ویکیپیڈیا:منتخب مضامین
ویکیپیڈیا کے منتخب مضامین ![]() منتخب مضامین ویکیپیڈیا کے بہترین ترین مضامین کو کہا جاتا ہے، جیسا کہ انداز مقالات میں واضح کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کہ مضمون کو اس فہرست میں شامل کیا جائے، مضامین پر نظرِ ثانی کے لیے امیدوار برائے منتخب مضمون میں شاملِ فہرست کیا جاتا ہے تاکہ مضمون کی صحت، غیر جانبداری، جامعیت اور انداز مقالات کی جانچ منتخب مضون کے معیار کے مطابق کی جاسکے۔
فی الوقت اردو ویکیپیڈیا پر دو لاکھ سے زائد مضامین میں سے بہت کم منتخب مضامین موجود ہیں۔
جو مضامین منتخب مضمون کو درکار صفات کے حامل نہیں ہوتے، اُن کو امیدوار برائے منتخب مضمون کی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے تاکہ اُن میں مطلوبہ بہتری پیدا کی جاسکے اور اُس کے بعد جب وہ تمام تر خوبیوں سے آراستہ و پیراستہ ہو جاتی ہیں تو اُنہیں دوبارہ امیدوار برائے منتخب مضمون کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
مضمون کے بائیں جانب بالائی حصے پر موجود کانسی کا یہ چھوٹا سا ستارہ (
|
آلات منتخب مضمون:
|
مجموعات ·فنون، فنِ تعمیر اور آثارِ قدیمہ ·اعزاز، سجاوٹ اور امتیازیات ·حیاتیات ·تجارت، معیشت اور مالیات ·کیمیاء اور معدنیات ·کمپیوٹر ·ثقافت و سماج ·تعلیم ·انجینئری اور ٹیکنالوجی ·کھانا اور پینا ·جغرافیہ اور مقامات ·ارضیات، ارضی طبیعیات اور موسمیات ·صحت و طب ·تاریخ ·زبان و لسانیات ·قانون ·ادب اور فن کدہ ·ریاضیات ·شامہ میان (میڈیا) ·موسیقی ·فلسفہء اور نفسیات ·طبیعیات و فلکیات ·سیاسیات و حکومت ·مذہب، عقیدہ اور ضعف الاعتقاد ·شاہی، شریف اور حسب نسب ·کھیل اور تعمیری سرگرمیاں ·نقل و حمل ·بصری کھیل ·جنگ و جدل |
گزشتہ کل کا منتخب مضمون

ماسکو روس کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر وسطی روس میں دریائے ماسکوا کے کنارے واقع ہے، جس کی آبادی کا تخمینہ شہر کی حدود میں 13.0 ملین رہائشیوں پر ہے اور میٹروپولیٹن علاقے میں 21.5 ملین سے زیادہ رہائشی ہیں۔ یہ شہر 2,511 مربع کلومیٹر (970 مربع میل) کے رقبے پر محیط ہے، جبکہ شہری علاقہ 5,891 مربع کلومیٹر (2,275 مربع میل) پر محیط ہے اور میٹروپولیٹن علاقہ 26,000 مربع کلومیٹر (10,000 مربع میل) پر محیط ہے۔ ماسکو دنیا کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے، مکمل طور پر یورپ میں سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہونے کے ناطے، یورپ کا بڑا شہری اور میٹروپولیٹن علاقہ ہے اور یورپی براعظم پر زمینی رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر بھی ہے۔
سب سے پہلے 1147ء میں دستاویز کیا گیا، ماسکو ایک خوشحال اور طاقتور شہر بن گیا جس نے ماسکو کی گرینڈ ڈچی کے دار الحکومت کے طور پر کام کیا۔ جب روسی زار شاہی کا اعلان ہوا تو ماسکو اپنی تاریخ کے بیشتر حصے میں سیاسی اور اقتصادی مرکز رہا۔ پطرس اعظم کے دور حکومت میں، روسی دار الحکومت کو 1712ء میں نئے قائم ہونے والے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں منتقل کر دیا گیا، جس سے ماسکو کا اثر و رسوخ کم ہو گیا۔ انقلاب روس اور روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ کے قیام کے بعد، دار الحکومت 1918ء میں ماسکو واپس چلا گیا، جہاں یہ بعد میں سوویت یونین کا سیاسی مرکز بن گیا۔ سوویت اتحاد کی تحلیل کے بعد، ماسکو نئے قائم کردہ روسی وفاق کا دار الحکومت رہا۔
آج کا منتخب مضمون

نیکوسیا (یونانی: Λευκωσία لیفکوسیا) قبرص کا سب سے بڑا شہر اور میساوریا میدانی علاقہ کے تقریباً وسط میں دریائے پیدیوس کے کنارے پر واقع حکومت قبرص کا دار الحکومت ہے۔ یہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں انتہائی جنوب مشرقی دار الحکومت ہے۔ یہ شہر 4،500 برسوں سے مسلسل آباد ہے اور دسویں صدی سے قبرص کا دار الحکومت چلا آرہا ہے۔ قبرص بحران 1955–64ء کے بعد سے ترک قبرصی اور یونانی قبرصی شہر کی تقسیم کے بعد شہر کے شمالی اور جنوبی الگ الگ حصوں میں آباد ہیں۔ 1974ء میں ترکی کے قبرص کے حملے کے بعد شہر کے درمیان میں ایک عسکری خط اخضر قائم ہے جو اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہے۔ اس تقسیم کے بعد نیکوسیا کا جنوبی حصہ جمہوریہ قبرص کا دار الحکومت اور شمالی قبرص ترک جمہوریہ شمالی قبرص کا دار الحکومت ہے۔
قانون سازی اور انتظامی افعال کے علاوہ نیکوسیا نے خود کو جزیرے کے اقتصادی دار الحکومت اور اہم بین الاقوامی کاروباری مرکز کے طور پر بھی منوایا ہے۔ 2018ء میں نیکوسیا دنیا کے تقابل میں قوت خرید میں بتیسواں امیر ترین شہر تھا۔ دیوار برلن کے خاتمے کے بعد نیکوسیا دنیا کا واحد منقسم دار الحکومت ہے۔
کل آنے والا منتخب مضمون

مغل اعظم 1960ء میں بھارت میں بننے والی ایک تاریخی دور ڈراما فلم ہے۔ اس کے ہدایت کار اور پروڈیوسر کے آصف تھے۔ اس کے اہم اداکاروں میں پرتھوی راج کپور، درگا کھوٹے، دلیپ کمار اور مدھوبالا شامل تھے۔ اس فلم میں مغل شہزادہ سلیم، جو بعد میں نورالدین جہانگیر کے نام سے شہنشاہ بنے اور ایک درباری رقاصہ انارکلی کے عشق کو فلمایا گیا ہے۔فلم میں شہزادہ سلیم کے والد جلال الدین اکبر اس تعلق کو ناپسند کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں باپ اور بیٹے کے بیچ جنگ بھی ہوتی ہے۔ اس فلم پر کام کا آغاز کے آصف نے 1944ء میں اس وقت شروع کیا، جب انھوں نے شہنشاہ اکبر (1556 سے 1605) کے دور حکومت کے دوران میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں ایک ڈراما میں پڑھا۔اس فلم کا کام مالی مشکلات اور دوسری وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔1950 کی دہائی کے اولائل میں اس کی بنیادی فوٹوگرافی کا آغاز ہونا تھا لیکن اس سے پیشر ہی اس فلم کے ایک فنانسر نے فلم پروڈیوس کرنے سے معذرت کر لی، اس کے علاوہ فلم کی کاسٹ کو مکمل طور پر تبدیل کرنا پڑا۔ مغل اعظم اپنے وقت کی مہنگی ترین فلم تھی۔ اس سے پہلے بھارتی سنیما میں اس سے زیادہ لاگت کی فلم نہیں بنی تھی۔اس فلم کے ایک گانے کا بجٹ اس دور میں بننے والی ایک پوری فلم کے بجٹ سے بھی زیادہ تھا۔ اس فلم کے گانے بھارتی کلاسیکل اور لوک گیتوں سے متاثر ہیں۔
پرسوں آنے والا منتخب مضمون

بنگالی زبان کی تحریک (بنگالی: ভাষা আন্দোলন بھاشا اندولون) مشرقی بنگال (اب بنگلہ دیش ) میں چلائی گئی ایک سیاسی تحریک تھی جس کا مقصد بنگالی زبان کو بطور دفتری زبان کے طور پر اپنانا تھا تاکہ سرکاری معاملات میں اسے استعمال میں لایا جاسکے، نیز یہ بنگالی زبان کو بطور ذریعہ تعلیم، ذرائع ابلاغ، کرنسی، ڈاک ٹکٹو ں میں بھی استعمال کرنے کی تحریک تھی اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا مقصد بنگالی رسم الخط کا فروغ بھی تھا۔
1947ء میں تقسیم ہند کے بعد قیام پاکستان ہوا جو کثیر نسلی، لسانی اور جغرافیائی خطوں پر مشتمل تھا۔ اسی طرح اس کا مشرقی بنگال صوبہ (جسے 1956ء میں مشرقی پاکستان کہا گیا) میں بنگالی لوگ اکثریت میں بستے تھے۔ 1948ء میں حکومت پاکستان نے اردو کو بطور واحد سرکاری زبان کے طور پر پورے ملک میں نافذ کیا جس کے سبب مشرقی بنگال کے عوام میں بے چینی پھیلی اور وہاں بڑے بڑے عوامی جلسے اس فیصلے کے خلاف میں نکالے گئے۔کیے بڑے مسئلوں جس میں مہاجرین، نئے قانون کے مسائل، فرقہ وارانہ فسادات شامل تھے اس نوزائیدہ مملکت نے ایسے تمام جلسے جلوسوں اور عوامی میٹنگوں کو غیر قانونی قرار دیا۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ اور چند دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اس فیصلے کے خلاف 21 فروری 1952ء کو ایک احتجاج کا کیا۔ اس تحریک نے اس وقت عروج پائی جب اس دن پولیس نے مظاہرین طلبہ پر گولیاں چلائیں جس سے کئی اموات ہوئیں۔ ان ہلاکتوں نے عوام میں وسیع طور پر اشتعال انگیزی پھیلائی۔ ان تنازعات کے کئی سال بعد مرکزی حکومت نے 1956ء میں بنگالی زبان کو دفتری زبان قرار دیا۔ 21 فروری 1999ء کو یونیسکو نے اس دن کو زبان کے عالمی دن کے طور پر منانے کو فیصلہ کیا تاکہ اس تحریک کے کارکنان اور دنیا میں زبان کے حق کے سلسلے میں بیداری پیدا کی جاسکے۔