عمر خیام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عمر خیام
(فارسی میں: حکیم عُمَر خَیّام نیشابوری)،(عربی میں: غیاث الدین ابو الفتح عمر بن ابراهیم خیام نیشاپوری ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: غیاث الدین ابو الفتح عمر بن ابراهیم خیام نیشاپوری ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش بدھ یکم ذوالحجہ 439ھ/ 18 مئی 1048ء
نیشاپور، حکومت آل بویہ، فارس، خلافت عباسیہ، موجودہ خراسان، ایران
وفات جمعہ 11 محرم الحرام 526ھ/ 4 دسمبر 1131ء
(عمر: 86 سال 1 ماہ 10 دن ، 83 سال 6 ماہ 16 دن شمسی)
نیشاپور، خراسان، (ایران)
شہریت سلجوقی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص ابوحاتم المظفر الاسفزاری ،  عبدالرحمن منصور الخازنی ،  نظامی عروضی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ریاضی دان [1][2][3]،  ماہر فلکیات [1]،  شاعر [4][1]،  غنائی شاعر ،  فلسفی [2]،  موسیقار ،  منجم ،  مصنف [5][2]،  طبیعیات دان [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان تاجک زبان ،  عربی ،  فارسی [6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعری [8]،  ریاضی [8]،  فلکیات [8]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں شمسی ہجری تقویم   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر ابن سینا [9]،  ابو ریحان البیرونی   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک فارسی ادب ،  اسلامی عہدِ زریں   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عمر خیام کا پورا نام ابوالفتح عمر خیام بن ابراہیم نیشا پوری ہے۔ عمر خیام کے بارے میں متعدد سوانح نگاروں نے اس کا سال پیدائش 408 ھ یا 410 ھ لکھتا ہے اور سال وفات کے متعلق بھی کوئی فیصلہ کن بات نہیں کی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس نے 526ھ میں وفات پائی۔ عمر خیام علم ہیت اور علم ریاضی کا بہت بڑا فاضل تھا۔ ان علوم کے علاوہ شعرو سخن میں بھی اس کا پایا بہت بلند ہے اس کے علم وفضل کا اعتراف اہل ایران سے بڑھ کر اہل یورپ نے کیا۔

پیدائش

عمر خیام نیشاپورسال پیدائش 408 ھ یا 410 ھ ہے۔ علوم و فنون کی تحصیل کے بعد ترکستان چلا گیا جہاں

علمی مقام

فلسفہ میں بوعلی کا ہمسر اور مذہبی علوم میں امام فن تھا۔ علوم نجوم کا تو وہ ماہر مانا گیا تھا۔ بادشاہ وقت خاص خاص تقریبات کی تاریخ مقرر کروانے کے لیے عمر خیام ہی کی طرف رجوع کرتا تھا ۔

دربار تک رسائی

قاضی ابوطاہر نے اس کی تربیت کی اور آخر شمس الملک خاقان بخارا کے دربار میں پہنچا دیا۔ ملک شاہ سلجوقی نے اسے اپنے دربار میں بلا کر صدر خانۂ ملک شاہی کی تعمیر کا کام سپرد کیا۔ یہیں فلکیاتی تحقیق کے سلسلے کا آغاز کیا۔ اور زیچ ملک شاہی لکھی۔ اپنی رباعیات کے لیے بہت مشہور ہے۔

وجہ شہرت

مختلف علوم میں ماہر ہونے کے باوجود عمر خیام کی شہرت کا سرمایہ اس کی فارسی رباعیات ہیں۔ اس بلند پایہ شاعر کا علمی دنیا سے تعارف کرانے میں اہل یورپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ سب سے پہلے روسی پروفیسر ولنتین ژو کو فسکی نے رباعیات عمر خیام کا ترجمعہ کیا۔ پھر فٹنر جیرالڈ نے عمر خیام کی بعض رباعیات کا انگریزی میں ترجمعہ کیا۔ اور بعض اہم مضمون رباعیات کا مفہوم پیش کرکے کچھ ایسے انداز میں اہل یورپ کو عمر خیام سے روشناس کرایا کہ اسے زندہ جاوید بنادیا ۔

رباعیات

عمر خیام جب نجوم ،ریاضی اور فلسفے کے پیچیدہ مسائل سے فارغ ہوتا تو دل اور دماغ کی تفریحی کے لیے شعر کی طرف مائل ہوتا۔ عمر خیام کی شاعری کا حاصل صرف اس کی فارسی رباعیات ہیں۔ رباعیوں کی زبان بڑی سادی، سہل اور روان ہے۔ لیکن ان میں فلسفیانہ رموزہیں جو اس کے ذاتی تاثرات کی آئینہ دار ہیں۔ سب سے پہلے جو چیز عمر خیام کی رباعیوں میں ہمیں نمایاں نظر آتی ہے وہ انسانی زندگی کے آغاز وانجام پر غور وخوص ہے۔ اگر چہ انسانی زندگی مختصر ہے اور اس پر بھروسا نہیں کیا جاسکتا لیکن دریافت اور جستجو کی ایک امنگ ہے جو انسان کو قانع نہیں رہنے دیتی اور اس کی بدولت وہ اپنے آغاز و انجام کے متعلق سوچتا رہتا ہے اس کے کانوں میں رہ رہ کر یہ صدا گونجتی ہے ۔

ماز آغاز و انجام جہاں بی خبر یم اول وآخر این کہنہ کتاب افتاداست

انسان کی یہ بے خبری، لاعلمی، زندگی کی رفتار اور بے چین روح اسے جستجو اور دریافت کی راہ پر لگائے رکھتی ہے۔ رباعیات کا ترجمہ دنیا کے قریباً سب معروف زبانوں مین ہوچکا ہے۔ علوم نجوم و ریاضی کا بہت بڑا عالم تھا۔

تصانیف

انسا ئیکلوپیڈیا آف اسلام میں لکھا ہواہے کہ عمر خیام ریاضی میں مہارت رکھتا تھا۔ اس نے عربی زبان میں جبرومقابلہ لکھا ہے جس کے نسخے لیڈن میں موجود ہیں۔ مصادرات پر جو تحقیق عمر خیام نے کی ہے اس کا ترجمہ مختلف زبانوں میں ہوچکا ہے۔ دنیائے عرب میں پہلی مرتبہ خیام کی شہرت اس کی ریاضی دانی ہی کی وجہ سے ہوئی۔ سید سلمان ندوی نے عمر خیام اور اس کے سوانح حیات پر نا قدانہ نظر میں عمر خیام کی ذیل کی کتابوں کا ذکر کیا ہے ۔

  • رسالہ استخراج اضلاع مربعات وکلعبات۔ ش۔ رباعیات خیام
  • رسالہ جبرو مقابلہ ص۔ رسالہ فی کلیات الوجود
  • زیچ ملک شاہی ض۔ رسالہ وصاف ہا رسالہ الوجود
  • رسالہ شرع ہا اشکل ف مصادرات ط۔ غرائس النفائس
  • رسالہ مختصر در طبیعیات ظ۔ نوروز نامہ
  • میزان الحکم ع۔ بعض عرب اشعار
  • رسالہ سکون والتکلیف غ۔ مکالبات خیام فارسی
  • رسالہ موضوع علم کل موجود

مزید دیکھیے

نگار خانہ

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. https://cs.isabart.org/person/122075 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  2. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118736302 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2022
  3. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn20010601215 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2023
  4. اثر پرسن آئی ڈی: https://www.digitalarchivioricordi.com/it/people/display/12876 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2020
  5. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library — عنوان : Library of the World's Best Literature
  6. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb119181488 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  7. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/5613411
  8. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn20010601215 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  9. مصنف: سید حسین نصر — عنوان : Anthology of philosophy in Persia: from Zoroaster to Omar Khayyam