"اسلام آباد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 211: سطر 211:
|percentages =
|percentages =
|footnote =
|footnote =
|source =<ref name="pocketbook2006">{{cite book|last1=Elahi|first1=Asad|year=2006|chapter=2: Population|chapter-url=http://www.pbs.gov.pk/sites/default/files/other/pocket_book2006/2.pdf|title=Pakistan Statistical Pocket Book 2006|url=http://www.pbs.gov.pk/content/pakistan-statistical-pocket-book-2006|publisher=Government of Pakistan: Statistics Division|place=Islamabad, Pakistan|publication-date=2006|page=28|access-date=29 March 2018|archive-date=30 March 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20180330211332/http://www.pbs.gov.pk/content/pakistan-statistical-pocket-book-2006|url-status=dead}}</ref><ref name="census2017">{{cite report|date=2017|title=DISTRICT WISE CENSUS RESULTS CENSUS 2017|url=http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/DISTRICT_WISE_CENSUS_RESULTS_CENSUS_2017.pdf|archive-url=https://web.archive.org/web/20170829164748/http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/DISTRICT_WISE_CENSUS_RESULTS_CENSUS_2017.pdf|archive-date=29 August 2017|publisher=Pakistan Bureau of Statistics|page=13|access-date=29 March 2018}}</ref>
|source =<ref name="pocketbook2006">{{cite book|last1=Elahi|first1=Asad|year=2006|chapter=2: Population|chapter-url=http://www.pbs.gov.pk/sites/default/files/other/pocket_book2006/2.pdf|title=Pakistan Statistical Pocket Book 2006|url=http://www.pbs.gov.pk/content/pakistan-statistical-pocket-book-2006|publisher=Government of Pakistan: Statistics Division|place=Islamabad, Pakistan|publication-date=2006|page=28|access-date=29 March 2018|archive-date=30 March 2018|archive-url=https://web.archive.org/web/20180330211332/http://www.pbs.gov.pk/content/pakistan-statistical-pocket-book-2006|url-status=dead}}</ref><ref name="census2017">{{cite report|date=2017|title=DISTRICT WISE CENSUS RESULTS CENSUS 2017|url=http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/DISTRICT_WISE_CENSUS_RESULTS_CENSUS_2017.pdf|archive-url=https://web.archive.org/web/20170829164748/http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/DISTRICT_WISE_CENSUS_RESULTS_CENSUS_2017.pdf|archive-date=29 August 2017|publisher=Pakistan Bureau of Statistics|page=13|access-date=29 March 2018|archivedate=2017-08-29|archiveurl=https://web.archive.org/web/20170829164748/http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/DISTRICT_WISE_CENSUS_RESULTS_CENSUS_2017.pdf}}</ref>
|1972 |77000
|1972 |77000
|1981 |204000
|1981 |204000

نسخہ بمطابق 11:16، 20 نومبر 2022ء

اسلام آباد
(اردو میں: اسلام آباد‎ ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

منسوب بنام اسلام   ویکی ڈیٹا پر (P138) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ تاسیس 1960  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
دار الحکومت برائے
پاکستان (1966–)  ویکی ڈیٹا پر (P1376) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 33°41′56″N 73°02′13″E / 33.698888888889°N 73.036944444444°E / 33.698888888889; 73.036944444444   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
جڑواں شہر
اوقات متناسق عالمی وقت+05:00 ،  متناسق عالمی وقت+06:00 (روشنیروز بچتی وقت )،  پاکستان کا معیاری وقت   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمزِ ڈاک
44000  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 051  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1176615  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

اسلام آباد (انگریزی: Islamabad) ، (ہندی: इस्लामबाद‎) ((بنگالی: ইসলামাবাদ)‏) ، پاکستان کا دار الحکومت ہے۔اسلام آباد کا قدیم نام راج شاہی تھا ۔ 1958ء میں اس وقت کے صدر ایوب خان نے راولپنڈی کے قریب اس جگہ کا انتخاب کیا اور یہاں شہر تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ اس نئے دار الحکومت کے لیے زمین کا انتظام کیا گیا جس میں صوبہ پختونخوا اور پنجاب سے زمین لی گئی۔ عارضی طور پر دار الحکومت کو راولپنڈی منتقل کر دیا گیا اور 1960ء میں اسلام آباد پر ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوا۔ شہر کی طرز تعمیر کا زیادہ تر کام یونانی شہری منصوبہ دان Constantinos A. Doxiadis نے کیا۔ 1968ء میں دار الحکومت کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔ 1958ء تک پاکستان کا دار الحکومت کراچی رہا۔ کراچی کی بہت تیزی سے بڑھتی آبادی اور معاشیات کی وجہ سے دار الحکومت کو کسی دوسرے شہر منتقل کرنے کا سوچا گیا۔ دار الحکومت بننے کے بعد اسلام آباد نے پاکستان بھر سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ساتھ ساتھ دار الحکومت کے طور پر اس شہر نے کی اہم اجلاسوں کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی بھی کی۔

اسلام آباد کی وجہ تسمیعہ

اسلام آباد نام کا مطلب اسلام کا شہر ہے۔ یہ دو الفاظ سے ماخوذ ہے اسلام اور آباد۔ اسلام سے مراد مذہب اسلام،جو کہ پاکستان کا ریاستی مذہب ہے اور آباد ایک فارسی لاحقہ ہے جس کا مطلب کاشت کی جگہ ہے، جو آباد جگہ یا شہر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ محمد اسماعیل ذبیح کی کتاب کے مطابق، عارف والا کے ایک اسکول ٹیچر جنہیں قاضی عبدالرحمن امرتسری کے نام سے جانا جاتا تھا نے اسلام آباد کا نام تجویز کیا تھا۔

تاریخ

اسلام آباد جو شمالی پنجاب کے علاقے پوٹھوہار کے سطح مرتفع پر واقع ہے، ایشیا میں انسانی آبادکاری کے ابتدائی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کے قدیم ترین پتھر کے زمانے کے کچھ نوادرات سطح مرتفع پر ملے ہیں، جن کی تاریخ 100,000 سے 500,000 سال پہلے کی ہے۔ دریائے سواں کی چھتوں سے برآمد ہونے والے ابتدائی پتھر میں برفانی دور میں ابتدائی انسانوں کی کوششوں کی گواہی دیتے ہیں۔ ماقبل تاریخ سے متعلق مٹی کے برتنوں اور برتنوں کی اشیاء ملی ہیں۔ ڈاکٹر عبدالغفور لون کی کھدائیوں کے مطابق اس علاقے میں انسانی کھوپڑیاں 5000 قبل مسیح میں پائی گئی ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ یہ خطہ نو ، پستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا گھر تھا جو دریائے سواں کے کنارے آباد تھے، اور جنہوں نے بعد میں 3000 قبل مسیح کے آس پاس اس علاقے میں آباد ہوئے۔ وادی سندھ کی تہذیب اس خطے میں 23ویں اور 18ویں صدی قبل مسیح کے درمیان پروان چڑھی۔ بعد میں یہ علاقہ آریائی برادری کی ابتدائی بستی تھی جو وسطی ایشیا سے اس خطے میں ہجرت کرکے آئے تھی۔ بہت سی عظیم فوجیں جیسے کہ ظہیر الدین بابر، چنگیز خان، تیمور اور احمد شاہ درانی نے برصغیر پاک و ہند پر اپنے حملوں کے دوران اس خطے کو عبور کیا۔ 2015-16 ء میں وفاقی محکمہ آثار قدیمہ نے ثقافتی ورثے کے لیے قومی فنڈ کی مالی مدد سےابتدائی آثار قدیمہ کی کھدائی کی جس میں شاہ اللہ دتہ غاروں کے قریب بان فقیراں میں بدھسٹ اسٹوپا کی باقیات کا پتہ چلا، جو دوسری سے پانچویں صدی عیسوی تک کی تاریخ کے نشانات ہیں۔

اسلام آباد 10ویں صدی سے لے کر جدید دور تک کی تہذیب اور فن تعمیر پر قائم ہے۔ چونکہ اسلام آباد پوٹھوہار سطح مرتفع پر واقع ہے، اس لیے پتھر کے زمانے کی تہذیب کی باقیات میں اچیولین اور سوانی روایات شامل ہیں۔ اسلام آباد کے تاریخی نشانات بھی ہندو تہذیب کی عکاسی کرتی ہے سید پور گاؤں جو 16 ویں صدی میں آباد ہوا تھا اسلام آباد میں واقع ہے جو ہندوؤں کا ایک مقدس مقام ہے جس میں مندر ایک بھی ہے جہاں ہندو مغل کمانڈر پوجا کیا کرتے تھے۔ سید پور گاؤں کا نام قیاس کے مطابق سارنگ خان کے بیٹے سید خان کے نام پر رکھا گیا ہے۔ 500 سال پرانے گاؤں کو ایک مغل کمانڈر راجہ مان سنگھ نے ہندوؤں کی عبادت گاہ میں تبدیل کر دیا تھا۔ اس نے کئی چھوٹے تالاب بنائے: راما کنڈا، سیتا کنڈا، لکشمن کنڈا، اور ہنومان کنڈا۔ اس علاقے میں ایک چھوٹا سا ہندو مندر ہے جو محفوظ ہے، جو اس خطے میں ہندو لوگوں کی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔ صوفی بزرگ پیر مہر علی شاہ کا مزار گولڑہ شریف میں واقع ہے جو کہ بھرپور ثقافتی ورثہ رکھتا ہے۔ بدھ دور کے آثار قدیمہ بھی اس خطے میں پائے جا سکتے ہیں۔ بری امام سرکار کا مزار مغل شہنشاہ اورنگزیب نے تعمیر کروایا تھا۔

باغ کلاں

اسلام آباد کی تاریخ میں باغ کلاں نامی گاؤں بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ اسلام آباد کی شروعات اسی گاؤں سے ہوئی ۔ کٹاریاں گاؤں یعنی جی فائیو سے تھوڑا پیچھے باغ کلاں نام کا یہ گاؤں تھا ۔ اسے باگاں بھی کہا جاتا تھا ۔ اسی گاؤں میں سیکٹر جی سکس آباد ہوا ۔ ادھر ہی اسلام آباد کا سب سے پہلا کمرشل زون تعمیر کیا گیا ۔ سرکاری ملازمین کے لیے سب سے پہلے رہائشی کوارٹرز بھی اسی گاؤں میں تعمیر کیے گئے ۔ انہی زیر تعمیر کوارٹرز میں سے ایک میں اسلام آباد کا پہلا پولیس اسٹیشن اور پہلا بنک قائم کیا گیا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں ایک چھوٹے سے کوارٹر میں قائم تھے ۔ یہ کوارٹرز آج بھی موجود ہیں اور انہیں لال کوارٹر کہا جاتا ہے ۔ 1961ء کی مردم شماری میں راولپنڈی کی حدود میں باغ کلاں یعنی باگاں نام کا یہ گاؤں موجود تھا ۔ اس کا رقبہ 698 ایکڑ تھا اور اس کی آبادی 663 افراد پر مشتمل تھی ۔ باگاں بعد میں دارالحکومت بن گیا مگر 1961ء کی مردم شماری تک یہ جی سکس نہیں، باغ کلاں تھا۔

آب پارہ

اسلام آباد کی باقاعدہ شروعات باگاں سے ہوئیں اور یہاں سرکاری ملازمین کے کوارٹر بنا کر کراچی سے ملازمین کو یہاں بھیجا گیا ۔ ان ملازمین میں بڑی تعداد مشرقی پاکستان کے لوگوں کی تھی ۔ ان میں سے عبد الواحد کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ۔ یہ اس نئے شہر میں جنت سے آنے والا پہلا ننھا وجود تھا جس سے تمام ملازمین اور ان کے گھرانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ بیٹی کو اللہ کی رحمت سمجھتے ہوئے اسے اسلام آباد کے لیے برکت قرار دیا گیا ۔ سب نے مل کر خوشی منائی جیسے سب کے گھرانوں پر رحمت اتری ہو۔ والدین نے بیٹی کا نام ”آب پارہ “ رکھا ۔ چیئر مین سی ڈی اے کی اہلیہ مبارک دینے عبد الواحد کے گھر آئیں تو پوچھا بیٹی کا کیا نام رکھا ہے ۔ بتایا گیا کہ اس کا نام آب پارہ ہے۔انہی دنوں باگاں گاؤں میں اسلام آباد کی پہلی مارکیٹ تعمیر ہو رہی تھی ۔ سی ڈی اے نے یہ مارکیٹ اپنے اس بیٹی سے منسوب کر دی اور آج ہم اسے آب پارہ مارکیٹ کہتے ہیں ۔

اسلام آباد کے پرانے دیہات

اسلام آباد کو مملکتِ خداداد پاکستان کا دارالحکومت بنانے کا اعلان 1959 ء میں ہوا ۔اس سے قبل اس سرزمین پر کم وبیش 160 دیہات آباد تھے ۔ شہر کی تعمیر کے دوران مارگلہ کے دامن میں واقع بہت سے دیہات جیسے نورپور شاہاں، شاھدرہ، سیدپور اور گولڑہ شریف کو اسلام آباد کا دیہی علاقہ قرار دیکر ان کی اصل شکل کو برقرار رکھا گیاہے ۔ اس دیہی علاقے کا مجموعی رقبہ ٣٨٩٠٦ مربع کلومیٹر ہے۔ سیدپور اور شاہ اللہ دتہ قدیم ترین دیہات ہیں اس گاوں میں گکھڑ برادری کی اکثریت ہے جبکہ جنجوعہ راجپوت، اعوان، پیرکانجن مغل، دھنیال، گوجر، منہاس، راجپوت، بھٹی اور سید بھی آباد ہیں ۔سیدپور سے منسلک قدیمی آبادیوں میں چک ، بیچو، میرہ ، ٹیمبا ،بڑ ، جنڈالہ ہیلاں شامل تھے ،ٹیمبا میں پاکستان کی سب سے بڑی مسجد فیصل مسجد قائم ہے بڑ موجودہ ایف 5 کا علاقہ ہے ۔ سیکٹر ای سیون میں ڈھوک جیون نام کی بستی تھی جسے جیون گوجر نے گجرات سے آ کر آباد کیا تھا۔ سیکٹر جی 5 میں کٹاریاں گاوں آباد تھا آج کل یہاں وزارت خارجہ کے دفاتر ہیں کٹاریاں گاوں کے باشندوں کو سیکٹر آئ نائن کے سامنے راولپنڈی کی حدود میں متبادل جگہ دی گئ ۔ جسے آجکل نیوکٹاریاں کہا جاتا ہے ۔یہ گوجروں کی کٹاریہ گوت سے منسوب ہے۔ چڑیا گھر کے سامنے سیکٹر ایف 6 میں بانیاں نام کی بستی تھی جس کے اولین آباد گوجروں نے اپنی گوت بانیاں کے نام پر اس کا نام رکھا ۔ اسلام آباد میں گوجر قوم کی آباد کردہ بستیوں میں ٹھٹھہ گوجراں، کنگوٹہ گوجراں ،کٹاریاں بھڈانہ بانیاں ،نون، بوکڑہ،داداں گوجراں،گوراگوجر ،جہاری گوجر ، بھڈانہ کلاں ،بھڈانہ خورد ،پوسوال ،ڈھوک گوجراں ، ڈھوک جیون ، جبی، بڈھو ،روملی، نڑیاس ،نڑیل شامل ہیں ۔ راولپنڈی گزیٹئر 1884ءکے مطابق ضلع راولپنڈی کے109 دیہات کے مالکان گوجر تھے اور 62 دیہات گکھڑوں کی ملکیت تھے ۔ سیکٹر جی 10 کا پرانا نام ٹھٹھہ گوجراں تھا۔ شاہ اللہ دتہ اسلام آباد کا قدیم ترین گاوں متصور کیا جاتا ہے ۔ یہ تقریباً 650 سال قدیم گاوں ہے جہاں سینکڑوں سال پرانی غاریں قدیم فطری تہذیب اور مذاہب کا پتہ بتلاتی ہیں ۔ اسلام آباد سے بہارہ کہو جاتے ہوئے مری روڈ پر ملپور کی قدیم بستی واقع ہے۔ یہ گاوں بھی ابتدا میں قطب شاہی اعوانوں کا تھا اور راول ڈیم کی حدود کے اندر واقع تھا ۔بعد ازاں اسےنیو ملپور کے نام سے بسایا گیا ۔ یہ گاوں سردار بدھن خان اعوان نے پہلے پہل آباد کیا تھا بعد میں یہ گکھڑوں کی ملکیت میں آ گیا یہاں کمیال، گکھڑ، شیخ اور ملیار بھی آباد تھے 1976ء میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اسے ماڈل ویلج کا درجہ دیا تھا ۔ موجودہ کنونشن سنٹر کے قریب ڈھوک کی چھوٹی قسم ًڈھوکریً کے نام کا چھوٹا سا گاوں آباد تھا ۔ جو جو اسی ٨٠ کی دہائ تک ایک مزدور بستی کے طور پر آباد رہا بعد ازاں اس کا نشاں مٹ گیا ۔ البتہ ڈھوکری سٹاپ نے اس کے نام کو ذندہ رکھا ہوا ہے۔ موجودہ آبپارہ کے قریب باگاں یا باغ کلاں نام کی بستی تھی ۔اسلام آباد شہر کی تعمیر کی ابتدا اکتوبر 1961 میں اسی باغ کلاں گاوں سے کی گئ ۔ نور پور شاہاں حضرت شاہ عبدالطیف کی آمد سے قبل چور پور مشہور تھا ۔یہ علاقہ ایمان کی روشنی سے منور ہو کر نور پور کہلانے لگا ۔راول ڈیم نالہ کورنگ پر تعمیر کیا گیا ہے ۔ یہ نالہ مارگلہ اور مری کی زیریں پہاڑیوں کے چشموں اور برسات کے پانی سے سارا سال بھرا رہتا ہے ۔ڈیم کے موجودہ رقبے میں کئ گاوں آباد تھے جن میں پھگڑیل ،شکراہ ،کماگری، کھڑپن اور مچھریالاں شامل تھے ۔ اسلام آباد کی حدود میں مارگلہ ہلز پر کئ دیہات زمانہ قدیم سے آباد ہیں جن میں تلہاڑ ،گوکینہ ،ملواڑ سرہ ،گاہ ،نڑیاس بڈھو شامل ہیں ۔ فیصل مسجد کے مغرب میں پہاڑوں پر کلنجر نام کی بستی آباد تھی ۔ موجودہ جناح سپر مارکیٹ کے قریب روپڑاں نام کی بستی تھی ۔گولڑہ شریف کے مالکان قطب شاہی اعوان تھے۔ ان کے اولین آباد کار نے اپنی شاخ گوڑہ کے نام پر اس مقام کا نام رکھا گیا ۔ میرا جعفر گولڑہ کے قریب ایک چھوٹا سا گاوں ہے اس کے ساتھ میرا سمبل جعفر نام کی بستی ہے ان دونوں گاوں کو جعفر نامی شخص نے آباد کیا ۔ ملک پور عزیزال کو ترکھان قبیلے نے آباد کیا ۔ یہاں کوکنیال اور مکنیال لوگ بھی آباد ہیں ۔ موہڑہ نگڑیال کو راجپوت قبیلے کی نگڑیال شاخ نے آباد کیا ۔ میرا بیگوال سملی ڈیم روڈ پر واقع ہے یہ پہاڑی کے قریب خوبصورت محل وقوع پر واقع ہے اسے دھنیال قبیلے نے آباد کیا ۔موضع تمیر کو دھنیال قبیلے کی شاخ رونیال نے آباد کیا ۔ کوری ، کرور،کرپا بند بیگوال چارہان اور میرا بیگوال دھنیال قبیلے کے مشہور دیہات تھے ۔ جھنگی سیداں موٹروے کے قریب اہم گاوں ہے اس کے مالکان سید تھے۔ جن کے نام پر اس کا نام رکھا گیا یہاں پر ان کی واضع اکثریت ہے ۔شاہ اللہ دتہ بھی سادات کی ملکیت ہے ۔ہون دھمیال سہالہ ٹریننگ کالج کے قریب گاوں ہے اسے دھمیال قبیلے نے آباد ہے یہاں مٹھیال شاخ کے لوگ آباد ہیں ۔ ہردو گہر سہالہ کے قریب گاوں ہے یہ سواں ندی کے دو حصوں میں تقسیم ہے ڈھوک قاضیاں گہر راجگان چہال یاراں گہر نئ آبادی گھڑی اور دندی اس کی ذیلی بستیاں ہیں یہ کہوٹہ روڈ پر واقع ہے علی پور اور فراش دو علیحدہ علیحدہ گاوں ہیں راول ڈیم سے سترہ کلومیٹر کے فاصلے پر لہتراڑ روڈ پر واقع ہیں۔ ان کی زمینیں ایکوائر کر لی گئ تھیں اس کے قریب پنجگراں نام کی بستی ہے ۔ علی پور کو اس کے اولین آباد بابا علی محمد کے نام پر رکھا گیا ۔ ابتدائ طور پر یہاں کھوکھر ،ملک آباد تھے بعد میں ڈھونڈ راجپوت بھٹی قاضی اور جنجوعہ بھی آباد ہوئے کری اور ترلائ کے قریب علی پور کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

تعمیر و ترقی

اسلام آباد شہرکو جنوبی ایشیا کے عام شہروں سے یکسر مختلف بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، اور جنگل جیسی ترتیب میں وسیع و عریض راستے پیش کیے گئے تھے۔ جب پاکستان نے 1947ء میں آزادی حاصل کی تو جنوبی بندرگاہی شہر کراچی اس کا عارضی قومی دارالحکومت تھا۔ 1958 ء میں قومی دارالحکومت کے لیے راولپنڈی کے قریب ایک مناسب جگہ کا انتخاب کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا گیا ۔ جس میں دیگر خصوصیات کے ساتھ محل وقوع، آب و ہوا، رسد اور دفاعی ضروریات پر خاص زور دیا گیا۔ وسیع مطالعہ، تحقیق اور ممکنہ مقامات کے مکمل جائزے کے بعد، کمیشن نے 1959 ء میں راولپنڈی کے شمال مشرق کے علاقے کی سفارش کی ۔ 1960ء کی دہائی میں، اسلام آباد کو کئی وجوہات کی بنا پر ایک فارورڈ دارالحکومت کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ کراچی بھی ملک کے جنوبی سرے پر واقع تھا، اور بحیرہ عرب سے ہونے والے حملوں کا شکار تھا۔ پاکستان کو ایک ایسے دارالحکومت کی ضرورت تھی جو ملک کے تمام حصوں سے باآسانی قابل رسائی ہو۔ کراچی، جو ایک کاروباری مرکز تھا، کو جزوی طور پر حکومتی معاملات میں کاروباری مفادات کی مداخلت کی وجہ سے بھی غیر موزوں سمجھا جاتا تھا۔ اسلام آباد کا نیا منتخب مقام راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر اور شمال میں کشمیر کے متنازعہ علاقے کے قریب تھا۔ معماروں کی یونانی فرم، جس کی سربراہی کونسٹینٹینوس اپوسٹولوس ڈوکسیڈیس نے کی، نے شہر کے ماسٹر پلان کو گرڈ پلان کی بنیاد پر ڈیزائن کیا جو مارگلہ کی پہاڑیوں کی طرف اس کی چوٹی کے ساتھ تکون شکل کا تھا۔ دارالحکومت کو کراچی سے براہ راست اسلام آباد نہیں منتقل کیا گیا۔ اسے سب سے پہلے 60 ء کی دہائی کے اوائل میں عارضی طور پر راولپنڈی منتقل کیا گیا اور پھر 1966ء میں ضروری ترقیاتی کام مکمل ہونے پر اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ ایڈورڈ ڈیوریل اسٹون اور جیو پونٹی جیسے عالمی شہرت یافتہ معمار شہر کی ترقی سے وابستہ رہے ہیں۔

شہری انتظامیہ

اسلام آباد کے زون
زون ایریا
ایکڑز km2
I 54,958.25 222.4081
II 9,804.92 39.6791
III 50,393.01 203.9333
IV 69,814.35 282.5287
V 39,029.45 157.9466

اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) ایڈمنسٹریشن، جسے عام طور پر آئی سی ٹی ایڈمنسٹریشن یا اسلام آباد ایڈمنسٹریشن کے نام سے جانا جاتا ہے، سول انتظامیہ کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کی اہم امن و امان کا ادارہ ہے۔ شہر کی لوکل گورنمنٹ اتھارٹی اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن (IMC) ہے جو کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (اسلام آباد) (CDA) کی مدد سے شہر کی منصوبہ بندی، ترقی، تعمیر اور انتظامیہ کی نگرانی کرتی ہے۔اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کو آٹھ زونز میں تقسیم کیا گیا ہے: انتظامی زون، کمرشل ڈسٹرکٹ، تعلیمی سیکٹر، انڈسٹریل سیکٹر، ڈپلومیٹک انکلیو، رہائشی علاقے، دیہی علاقے اور گرین ایریا۔ اسلام آباد شہر کو پانچ بڑے زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے: زون I، زون II، زون III، زون IV، اور زون V۔ ان میں سے زون IV رقبے میں سب سے بڑا ہے۔ زون I بنیادی طور پر تمام ترقی یافتہ رہائشی شعبوں پر مشتمل ہے جبکہ زون II غیر ترقی یافتہ رہائشی شعبوں پر مشتمل ہے۔ ہر رہائشی شعبے کی شناخت حروف تہجی کے ایک حرف اور ایک عدد سے ہوتی ہے، اور یہ تقریباً 2 کلومیٹر × 2 کلومیٹر (1+1⁄4 mi × 1+1⁄4 mi) کے رقبے پر محیط ہے۔ سیکٹرز کو A سے I تک لکھا گیا ہےاور ہر سیکٹر کو چار نمبر والے ذیلی شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

سیکٹرز

ضعلع اسلام آباد کا نقشہ

سیریز A، B، اور C ابھی تک ترقی یافتہ نہیں ہیں۔ ڈی سیریز کے سات شعبے ہیں (D-11 سے D-17)، جن میں سے صرف D-12 مکمل طور پر تیار ہے۔ یہ سلسلہ مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔ای سیکٹرز کا نام E-7 سے E-17 تک رکھا گیا ہے۔ بہت سے غیر ملکی اور سفارتی اہلکار ان شعبوں میں مقیم ہیں۔ شہر کے نظرثانی شدہ ماسٹر پلان میں سی ڈی اے نے سیکٹر E-14 میں فاطمہ جناح پارک کی طرز پر پارک تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکٹر E-8 اور E-9 میں بحریہ یونیورسٹی، ایئر یونیورسٹی، اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے کیمپس شامل ہیں۔ F اور G سیریز میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ شعبے شامل ہیں۔ F سیریز F-5 سے F-17 کے سیکٹرز پر مشتمل ہے۔ کچھ شعبے اب بھی کم ترقی یافتہ ہیں۔ F-5 اسلام آباد میں سافٹ ویئر انڈسٹری کے لیے ایک اہم شعبہ ہے، کیونکہ یہاں دو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس واقع ہیں۔ پورا F-9 سیکٹر فاطمہ جناح پارک کے ساتھ احاطہ کرتا ہے۔ سینٹورس کمپلیکس F-8 سیکٹر کا ایک اہم نشان ہے۔ G شعبوں کو G-5 سے G-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ کچھ اہم مقامات میں G-5 میں جناح کنونشن سینٹر اور سرینا ہوٹل، G-6 میں لال مسجد، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دارالحکومت کا سب سے بڑا میڈیکل کمپلیکس، جو G-8 میں واقع ہے اور G-9 میں کراچی کمپنی کا شاپنگ سینٹر۔ H شعبوں کو H-8 سے H-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ ایچ کے شعبے زیادہ تر تعلیمی اور صحت کے اداروں کے لیے وقف ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی سیکٹر H-12 کے ایک بڑے حصے پر محیط ہے۔ I سیکٹرز کو I-8 سے I-18 تک نمبر دیا گیا ہے۔ I-8 کے استثناء کے ساتھ، جو کہ ایک اچھی طرح سے ترقی یافتہ رہائشی علاقہ ہے، یہ شعبے بنیادی طور پر صنعتی زون کا حصہ ہیں۔ I-9 کے دو سب سیکٹر اور I-10 کے ایک سب سیکٹر کو صنعتی علاقوں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سی ڈی اے سیکٹر I-18 میں اسلام آباد ریلوے اسٹیشن اور سیکٹر I-17 میں انڈسٹریل سٹی قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ زون III بنیادی طور پر مارگلہ ہلز اور مارگلہ ہلز نیشنل پارک پر مشتمل ہے۔ راول جھیل اسی زون میں ہے۔ زون IV اور V اسلام آباد پارک اور شہر کے دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ دریائے سواں زون V کے ذریعے شہر میں بہتا ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر کی فہرست

یہ تمام منصوبہ بند اور تعمیر شدہ سیکٹروں کی فہرست ہے۔

  • سی-13
  • سی-14
  • سی-15
  • سی-16
  • سی-17
  • سی-18
  • ڈی-10
  • ڈی-11
  • ڈی-12
  • ڈی-13
  • ڈی-14
  • ڈی-15
  • ڈی-16
  • ڈی-17
  • ڈی-18
  • ای-7
  • ای-8
  • ای-9
  • ای-10
  • ای-11
  • ای-12
  • ای-13
  • ای-14
  • ای-15
  • ای-16
  • ای-17
  • ای-18
  • ایف-5
  • ایف-6
  • ایف-7
  • ایف-8
  • ایف-9
  • ایف-10
  • ایف-11
  • ایف-12
  • ایف-13
  • ایف-14
  • ایف-15
  • ایف-16
  • ایف-17
  • ایف-18
  • جی-5
  • جی-6
  • جی-7
  • جی ایٹ
  • جی-9
  • جی-10
  • جی 11
  • جی 12
  • جی-13
  • جی-14
  • جی-15
  • جی-16
  • جی-17
  • جی 18
  • ایچ-8
  • ایچ-9
  • ایچ-10
  • ایچ-11
  • ایچ-12
  • ایچ-13
  • ایچ-14
  • ایچ-15
  • ایچ-16
  • ایچ-17
  • ایچ-18
  • آئی-8
  • آئی-9
  • آئی-10
  • آئی-11
  • آئی-12
  • آئی-13
  • آئی-14
  • آئی-15
  • آئی-16
  • آئی-17
  • آئی-18

فن تعمیر

دامن کوہ سے فیصل مسجد کا نظارہ

اسلام آباد فن تعمیر جدیدیت اور پرانی اسلامی اور علاقائی روایات کا مجموعہ ہے۔ سعودی-پاک ٹاور روایتی طرز کے ساتھ جدید فن تعمیر کی ایک مثال ہے۔ خاکستری رنگ کی عمارت کو اسلامی روایت میں نیلے رنگ کے ٹائلوں سے تراشی گئی ہے، اور یہ اسلام آباد کی بلند ترین عمارتوں میں سے ایک ہے۔ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے اسلامی اور جدید فن تعمیر کی دیگر مثالوں میں پاکستان یادگار (Monument) اور فیصل مسجد شامل ہیں۔ دیگر قابل ذکر ڈھانچے یہ ہیں: سیکرٹریٹ کمپلیکس جو جیو پونٹی نے ڈیزائن کیا تھا، مغل فن تعمیر پر مبنی وزیر اعظم کا سیکرٹریٹ اور ایڈورڈ ڈیوریل سٹون کی قومی اسمبلی۔ پاکستان یادگار کی بڑی پنکھڑیوں کے اندر کی دیواریں اسلامی فن تعمیر پر مبنی ہیں۔ شاہ فیصل مسجد عصری فن تعمیر کا امتزاج ہے جس میں ایک زیادہ روایتی بڑے تکون نما نماز ہال اور چار مینار ہیں، جن کا ڈیزائن ترکی کے ماہر تعمیرات ویدات دلوکے نے بنایا تھا اور سعودی عرب کے شاہ فیصل کی طرف سے فراہم کردہ فنڈز کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔ فیصل مسجد کا فن تعمیر غیر معمولی ہے کیونکہ اس میں گنبد کی ساخت نہیں ہے۔ یہ عربی، ترکی اور مغل تعمیراتی روایات کا مجموعہ ہے۔ سینٹورس اسلام آباد میں جدید فن تعمیر کی ایک مثال ہے۔ سات ستارہ ہوٹل WS Atkins PLC کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا تھا. نو تعمیر اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج ٹاورز شہر میں جدید طرز تعمیر کی ایک اور مثال ہے.

جغرافیہ

سطح مرتفع پوٹھوہار کا علاقہ

اسلام آباد سطح مرتفع پوٹھوہار کے شمالی کنارے اور مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں 33.43°N 73.04°E پر واقع ہے۔ اس کی بلندی 540 میٹر (1,770 فٹ) ہے۔ جدید دارالحکومت اور راولپنڈی شہر کو ملا کر انہیں عام طور پر جڑواں شہر کہا جاتا ہے۔

شہر کے شمال مشرق میں مری کا نوآبادیاتی دور کا ہل اسٹیشن واقع ہے، اور شمال میں خیبر پختونخوا کا ضلع ہری پور واقع ہے۔ کہوٹہ جنوب مشرق میں، شمال مغرب میں ٹیکسلا، واہ کینٹ اور ضلع اٹک۔ جنوب مشرق میں گوجر خان، روات اور مندرہ۔ اور جنوب اور جنوب مغرب میں راولپنڈی کا شہر واقع ہے۔ اسلام آباد مظفرآباد سے 120 کلومیٹر (75 میل)، پشاور سے 185 کلومیٹر (115 میل) اور لاہور سے 295 کلومیٹر (183 میل) سے دور ہے۔ اسلام آباد شہر کا رقبہ 906 مربع کلومیٹر (350 مربع میل) ہے۔ مزید 2,717 مربع کلومیٹر (1,049 مربع میل) رقبہ مخصوص علاقے کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں شمال اور شمال مشرق میں مارگلہ پہاڑیاں ہیں۔ شہر کا جنوبی حصہ ایک غیر منقسم میدان ہے۔ یہ دریائے کورنگ سے نکلتا ہے، جس پر راول ڈیم واقع ہے۔

آب وہوا

مارگلہ پہاڑی ــ

اسلام آباد کی آب و ہوا پانچ موسموں پر مشتمل ہے : موسم سرما ( نومبر فروری)، موسم بہار ( مارچ اور اپریل )، موسم گرما ( مئی اور جون )، مانسون یعنی برسات ( جولائی اور اگست ) اور موسم خزاں ( ستمبر اور اکتوبر)۔ سب سے گرم مہینہ جون کا ہوتا ہے، سب سے ٹھنڈا مہینہ جنوری کا جبکہ جولائی کے مہینہ میں سب سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔ 23 جولائی2001ء کو اسلام آباد میں صرف دس گھنٹوں کو دوران میں 620 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس نے گزشتہ 100 سال کے سب سے زیادہ بارش کے تمام ریکارڈز توڑ دیے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی جڑواں شہر ہیں اور مارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب ہونے کی وجہ سے یہاں موسم سردیوں میں کافی سرد ہو جاتا ہے لیکن 17 جنوری 1967 کو راولپنڈی میں تاریخ کی سب سے زیادہ سردی ریکارڈ کی گئی اور اس شہر کا درجہ حرارت منفی 3.9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور اسی دن اسلام آباد میں منفی 6 ڈگری سردی پڑی اور یہ ان دونوں شہروں کی سب سے شدید سردی ہے جو اب تک ریکارڈ کی گئی۔

آب ہوا معلومات برائے اسلام آباد (1961–1990)
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
بلند ترین °س (°ف) 30.1
(86.2)
30.0
(86)
34.4
(93.9)
40.6
(105.1)
45.6
(114.1)
46.6
(115.9)
45.0
(113)
42.0
(107.6)
38.1
(100.6)
37.8
(100)
32.2
(90)
28.3
(82.9)
46.6
(115.9)
اوسط بلند °س (°ف) 17.7
(63.9)
19.1
(66.4)
23.9
(75)
30.1
(86.2)
35.3
(95.5)
38.7
(101.7)
35.0
(95)
33.4
(92.1)
33.5
(92.3)
30.9
(87.6)
25.4
(77.7)
19.7
(67.5)
28.6
(83.5)
یومیہ اوسط °س (°ف) 10.1
(50.2)
12.1
(53.8)
16.9
(62.4)
22.6
(72.7)
27.5
(81.5)
31.2
(88.2)
29.7
(85.5)
28.5
(83.3)
27.0
(80.6)
22.4
(72.3)
16.5
(61.7)
11.6
(52.9)
21.3
(70.3)
اوسط کم °س (°ف) 2.6
(36.7)
5.1
(41.2)
9.9
(49.8)
15.0
(59)
19.7
(67.5)
23.7
(74.7)
24.3
(75.7)
23.5
(74.3)
20.6
(69.1)
13.9
(57)
7.5
(45.5)
3.4
(38.1)
14.1
(57.4)
ریکارڈ کم °س (°ف) −3.9
(25)
−2.0
(28.4)
−0.3
(31.5)
5.1
(41.2)
10.5
(50.9)
15.0
(59)
17.8
(64)
17.0
(62.6)
13.3
(55.9)
5.7
(42.3)
−0.6
(30.9)
−2.8
(27)
−3.9
(25)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 56.1
(2.209)
73.5
(2.894)
89.8
(3.535)
61.8
(2.433)
39.2
(1.543)
62.2
(2.449)
267.0
(10.512)
309.9
(12.201)
98.2
(3.866)
29.3
(1.154)
17.8
(0.701)
37.3
(1.469)
1,142.1
(44.966)
ماہانہ اوسط دھوپ ساعات 195.7 187.1 202.3 252.4 311.9 300.1 264.4 250.7 262.2 275.5 247.9 195.6 2,945.8
ماخذ#1: NOAA (normals)[2]
ماخذ #2: PMD (extremes)[3]


معیشت

بلیو ایریا اور جناح ایونیو

اسلام آباد سٹاک ایکسچینج کی بنیاد 1989 ء میں رکھی گئی۔ اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج، کراچی اسٹاک ایکسچینج اور لاہور سٹاک ایکسچینج کے بعد پاکستان کی تیسری سب سے بڑی اسٹاک ایکسچینج ہے جس کا اوسط یومیہ کاروبار 1 ملین حصص سے زیادہ ہے۔ اسلام آباد میں دو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے ساتھ معلومات اور مواصلات ٹیکنالوجی کی قومی اور غیر ملکی کمپنیاں بھی بڑی مقدار میں کام کر رہی ہیں۔ پی آئی اے، پی ٹی وی، پی ٹی سی ایل، او جی ڈی سی ایل اور زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی طرح پاکستان کی کئی سرکاری کمپنیاں بھی اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ اس طرح پی ٹی سی ایل، موبی لنک، ٹیلی نار، یوفون اور چائنا موبائل اور دیگر تمام اہم ٹیلی کمیونیکیشن آپریٹرز کے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں واقع ہیں۔ وفاقی دار الحکومت میں متعدد میڈیا ہاؤسز یا پبلشنگ ہاؤسز بھی قائم ہیں۔ان کے صدر دفاتر سمیت ملکی اور بین الاقوامی میڈیا ہاؤسز کے بیورو یا کنٹری آفسز بھی قائم ہیں۔

اسلام آباد/راولپنڈی میٹروپولیٹن علاقہ

جب 1960ء میں اسلام آباد کا ماسٹر پلان تیار کیا گیا تو اسلام آباد کو اور راولپنڈی کے ملحقہ علاقوں کے ساتھ مل کر اسلام آباد/راولپنڈی میٹروپولیٹن ایریا کے نام سے ایک بڑا میٹروپولیٹن علاقہ بنایا جانا تھا۔ یہ علاقہ ترقی پذیر اسلام آباد، پرانے نوآبادیاتی چھاؤنی کا شہر راولپنڈی، اور مارگلہ ہلز نیشنل پارک پر مشتمل ہو گا، بشمول آس پاس کے دیہی علاقوں کے۔ تاہم، اسلام آباد شہر اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کا حصہ ہو گا اور راولپنڈی ضلع راولپنڈی کا حصہ ہو گا جو صوبہ پنجاب کا حصہ ہے۔ ابتدائی طور پر، یہ تجویز کیا گیا تھا کہ تینوں علاقوں کو چار بڑی شاہراہوں سے ملایا جائے گا: مری ہائی وے، اسلام آباد ہائی وے، سوان ہائی وے، اور کیپٹل ہائی وے۔ تاہم، آج تک صرف دو شاہراہیں تعمیر کی گئی ہیں: سری نگر ہائی وے (سابقہ کشمیر ہائی وے) اور اسلام آباد ہائی وے۔ مارگلہ ایونیو کی تعمیر کے منصوبے بھی زیر تکمیل ہیں۔ اسلام آباد تمام سرکاری سرگرمیوں کا مرکز ہے جبکہ راولپنڈی تمام صنعتی، تجارتی اور فوجی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ دونوں شہروں کو جڑواں شہر سمجھا جاتا ہے اور ایک دوسرے پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔

آبادی

تاریخی آبادی
سالآبادی±%
1972 77,000—    
1981 204,000+164.9%
1998 529,180+159.4%
2017 2,014,825+280.7%
ماخذ: [4][5]


2017 کی مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی آبادی ایک ملین سے متجاوز ہے پاکستان کی آبادی کی مردم شماری تنظیم کے ایک اندازے کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 2012 میں تقریباً 2 لاکھ تک پہنچ چکی تھی جبکہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 805235 تھی۔ اردو زبان ملک کی قومی و سرکاری زبان ہونے کی وجہ سے شہر کے اندر بولی جاتی ہے جبکہ انگریزی بھی وسیع پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔ شہر میں دیگر بولی جانے والی زبانوں میں پنجابی ، پشتو اور پوٹھوہاری میں شامل ہیں۔ آبادی کی اکثریت کی مادری زبان پنجابی ہے جو 68 فیصد ہے۔ آبادی کا 10 فیصد پشتو بولنے والے ہیں اور 8 فیصد دیگر زبانے بولنے والے ہیں۔ تقریباً 15 فیصد سندھی زبان بولنے والے ہیں۔ 20 فیصد بلوچی زبان بولنے والے ہیں۔ شہر کی آبادی کے لوگوں میں زیادہ پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔

آبادی کی اکثریت 15-64 سال کی عمر کے گروپ میں ہے۔ آبادی کا صرف 3 فیصد کی عمر 65 سال سے اوپر ہے جبکہ 37،90 فی صد 15 سے کم عمر کے ہے اور بے روزگاری کی شرح 15.70 فی صد ہے۔ اسلام 95،53 فیصد کے ساتھ، شہر میں سب سے بڑا مذہب ہے۔ شہری علاقے میں مسلمانوں کی شرح 93،83 فیصد ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ تناسب، 98،80 فی صد ہے۔ دوسرا سب سے بڑا مذہب مسیحیت ہے جس کے بعد ہندو ہے۔

ذرائع نقل و حمل

میٹرو بس
ایم 2 موٹروے (پاکستان))
نیو اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا
اسلام آباد ریلوے اسٹیشن

پاکستان کے مروجہ نظام شاہرات کے تحت قائم بین الاضلاعی شاہرات کے ذریعے یہ شہر اسلام آباد، اٹک، جہلم، چکوال، مری ، گوجرخان ، کوہاٹ ، مظفر آباد، لاہور ، پشاور اور ایبٹ آباد کے ساتھ متصل ہے۔ اسلام آباد کو ٹرانسپورٹ کے نظام کے تحت اسے پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کو بس سروسز، ریل گاڑیوں او ہوائی اڈے کے ذریعے جوڑتا ہے جو زیادہ تر پڑوسی شہر راولپنڈی سے چلتی ہیں۔

میٹروبس

راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس ایک 83.6 کلومیٹر (51.9 میل) بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم ہے جو اسلام آباد-راولپنڈی میٹروپولیٹن ایریا میں کام کرتا ہے۔ میٹروبس نیٹ ورک کا پہلا مرحلہ 4 جون 2015 کو کھولا گیا تھا، اور یہ 22.5 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے جو پاک سیکرٹریٹ، اسلام آباد سے صدر راولپنڈی کے درمیان ہے۔ دوسرا مرحلہ پشاور موڑ انٹر چینج اور نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے درمیان 25.6 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور اس کا افتتاح 18 اپریل 2022 کو کیا گیا تھا۔ 7 جولائی 2022 کو، گرین لائن اور بلیو لائنز کو اس میٹروبس نیٹ ورک میں شامل کیا گیا۔ یہ سسٹم ای ٹکٹنگ اور ایک ذہین ٹرانسپورٹیشن سسٹم کا استعمال کرتا ہے اور اس کا انتظام پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کرتا ہے۔ یہ سروس بہت قابل اعتماد اور مستقل ہے اور لیبر فورس کے ساتھ ساتھ طلباء روزانہ کی بنیاد پر حکومت کی فراہم کردہ اس سروس کو استعمال کر رہے ہیں۔ میٹرو بس نے راولپنڈی-اسلام آباد کے سفر اور راستے کو کم کر دیا ہے۔ اب اس بس سروس کو اسلام آباد کے مزید علاقوں تک بڑھایا جا رہا ہے جن میں G-13 اور H-12 کے قریب کے علاقے شامل ہیں۔

موٹروے

اسلام آباد کو پشاور سے موٹروے ایم 1 موٹروے (پاکستان) ملاتی ہے جو 155 کلومیٹر (96 میل) لمبی ہے۔ اور اسلام آباد کو لاہور سے ایم 2 موٹروے (پاکستان) ملاتی ہے 367 کلومیٹر (228 میل) لمبی ہے۔ دونوں موٹرویز چھ لینوں پر مشتمل ہیں۔

ہوائی نقل و حمل/ہوائی اڈہ

نیو اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا (IIAP) کے ذریعے دنیا بھر میں اور مقامی طور پر اہم مقامات سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہوائی اڈہ پاکستان کا سب سے بڑا ہے اور اسلام آباد کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ نئے ہوائی اڈے کا افتتاح 20 اپریل 2018 ء کو ہوا۔ اس ہوائی اڈا کو 400 ملین ڈالرز کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ جو 15 مسافروں کے بورڈنگ پلوں کے ساتھ 19 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ جس میں دو ڈبل ڈیکر ایئربس A380s ہے جو دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہازہے۔ 15 ریموٹ بے اور ایئر کارگو کے لیے 3 ریموٹ بیز شامل ہیں۔

پرائیویٹ ٹرانسپورٹ

لوگ مقامی سفر کے لیے نجی ٹرانسپورٹ جیسے ٹیکسی، کریم، اوبر، بائیکیا، ان ڈرائیور اور ایس ڈبلیو وی ایل کا استعمال کرتے ہیں۔

اسلام آباد ریلوے اسٹیشن

اسلام آباد ریلوے اسٹیشن سابقہ نام مارگلہ ریلوے اسٹیشن 1979 ء میں قائم ہوا اور 21 نومبر 1979 ء کو اس اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔گولڑہ شریف جنکشن ریلوے اسٹیشن ، نور (راولپنڈی) ریلوے اسٹیشن ، اور گولڑہ شریف ریلوے عجائب گھراسلام آباد میں واقع ہیں۔ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن اس اسٹیشن کے بالکل ساتھ واقع ہے۔ یہاں سے ٹرینیں پاکستان کے مختلف شہروں کو جاتی ہیں جن میں راولپنڈی ، کراچی، لاہور،پشاور، کوئٹہ، نوشہرہ، حیدرآباد، سبی، سکھر، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، فیصل آباد، لاڑکانہ، کوہاٹ، نوابشاہ، میانوالی، سرگودھا، گجرات، نارووال ، ڈیرہ غازی خان، سکھر ، گجرات ، گوجرانوالہ ، جہلم ، گوجرخان ، اٹک ، ساہیوال ، خانیوال ، منڈی بہاؤ الدین ، سیالکوٹ ، حویلیاں اور جیکب آباد ہیں۔

مذہب

اسلام آباد میں مذاہب (2017)
اسلام
  
95.43%
مسیحی
  
4.34%
ہندو
  
0.04%
دیگر
  
0.19%

اسلام ، اسلام آباد کا سب سے بڑا مذہب ہے، جس کی 95.43% آبادی اس کی پیروی کرتی ہے۔ عیسائیت دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے جس کی 4.34 فیصد آبادی پیروی کرتی ہے۔ 2017 ء کی مردم شماری کے مطابق 0.04% آبادی ہندو مذہب کی پیروی کرتی ہے۔

زبانیں



اسلام آباد میں زبانیں بولنے والوں کی تعداد ۔[6]

  پشتو (18.50%)
  اردو (12.23%)
  ہندکو (6.40%)
  دیگر (10.64%)

2017 ء کی مردم شماری کے مطابق، آبادی کی اکثریت کی مادری زبان پنجابی / پوٹھوہاری ہے جو کہ 52٪ ہے۔آبادی کی 19٪ پشتو بولنے والے ہیں، جبکہ اسلام آباد کے 12% آبادی قومی زبان اردو بولتے ہیں۔ جبکہ باقی 17% دوسری زبانیں بولتے ہیں۔ 1998 ء کی مردم شماری کے مطابق، شہر کی کل نقل مکانی کرنے والی آبادی 10 لاکھ ہے۔ جس میں اکثریت (691,977) پنجاب سے آتی ہے۔ نقل مکانی کرنے والی آبادی میں سے تقریباً 210,614 کا تعلق سندھ سے اور باقی کا تعلق خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر سے ہے۔ چھوٹی آبادیوں میں سے بلوچستان اور گلگت بلتستان سے ہجرت کی۔

کھیل

جناح سپورٹس اسٹیڈیم

اسلام آباد میں آبپارہ کے سامنے ایک کثیر المقاصد اسپورٹس کمپلیکس ہے۔ اس میں انڈور گیمز کے لیے لیاقت جمنازیم، مصحف اسکواش کمپلیکس اور آؤٹ ڈور گیمز کے لیے جناح اسپورٹس اسٹیڈیم شامل ہے جو کہ باقاعدہ قومی اور بین الاقوامی ایونٹس کا مقام ہے۔ اسٹیڈیم میں 2004 ء کے سیف گیمز منعقد ہوئے۔ اسلام آباد کے کچھ دیگر کھیلوں کے مقامات میں ڈائمنڈ کلب گراؤنڈ، شالیمار کرکٹ گراؤنڈ اور اسلام آباد گالف کلب شامل ہیں۔ F6 مرکز میں ایک اور ملٹی پرپز اسپورٹس کمپلیکس ہے۔ اس میں ٹینس کورٹ، فائبر گلاس بورڈز کے ساتھ باسکٹ بال کورٹ اور فٹسال گراؤنڈ ہے ۔ شہر کے بڑے کھیلوں میں کرکٹ، فٹ بال، اسکواش، ہاکی، ٹیبل ٹینس، رگبی اور باکسنگ شامل ہیں۔ یہ شہر اسلام آباد یونائیٹڈ کا گھر ہے، جس نے 2016 ء میں پہلی بار 2018ء میں دوسری بار پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل جیتا تھا۔اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر چڑھنے کے مختلف مقامات بھی ہیں۔

اسلام آباد کے مقامات کی فہرست

دامن کوہ سے اسلام آباد کا ایک منظر

اسلام آباد جو پاکستان کے شمالی حصے میں واقع ہے اور پاکستان کا وفاقی دار الحکومت ہے،لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سے سیاحی مراکز کا گھر بھی ہے جن میں دامن کوہ، مارگلہ چڑیا گھر، پاکستان یادگار، فیصل مسجد اور راول بند قابل ذکر ہیں۔

اہم سیاحتی مقامات

راول جھیل کا منظر
اسلام آباد گھڑی

پارک

مساجد ومزارات/عبادت گاہیں

حکومتی عمارتیں

شاپنگ مالز کی فہرست

سینٹورس مال
گیگا مال ورلڈ ٹریڈ سینٹر
  • سینٹورس
  • گیگا مال
  • صفا گولڈ مال
  • ایمیزون مال
  • اولمپس
  • دی میگنس مال، گلبرگ
  • دی سکتسھ بلیوارڈ
  • نیکسس مال
  • گلبرگ مال اینڈ سگنیچر لیونگ، گلبرگ
  • اسکائی پارک ون، گلبرگ
  • اوپل مال
  • گلبرگ ایرینا، گلبرگ
  • گلبرگ ہائٹس، گلبرگ
  • پرزم ہائٹس، گلبرگ
  • گیوورا انٹرنیشنل ہوٹل اینڈ مال
  • ونسٹن مال
  • دی گیٹ
  • J7 آئیکن
  • J7 ایمپوریم
  • مال آف اسلام آباد
  • شاپنگ مال (TSM)
  • ایکواٹک مال

ہسپتال

تعلیم/جامعات و دانشگاہیں

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی

اسلام آباد میں خواندگی کی شرح 98% ہے اور پاکستان کے جدید ترین تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ سرکاری اور نجی شعبے کے تعلیمی اداروں کی ایک بڑی تعداد یہاں موجود ہے۔ دارالحکومت کے اعلیٰ تعلیمی ادارے یا تو وفاقی طور پر چارٹرڈ ہیں یا نجی اداروں کے زیر انتظام ہیں اور ان میں سے تقریباً سبھی کو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے تسلیم کیا ہے۔ ہائی اسکول اور کالج فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سے وابستہ ہیں۔

ڈاکخانہ

جنرل پوسٹ آفس (General Post Office / GPO) اسلام آباد کا مرکزی ڈاک خانہ ہے۔

شہر/قصبہ رمزِ ڈاک ضلع/صدر ڈاک خانہ صوبہ/عملداری
اسلام آباد GPO 44000 وفاقی دارالحکومت وفاقی
اسلام آباد وزیرِ اعظم Sectt 44010 وفاقی دارالحکومت وفاقی
اسلام آباد جامعہ قائداعظم 45320 وفاقی دارالحکومت وفاقی

سیاست

قومی اسمبلی پاکستان

مجلس شوریٰ پاکستان

اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں جس کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔ [7]

# قومی اسمبلی کی نشست نمائندہ حلقہ سیاسی جماعت
1 این اے۔52 (اسلام آباد -1)

راجہ خرم شہزاد

پاکستان تحریک انصاف

2 این اے۔53 (اسلام آباد -2)

علی نواز اعوان

پاکستان تحریک انصاف

3 این اے۔54 (اسلام آباد -3)

اسد عمر

پاکستان تحریک انصاف

قابل ذکر رہائشی

شراکت دار شہر

ذرائع ابلاغ

اردو اخبارات

انگریزی اخبارات

ریڈیو

ٹیلی ویژن/ فلم/ ڈرامہ

تصویریں

قدرتی حادثات

اکتوبر 2005 کے کشمیر کے زلزلے میں شہر کو کچھ نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا اور پھر جولائی 2007 میں لال مسجد کے محاصرے سمیت، جون 2008 میں دہشت گردی کے واقعات کی ایک سلسلے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ڈنمارک کے سفارت خانے پر بم حملہ اور ستمبر 2008 میریٹ ھوٹل بم دھماکے بھی اسی شہر میں ہوئے۔ 28 جولائی2010 کو ائیربلیو کی پرواز 202 اور بھوجا ایئر کی پرواز کے المناک فضائی حادثات بھی اسلام آباد میں ہوئے۔

اسلام آباد کے مضافاتی علاقے

جڑواں شہر

پاکستان میں سفارتی ماموریات

یہ پاکستان میں سفارتی ماموریات ہے۔ اس وقت اسلام آباد کے سفارتی انکلیو میں سفارتی ماموریات سفارتی ہیں۔ اس کے علاوہ 84 ممالک کے غیر قیام پزیر سفارت خانے علاقائی دارالحکومتوں سے کام کر رہے ہیں۔

سفارتخانے / ہائی کمیشن

مزید دیکھیے

مشاہیر

حوالہ جات

  1.   ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ اسلام آباد في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2024ء 
  2. "Islamabad Climate Normals 1961-1990"۔ National Oceanic and Atmospheric Administration۔ اخذ شدہ بتاریخ January 16, 2012 
  3. "Extremes of Islamabad"۔ Pakistan Meteorological Department۔ اخذ شدہ بتاریخ February 1, 2015 
  4. Asad Elahi (2006)۔ "2: Population"۔ Pakistan Statistical Pocket Book 2006۔ Islamabad, Pakistan: Government of Pakistan: Statistics Division۔ صفحہ: 28۔ 30 مارچ 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2018 
  5. DISTRICT WISE CENSUS RESULTS CENSUS 2017. Pakistan Bureau of Statistics. 2017. p. 13. Archived from the original on 2017-08-29. https://web.archive.org/web/20170829164748/http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/DISTRICT_WISE_CENSUS_RESULTS_CENSUS_2017.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ 29 March 2018. 
  6. PBC 2017 Statistics (PDF) 
  7. https://na.gov.pk/en/all_members.php
  8. "Twin towns of Minsk"۔ حقوق نسخہ 2008 The department of protocol and international relations of Minsk City Executive Committee۔ 30 اگست 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2008 
  9. Greater Amman Municipality-Official website۔ "Twin city agreements"۔ 14 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  10. ^ ا ب پ "The making of a slum city"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 9 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  11. ^ ا ب پ "Islamabad to get new sister city"۔ ڈان (اخبار)۔ 5 جنوری 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  12. Greater Municipality of Ankara۔ "Sister Cities of Ankara"۔ 5 جولائی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  13. Beijing International-Official website۔ "Sister cities"۔ 26 مئی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  14. "Daily Times"۔ Daily Times 
  15. BeritaSatu.com۔ "KONI DKI Jalin Kerja Sama "Sister City" dengan 21 Kota Dunia"۔ beritasatu.com (بزبان انڈونیشیائی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  16. Zaffar Abbas، مدیر (5 جنوری 2016)۔ "Islamabad to get new sister city"۔ ڈان (اخبار)۔ Karachi, Pakistan: ڈان میڈیا گروپ 
  17. "Islamabad declared sister city of Minsk"۔ The Nation (بزبان انگریزی)۔ 5 جنوری 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  18. Fazal Sher – Daily Times۔ "Islamabad, Seoul to be made sister cities"