"خدیجہ بنت خویلد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
(ٹیگ: القاب)
درستی املا
سطر 2: سطر 2:
| الاسم = خديجہ بنت خويلد
| الاسم = خديجہ بنت خويلد
| صورة = Khadijah.png
| صورة = Khadijah.png
| تعليق = تخطيط اسم خديجة بنت خويلد بالخط العَربي
| تعليق = خطاطی اسم خديجہ بنت خويلد، عربی میں
| ألقاب = أُم المؤمنين، الطاهرة، أُم هند
| ألقاب = ام المؤمنين، الطاهرة، ام هند
| تاريخ_الولادة = 68 ق.هـ [[556ء]]
| تاريخ_الولادة = 68 قبل ہجرت [[556ء]]
| مكان_الولادة = [[مکہ مکرمہ]]
| مكان_الولادة = [[مکہ مکرمہ]]
| تاريخ_الوفاة = 3 ق.هـ [[620ء]]
| تاريخ_الوفاة = 3 قبل ہجرت [[620ء]]
| مكان_الوفاة = [[مکہ مکرمہ]]
| مكان_الوفاة = [[مکہ مکرمہ]]
| مبجل(ة)_في = [[اسلام]]: [[اہل سنت و جماعت]]، [[شيعہ اثناعشري]]، [[اباضیہ]]، [[دروز]]، [[زیدیہ]] اور [[مسلمان|اور تمام مسلمان]]
| مبجل(ة)_في = [[اسلام]]: [[اہل سنت و جماعت]]، [[شیعہ اثناعشری]]، [[اباضیہ]]، [[دروز]]، [[زیدیہ]] اور [[مسلمان|اور تمام مسلمان]]
| المقام_الرئيسي = [[جنت المعلیٰ]]، الحجون، [[مکہ مکرمہ]]
| المقام_الرئيسي = [[جنت المعلیٰ]]، الحجون، [[مکہ مکرمہ]]
| رموز =
| رموز =
سطر 14: سطر 14:
* '''والد:''' [[خويلد بن اسد]]
* '''والد:''' [[خويلد بن اسد]]
*'''والدہ:''' فاطمة بنت زائدة بن الأصم
*'''والدہ:''' فاطمة بنت زائدة بن الأصم
*'''بھائی اور بہنیں:''' [[العوام بن خويلد]]، [[حزام بن خويلد]]، [[نوفل بن خويلد]]، عمرو بن خويلد، [[هالة بنت خويلد]]
*'''بھائی اور بہنیں:''' [[العوام بن خويلد]]، [[حزام بن خويلد]]، [[نوفل بن خويلد]]، عمرو بن خويلد، [[ہالہ بنت خویلد]]
*'''خاوند:''' عتيق بن عابد المخزومي، أبي هالة بن النباش بن زرارة التميمي، الرسول [[محمد]] بن عبد الله
*'''خاوند:''' عتيق بن عابد المخزومی، ابی ہالہ بن النباش بن زرارة التميمی، الرسول [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] بن عبد الله
* '''اولاد:''' ہند بن ابی ہالہ، ہالہ بن ابی ہالہ، ہند بنت عتيق، [[القاسم بن محمد|القاسم]]، [[عبد الله بن محمد|عبد الله]]، [[زينب بنت محمد|زينب]]، [[أم كلثوم بنت محمد|أم كلثوم]]، [[رقية بنت محمد|رقية]] اور [[فاطمة بنت محمد|فاطمة]]
* '''اولاد:''' ہند بن ابی ہالہ، ہالہ بن ابی ہالہ، ہند بنت عتيق، [[قاسم بن محمد|القاسم]]، [[عبداللہ بن محمد|عبد الله]]، [[زینب بنت محمد|زينب]]، [[ام کلثوم بنت محمد|ام كلثوم]]، [[رقيہ بنت محمد|رقيہ]] اور [[فاطمہ زھرا]]
}}
}}
'''خدیجہ بنت خویلد'''، [[مکہ]] کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے [[قریش]] سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت [[محمد]] {{درود}} کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ {{درود}} کی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ نے حضور {{درود}} کو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو حضور {{درود}} نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ حضور {{درود}} صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ نے سب سے پہلے [[اسلام]] قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔
'''خدیجہ بنت خویلد'''، [[مکہ]] کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے [[قریش]] سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت [[محمد]] {{درود}} کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ {{درود}} کی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ نے حضور {{درود}} کو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو حضور {{درود}} نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ حضور {{درود}} صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ نے سب سے پہلے [[اسلام]] قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔

نسخہ بمطابق 14:12، 16 جون 2016ء

{{{نام}}}
ولادت 68 قبل ہجرت 556ء
مکہ مکرمہ
وفات 3 قبل ہجرت 620ء
مکہ مکرمہ
محترم در اسلام: اہل سنت و جماعت، شیعہ اثناعشری، اباضیہ، دروز، زیدیہ اور اور تمام مسلمان
مزار جنت المعلیٰ، الحجون، مکہ مکرمہ
نسب * والد: خويلد بن اسد

خدیجہ بنت خویلد، مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری کی ساری اولاد خدیجہ رضي اللہ تعالٰی عنہا سے پیدا ہوئی اورصرف ابراہیم جوکہ ماریہ قبطیہ رضي اللہ تعالٰی عنہا سے تھے جوکہ اسکندریہ کے بادشاہ اورقبطیوں کےبڑے کی طرف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبطورہدیہ پیش کی گئی تھیں ۔

حدیث میں ذکر

حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت خدیجہ کو بہت یاد کرتے تھے۔ حافظ ابن کثیر نے مختلف لوگوں سے روایت لکھی ہے[1] کہ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ ایک دن حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے سامنے حضرت خدیجہ کو یاد کر کے ان کی بہت زیادہ تعریف و توصیف فرمائی تو حضرت عائشہ کے بیان کے مطابق ان پر وہی اثر ہوا جو کسی عورت پر اپنے شوہر کی زبانی اپنے علاوہ کسی دوسری عورت کی تعریف سن کر ہوتا ہے جس پر حضرت عائشہ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ قریش کی اس بوڑھی عورت کا بار بار ذکر فرما کر اس کی تعریف فرماتے رہتے ہیں حالانکہ اللہ نے اس کے بعد آپ کو مجھ جیسی جوان عورت بیوی کے طور پر عطا کی ہے۔ اس کے بعد حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میری زبان سے یہ کلمات سن کر آپ کا رنگ اس طرح متغیر ہو گیا جیسے وحی کے ذریعے کسی غم انگیز خبر سے یا بندگانِ خدا پر اللہ کے عذاب کی خبر سے ہو جاتا تھا۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ

ان سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی کیونکہ انہوں نے ایمان لا کر اس وقت میرا ساتھ دیا جب کفار نے مجھ پر ظلم و ستم کی حد کر رکھی تھی، انہوں نے اس وقت میری مالی مدد کی جب دوسرے لوگوں نے مجھے اس سے محروم کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے بطن سے مجھے اللہ تعالٰیٰ نے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا جب کہ میری کسی دوسری بیوی سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔(جو زندہ رہتی)[1]

وفات

حضرت خدیجہ کی وفات مدینہ کی ہجرت اور نماز فرض ہونے سے پہلے اسی سال ہوئی جب حضرت ابوطالب کی وفات ہوئی۔ اس سال کو عام الحزن کا نام ملا۔ روایات کے مطابق انہیں جنت میں موتیوں سے تیار کردہ گھر ملے گا۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ جبریل علیہ السلام نے ایک دن حاضر ہو کر حضرت خدیجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خدیجہ ہیں ان کا ساتھ اور کھانا پینا ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ رہے گا کیونکہ اللہ تعالٰیٰ نے انہیں سلام بھیجا ہے اور میں بھی انہیں سلام کہتا ہوں۔ اس کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کہا کہ انہیں بشارت دے دیجیئے کہ اللہ نے ان کے لیے جنت میں ایک بڑا خوشنما اور پرسکون مکان تعمیر کرایا ہے۔ جس میں کوئی پتھر کا ستون نہیں ہے۔ یہی روایت امام مسلم نے حسن بن فضیل کے حوالے سے بھی بیان کی ہے۔۔۔ اسی روایت کو اسی طرح اسماعیل بن خالد کی روایت سے بخاری نے بھی بیان کیا ہے۔[2]

اولاد

نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد کی تعداد سات جن میں تین بیٹے اورچار بیٹیاں ہیں جن کے نام ذيل میں دئیے جاتے ہيں :

بیٹے :

1 – القاسم رضی اللہ تعالٰی عنہ

2 – عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ

3 – ابراہیم رضي اللہ تعالٰی عنہ

بیٹیاں :

1 - زینب رضي اللہ تعالٰی عنہا

2 - رقیہ رضي اللہ تعالٰی عنہا

3 - ام کلثوم رضي اللہ تعالٰی عنہا

4 - فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا

حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے علاوہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تمام اولاد ان کی زندگی ہی میں فوت ہو گئی۔

مآخذ

  1. ^ ا ب البدایۃ والنہایۃ از حافظ ابن کثیر جلد 3 صفحہ 144 اردو ترجمہ شائع کردہ نفیس اکیڈمی کراچی
  2. البدایۃ والنہایۃ از حافظ ابن کثیر جلد 3 صفحہ 143 اردو ترجمہ شائع کردہ نفیس اکیڈمی کراچی