"زبیدہ آغا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.6
سطر 41: سطر 41:


== حالات زندگی ==
== حالات زندگی ==
زبیدہ آغا [[1922ء]] کو[[لائل پور]]، (موجودہ [[فیصل آباد]])، [[برطانوی ہندوستان]] (موجودہ [[پاکستان]]) میں پیدا ہوئیں<ref name="nation.com.pk">[http://nation.com.pk/islamabad/01-Nov-2012/modern-painter-zubeida-remembered جدید مصورہ زبیدہ آغا کو یاد کیا گیا، ''[[روزنامہ دی نیشن]]''، اسلام آباد، یکم نومبر 2012ء]</ref><ref name="پاکستان کرونیکل">ص 807، ''[[پاکستان کرونیکل]]''، [[عقیل عباس جعفری]]، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء</ref>۔ [[1944ء]] میں [[کنیئرڈ کالج|کنیئرڈ کالج لاہور]] سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس وقت کے معروف مصور ''بی سی سانیال'' کے اسٹوڈیو سے تصور کشی کا آغاز کیا۔ [[1946ء]] میں انہیں شہرہ آفاق مصور [[پکاسو]] کے شاگرد ''ماریو پرلنگیری'' سے مصوری سیکھنے کا موقع ملا۔ اسی برس انہوں نے [[لاہور]] میں ایک گروپ نمائش میں اپنی چار پینٹنگز اور دو مجسموں کی نمائش کی جن کی بڑی شہرت ہوئی۔<ref name="پاکستان کرونیکل" />
زبیدہ آغا [[1922ء]] کو[[لائل پور]]، (موجودہ [[فیصل آباد]])، [[برطانوی ہندوستان]] (موجودہ [[پاکستان]]) میں پیدا ہوئیں<ref name="nation.com.pk">{{Cite web |url=http://nation.com.pk/islamabad/01-Nov-2012/modern-painter-zubeida-remembered |title=جدید مصورہ زبیدہ آغا کو یاد کیا گیا، ''&#91;&#91;روزنامہ دی نیشن&#93;&#93;''، اسلام آباد، یکم نومبر 2012ء |access-date=2016-06-13 |archive-date=2016-09-01 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160901233158/http://nation.com.pk/islamabad/01-Nov-2012/modern-painter-zubeida-remembered |url-status=dead }}</ref><ref name="پاکستان کرونیکل">ص 807، ''[[پاکستان کرونیکل]]''، [[عقیل عباس جعفری]]، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء</ref>۔ [[1944ء]] میں [[کنیئرڈ کالج|کنیئرڈ کالج لاہور]] سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس وقت کے معروف مصور ''بی سی سانیال'' کے اسٹوڈیو سے تصور کشی کا آغاز کیا۔ [[1946ء]] میں انہیں شہرہ آفاق مصور [[پکاسو]] کے شاگرد ''ماریو پرلنگیری'' سے مصوری سیکھنے کا موقع ملا۔ اسی برس انہوں نے [[لاہور]] میں ایک گروپ نمائش میں اپنی چار پینٹنگز اور دو مجسموں کی نمائش کی جن کی بڑی شہرت ہوئی۔<ref name="پاکستان کرونیکل" />


[[تقسیم ہند]] کے بعد انہیں بیرون ملک تربیت حاصل کرنے اور فن پاروں کی نمائش کرنے کے بھی متعدد مواقع ملے۔ [[1971ء]] میں انہیں [[راولپنڈی]] میں معاصر مصوری کی آرٹ گیلری قائم کرنے کا موقع ملا جس کی وہ [[1977ء]] تک ڈائریکٹر رہیں۔ اس گیلری سے وابستگی کے دوران میں ان کی اپنی مصوری کی رفتار خاصی کم ہو گئی اور ان کی مصوری کی بہت کم نمائشیں منعقد ہوسکیں۔<ref name="پاکستان کرونیکل" />
[[تقسیم ہند]] کے بعد انہیں بیرون ملک تربیت حاصل کرنے اور فن پاروں کی نمائش کرنے کے بھی متعدد مواقع ملے۔ [[1971ء]] میں انہیں [[راولپنڈی]] میں معاصر مصوری کی آرٹ گیلری قائم کرنے کا موقع ملا جس کی وہ [[1977ء]] تک ڈائریکٹر رہیں۔ اس گیلری سے وابستگی کے دوران میں ان کی اپنی مصوری کی رفتار خاصی کم ہو گئی اور ان کی مصوری کی بہت کم نمائشیں منعقد ہوسکیں۔<ref name="پاکستان کرونیکل" />

نسخہ بمطابق 05:17، 26 فروری 2022ء

زبیدہ آغا
معلومات شخصیت
پیدائش 1922ء
لائل پور، (موجودہ فیصل آبادبرطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان)
وفات اکتوبر 31، 1997(1997-10-31)ء
لاہور، پاکستان
قومیت پاکستان کا پرچمپاکستانی
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ مارٹن اسکول آف آرٹ
نیشل سپیریئر اسکول آف فائن آرٹس
کنیئرڈ کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصور   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت مصوری
کارہائے نمایاں
  • Evening
  • Blue vase
  • Deserted Street
  • The flood
  • Carnival and red flowers
  • Beethoven’s Fifth Symphony
  • Iceberg
صنف تجریدی مصوری
اعزازات
صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی

زبیدہ آغا (انگریزی: Zubeida Agha) (پیدائش: 1922ء — وفات: 31 اکتوبر 1997ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی نامور مصورہ ہیں۔ وہ پاکستان میں تجریدی مصوری کی بانیوں میں شمار ہوتی تھیں۔[1]

حالات زندگی

زبیدہ آغا 1922ء کولائل پور، (موجودہ فیصل آبادبرطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئیں[2][3]۔ 1944ء میں کنیئرڈ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس وقت کے معروف مصور بی سی سانیال کے اسٹوڈیو سے تصور کشی کا آغاز کیا۔ 1946ء میں انہیں شہرہ آفاق مصور پکاسو کے شاگرد ماریو پرلنگیری سے مصوری سیکھنے کا موقع ملا۔ اسی برس انہوں نے لاہور میں ایک گروپ نمائش میں اپنی چار پینٹنگز اور دو مجسموں کی نمائش کی جن کی بڑی شہرت ہوئی۔[3]

تقسیم ہند کے بعد انہیں بیرون ملک تربیت حاصل کرنے اور فن پاروں کی نمائش کرنے کے بھی متعدد مواقع ملے۔ 1971ء میں انہیں راولپنڈی میں معاصر مصوری کی آرٹ گیلری قائم کرنے کا موقع ملا جس کی وہ 1977ء تک ڈائریکٹر رہیں۔ اس گیلری سے وابستگی کے دوران میں ان کی اپنی مصوری کی رفتار خاصی کم ہو گئی اور ان کی مصوری کی بہت کم نمائشیں منعقد ہوسکیں۔[3]

ان کے مشہور فن پاروں میں Evening، Blue Vase، Deserted Street، The Flood، Carnival and Red Flowers، Beethoven’s Fifth Symphony اور Iceberg شامل ہیں۔[1]

اعزازات

حکومت پاکستان نے زبیدہ آغا کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں14 اگست، 1965ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا[2]۔ پاکستان پوسٹ نے 14 اگست، 2006ء کو پاکستان کے عظیم مصوروں پر مبنی 40 روپے مالیت کی ڈاک ٹکٹ شیٹ کا اجرا کیا، ان میں زبیدہ آغا بھی شامل تھیں۔[4]

وفات

زبیدہ آغا 31 اکتوبر، 1997ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئیں۔[3][2]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب گرینڈ ڈیم آف پاکستانی آرٹ، سلوت علی، روزنامہ ڈان، کراچی، 25 جنوری 2015ء
  2. ^ ا ب پ "جدید مصورہ زبیدہ آغا کو یاد کیا گیا، [[روزنامہ دی نیشن]]، اسلام آباد، یکم نومبر 2012ء"۔ 01 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جون 2016 
  3. ^ ا ب پ ت ص 807، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
  4. "2006 اسٹامپس، پاکستان پوسٹ آفیشل"۔ 31 مارچ 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جون 2016