"نصرت فتح علی خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 95: سطر 95:
* [http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/story/2007/08/070816_nusrat_anniversary_sq.shtml ’رب سے ہمکلام کر دینے والا نصرت]
* [http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/story/2007/08/070816_nusrat_anniversary_sq.shtml ’رب سے ہمکلام کر دینے والا نصرت]
* [http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/story/2007/08/070816_nusrat_waqar_sq.shtml نصرت فتح علی خان سے دو ملاقاتیں]
* [http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/story/2007/08/070816_nusrat_waqar_sq.shtml نصرت فتح علی خان سے دو ملاقاتیں]
* [http://www.sangeetradio.com/music/Default.asp?q=f&f=/Pakistani/Legends/Nusrat+Fateh+Ali+Khan سنیئے نصرت فتح علی خان کو]
* [http://www.sangeetradio.com/music/Default.asp?q=f&f=/Pakistani/Legends/Nusrat+Fateh+Ali+Khan سنیئے نصرت فتح علی خان کو] {{wayback|url=http://www.sangeetradio.com/music/Default.asp?q=f&f=/Pakistani/Legends/Nusrat+Fateh+Ali+Khan |date=20160329230936 }}


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 00:19، 25 جون 2023ء

نصرت فتح علی خان

معلومات شخصیت
پیدائش 13 اکتوبر 1948ء [1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فیصل آباد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 اگست 1997ء (49 سال)[1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات بندش قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد فتح علی خان   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
فنکارانہ زندگی
نوع قوالی ،  غزل   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آلہ موسیقی ہارمونیم ،  صوت   ویکی ڈیٹا پر (P1303) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پروڈکشن کمپنی رئیل والڈ ریکارڈ ،  اورینٹل سٹار ایجنسی ،  رحمت گراموفون ہاؤس   ویکی ڈیٹا پر (P264) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ گلو کار ،  موسیقار [5]،  نغمہ ساز ،  استاد موسیقی ،  قوال ،  ریکارڈنگ آرٹسٹ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [6]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فوکوکا ایشیائی ثقافت انعام   (1996)
 تمغائے حسن کارکردگی  
نگار اعزاز  
لکس اسٹائل اعزاز   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
IMDB پر صفحہ[7]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

استاد نصرت فتح علی خان (پیدائش: 13 اکتوبر 1948ء | وفات: 16 اگست 1997ء) عظیم پاکستانی قوال، موسیقار ، موسیقی ڈائریکٹر اور بنیادی طور پر قوالی کے گلوکار تھے۔ نصرت فتح علی خان کو اردو زبان میں صوفی گلوکار اور جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے قوالی کے گلوکار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہوں نے پاپ و کلاسیکی موسیقی کو یک جاں کرکے موسیقی کو نئی جہت بخشی۔ [8] انہیں "شہنشاہ قوالی" بھی کہا جاتا ہے۔[9][10][11] انہوں نے اپنی پہلی پرفارمنس ریڈیو پاکستان کے سالانہ موسیقی کے پروگرام ’جشن بہاراں‘ کے ذریعے دی۔ ان کی پہلی کامیاب قوالی ’’حق علی علی‘‘ تھی جو دنیا بھر میں ان کی شناخت کا باعث بنی ۔ نصرت فتح علی خان زیادہ تر اُردو، پنجابی جبکہ کبھی کبھی فارسی، برج بھاشہ اور ہندی زبان میں بھی گاتے تھے۔ [12][13] انہوں نے اپنی زندگی میں متعدد البم ریلیز کیے، جس میں قوالی کے 125 آڈیو البم شامل ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج کیا گیا۔[14] نصرت فتح علی خان فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر سے ہجرت کرکے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔ استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول بنانے میں صرف کر دی۔ انہوں نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اور ان کے فیض سے خود انہیں بے پناہ شہرت نصیب ہوئی۔[15]

آپ کے دادا افغانستان کے درالحکومت کابل کے رہنے والے پٹھانوں کی شاخ نورزئی سے تعلق رکھتے تھے جو بعد میں ہندوستان کے صوبے مشرقی پنجاب کی شہر جالندھر میں آ بسے۔ ان کے پاس صوتی صلاحیتوں کی ایک غیر معمولی حد تھی اور وہ کئی گھنٹوں تک اعلیٰ درجے کی شدت میں قوالی پیش کر سکتے تھے۔ نصرت فتح علی خان کو 2016ء میں ایل اے ہفت روزہ نے اب تک کا چوتھا عظیم گلوکار بتایا تھا۔ [16] [17]

ابتدائی زندگی اور کیریئر

نصرت فتح علی خان کے خاندان کا تعلق پنجاب، بھارت کے شہر جالندھر کی بستی شیخ درویش سے تھا۔ ان کا خاندان تقسیم کے بعد پاکستان آ گیا۔ نصرت فتح علی خان کے آباؤ اجداد نے وہاں موسیقی اور گانا سیکھا اور اسے بطور پیشہ اپنایا۔ نصرت فتح علی خان، فتح علی خان کے پانچ بچوں میں پہلے بیٹے تھے۔ نصرت فتح علی خان کی چار بڑی بہنیں اور ایک چھوٹے بھائی فرخ فتح علی خان ہیں۔ نصرت فتح علی خان وسطی فیصل آباد میں پلے بڑے ہوئے تھے۔[18][19] خان کے خاندان میں قوالی کی روایت تقریباً 600 سالوں سے نسل در نسل چل رہی ہے۔[20] ابتدا میں، ان کے والد نہیں چاہتے تھے کہ نصرت فتح علی خان اس خاندانی پیشے کو اپنائیں۔ فتح علی خان اپنے بیٹے کو ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتے تھے کیونکہ انہیں لگا کہ قوالی گانے والے فنکاروں کی معاشرتی حیثیت کم ہے۔ تاہم، نصرت فتح علی نے قوالی میں اس قدر دلچسپی ظاہر کی کہ آخر کار ان کے والد انکار نہ کر پائے۔[21] پاکستان میں نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف اپنے خاندان کی روایتی رنگ میں گائی ہوئی ان کی ابتدائی قوالیوں سے ہوا۔ ان کی مشہور قوالی ’علی مولا علی‘ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ بعد میں انہوں نے لوک شاعری اور اپنے ہم عصر شعرا کا کلام اپنے مخصوص انداز میں گا کر ملک کے اندر کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور اس دور میں ’سن چرخے مٹھی مٹھی کوک ماہی مینوں یاد آوندا‘ اور ’سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام‘ نے بے گناہ شہرت حاصل کی اور یوں نصرت فتح علی خان کا حلقہ اثر وسیع تر ہوتا گیا۔

ابتدائی کامیابیاں

1985ء کے موسم گرما میں، نصرت فتح علی خان نے لندن میں میوزک، آرٹس اینڈ ڈانس (WOMAD) فیسٹیول میں پیشکش کی۔[22]

کم عمر نوجوان دنیائے موسیقی میں شہنشاہِ قوالی کیسے بنا؟

نصرت فتح علی خان

سنہ 1960ء کی دہائی میں فیصل آباد کے صوفی بزرگ سائیں محمد بخش عرف لسوڑی شاہ کے دربار پر ایک کم عمر نوجوان نعتیہ اور عارفانہ کلام پڑھ رہا ہے۔ لیکن کسی کو کیا معلوم تھا کہ یہ نوجوان دنیائے موسیقی میں ’شہنشاہِ قوال‘ بن جائے گا۔ یہ کم عمر لڑکا اپنے سُروں کی پختگی اور لے کی اٹھان میں اتنی مہارت رکھتا تھا کہ اسے سننے والے اس کے سحر میں کھو جاتے تھے۔ قیام پاکستان سے قبل انڈیا کے شہر جالندھر سے ہجرت کر کے آئے پٹیالہ گھرانے کے اس سپوت کا نام تھا نصرت فتح علی خان جس نے آنے والے عشروں میں اپنے فن میں وہ عروج حاصل کیا جس کی صرف تمنا ہی کی جا سکتی تھی۔ نصرت نے بچپن ہی سے موسیقی کو اپنا جنون بنا لیا تھا اور صرف 10 برس کی عمر میں ہی وہ طبلہ بجانے پر کمال کی مہارت حاصل کر چکے تھے۔ 1960ء کی دہائی کے شروع میں اپنے والد استاد فتح علی خان کی وفات کے بعد انہوں نے قوالی کی باقاعدہ تربیت اپنے چچا استاد مبارک علی خان اور استاد سلامت علی خان سے لینا شروع کی اور ستر کی دہائی میں استاد مبارک علی خان کے انتقال کے بعد اپنے قوال گھرانے کی سربراہی کے اہل ہو گئے۔ فیصل آباد کے مشہور جھنگ بازار کے ایک دربار سے اپنے فنی سفر کا آغاز کرنے والے اس ہیرے پر میاں رحمت نامی جوہری کی نظر پڑی جو قیام پاکستان کے وقت سے ہی فیصل آباد میں گراموفون ریکارڈز کی دکان کے مالک تھے۔ ان کے نصرت کے والد استاد فتح علی خان کے ساتھ پہلے سے مراسم تھے۔[23]

گانے والا تھک گیا، نصرت کا طبلہ نہیں رُکا

میاں اسد جو رحمت گراموفون ریکارڈنگ سٹوڈیو کے مالک میاں رحمت کے صاحبزادے ہیں، نصرت سے متعلق بتاتے ہیں کہ ان کی بے شمار ایسی یادیں ہیں جو آج بھی ان کے ذہن کے دریچوں میں تازہ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے والد میاں رحمت نصرت کے گھرانے کو 1960ء کی دہائی سے جانتے تھے۔ 'سب سے پہلے میرے والد کی ملاقات نصرت کے والد فتح علی خان سے ہوئی تھی جو اس وقت فیصل آباد کے مشہور قوال تھے۔' وہ بتاتے ہیں کہ 'نصرت سے میرے والد کی شناسائی تو ان کے پجپن سے ہی تھی مگر ستر کی دہائی میں جب انھوں نے باضابطہ طور پر اپنے چچا استاد مبارک کے انتقال کے بعد اپنے قوال گھرانے کی سربراہی سنبھالی تو میرے والد نے نصرت کو بطور فنکار نوٹس کرنا شروع کیا۔‘ میاں اسد کا کہنا ہے کہ 'آغاز میں نصرت فیصل آباد کے ایک صوفی بزرگ سائیں محمد بخش المعروف بابا لسوڑی شاہ کے دربار پر نعتیہ کلام پڑھتے اور قوالی گایا کرتے تھے۔ ان کی رہائش گاہ بھی اس دربار کے سامنے ہی تھی۔' میاں اسد کے مطابق استاد نصرت نے قوالی سے قبل طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کی تھی اور وہ بہت مہارت کے ساتھ طبلہ بجاتے تھے۔ ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے جو انھوں نے اپنے والد سے سن رکھا ہے میاں اسد بتاتے ہیں کہ [24]

نصرت جب دس گیارہ برس کے تھے تو ایک قوالی کی محفل میں کوئی طبلہ نواز نہیں مل رہا تھا جس پر نصرت کو طبلہ بجانے کے لیے کہا گيا۔ وہاں انھوں نے ایسی پرفارمنس دی کہ گانے والا تھک گیا لیکن نصرت نہیں تھکے اور سننے والوں پر انھوں نے ایک سحر طاری کر دیا۔

کلام منتخب کرنا، پڑھنا نصرت نے سکھایا

استاد نصرت فتح علی خان

میاں اسد کا کہنا ہے کہ زمانہ طالبعلمی سے ہی نصرت فتح علی خاں کے ساتھ رحمت گراموفون ریکارڈنگ سٹوڈیو یا گھر پر ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا۔ تاہم ’نصرت کے ساتھ باضابطہ طور پر میرا پیشہ وارانہ تعلق سنہ 1992ء میں قائم ہوا جب وہ اپنے والد کے کاروبار میں ان کا ہاتھ بٹانے لگے۔‘ وہ کہتے ہیں' ابا جی سے ان کے قصے اور باتیں سنتے رہتے تھے، ان سے غیر رسمی ملاقاتیں بھی ہوتی رہتی کبھی دکان پر تو کبھی ہمارے گھر پر۔'

میاں اسد بتاتے ہیں کہ رحمت گراموفون میں ریکارڈ کی گئیں نصرت فتح علی خان کی چند ابتدائی قوالیوں میں سے ایک 'یاداں وچھڑے سجن دیاں' اور دوسری 'علی مولا، علی مولا' تھیں جو دنیا بھر میں بہت مقبول ہوئی میاں اسد کے مطابق ان کے والد میاں رحمت ستر کی دہائی کے آخر اور اسی کی دہائی کے اوائل میں نصرت کو اپنے ریکارڈنگ سٹوڈیو لے آئے جہاں سے انہوں نے اپنی قوالیوں اور غزلوں کی ریکارڈنگ کا آغاز کیا اور پھر ترقی اور شہرت کی منزلوں کو چھوتے گئے۔

میاں اسد کے مطابق رحمت گراموفون ہاؤس ریکارڈنگ کمپنی نے نصرت کے ایک سو سے زائد میوزک البمز ریکارڈ کرکے مارکیٹ میں ریلیز کیے۔ جن میں صوفی بزرگ بابا بلھے شاہ کا کلام 'کی جاناں میں کون' سمیت متعدد دوسرے کلام شامل ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ 'اگر نصرت اور رحمت گراموفون کے تعلق اور سفر کو یاد کرنے بیٹھے تو ایک لامتناہی سلسلہ ہے جو چلتا رہے گا۔' ایسے ہی ایک اور شخص الیاس حسین ہیں جو نصرت کی جوانی سے ان کے شاگرد اور ان کی قوال پارٹی میں بطور پرومپٹ خدمات انجام دیتے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ پرومپٹ وہ شخص ہوتا ہے جو کسی شو یا ریکارڈنگ کے دوران مرکزی قوال کے پیچھے بیٹھے کلام یا غزلوں کی کتاب تھامے قوال کو اگلے مصرعے یاد کرواتا یا بتاتا ہے۔

58 سالہ الیاس حسین ان کی یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں 'ہمارا خاندان فتح علی خان کے گھرانے میں کئی پشتوں سے خدمات کرتا آیا ہے۔ میں سنہ 1975ء سے نصر ت فتح علی خان کو جانتا ہوں، تب میں سکول جاتا بچہ تھا اور والد کے ساتھ ان کے گھر کام کاج کرنے جاتا تھا۔ میں ان کا شاگرد تھا، سنہ 1983ء سے 1997ء میں ان کی وفات تک ان کی قوال پارٹی میں شامل رہا۔' ان کا کہنا ہے کہ 'میرے دادا اور والد بھی ان کے گھرانے کے شاگرد تھے، ہمیں اس گھرانے سے عشق تھا۔'

وہ بتاتے ہیں کہ دس برس کی عمر سے جب میں نے وہاں جانا شروع کیا تو کچھ عرصے بعد ہی مجھے استاد فرخ فتح علی خان جو راحت فتح علی خان کے والد ہیں نے کہا کہ میں پرومپٹ کا کام کرنا سیکھوں۔ آہستہ آہستہ مجھے استاد نصرت اور فرخ فتح علی خان نے یہ سکھانا شروع کر دیا۔' وہ بتاتے ہیں بعد میں ’کلام کو منتخب کرنا اور پڑھنا لکھنا مجھے استاد نصرت فتح علی خان نے سکھایا۔' الیاس حسین یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ رحمت گراموفون میں ریکارڈ کروائی جانے والی مشہور قوالی میں سے 'لجپال نبی میرے درداں دی دوا' اور غزلوں میں سے 'یاداں وچھڑے سجن دیاں آیاں انکھیاں چو میہنہ وسدا' بھی دیگر سینکڑوں کے ساتھ شامل ہیں۔[25]

ایوارڈ اور لقب

فیصل آباد آرٹس ، نصرت فتح علی خان کے نام پر

نصرت فتح علی خان کو وسیع پیمانے پر تاریخ کا سب سے اہم قوال مانا جاتا ہے۔[26][27] خان کو تاریخ کا سب سے اہم قوال سمجھا جاتا ہے۔[28][29] 1987ء میں انہیں پاکستانی موسیقی میں ان کی خدمات کے لیے صدر پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ ملا۔[30][31] 1995ء میں انہیں یونیسکو میوزک پرائز ملا۔ 1996ء میں انہیں مونٹریال ورلڈ فلم فیسٹیول میں سینما کے فن میں غیر معمولی شراکت کے لیے گراں پری ڈیس امریکس سے نوازا گیا۔ اسی سال خان کو فوکوکا ایشین کلچر پرائز کا آرٹس اینڈ کلچر پرائز ملا۔ جاپان میں انہیں بڈائی یا "سنگنگ بدھا" کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔[32] .[33] [34]

1997ء میں بہترین روایتی لوک البم اور بہترین ورلڈ میوزک البم کے لیے دو گریمی ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئے۔ 1998ء میں انہیں پی ٹی وی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2001ء تک ان کے پاس "سب سے زیادہ قوالی ریکارڈنگز" کا گنیز ورلڈ ریکارڈ تھا۔[35] [36] 2005ء میں خان کو بعد از مرگ یو کے ایشین میوزک ایوارڈز میں "لیجنڈز" ایوارڈ ملا۔ ٹائم میگزین کا 6 نومبر 2006ء کا شمارہ، "ایشیائی ہیروز کے 60 سال" انہیں پچھلے 60 سالوں میں سرفہرست 12 فنکاروں میں درج کیا۔[37] وہ 2010ء میں NPR کی 50 عظیم آوازوں کی فہرست میں بھی شامل ہوئے۔[38] اگست 2010ءء میں وہ CNN کی گزشتہ پچاس سالوں کے بیس سب سے مشہور موسیقاروں کی فہرست میں شامل ہوئے۔ 2008ء میں خان UGO کی اب تک کے بہترین گلوکاروں کی فہرست میں 14ویں پوزیشن پر تھے۔[39] خان کو ان کے 25 سالہ موسیقی کیرئیر کے دوران کئی اعزازی القابات سے نوازا گیا۔ انہیں اپنے والد کی برسی کے موقع پر لاہور میں ایک تقریب میں کلاسیکی موسیقی پیش کرنے کے بعد استاد (ماسٹر) کا خطاب دیا گیا۔[40] خان کو رولنگ اسٹون کی 200 بہترین گلوکاروں کی فہرست میں 91 ویں پوزیشن پر رکھا گیا تھا، جو 1 جنوری 2023ء کو شائع ہوئی تھی۔[41]

خراج تحسین اور میراث

نصرت فتح علی خان کو اکثر "موسیقی دنیا" کا ایک پیش کنندہ قرار دیا جاتا ہے۔[42] 13 اکتوبر 2015ء کو گوگل نے خان کی 67 ویں سالگرہ کو چھ ممالک بھارت ، پاکستان ، جاپان ، سویڈن ، گھانا اور کینیا میں اپنے ہوم پیج پر گوگل ڈوڈل کے طور پر منایا۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اپنی لیجنڈری آواز کی بدولت خان نے 'عالمی موسیقی' کو دنیا کے سامنے لانے میں مدد کی۔[43]

بین الاقوامی کامیابی

آپ صحیح معنوں میں شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب پیٹر جبریل کی موسیقی میں گائی گئی ان کی قوالی ’دم مست قلندر مست مست‘ ریلیز ہوئی۔ اس مشہور قوالی کے منظر عام میں آنے سے پہلے وہ امریکا میں بروکلن اکیڈمی آف میوزک کے نیکسٹ ویوو فیسٹول میں اپنے فن کے جوہر دکھا چکے تھے، لیکن ’دم مست قلندر مست مست‘ کی ریلیز کے بعد انہیں یونیورسٹی آف واشنگٹن میں موسیقی کی تدریس کی دعوت دی گئی۔بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار 1995ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’ڈیڈ مین واکنگ‘ کا ساؤنڈ ٹریک تھا۔ بعد میں انہوں نے ہالی وڈ کی فلم ’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ اور بالی وڈ میں پھولن دیوی کی زندگی پر بننے والی متنازع فلم ’بینڈٹ کوئین‘ کے لیے بھی موسیقی ترتیب دی۔ نصرت فتح علی خان نے جدید مغربی موسیقی اور مشرقی کلاسیکی موسیقی کے ملاپ سے ایک نیا رنگ پیدا کیا۔ اور نئی نسل کے سننے والوں میں کافی مقبولیت حاصل کی۔

مشہور قوالیاں

  • شکوہ / جواب شکوہ
  • میرا پیا گھر آیا
  • دم مست قلندر مست مست
  • یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے
  • زِحالِ مسکیں مکن تغافل (فارسی)
  • رنگ
  • حق علی علی مولا علی علی
  • نی میں جانا جوگی دے نال
  • چل میرے دل کھلا ہے مے خانا
  • یاداں وچھڑے سجن دیاں آیاں
  • علی د ملنگ میں علی دا

وفات

نصرت فتح علی خان کا وزن 135 کلوگرام سے زیادہ تھا۔ امریکی ریکارڈنگ کے ترجمان کے مطابق، استاد نصرت کئی مہینوں سے شدید بیمار تھے۔[44] جگر اور گردے کی تکلیف کے علاج کے لیے اپنے آبائی وطن پاکستان سے لندن جانے کے بعد، انہیں ہوائی اڈے سے لندن کے کروم ویل اسپتال پہنچایا گیا۔ استاد نصرت کا انتقال 16 اگست 1997ء کو 48 سال کی عمر میں، کرول ویل ہسپتال میں اچانک دورہ قلب سے ہوا۔[45] ان کی میت کو فیصل آباد واپس بھیج دیا گیا اور وہیں دفن کیے گئے۔ نصرت فتح علی خان کی اہلیہ، ناہید نصرت کا انتقال 13 ستمبر 2013ء کو کینیڈا کے شہر انٹاریو کے مسسی ساگا کے کریڈٹ ویلی اسپتال میں ہوا۔ اپنے شوہر کی وفات کے بعد ناہید کینیڈا چلی گئی تھیں۔ ان کی بیٹی ندا خان ہے۔[46][47]

آمدنی

Nusrat Fateh Ali Khan discography

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. ^ ا ب انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm0002163 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2015
  2. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb138938164 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Nusrat-Fateh-Ali-Khan — بنام: Nusrat Fateh Ali Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w69w3s24 — بنام: Nusrat Fateh Ali Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. این این ڈی بی شخصی آئی ڈی: https://www.nndb.com/people/449/000065254/
  6. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/134929507
  7. میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/5968383c-11c1-4c5b-ada0-504a38cec8e7 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 اگست 2021
  8. "Nusrat Fateh Ali Khan, Pakistani Sufi Singer, 48"۔ The New York Times۔ 1997-08-17۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2020 
  9. "Google Acclaims Renowned Singer Nusrat Fateh Ali Khan on His 67th Birthday"۔ NDTV.com۔ 2020-12-09۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2020 
  10. "BBC Asian Network – Nusrat: 20 Years On, Nusrat Through the Night! – Jeff Buckley, The Grammys & UNESCO! 11 little known facts about Nusrat Fateh Ali Khan"۔ BBC (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2020 
  11. Shamsul Islam (2012-08-16)۔ "Shahenshah-e-Qawwali: Remembering Nusrat Fateh Ali Khan"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2020 
  12. "Nusrat Fateh Ali Khan: National Geographic World Music"۔ Worldmusic.nationalgeographic.com۔ 17 اکتوبر 2002۔ 20 مارچ 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 نومبر 2012 
  13. Ghulam Haider Khan (6 جنوری 2006)۔ "A Tribute By Ustad Ghulam Haider Khan, Friday Times"۔ Thefridaytimes.com۔ 16 ستمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2012 
  14. "نصرت فتح علی خان کا تعارف"۔ Daily Jang News۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2019 
  15. "BBC Radio 6 Music – Guru of Peace: An Introduction to Nusrat Fateh Ali Khan"۔ BBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2019 
  16. https://www.laweekly.com/the-20-best-singers-of-all-time-video/
  17. "World Music Legends Nusrat Fateh Ali Khan"۔ Globalrhythm.net۔ 22 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2011 
  18. Arbor, Ann, University Musical society, Nusrat Fateh Ali khan, Michigan, 1993
  19. Karla, S Virinder, University of Manchester, Punjabiyat and the music of Nusrat Fateh Ali Khan, Manchester, UK, 2014
  20. "The Herald"۔ 2007۔ Born into a family that has been associated with qawwali for the last 600 years.۔. 
  21. "Ustad Nusrat Fateh Ali Khan: A tribute, Hindustan Times"۔ 6 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  22. "Nusrat Fateh Ali Khan – The 7th Fukuoka Asian Culture Prizes 1996__Arts and Culture Prize"۔ Asianmonth.com۔ 07 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2021 
  23. https://www.bbc.com/urdu/entertainment-54219155
  24. عماد خالق (21 ستمبر 2020)۔ "نصرت فتح علی خان: دربار لسوڑی شاہ پر قوالی سے شہنشاہ قوالی تک کا سفر"۔ ِبی بی سی۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2023 
  25. "نصرت فتح علی خانر"۔ بگ سوچو۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2023 
  26. Ken Hunt. Nusrat Fateh Ali Khan –Biography at AllMusic
  27. Virginia Gorlinski. Nusrat Fateh Ali Khan۔ دائرۃ المعارف بریٹانیکا۔
  28. Hunt, Ken. Nusrat Fateh Ali Khan –Biography at AllMusic
  29. Virginia Gorlinski. Nusrat Fateh Ali Khan. Encyclopædia Britannica.
  30. "Utterance | Rizwan-Muazzam Qawwali"۔ Red-lines.co.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2011 
  31. "Nusrat Fateh Ali Khan"۔ IMDb.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2019 
  32. "Past Laureates | Fukuoka Prize"۔ Asianmonth.com۔ 30 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2012 
  33. "Nusrat Fateh Ali Khan: The singing Buddha"۔ 17 November 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2016 
  34. "PTV Awards 1998"، PTV (News)، 21 دسمبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2021 
  35. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  36. "Nusrat Fateh Ali Khan – Nominated One of the 20 Most Iconic Musicians From The Past 50 Years"۔ Real World Records۔ 10 August 2010۔ 30 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2011 
  37. "Best Singers of All Time"۔ Ugo.com۔ 02 دسمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2011 
  38. Lok Virsa – Ustad Nusrat Fateh Ali Khan Qawal & Party, Vol. 1, Moviebox Birmingham and london Ltd (2007).
  39. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  40. Michel-Andre Bossy، Thomas Brothers، John C. McEnroe (2001)۔ Artists, Writers, and Musicians۔ Greenwood Publishing Group۔ صفحہ: 105 
  41. "Nusrat Fateh Ali Khan's 67th birthday: Google doodles a qawwali"۔ News18 (بزبان انگریزی)۔ 2015-10-13۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2021 
  42. Cynthia Rose (18 اگست 1997)۔ "Nusrat Fateh Ali Khan Dead at 48"۔ Rolling Stone۔ 04 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جنوری 2017 
  43. Cynthia Rose (19 August 1997)۔ "Nusrat's Passing Leaves Void in the Music World"۔ Seattle Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2011 
  44. "Naheed Nusrat, wife of Ustad Nusrat Fateh Ali Khan passes away"۔ Dawn.com۔ 16 September 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2019 
  45. Rahat grieved over death of Naheed Nusrat آرکائیو شدہ 2 اپریل 2015 بذریعہ وے بیک مشین