مندرجات کا رخ کریں

محمد حمید اللہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد حمید اللہ

معلومات شخصیت
پیدائش 9 فروری 1908ء
مملکت آصفیہ، برطانوی ہند
وفات 17 دسمبر 2002(2002-12-17) (عمر  94 سال)
جیکسن ویل، فلوریڈا، ریاستہائے متحدہ امریکا
قومیت مملکت آصفیہ
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ نظامیہ، جامعہ عثمانیہ، بون یونیورسٹی، جامعہ پیرس
پیشہ محدث ،  فقیہ ،  استاد جامعہ ،  سفارت کار ،  سیرت نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  فارسی ،  فرانسیسی ،  انگریزی ،  جرمن ،  اطالوی ،  یونانی زبان ،  ترکی ،  روسی ،  تھائی زبان ،  عربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ بون ،  استنبول یونیورسٹی ،  جامعہ انقرہ ،  جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ڈاکٹر محمد حمید اللہ (9 فروری 1908ء – 17 دسمبر 2002ء) معروف محدث، فقیہ، محقق، قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر ان کو عالمگیر شہرت ملی۔

تاریخ پیدائش و جائے پیدائش

[ترمیم]

آپ 9 فروری، 1908ء کو اور بعض حوالوں کے مطابق 19 فروری، 1908 کو مملکت آصفیہ کے شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپ نے اپنے ایک مکتوب بنام مظہر ممتاز قریشی[2] میں اپنی تاریخ پیدائش 16 محرم، 1326 ہجری بیان کی ہے جو عیسوی تقویم کے مطابق بروز بدھ 19 فروری، 1908ء کو قرار پاتی ہے۔[حوالہ درکار]

خاندانی پس منظر

[ترمیم]

وہ 8 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ والد کا نام محمد خلیل اللہ تھا جو خود بھی ایک ادیب اور عالم شخصیت تھے۔ ڈاکٹر حمید اللہ کے دادا قاضی محمد صبغۃ اللہ نے بھی بہت سی کتابیں مختلف زبانوں میں تصنیف کی ہے۔ انھوں نے 29 کتابیں عربی میں، 24 فارسی میں اور 14 اردو میں لکھیں۔ اسی وجہ سے اُن کے دادا کا نام بھی عظیم علما میں شامل ہے۔[حوالہ درکار]

ابتدائی تعلیم

[ترمیم]

ڈاکٹر صاحب کا گھرانا انتہائی روحانی اور صوفی گھرانا تھا۔ جدید تعلیم کو اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ خاندانی روایات کے مطابق آپ نے گھر میں ابتدائی تعلیم کے بعد جامعہ نظامیہ میں داخلہ لیا اور 1924ء میں مولوی کامل کا درجہ مکمل کیا۔ بعد ازاں، گھر والوں کو بتائے بغیر، انگریزی زبان کی اہمیت کے پیش نظر میٹرک کے امتحان کی تیاری کے بعد میڑک کا امتحان بھی دیا اور امتیازی حیثیت سے کامیاب ہوئے۔ اُن کے والد کو مقامی اخبارات کے ذریعہ ڈاکٹر صاحب کی کامیابی کی اطلاع ملی۔ اس کامیابی کے بعد انھوں نے بیٹے کی مزید حوصلہ افرائی کی۔[حوالہ درکار]

اعلیٰ تعلیم

[ترمیم]

1924ء میں انھوں نے جامعہ عثمانیہ میں داخلہ لیا اور اسلام، علم قانون میں ایم اے اور ایل ایل بی کی سند جامعہ عثمانیہ سے 1930ء میں حاصل کی۔ جامعہ عثمانیہ کی جانب سے اسلامی قوانین بین الاقوامی میں ڈاکٹریٹ کے لیے آپ کو فیلوشپ سے نوازا گیا۔ 1932ء میں جامعہ بون، جرمنی سے انھوں نے ڈی فل کی سند حاصل کی اور پھر اسی جامعہ میں عربی و اردو کے استاد کی حیثیت سے متعین ہوئے۔ جرمنی میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد انھوں نے ڈاکٹریٹ کی ایک اور سند کے لیے فرانسیسی دار الحکومت پیرس کی معروف جامعہ سوربون میں داخلہ لیا۔ 11 ماہ کے مختصر عرصے میں آپ نے ڈی لٹ کی سند حاصل کی۔[حوالہ درکار]

درس و تدریس

[ترمیم]

1935 میں اپنے آبائی شہر آنے کے بعد انھوں نے جامعہ عثمانیہ میں بطور لیکچرر اور اسسٹنٹ پروفیسر 1948 تک خدمات سر انجام دیں۔ اس کے علاوہ برسوں تک دنیا کی مختلف جامعات میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔[حوالہ درکار]

لسان

[ترمیم]

وہ اردو، عربی، فرانسیسی، جرمن، قدیم و جدید ترکی، اطالوی، فارسی، انگریزی اور روسی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انھوں نے 7 زبانوں میں تحریر و تحقیق کا کام کیا۔ انگریزی اور اردو کے علاوہ انھوں نے فرانسیسی، جرمن، عربی، فارسی اور ترکی زبان میں بھی مضامین اور کتابیں لکھی۔[حوالہ درکار]

تحریر و تحقیق

[ترمیم]

انھوں نے تحقیق کے مقاصد کے لیے متعدد اسلامی اور یورپی ممالک کا دورہ بھی کیا۔ جن میں عہد نبویؐ کے میدان جنگ نامی کتاب کے سلسلے میں نجد و حجاز کے ان میدانوں کا سفر بھی کیا اور تاریخی مواد اکٹھا کیا۔ انگریزی میں جب یہ کتاب شائع ہوئی تو اس میں نقشے وغیرہ بھی شامل تھے لیکن اردو کے ناشرین سے اس امر کا خیال نہ رکھا اور اسے درسی کتب کے حجم میں شائع کر کے نقشے وغیرہ حذف کر دیے۔[حوالہ درکار]

حضرت ابو ہریرہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے شاگرد حضرت ہمام ابن منبہ کے صحیفے کی تدوین کا کام ڈاکٹر حمید اللہ کا بہت بڑا کارنامہ تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ فرانسیسی زبان میں ان کے ترجمہ قرآن کی اہمیت بھی مسلم ہے۔ آپ نے فرانسیسی زبان میں سیرت نبویؐ بھی تحریر کی جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ آپ نے امام محمد شیبانی کی کتاب السیر اور شاہ ولی اللہ کی حجۃ اللہ البالغہ کا فرانسیسی ترجمہ بھی کیا۔[حوالہ درکار]

ڈاکٹر محمد حمید اللہ، سال بہ سال

[ترمیم]
  • 1933ء میں جرمنی کی بون یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پھر وہیں اردو اور عربی کے استاد مقرر ہوئے۔[حوالہ درکار]
  • 1938ء میں عثمانیہ یونیورسٹی میں شعبۂ دینیات کے استاذ بنائے گئے۔[حوالہ درکار]
  • 1946ء میں اقوام متحدہ میں ریاست حیدرآباد کے نمائندہ (سفیر) مقرر ہوئے۔[حوالہ درکار]
  • 1948ء میں حیدرآباد پر بھارتی پولیس / فوجی ایکشن کے بعد پیرس میں ہی رہ کر جلاوطنی کی زندگی اختیار کی۔ وہ سقوط حیدرآباد کو بہت بڑا قومی سانحہ قرار دیتے تھے؛ چنانچہ انھوں نے ریاست حیدرآباد کے تحفظ اور عالمی برادری میں اس کی نمائندگی کی غرض سے ”حیدرآباد لیبریشن سوسائٹی“ کی بنیاد رکھی۔[حوالہ درکار]
  • 1950 میں پاکستان کا پہلا مسودہ قانون یا قرارداد مقاصد کی تیاری کے لیے پاکستان نے جہاں دنیا بھر کے اہم علما سے رابطہ کیا انہی میں ڈاکٹر حمید اللہ بھی شامل تھے اور آپ نے قیام پاکستان کے بعد کچھ عرصہ اس سلسلے میں کراچی میں قیام کیا۔[حوالہ درکار]
  • انھوں نے 1952ء سے 1978ء تک ترکی کی مختلف جامعات میں بطور مہمان استاد خدمات انجام دیں جن میں انقرہ، استنبول اور ارض روم کی جامعات بھی شامل ہیں۔ آپ 20 سال سے زائد عرصے تک فرانس کے قومی مرکز برائے سائنسی تحقیق سے وابستہ رہے۔
  • 1980ء میں جامعہ بہاولپور میں طلبہ کو خطبات دیے جنہیں خطبات بہاولپور کے نام سے بعد ازاں شایع بھی کیا گیا۔ یہ سر سید احمد خان کے خطبات احمدیہ کے بعد اردو زبان میں تاریخی و تحقیقی مواد کے لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل کتاب ہے۔ خصوصاً ان کا پانچواں خطبہ "قانون بین الممالک " اہم موضوع ہے
  • پاکستان نے 1985ء میں آپ کو اعلیٰ ترین شہری اعزاز ہلال امتیاز سے نوازا۔ انھوں نے اعزاز کے ساتھ ملنے والی تمام رقم (ایک کروڑ روپیہ) بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ادارۂ تحقیقات اسلامی کو عطیہ کردی۔ اِس جامعہ کا کتب خانہ (لائبریری) ڈاکٹر حمید اللہ کے نام سے موسوم ہے۔
  • وہ 17 دسمبر 2002ء کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن ول میں انتقال کر گئے۔[حوالہ درکار]

مشہور کتابیں

[ترمیم]

ڈاکٹر صاحب کی مشہور کتابیں اور تصانیف کچھ اس طرح سے ہیں۔

تعارف اسلام

[ترمیم]

”تعارف اسلام“ (Introduction of Islam) ڈاکٹر صاحب کی تصنیف کردہ کتب میں اور اسلام کے بارے میں شائع ہونے والی کتب میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ اس کتاب کا دنیا کی 22 زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

قرآن کریم کا فرانسیسی ترجمہ اور تفسیر

[ترمیم]

ڈاکٹر صاحب نے پہلی بار قرآن کریم کا مکمل فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا اور تفسیر لکھی۔ اس ترجمہ اور تفسیر کے قریباً بیس ایڈیشنز شائع ہو چکے ہیں۔ یہ کسی بھی یورپی زبان میں سب سے زیادہ چھپنے والے تراجم میں سے ہے، جو کئی ملین کی تعداد میں شائع ہو چکا ہے۔ اس فرانسیسی ترجمے اور تفسیر سے بہت فرانسیسی اسلام کی طرف راغب ہوئے۔ اُن کی کوششوں اور تحقیق کی وجہ سے مسلمان ہونے والوں کی تعداد 30،000 بتائی جاتی ہے۔ اگرچہ یہ مبالغہ لگے مگر حقیقت میں ہزاروں لوگ ڈاکٹر صاحب کی وجہ سے اسلام کی طرف راغب ہوئے۔

خطبات بہاولپور

[ترمیم]

1980ء میں 8 مارچ سے 20 مارچ تک بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی میں ڈاکٹرمحمد حمید اللہ نے 1ک82 دن تک مختلف موضوعات پر لیکچرز دیے۔ ان لیکچرز میں اسلام کے کچھ بنیادی پہلوؤں اور اس کی ابتدائی تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ فی البدیہہ دیے جانے والے یہ لیکچرز برسوں کی تحقیق اور دوسرے علم کا فی الواقع آسان زبان میں نچوڑ تھے۔ اردو میں سن کر لکھے جانے والے اور خطبات بہاولپور کے نام سے چھپنے والے یہ لیکچرز دوسری کئی چیزوں کے علاوہ اس بات پر مشتمل تھے کہ قرآن و حدیث کو کیسے جمع کیا گیا اور ان کی تدوین کی گئی۔ اس کتاب خطبات بہاولپور کا انگریزی میں ترجمہ اسلام کی آمد کے نام سے کیا گیا ہے۔ ان لیکچرز یا خطبات کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔

  1. پہلا خطبہ:تاریخ قرآن
  2. دوسرا خطبہ :تاریخ حدیث
  3. تیسرا خطبہ تاریخ فقہ
  4. چوتھا خطبہ: :تاریخ اصول فقہ و اجتہاد
  5. پانچواں خطبہ: اسلامی قانون بین الممالک [3]
  6. چھٹا خطبہ:دین(عقائد، عبادت، تصوف) [4]
  7. ساتواں خطبہ:عہدِ نبوی میں مملکت اور نظم و نسق[5]
  8. آٹھواں خطبہ:عہدِ نبوی میں نظامِ دفاع اور غزوات
  9. نواں خطبہ:عہدِ نبوی میں نظامِ تعلیم
  10. دسواں خطبہ: عہدِ نبوی میں نظامِ تشریع و عدلیہ
  11. گیارھواں خطبہ: عہدِ نبوی میں نظامِ مالیہ و تقویم
  12. بارھواں خطبہ: عہدِ نبوی میں تبلیغ اسلام اور غیر مسلموں سے برتاؤ

صحیفہ ہمام بن منبہ

[ترمیم]

احادیث کی سب سے اولین کتابو ں میں شامل جو صحیفہ ہمام بن منبہ کے طور پر جانی جاتی ہے جسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (58 ہجری بمطابق 677 عیسوی) میں اپنے شاگردوں کو پڑھانے کے لیے تیار کیا تھا، اس عظیم دستاویز کو ڈاکتر محمد حمید اللہ نے اس کی تصنیف کے 1300 سال بعد جرمنی میں برلن لائبریری سے دریافت کیا اور شائع کرایا۔ اس دریافت سے بعض لوگوں کا یہ اعتراض بھی ختم ہو گیا کہ احادیث کی تدوین و تالیف نبی کریم ﷺ کی وفات کے 200 سال بعد ہوئی۔

فہرست کتب

[ترمیم]

ڈاکٹر حمید اللہ کے اپنے بقول ان کے مقالوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے جبکہ ان کی تصانیف، تالیفات، ترجموں، نظر ثانی شدہ کتابوں، کتابچوں اور رسائل کی تعداد 164 کے قریب بنتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی کتابوں کی فہرست کچھ اس طرح ہے۔ داعئ اسلام ان کی سب سے زیادہ عالمی شہرت یافتہ کتاب ہیں-[6]

اردو کتب و کتابچے

[ترمیم]
  • "سلطنتوں کے باہمی برتاؤ کا دستور العمل۔ قانون بین الممالیک کے اصول اور نظیریں"۔ جلد طبع اول 1936ء، حیدرآباد دکن۔ طبع ثانی 1945ء، حیدرآباد دکن
  • "عہد نبویؐ کا نظام تعلیم"۔ طبع دہم 1976ء، حیدرآباد دکن (اب یہ مختصر کتاب "عہد نبویؐ میں نظام حکمرانی" کا حصہ ہے)
  • "عہد نبویؐ میں نظام حکمرانی"۔ 1981ء، کراچی
  • "امام ابو حنیفہؒ کی تدوین قانون اسلامی"۔ 1983ء، کراچی
  • "عربی حبشی تعلقات اور نو دریافت شدہ مکتوبات نبویؐ بنام نجاشی"۔ 1942ء، حیدرآباد
  • "قانون شہادت"۔ 1944ء، حیدرآباد
  • "عہد نبویؐ کے میدان جنگ"، لاہور[7]
  • "رسول اکرمؐ کی سیاسی زندگی"۔ 1980ء، کراچی
  • "صحیفہ ہمام ابن منبہ"، کراچی۔ ملک سنز، فیصل آباد 1983ء، اضافی دیباچہ غلام احمد حریری
  • "سیاسی وثیقہ جات" (ترجمہ الوثائق السیاسیۃ از ابو یحییٰ امام خان نوشہروی)، لاہور، 1960ء
  • "روزہ کیوں؟" (ترجمہ? Why Fast از محمد حبیب اللہ)، حیدرآباد 1966ء
  • "خطبات بہاولپور"، اشاعت اول 1981ء، بہاولپور۔ مکمل نظر ثانی شدہ اشاعت، اسلام آباد
  • "سیرت ابن اسحاق" (ترجمہ از نور الٰہی ایڈوکیٹ)، نقوش رسولؐ نمبر
  • "سیرت طیبہ پر ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے عثمانیہ یونیورسٹی کے لیکچر" 1987ء، حیدرآباد
  • "سیرت طیبہ کا پیغام عصر حاضر کے نام"، 1992ء، لاہور
  • "اخبار الطوال"
  • "کتاب المجر"
  • "مقالات گارساں دتاسی"
  • "خطباتِ گاساں دتاسی"
  • "نقشہ ہائے تاریخ اسلام"
  • "مقالہ در "نذر عرشی"" (عنوان مقالہ شمس الائمہ سرخسی)
  • "مقالہ در "نذر مختار"" (عنوان مقالہ فرانسیسی زبان کی پیدائش میں عربی کا حصہ)
  • "اسلامی قانون کا ارتقا" (توسیعی لیکچر)
  • "رویت ہلال / نیا چاند"
  • "عیدین اور ان کے منانے کے اسلامی و جاہلی طریقے"
  • "مدرسۂ محمدی"
  • "داعئ اسلام"

آپ کے اردو مقالات کی تعداد 350 سے زائد ہے [8]

آپ نے اردو دائرۃ المعارف اسلامیہ کے لیے بھی 32 مضامین تحریر کیے جن میں احد، بدر، حدیبیہ، حلف الفضول، حنین، خندق، خیبر، زینب بنت جحش، طائف، علی بن ابن طالب، عمر ابن الخطاب، عمرو بن امیہ، حضرت محمدؐ، عہد نبوی میں نظم و نسق مملکت، رسول اللہ اکرمؐ بطور مقنن، معرا ج اور یہود جیسے اہم مضامین بھی شامل ہیں۔

انگریزی کتب

[ترمیم]
  • "The Battlefields of the Prophet Muhammad"، 3rd Ed. Hyderabad: Habib, 1983
  • "The Emergence of Islam: lectures on the development of Islamic world-view, intellectual Tradition and Polity"۔ Islamabad: Islamic research institute in collaboration with Da’wah Academy. International Islamic University, 1993

The First Written Constitution in the World"۔ 3rd ed. Sh. Muhammad Ashraf, 1975*"

  • "Sahifah Hammam ibn Munabbih"۔ 10th ed. Luton: Apex, 1979
  • "Introduction to Islam"، 5th ed. Luton: Apex 1980
  • "Islam and Communism: A study in comparative thought"، Lahore: Kazi publications, 1975
  • "Islam, A general picture"۔ Chicago: Kazi Publications.1980
  • "Muhammad Rasulullah"۔ Hyderabad: Stockists, Habib, 1974
  • "The Muslim Woman"، Islamabad: International Islamic University, 1989
  • "The Muslim code of state"۔ 7th ed. Lahore: Sh. Muhammad Ashraf, 1987
  • "Why fast?[9] A study of fast in Islam from both spiritual and temporal points of view"، Geneva: Islamic center, 1961.
  • "The 1400 anniversary of the completion of Islam"۔ Oxford: Oxford Center for Islamic Studies, 1989

عربی کتب و مقالات

[ترمیم]

آپ نے عربی میں 15 کتابیں تحریر کیں۔ جبکہ آپ کے عربی مقالات کی تعداد 35 ہے۔

فارسی کتب و مقالات

[ترمیم]

آپ نے فارسی میں 6 مقالات تحریر کیے۔

ڈاکٹر محمد حمید اللہ پر کتابیں

[ترمیم]

ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی وفات کے بعد ان کے تحقیقاتی کاموں کو دوبارہ شائع کیا گیا۔ انڈیا اور پاکستان کے سکالروں نے اپنی کتابوں میں ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کو شاندار خراج تحسین بھی پیش کیا۔ کچھ رسالوں نے ان پر خصوصی نمبر نکالے۔ جن رسائل نے خصوصی نمبر شائع کیے اُن کے نام یہ ہیں۔

  • معارف اسلامی
  • دعوہ، فکر و نظر
  • اورئینٹل کالج میگزین
  • شاداب

ڈاکٹڑ محمد حمید اللہ زندگی اور علمی کاموں پر تین کتابیں بھی لکھی اور شائع کی گئی ہیں جن کے نام یہ ہیں۔

  • ڈاکٹر محمد حمید اللہ از راشد شیخ
  • آثارِ ڈاکٹر حمید اللہ از صفدر حسین
  • مجددِ علومِ سیرت از غتریف شہباز

جن سکالرز نے ان پر مضامین اور تحقیقی مضامین لکھے اور کتابی شکل میں شائع کیے اُن کے نام یہ ہین۔

  • سید قاسم محمود
  • محمد عالم مختارِ حق

جن اداروں نے ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے سامنے اور اُن کے بعد اُن کی کتابیں شائع کی اُن کے نام یہ ہیں۔

  • المیزان پبلشرز، فیصل آباد
  • بیکن بکس، ملتان

ان سب کے باوجود ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے سینکڑوں مضامین ایسے ہیں جو بکھرے ہوئے ہیں اور عام قاری کی پہنچ سے باہر ہیں۔ ان تمام کو جمع اور شائع کرنے کی ضرورت ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
پاکستان میں اسلام
معلومات ملک
ملک میں اسلام