی اور ڈراما نویس تھے۔

حالات زندگی[ترمیم]

محمد صفدر میر 1922ء کو گجرات، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔[1][2] وہ ایک طویل عرصے تک زینو کے قلمی نام سے پاکستان ٹائمز اور روزنامہ ڈان میں علمی اور فکری مضامین تحریر کرتے رہے۔ ان کے ڈراموں کے مجموعے شاعر اور سمندر اور آخر شب کے نام سے، شاعری کا مجموعہ درد کے پھول اور تراجم میں ناقابل تسخیر ذہن انسانی کے نام سے شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ان کی ترقی پسند تحریروں پر مشتمل کتاب مارکس کا تصور بیگانگی بھی اشاعت پزیر ہوئی۔[1]

تصانیف[ترمیم]

  • شاعر اور سمندر (ڈرامے)
  • آخر شب (ڈرامے)
  • مارکس کا تصور بیگانگی
  • درد کے پھول (شاعری)
  • ناقابل تسخیر ذہن انسانی (ترجمہ)
  • ادب اور سیاست

اعزازات[ترمیم]

حکومت پاکستان نے محمد صفدر میر کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 14 اگست، 1997ء میں انھیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا۔[1]

وفات[ترمیم]

محمد صفدر میر 9 اگست، 1998ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئے۔ وہ لاہور میں قبرستان پیر رونقی شاد باغ میں آسودہ خاک ہوئے۔[1][2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]