واعلہ (زوجہ لوط)
اسلام میں
[ترمیم]لوط علیہ السلام کی بیوی کا نام تفسیر قرآن میں واعلہ یا والعہ تھا۔[1] اس کا ذکر قرآن نوح کی عورت کے طور پر آیا ہے:
ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا اِمْرَأَةَ نُوحٍ وَاِمْرَأَةَ لُوطٍ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ
اللہ نے ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا ہے نوح (علیہ السلام) کی عورت اور لوط (علیہ السلام) کی عورت (واہلہ اور واعلہ) کی مثال بیان فرمائی ہے، وہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندوں کے نکاح میں تھیں، سو دونوں نے ان سے خیانت کی پس وہ اللہ (کے عذاب) کے سامنے ان کے کچھ کام نہ آئے اور ان سے کہہ دیا گیا کہ تم دونوں (عورتیں) داخل ہونے والوں کے ساتھ دوزخ میں داخل ہوجاؤ۔
عبد اللہ ابن عباس فرماتے ہیں کہ کسی نبی کی بیوی کبھی بدکار نہیں رہی۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی بیوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی قوم کے جباروں کو ایمان لانے والوں کی خبریں پہنچایا کرتی تھی۔ اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی اپنے گھر میں آنے والے مہمانوں کی اطلاع اپنی قوم کے بداعمال لوگوں کو دے دیا کرتی تھی۔[2]
عبد الرزاق والفریابی وسعید بن منصور وعبد بن حمید وابن ابی الدنیاوابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ نے کئی طرق سے ابن عباس (رض) سے روایت کیا کہ آیت فخانتاہما کہ ان دونوں عورتوں نے ان دونوں بندون کا حق ادا نہیں کیا۔ یعنی ان دونوں نے زنا نہیں کیا تھا لیکن نوح (علیہ السلام) کی بیوی کی خیانت یہ تھی کہ وہ لوگوں سے کہتی تھی کہ یہ اللہ کا نبی مجنون ہے اور لوط (علیہ السلام) کی بیوی کی خیانت یہ تھی کہ اس نے مہمانوں کو بتادیاتھا کہ خوبصورت مہمان آئے ہوئے ہیں جلدی سے آجاؤ یہ اس کی خیانت تھی۔[3]
یہودیت میں
[ترمیم]بائبل میں لوط کی بیوی سب سے پہلے کتاب پیدائش میں آیا ہے، بیان کیا گیا ہے کہ جب اس نے سدوم کی طرف پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ کیسے نمک کا ستون بن گئی۔ اس کا نام بائبل میں نہیں ہے لیکن کچھ یہودی روایات میں اسے "ادو" یا "ایدیتھ" کہا جاتا ہے۔