"ابو القاسم قشیری" کے نسخوں کے درمیان فرق
م خودکار درستی+ترتیب (9.7) |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات عالم دین/عربی}} |
{{خانہ معلومات عالم دین/عربی}} |
||
{{Sufism|Notable early}} |
{{Sufism|Notable early}} |
||
'''امام ابوالقاسم |
'''امام ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن قشیری''' {{رح مذ}} المعروف بہ [[امام قشیری]]، (پیدائش: [[376ھ]] بمطابق [[976ء]]/وفات: [[465ھ]] بمطابق [[1072ء]])انہیں [[ابو القاسم قشیری]] اور[[صاحبِ رسالہ القشیریہ]] بھی کہا جاتا ہے |
||
== پورا نام == |
== پورا نام == |
||
امام ابوالقاسم |
امام ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن بن عبد الملک بن طلحہ بن محمد استوائی قشیری نیشاپوری شافعی {{رح مذ}}([[376ھ]]۔ [[465ھ]] / [[986ء]]۔ [[1072ء]] ) |
||
== نسبت == |
== نسبت == |
||
قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے قشیری کہا جاتا ہے۔ |
قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے قشیری کہا جاتا ہے۔ |
||
== ولادت == |
== ولادت == |
||
انکی ولادت [[ربیع الاول]] [[376ھ]] [[نیشا پور]] کے قریب استواء نامی بستی میں ہوئی اسی وجہ سے نیشاپوری اوراستوائی کہلاتے ہیں۔ ابھی بچے ہی تھے کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور یتیم کی حیثیت میں پرورش پائی۔ |
انکی ولادت [[ربیع الاول]] [[376ھ]] [[نیشا پور]] کے قریب استواء نامی بستی میں ہوئی اسی وجہ سے نیشاپوری اوراستوائی کہلاتے ہیں۔ ابھی بچے ہی تھے کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور یتیم کی حیثیت میں پرورش پائی۔ |
||
== بیعت == |
== بیعت == |
||
شیخ ابو علی دقاق کے وعظ میں جانے کا اتفاق ہوا جو اپنے زمانے کے مشہور واعظ |
شیخ ابو علی دقاق کے وعظ میں جانے کا اتفاق ہوا جو اپنے زمانے کے مشہور واعظ تھے جب ان کے اخلاص کو دیکھا تو ان کے حلقہ مریدین میں شامل ہوگئے اور پھر کچھ ہی عرصہ بعد ان سے خرقہ تصوف حاصل کیا۔ خراسان میں علم و فضل کے امام اور تصوف کے شیخ تھے۔ |
||
== حصول علم == |
== حصول علم == |
||
فقہ ابوبکر الطوسی سے پڑھی ابوبکر بن فورک |
فقہ ابوبکر الطوسی سے پڑھی ابوبکر بن فورک سے علم اصول حاصل کیا۔ |
||
== وفات == |
== وفات == |
||
[[16 ربیع الاول]] بروز [[اتوار]] [[465ھ]] بمطابق [[1072ء]] نیشا پور میں وفات پائی اور اپنے مرشد کے پہلو میں دفن ہوئے۔ |
[[16 ربیع الاول]] بروز [[اتوار]] [[465ھ]] بمطابق [[1072ء]] نیشا پور میں وفات پائی اور اپنے مرشد کے پہلو میں دفن ہوئے۔ |
||
== تصنیفات == |
== تصنیفات == |
نسخہ بمطابق 03:19، 7 فروری 2018ء
ابو القاسم قشیری | |
---|---|
(عربی میں: عبد الكريم القشيري) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 اگست 986ء استو [1][2] |
وفات | 30 دسمبر 1072ء (86 سال)[3][4][2] نیشاپور [5] |
شہریت | دولت عباسیہ |
مذہب | اشعری [6] |
عملی زندگی | |
استاذ | ابن طاہر البغدادی [7]، ابو اسحاق اصفرائینی [2]، ابوبکر محمد بن الحسن بن فراق [2][6] |
پیشہ | فلسفی ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [3] |
شعبۂ عمل | فقہ ، تصوف ، علم کلام |
کارہائے نمایاں | رسالہ قشیریہ |
درستی - ترمیم |
امام ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن قشیری المعروف بہ امام قشیری، (پیدائش: 376ھ بمطابق 976ء/وفات: 465ھ بمطابق 1072ء)انہیں ابو القاسم قشیری اورصاحبِ رسالہ القشیریہ بھی کہا جاتا ہے
پورا نام
امام ابوالقاسم عبد الکریم بن ہوازن بن عبد الملک بن طلحہ بن محمد استوائی قشیری نیشاپوری شافعی (376ھ۔ 465ھ / 986ء۔ 1072ء )
نسبت
قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے قشیری کہا جاتا ہے۔
ولادت
انکی ولادت ربیع الاول 376ھ نیشا پور کے قریب استواء نامی بستی میں ہوئی اسی وجہ سے نیشاپوری اوراستوائی کہلاتے ہیں۔ ابھی بچے ہی تھے کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور یتیم کی حیثیت میں پرورش پائی۔
بیعت
شیخ ابو علی دقاق کے وعظ میں جانے کا اتفاق ہوا جو اپنے زمانے کے مشہور واعظ تھے جب ان کے اخلاص کو دیکھا تو ان کے حلقہ مریدین میں شامل ہوگئے اور پھر کچھ ہی عرصہ بعد ان سے خرقہ تصوف حاصل کیا۔ خراسان میں علم و فضل کے امام اور تصوف کے شیخ تھے۔
حصول علم
فقہ ابوبکر الطوسی سے پڑھی ابوبکر بن فورک سے علم اصول حاصل کیا۔
وفات
16 ربیع الاول بروز اتوار 465ھ بمطابق 1072ء نیشا پور میں وفات پائی اور اپنے مرشد کے پہلو میں دفن ہوئے۔
تصنیفات
- اربعون فِي الحَدِيث.
- استفاضة المرادات.
- بلغَة الْمَقَاصِد فِي التصوف.
- التخبير فِي علم التَّذْكِير فِي مَعَاني اسْم الله تَعَالَى.
- التَّيْسِير فِي علم التَّفْسِير.
- عُيُون الاجوبۃ فِي فنون الاسئلۃ.
- الْفُصُول فِي الاصول.
- كتاب الْمِعْرَاج.
- لطائف الاشارات فِي تَفْسِير الْقُرْآن.
- الْمُنْتَهى فِي نكت اولى النهى.
- نَاسخ الحَدِيث ومنسوخہ.
- نَحْو الْقُلُوب.
- حَيَاة الارواح وَالدَّلِيل إِلَى طَرِيق الصّلاح.
- شكاية اهل السّنۃ بحكایۃ مَا نالهم من المحنۃ.
- منثور الْخطاب فِي شُهُود الالباب.
- ’’الرسالۃ القشیریہ‘‘ آپ کی مشہور تصانیف ہیں
۔[8]
حوالہ جات
- ↑ عنوان : Кушайри Абд аль-Карим
- ^ ا ب پ عنوان : Encyclopaedia of Islam — صفحہ: 526 — شائع شدہ از: 1986
- ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12224170m — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6z6248k — بنام: Abd al-Karīm ibn Hawāzin Qushayri — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط : بی این ایف - آئی ڈی — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : BnF catalogue général — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ
- ^ ا ب مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview — عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 343
- ↑ The Oxford Handbook of Islamic Theology — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — https://dx.doi.org/10.1093/OXFORDHB/9780199696703.001.0001
- ↑ هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين المؤلف: إسماعيل بن محمد أمين بن مير سليم البابانی البغدادی دار إحياء التراث العربي بيروت لبنان