غلام حیدر (موسیقار)
غلام حیدر (موسیقار) | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1908ء [1] حیدرآباد |
وفات | 9 نومبر 1953ء (44–45 سال) لاہور |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | نغمہ ساز ، موسیقار |
![]() |
IMDB پر صفحات |
درستی - ترمیم ![]() |
ماسٹر غلام حید (پیدائش: 1906ء - وفات: 9 نومبر، 1953ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے برصغیر پاک و ہند کے نامور فلمی موسیقار تھے۔ انھوں نے شمشاد بیگم، زینت بیگم، میڈم نورجہاں اور لتا منگیشکر سمیت کئی مشہور و معروف گلوکاراؤں کو فلمی صنعت سے متعارف کروایا۔
حالات زندگی
[ترمیم]ماسٹر غلام حیدر 1906ء کو حیدرآباد، سندھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدا ہی سے انھیں ہارمونیم بجانے سے بڑی دلچسپی تھی۔ اسی دلچسپی کے باعث وہ لاہور کے ایک تھیٹر سے وابستہ ہو گئے۔ اس وابستگی کے دوران انھیں ہندوستان کے مختلف شہروں کے سفر اور کئی اہم موسیقاروں سے ملاقات کا موقع ملا۔ 1932ء میں وہ لاہور کی ایک ریکارڈنگ کمپنی جین او فون سے منسلک ہوئے۔ اس ادارے سے استاد جھنڈے خان، پنڈت امرناتھ اور جی اے چشتی بھی منسلک تھے۔ ماسٹر غلام حیدر کچھ عرصہ استاد جھنڈے خان کے معاون بھی رہے۔[2]
1933ء میں اے آر کاردار کی فلم سورگ کی سیڑھی سے ان کے فلمی سفر کا آغاز ہوا، اس کے بعد انھوں نے فلم مجنوں کی موسیقی ترتیب دی، تاہم ان کی شناخت فلم ساز اور ہدایت کار دل سکھ پنچولی کی فلم گل بکاؤلی بنی جو 1938ء میں نمائش پزیر ہوئی۔ اس کے بعد انھوں نے لاہور میں بننے والی کئی مزید فلموں کی موسیقی ترتیب دی جن میں یملا جٹ، خزانچی، چوہدری اور خاندان کے نام شامل ہیں۔ 1944ء میں وہ ہدایت کار محبوب خان کی دعوت پر بمبئی منتقل ہو گئے۔ بمبئی کے قیام کے دوران ان کی جن فلموں نے کامیابی حاصل کی ان میں ہمایوں، چل چل رے نوجوان، بیرم خان، جگ بیتی، شمع، مہندی، مجبور اور شہید کے نام سرفہرست ہیں۔[2]
تقسیم ہند کے بعد 1948ء میں ماسٹر غلام حیدر واپس لاہور آ گئے۔ یہاں انھوں نے فلم شاہدہ، بے قرار، اکیلی، غلام اور گلنار سمیت 7 فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ ان کی آخری فلم گلنار تھی جو ان کی وفات سے 3 روز قبل ریلیز ہوئی تھی۔[2]
ماسٹر غلام حیدر کا شمار رجحان ساز موسیقاروں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے برصغیر پاک و ہند کی فلمی موسیقی کو ایک نیا رنگ دیا۔ وہ پہلے موسیقار ہیں جنھوں نے پنجاب کی لوک دھنوں کو اپنے گیتوں میں استعمال کیا۔ انھوں نے کئی نامور گلوکاراؤں کو فلمی صنعت سے متعارف کروایا جن میں زینت بیگم، شمشاد بیگم، ملکہ ترنم نور جہاں اور لتا منگیشکر کے نام سرفہرست ہیں۔[2]
فلمی موسیقی
[ترمیم]- سورگ کی سیڑھی 1933ء
- مجنوں 1935ء
- گل بکاؤلی 1938ء
- یملا جٹ 1940ء
- خزانچی 1941ء
- چوہدری 1941ء
- خاندان 1942ء
- ہمایوں 1945ء
- چل چل رے نوجوان 1946ء
- شمع 1946ء
- مہندی 1947ء
- منجدھار 1947ء
- مجبور 1948ء
- شہید 1948ء
- کنیز 1949ء
- شاہدہ 1949ء
- بے قرار 1950ء
- اکیلی 1951ء
- بھیگی پلکیں 1952ء
- گلنار 1953ء
مشہور نغمات
[ترمیم]- الوداع پیارے وطن الوداع (شاہدہ)
- میرے لیے جہاں میں نہ چین ہے نہ قرار ہے (خاندان)
- ایک کلی نازوں کی پلی (خزانچی)
- اے چاند تو بتا دے (ہمایوں)
- آج موہے سجن گھر جانا (منجدھار)
وفات
[ترمیم]ماسٹر غلام حیدر 9 نومبر، 1953ء کو وفات پاگئے۔[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0354048/
- ^ ا ب پ ت ٹ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 89
- 1908ء کی پیدائشیں
- 1953ء کی وفیات
- 9 نومبر کی وفیات
- لاہور میں وفات پانے والی شخصیات
- 1906ء کی پیدائشیں
- برطانوی ہند کی شخصیات
- پاکستانی مسلم شخصیات
- پاکستانی نغمہ ساز
- ضلع حیدرآباد، پاکستان کی شخصیات
- لاہوری شخصیات
- ہندوستانی موسیقار
- بیسویں صدی کے بھارتی موسیقار
- تمغائے امتیاز وصول کنندگان
- تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان