ابن جریر طبری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(طبری سے رجوع مکرر)
ابن جریر طبری
(عربی میں: محمد بن جرير الطبري ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 839ء[1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آمل[6]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 923ء (83–84 سال)[1][7][2][8][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد[6]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش آمل
رے
مصر
بغداد  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ[6]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک اجتہاد (مؤسس جریری مذہب)
عملی زندگی
تلمیذ خاص ابوبکر القفال الشاشی  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ[6]،  فلسفی،  فقیہ،  مصنف[9]،  شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی[6]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل اسلامی الٰہیات،  تفسیر قرآن  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں تفسیر طبری،  تاریخ الرسل والملوک،  تہذیب الآثار  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

أبو جعفر محمد بن جرير بن يزيد الطبری (ابن جریر طبری) عہد عباسی کے مشہور مفسر مورخ تھے۔ طبری کا تعلق طبرستان -موجودہ ایران کے علاقہ ماژندران سے ہے۔
طبری کی تصانیف میں سب سے زیادہ اہم اور مقبول ان کی تفسیر جامع البيان عن تأويل آي القرآن اور تاریخ الرسل والملوک ہیں۔ اول الذکر تفسیر طبری اور آخر الذکر تاریخ طبری کے نام سے مشہور ہیں۔ طبری فقہ شافعی کے پیروکار تھے، لیکن بعد میں ان کے آراء اور فتاوی کی بنیاد پر ایک مسلک وجود میں آیا جو ان ہی کی نسبت سے جریری کے نام سے مشہور ہوا۔

پیدائش[ترمیم]

محمد بن جریر بن یزید الطبری الآملی ابو جعفر کی پیدائش طبرستان کے علاقہ آمل میں خلیفہ عباسی المعتصم باللہ کے عہد خلافت میں 224ھ/ 838ء میں ہوئی۔ آمل دریائے ہراز کے ساحل پر واقع ہے، بحیرہ خزر سے 20 کلومیٹر جنوب میں، کوہِ البرز سے 10 کلومیٹر شمال میں اور 180 کلومیٹر مشرق میں تہران سے دور ہے۔

نام ونسب[ترمیم]

مکمل نام محمد بن جریر بن یزید بن کثیر بن غالب اور کنیت ابو جعفر تھا۔ آمل طبرستان سے تعلق تھا اس لیے آملی اور طبری سے مشہور ہوئے۔ نیز آپ کی علمی استعداد، قابلیت اور اوصاف حمیدہ کی بنا پر الامام، المجتھد، المفسر، المحدث، الحافظ، الفقیہ، المورخ، اللغوی اور المقری کے القاب سے موصوف ہوئے۔ ان سے طبری کے علمی رتبہ کا پتہ چلتا ہے۔

بچپن و تعلیم[ترمیم]

آپ کے والد نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ ابن جریر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دونوں مبارک ہاتھوں کے درمیان کھڑے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ و علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں کنکریاں ہیں جنھیں ابن جریر ایک ایک اٹھا کر پھینکتے جاتے ہیں۔ جب خواب کی تعبیر اس وقت کے علما کرام سے معلوم کی گئی تو انھوں نے کہا کہ ابن جریر بڑے ہوکر دین کی خدمت سر انجام دیں گے۔ اور یہ خواب گویا آپ کے تحصیل علم کا ایک سبب بن گیا۔
آپ نے قرآن مجید سات سال کی عمر میں حفظ کر لیا۔ آٹھ سال کے ہوئے تو امامت جیسا اہم فریضہ انجام دینے لگے۔ نو سال کی عمر میں حدیث لکھنا شروع کیا اور جب سولہ سال کی عمر کو پہنچے تو امام احمد بن حنبل کی زیارت کا شوق پیدا ہوا۔ چنانچہ آپ نے بغداد کا سفر کیا۔ اس دوران آپ کے اخراجات آپ کے والد ادا کرتے تھے۔ والد محترم نے انتقال کے وقت آپ کے لیے ایک زمین کا ٹکرا چھوڑا تھا جس سے آپ گذر بسر کیا کرتے تھے۔

شیوخ[ترمیم]

  • محمد بن حميد الرازي التميمي (241ھ) رے۔
  • ابو ہمام الوليد بن شجاع (243ھ) کوفہ۔
  • عمران بن موسی الليثی البصری ( 240ھ) بصرہ۔
  • احمد بن منيع البغوی ابو جعفر (244ھ
  • محمد بن العلاء الہمدانی ابو کريب (247ھ) کوفہ۔
  • محمد بن عبد الملک بن الشوارب البصری الاموی (244ھ
  • محمد بن بشار العبدی البصری ( 252ھ
  • الامام الحافظ يعقوب بن ابراہيم الدورقی (252ھ
  • بشر بن عبد الاعلی الصنعانی البصری (245ھ
  • ربيع بن سليمان الازدی (250ھ
  • حسن بن محمد الزعفرانی البغدادی الشافعی (260ھ
  • اسماعيل بن يحيی المزنی (264ھ
  • محمد بن عبد اللہ بن عبد الحکم المالکی المورخ (264ھ
  • ہناد بن السری التمیمی (243ھ
  • سلیمان بن عبد الرحمٰن خلاد الطلحی (252ھ
  • یونس بن عبد الاعلیٰ الصدفی (264ھ
  • علی بن سراج المصری ابو الحسن (252ھ
  • احمد بن یحییٰ ثعلب الکوفی (308ھ
  • شیخ عباس بن ولید البیرونی (270ھ

تحصیل علم کی غرض سے اسفار[ترمیم]

ابتدا میں طبری نے رے میں علم حاصل کیا پھر کوفہ کا رخ کیا۔ وہاں محمد بن بشار، اسماعیل بن محمد السدی، ہناد بن السری، محمد بن عبد الاعلیٰ الصنعانی، احمد بن منیع، یعقوب بن ابراہیم الدوقی اور محمد بن العلاء الھمدانی سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ اس کے بعد شام اور بیروت گئے۔ وہاں عباس بن ولید البیرونی کی صحبت میں قرآن مجید کی مختلف روایات قرات کی مشق کی، پھر مصر روانہ ہوئے اور درمیان میں ایک بار پھر شام جانا ہوا ور پھر مصر واپسی ہوئی۔ وہاں فقہ شافعی کی تحصیل کی۔ آپ کے شیوخ میں اسماعیل بن ربیع بن سلیمان المرادی، اسماعیل بن ابراہیم المزنی اور محمد بن عبدالحکم مشہور ہیں۔ مصر سے پھر آپ بغداد لوٹے اور پھر تا وفات آپ بغداد میں ہی رہے۔

جمہور علما کا ابن جریر طبری پر تاثرات و مدح[ترمیم]

صاحب وفیات الاعیان ابن خلکان لکھتے ہیں :

ابو جعفر محمد بن جرير بن خالد الطبري ، وقيل يزيد بن کثير ابن غالب؛ صاحب التفسير الکبير والتاريخ الشهير ، کان اماما في الفنون کثيرة منها التفسير والحديث والفقة والتاريخ وغير ذالک، وله مصنفات مليحة في الفنون عديدة تدل على سعة علمه وغزارته.

ابو جعفر محمد بن جریر خالد الطبری، جنہیں یزید بن کثیر بن غالب بھی کہا جاتا ہے، بڑے مفسر اور مشہور مورخ ہوئے ہیں۔ نیز فقہ، تاریخ وغیرہ مختلف فنون کے بھی امام تھے۔ مختلف فنون پر ان کی بہت سی تصانیف ہیں، جو ان کی وسعت علمی پر دلالت کرتی ہیں۔ مجتھد امام تھے کسی کی تقلید نہیں کی۔

ان کے علاوہ بہت سے اکابرین علما نے ان کی مدح کی ہے جن میں ابن کثیر نے "البدایہ والنھایہ" میں، خطیب بغدادی نے "تاریخ بغداد" میں، امام سیوطی نے "طبقات المفسرین " میں اور امام سبکی نے "طبقات الشافیہ" میں، ان کے علاوہ ابن حجر عسقلانی نے "لسان المیزان" میں، امام ذہبی نے "سیر الاعلام النبلاء " اور "میزان الاعتدال" میں، امام ابن جوزی نے "المنتظم" میں اور بہت سے اکابرین نے آپ کی سوانح اور مدح بیان کیے ہیں ۔

قبر امام طبری– 2017ء

چند مشہور شاگرد[ترمیم]

  • ابو شعیب عبد اللہ بن الحسن الحرابی (295ء) یہ آپ سے عمر میں بڑے تھے۔
  • الامام الحافظ ابو قاسم سلیمان بن احمد الطبرانی (360ء
  • الشیخ القاضی ابو بکر بن کامل (350ء
  • الامام ابو احمد عبد اللہ بن عدی (365ء
  • القاضی ابو الفرج المعانی بن زکریا النھروانی المعروف "ابن طرار" (390ء

ابن جریر طبری کی چند تصانیف[ترمیم]

  • جامع البیان فی تفسیر القرآن۔ یہ اہل سنت کے ہاں سب سے قدیم تفسیر اور ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے ۔
  • تاریخ الطبری (تاریخ الرسل والملوکتاریخ کے لحاظ سے یہ کتاب بھی اولین ماخذ کا درجہ رکھتی ہے ۔
  • تھذیب الآثار و تفصیل معانی ثابت عن رسول اللہ ﷺ ۔
  • اختلاف الفقہاء ۔
  • ادب النفوس الجیدہ واخلاق النفیسہ۔
  • آداب القضاء۔
  • آداب المناسک ۔
  • التبصیر فی معالم التنزیل۔
  • بسیط القول فی احکام الاسلام۔
  • الذیل المذیل ۔
  • صریح السنہ۔

وفات[ترمیم]

ابن جریر طبری نے عباسی خلیفہ المُقتدر باللہ کے عہد خلافت میں اتوار 26 شوال 310ھ / 16 فروری 923ء کو 86 سال کی عمر میں بغداد میں وفات پائی۔ جنازے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ کافی لوگوں نے شرکت کی اور کئی مہینوں تک نماز جنازہ ادا کی جاتی رہی ۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118620436 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب دائرۃ المعارف یونیورسل آن لائن آئی ڈی: https://www.universalis.fr/encyclopedie/al-tabari/ — بنام: ṬABARĪ AL- — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — ناشر: انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا انک.
  3. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/abu-djaafar-muhammad-bin-djarir-at-tabari — بنام: Abu Djaafar Muhammad bin Djarịr at- Tabari
  4. ^ ا ب گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0064847.xml — بنام: Abū Ǧa‘far Muḥammad ibn Ǧari#rm; al-Ṭabarī — عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana
  5. Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/6855 — بنام: Muḥammad ibn Ǧarīr al-Ṭabarī
  6. ^ ا ب پ ت ٹ ث بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11925884j — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  7. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/al-Tabari — بنام: al-Tabari — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  8. بنام: 839?-923 Abū Jaʻfar al-Ṭabarī — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/34519 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  9. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library — عنوان : Library of the World's Best Literature

  1. وفيات الأعيان وأبناء الزمان لابن خلکان۔
  2. طبقات المفسرين للسيوطي۔
  3. لسان الميزان لابن حجر عسقلاني۔
  4. معجم الأدباء إرشاد الأريب إلى معرفة الأديب لياقوت الحموي۔
  5. مختصر تاريخ دمشق لابن عساکر۔
  6. البداية والنهاية لابن کثير۔
  7. سير أعلام النبلاء للذهبي۔
  8. صريح السنة۔
  9. أبو جعفر محمد بن جریر الطبري، مولف: علي بن عبد العزیز بن علي الشبل (ریاض، سعودی عرب)۔