ساؤل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
طالوت
ساؤل
(عبرانی میں: שָׁאוּל ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مملکت اسرائیل
دور حکومت 1050 – 1012 ق م
معلومات شخصیت
پیدائش 1080 ق م
جبعہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1012 ق م

وادی یزرعیل، مملکت اسرائیل (متحدہ بادشاہت)
وجہ وفات استنزاف  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات خود کشی  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت اسرائیل  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل بنی اسرائیل[1]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ رصفہ  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد میخال[2]،  اشبوست  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد قیس  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ سیاست دان،  شاہی حکمران  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان توراتی عبرانی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ساؤل (/sɔːl/; عبرانی: שָׁאוּל، جدید Šāʼûl ، طبری "دعا،کے لیے پوچھا"; (لاطینی: Saul)‏; عربی: طالوت، Ṭālūt یا عربی: شاؤل، Sha'ūlعبرانی بائبل کے مطابق، ساؤل مملکت اسرائیل اور یہوداہ کا پہلا بادشاہ تھا۔ اس کا دور، راویتی طور پر گیارہویں صدی ق م میں تھا۔ جس نے ایک قبائلی معاشرے کو ریاست بنا دیا۔[3]

قرآن میں ذکر[ترمیم]

آیت :
وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا قَالُوَاْ أَنَّى يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ قَالَ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
ترجمہ :
اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا: بیشک اﷲ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ مقرّر فرمایا ہے، تو کہنے لگے کہ اسے ہم پر حکمرانی کیسے مل گئی حالانکہ ہم اس سے حکومت (کرنے) کے زیادہ حق دار ہیں اسے تو دولت کی فراوانی بھی نہیں دی گئی، (نبی نے) فرمایا: بیشک اﷲ نے اسے تم پر منتخب کر لیا ہے اور اسے علم اور جسم میں زیادہ کشادگی عطا فرما دی ہے، اور اﷲ اپنی سلطنت (کی امانت) جسے چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے، اور اﷲ بڑی وسعت والا خوب جاننے والا ہے
آیت :
وَقَالَ لَهُمْ نِبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَى وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلآئِكَةُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
ترجمہ :
اور ان کے نبی نے ان سے فرمایا: اس کی سلطنت (کے مِن جانِبِ اﷲ ہونے) کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس صندوق آئے گا اس میں تمہارے رب کی طرف سے سکونِ قلب کا سامان ہوگا اور کچھ آلِ موسٰی اور آلِ ہارون کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہوں گے اسے فرشتوں نے اٹھایا ہوا ہوگا، اگر تم ایمان والے ہو تو بیشک اس میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے
آیت :
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللّهَ مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلاَّ مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ فَشَرِبُواْ مِنْهُ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمْ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
ترجمہ :
پھرجب طالوت اپنے لشکروں کو لے کر شہر سے نکلا، تو اس نے کہا: بیشک اﷲ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمانے والا ہے، پس جس نے اس میں سے پانی پیا سو وہ میرے (ساتھیوں میں) سے نہیں ہوگا، اور جو اس کو نہیں پئے گا پس وہی میری (جماعت) سے ہوگا مگر جو شخص ایک چُلّو (کی حد تک) اپنے ہاتھ سے پی لے (اس پر کوئی حرج نہیں)، سو ان میں سے چند لوگوں کے سوا باقی سب نے اس سے پانی پی لیا، پس جب طالوت اور ان کے ایمان والے ساتھی نہر کے پار چلے گئے، تو کہنے لگے: آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں سے مقابلے کی طاقت نہیں، جو لوگ یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ (شہید ہو کر یا مرنے کے بعد) اﷲ سے ملاقات کا شرف پانے والے ہیں، کہنے لگے: کئی مرتبہ اﷲ کے حکم سے تھوڑی سی جماعت (خاصی) بڑی جماعت پر غالب آجاتی ہے، اور اﷲ صبر کرنے والوں کو اپنی معیّت سے نوازتا ہے

تورات و انجیل میں ذکر[ترمیم]

طالوت بن کش تاریخ میں قوم اسرائیل یعنی یہودیوں کے پہلے بادشاہ تسلیم کیے گئے ہیں جسے نبی سموئیل علیہ السلام نے قوم کے اصرار پر 1020ق م میں چنا تھا۔ کہیں اُن کازمانہ 1079ق م۔ 1007ق م ہے تو کہیں ذرا سے فرق کے ساتھ کچھ اور۔ کچھ کے مطابق زمانہ حکومت 1028 قبل مسیح تا 1012 قبل تھا۔ یہ طالوت وہی ہیں جن کا ذکر توریت میں ساؤل (Saul) کے نام سے آیا ہے۔ توریت میں ان کی نصب حکومت کا ذکر حسب دستور طوالت کے ساتھ موجود ہے:۔

(15)اور خُداوند نے ساؤُل کے آنے سے ایک دِن پیشتر سموئیل پر ظاہِر کر دِیا تھا کہ۔(16)کل اِسی وقت مَیں ایک شخص کو بِنیمِین کے مُلک سے تیرے پاس بھیجُوں گا ۔ تُو اُسے مَسح کرنا تاکہ وہ میری قَوم اِسرا ئیل کا پیشوا ہو اور وہ میرے لوگوں کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے بچائے گا کِیُونکہ مَیں نے اپنے لوگوں پر نظر کی ہے ۔ اِس لِئے کہ اُن کی فریاد میرے پاس پُہنچی ہے۔

۔ (سموئیل-1، باب 9 آیت 15 اور 16)[4]

بادشاہ ساؤل کا گھرانہ[ترمیم]

تنک کے مطابق، قیس کا بیٹا تھا۔ جو ماتريتس خاندان سے تھا۔ اس کا تعلق قبیلہ بنیامین سے تھا۔ قبیلہ بنیامین اسرائیل کے بارہ قبیلوں میں سے ایک قبیلہ تھا۔ اور جبعہ سے آیا تھا[5]۔

داؤد اور ساؤل (1885ء کی تصویر)

ساؤل نے اخینوعم سے شادی کی تھی جو اخیمعض کی بیٹی تھی۔ ساؤل اور اھینوام کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ فرزندان میں یونتن، ابینداب، ملکیشوع اور اشبوست شامل ہیں۔ بیٹیوں میں میرب، میکل شامل ہیں۔[6] ساؤل کی لونڈی بھی تھی جس کا نام رصفہ تھا۔ جو ”ایاہ“ کی بیٹی تھی۔ جس سے ساؤل کی دو ناجائز اولادیں بھی تھیں جن کا نام ارمونی اور مفیبوست تھا اس بات کا ذکر 2 سموئیل 21:8 میں ہے۔

ساؤل کی موت[ترمیم]

ساؤل کی موت(1848) کی تصویر

ساؤل جنگِ کوہ جلبوعہ میں جنگ کے دوران قتل کر دیا گیا تھا اس بات کا ذکر 1 سموئیل 31:3–6 اور 1 تواریخ 10:3–6 میں ہے۔ اور اس کو بنیامین کے علاقے زیلا میں دفناگیا تھا۔ اس بات کا ذکر 2 سموئیل 21:14 میں ہے۔ ساؤل کے جوناتھن، ابینداب، ميلتشيشوا یہ تین بیٹے اس کے ساتھی جنگ میں مارے گئے تھے۔ اس بات کا ذکر 1 سموئیل 31:2 اور 1 تورایخ 10:2 میں درج ہے۔

اشبوست، اسرائیل کا دوسرا بادشاہ تھا۔ یہ اپنے والد ساؤل کی وفات کے بعد بادشاہ بنا تھا۔ بادشاہ بنتے وقت اس کی عمر چالیس سال تھی۔ داؤد نے ابنیر (سموئیل کا عم زاد) سے درخواست کی کہ وہ میکال کو اس کے پاس بھیج دیں۔ اور اشبوت نے کسی وجہ سے، اس نے اپنے عہدے سے دو سال کے لیے استعفی دے دیا۔ لیکن بعد میں اسی کے دو وزیروں نے اس کا بھی قتل کر دیا (2 سموئیل 4:5

(Anointing)سر کا مسح یا مالش[ترمیم]

داؤد کے سر کا مسح، پیرس سالٹر کی دسویں صدی کی تیار کردہ تصویر (فرانس کی نیشنل لائبریری میں)

یہ وہ عمل ہوتا تھا جس سے پرانے زمانے میں کسی کو اہم عہدہ پر فائز کرنے سے پہلے اس شخص کا کسی خشبو دارتیل،دودھ، مکھن یا جربی سے سر کا مسح کیا جاتا تھا۔

بادشاہ کے لیے مسح[ترمیم]

کتاب سموئیل میں ساؤل کے عروجِ تخت کے تین بیان مذکور ہیں جن میں:

  • ساؤل کو اس کے والد نے ایک خادم کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ گمشدہ گندھوں کی تلاش کرسکے۔ وہ جبعہ میں اپنے گھر کو چھوڑ کر آخر کار صوف کے ضلع میں آ گئے۔ جہاں اس کے خادم نے اسے مشورہ دیا کے یہاں تلاش ترک کرکے ہمیں رامہ کے قریب ایک قصبے میں تلاش کرنا چاہیے۔ جہاں ایک مشہور پیغمبر ہے وہ بڑا غیب داں ہے وہ ہماری مدد کر سکتا ہے(بعد میں اس غیبت داں کی نشان دہی ہو گئی جو سموئیل تھا)۔ اور سموئیل نے اس کی مہمان نوازی کی اور اس کا خفیہ طور پر سر کا مسح یا مالش (انگریزی: Anointing) کیا[7]* ایک مقبول تحریک قائم ہو گئی جس نے ولی کہا کہ دوسری قوموں کی طرح ان کو بھی ایک مرکزی شہنشاہیت(الگ ریاست) چاہیے۔

سموئیل نے ہچکچاتے ہوئے بنیامین کے علاقے مصفاہ میں لوگوں کو اکھٹا کرا تاکہ ساؤل سخص کا مسح کرکے اسے بادشاہ بنایا جائے۔ ساؤل کے اپنے گھر جبعہ میں واپس جانے کے بعد اس کے وہاں بڑی تعداد میں پیروکار ہو گئی۔[8]

  • بنی عمون جس کی سربراہی ناحس کر رہاتھا، تاکہ یبیس جلعاد کا محاصرہ کرسکے۔ اور اس نے ہتھیار ڈالنے کی شرائط کے مطابق پورے شہر کو غلامی پر مجبور کر دیا۔ اور ان کے حقوق ان سے چھین لیے۔ بجائے اس کے قبیلہ جلعاد کے لوگ مدد کے لیے دوسرے قبائل کو آگاه کرتے، اردن کا مغربی قبیلہ خود ان کی مدد کے لیے پہنچ گیا جس کی سربراہی ساؤل کر رہا تھا۔ اور ساؤل نے ایک جنگ کے بعد آخر کار عمونیوں کو شکست دے دی۔ اور اسے دیکھ کر وہاں کے لوگوں نے ساؤل کے حق میں نعرے بلند کیے اور لوگ جلجال کے مقام پر جمع ہوئے اور ساؤل کو تاج پہنایا۔[7] آندرے لیمار نے تحقیق کے بعد ثابت کیا کے مستند روایت ہے۔[9]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.mgketer.org/
  2. فصل: 15 — مصنف: سموئیل، ناتن اور جاد (نبی) — عنوان : ΒΑΣΙΛΕΙΩΝ Α — باب: 49
  3. Karel Van der Toorn (1993)۔ "Saul and the rise of Israelite state religion"۔ Vetus Testamentum۔ XLIII (4)۔ JSTOR 1518499 
  4. تفسیر ماجدی از مولاناعبدالماجد دریابادی تفسیر سورۃ البقرہ آیت 247 فقرہ 936
  5. Joseph Jacobs، Ira Maurice Price، Isidore Singer، Jacob Zallel Lauterbach (1906)۔ "Saul"۔ en:Jewish Encyclopedia۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2017 
  6. 1 سموئیل 14:51 میں صرف تین کا ذکر جن میں یُونتن،اسوی ملکیشوع شامل ہیں– اور صرف دو بیٹیوں کا جو یہاں مذکور ہیں۔ مزید دیکھیے۔2 سموئیل 2:8 اور 1 تواریخ 8:33.
  7. ^ ا ب Driscoll, James F. (1912)۔ "ساؤل/طالوت"۔ The Catholic Encyclopedia۔ 13۔ New York: Robert Appleton Company۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2017 
  8. ساؤل اسرائیل کا پہلا بادشاہ
  9. "ساؤل بادشاہ", بنی اسرائیل: From Abraham to the Roman Destruction of the Temple, (Hershel Shanks, ed.), Biblical Archaeology Society

مزید پڑھیے[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

ساؤل کا گھرانہ
چھوٹی شاخ قبیلہ بنیامین
شاہی القاب
'
بادشاہت کا آغاز
قضاۃ کا خاتمہ،آخری قاضی سموئیل
مملکت اسرائیل و
یہوداہ

1047 ق م – 1007 ق م
مابعد