مندرجات کا رخ کریں

"اسلام آباد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2404:3100:1403:7CFD:1:0:369B:5D6E (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 5400032 ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔
(ٹیگ: رد ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.4
سطر 88: سطر 88:


سیریز A، B، اور C ابھی تک ترقی یافتہ نہیں ہیں۔ ڈی سیریز کے سات شعبے ہیں (D-11 سے D-17)، جن میں سے صرف D-12 مکمل طور پر تیار ہے۔ یہ سلسلہ [[سلسلہ کوہ مارگلہ|مارگلہ]] پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔ ای سیکٹرز کا نام E-7 سے E-17 تک رکھا گیا ہے۔ بہت سے غیر ملکی اور سفارتی اہلکار ان شعبوں میں مقیم ہیں۔ شہر کے نظرثانی شدہ ماسٹر پلان میں [[کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (اسلام آباد)|سی ڈی اے]] نے سیکٹر E-14 میں [[فاطمہ جناح پارک]] کی طرز پر پارک تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکٹر E-8 اور E-9 میں [[جامعۂ بحریہ|بحریہ یونیورسٹی]]، [[ائیر یونیورسٹی (اسلام آباد)|ایئر یونیورسٹی]]، اور [[نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان|نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی]] کے کیمپس شامل ہیں۔<ref>{{cite web|title=Official website|author=Bahria University|url=http://bci.edu.pk/index.aspx|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20100301122834/http://www.bci.edu.pk/index.aspx|archive-date=1 March 2010}}</ref><ref>{{cite web|title=Official website|author=Air University|url=http://www.au.edu.pk/#|access-date=26 September 2009|archive-url=https://web.archive.org/web/20100208205245/http://www.au.edu.pk/|archive-date=8 February 2010|url-status=dead}}</ref><ref>{{cite web|title=Official website|author=National Defence University|url=http://www.ndu.edu.pk/}}</ref> F اور G سیریز کے سیکٹرز سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔ F سیریز F-5 سے F-17 کے سیکٹرز پر مشتمل ہے۔<ref>{{cite news |url=https://profit.pakistantoday.com.pk/2020/07/29/govt-to-set-up-24-electric-vehicle-charging-stations-across-country-says-omar-ayub/ |title= Govt to set up 24 electric vehicle charging stations across country, says Omar Ayub |publisher=Pakistan Today |access-date=31 August 2020}}</ref><ref>{{cite news |url=https://tribune.com.pk/story/2256933/first-electric-vehicle-charging-station-begins-functioning-in-islamabad?amp=1 |title= First electric vehicle charging station begins functioning in Islamabad
سیریز A، B، اور C ابھی تک ترقی یافتہ نہیں ہیں۔ ڈی سیریز کے سات شعبے ہیں (D-11 سے D-17)، جن میں سے صرف D-12 مکمل طور پر تیار ہے۔ یہ سلسلہ [[سلسلہ کوہ مارگلہ|مارگلہ]] پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔ ای سیکٹرز کا نام E-7 سے E-17 تک رکھا گیا ہے۔ بہت سے غیر ملکی اور سفارتی اہلکار ان شعبوں میں مقیم ہیں۔ شہر کے نظرثانی شدہ ماسٹر پلان میں [[کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (اسلام آباد)|سی ڈی اے]] نے سیکٹر E-14 میں [[فاطمہ جناح پارک]] کی طرز پر پارک تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکٹر E-8 اور E-9 میں [[جامعۂ بحریہ|بحریہ یونیورسٹی]]، [[ائیر یونیورسٹی (اسلام آباد)|ایئر یونیورسٹی]]، اور [[نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان|نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی]] کے کیمپس شامل ہیں۔<ref>{{cite web|title=Official website|author=Bahria University|url=http://bci.edu.pk/index.aspx|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20100301122834/http://www.bci.edu.pk/index.aspx|archive-date=1 March 2010}}</ref><ref>{{cite web|title=Official website|author=Air University|url=http://www.au.edu.pk/#|access-date=26 September 2009|archive-url=https://web.archive.org/web/20100208205245/http://www.au.edu.pk/|archive-date=8 February 2010|url-status=dead}}</ref><ref>{{cite web|title=Official website|author=National Defence University|url=http://www.ndu.edu.pk/}}</ref> F اور G سیریز کے سیکٹرز سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔ F سیریز F-5 سے F-17 کے سیکٹرز پر مشتمل ہے۔<ref>{{cite news |url=https://profit.pakistantoday.com.pk/2020/07/29/govt-to-set-up-24-electric-vehicle-charging-stations-across-country-says-omar-ayub/ |title= Govt to set up 24 electric vehicle charging stations across country, says Omar Ayub |publisher=Pakistan Today |access-date=31 August 2020}}</ref><ref>{{cite news |url=https://tribune.com.pk/story/2256933/first-electric-vehicle-charging-station-begins-functioning-in-islamabad?amp=1 |title= First electric vehicle charging station begins functioning in Islamabad
|publisher=Express Tribune |access-date=31 August 2020}}</ref> F-5 اسلام آباد میں سافٹ ویئر انڈسٹری کے لیے ہے، کیونکہ یہاں دو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس واقع ہیں۔ پورا F-9 سیکٹر فاطمہ جناح پارک پر مشتمل ہے۔ [[سینٹورس ، اسلام آباد|سینٹورس]] کمپلیکس F-8 سیکٹر کا ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ G سیکٹرز کو G-5 سے G-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ کچھ اہم مقامات میں G-5 میں [[جناح کنونشن سینٹر]] اور [[سرینا ہوٹلز|سرینا ہوٹل]]، G-6<ref name="Maneesha Tikekar">{{cite book|author=Maneesha Tikekar|title=Across the Wagah: An Indian's Sojourn in Pakistan|date=1 January 2004|publisher=Promilla|isbn=978-8185002347|pages=32–39|url=https://books.google.com/books?id=HGqsWktyFcEC&q=Super+Market+Islamabad&pg=PA32|accessdate=28 April 2012}}</ref> میں لال مسجد، [[پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز]]، دارالحکومت کا سب سے بڑا میڈیکل کمپلیکس، جو G-8 میں واقع ہے اور G-9 میں کراچی کمپنی کا شاپنگ سینٹر۔<ref name="cda">{{cite web|url=http://www.cda.gov.pk/housing/ictmap.asp|website=cda.gov.pk|title=Islamabad Capital Territoty Map (Master Plan Of Islamabad) on Capital Development Authority website|accessdate=21 January 2021}}</ref>
|publisher=Express Tribune |access-date=31 August 2020}}</ref> F-5 اسلام آباد میں سافٹ ویئر انڈسٹری کے لیے ہے، کیونکہ یہاں دو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس واقع ہیں۔ پورا F-9 سیکٹر فاطمہ جناح پارک پر مشتمل ہے۔ [[سینٹورس ، اسلام آباد|سینٹورس]] کمپلیکس F-8 سیکٹر کا ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ G سیکٹرز کو G-5 سے G-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ کچھ اہم مقامات میں G-5 میں [[جناح کنونشن سینٹر]] اور [[سرینا ہوٹلز|سرینا ہوٹل]]، G-6<ref name="Maneesha Tikekar">{{cite book|author=Maneesha Tikekar|title=Across the Wagah: An Indian's Sojourn in Pakistan|date=1 January 2004|publisher=Promilla|isbn=978-8185002347|pages=32–39|url=https://books.google.com/books?id=HGqsWktyFcEC&q=Super+Market+Islamabad&pg=PA32|accessdate=28 April 2012}}</ref> میں لال مسجد، [[پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز]]، دارالحکومت کا سب سے بڑا میڈیکل کمپلیکس، جو G-8 میں واقع ہے اور G-9 میں کراچی کمپنی کا شاپنگ سینٹر۔<ref name="cda"/>
H سیریز کو H-8 سے H-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ ایچ کے شعبے زیادہ تر تعلیمی اور صحت کے اداروں کے لیے وقف ہیں۔ [[قومی جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی|نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی]] سیکٹر H-12 کے ایک بڑے حصے پر محیط ہے۔ I سیکٹرز کو I-8 سے I-18 تک نمبر دیا گیا ہے۔ I-8 سیکٹر ایک ترقی یافتہ رہائشی علاقہ ہے۔ I-9 کے دو سب سیکٹر اور I-10 کا ایک سب سیکٹر صنعتی علاقوں پر مشتمل ہے۔ سی ڈی اے سیکٹر I-18 میں [[اسلام آباد ریلوے اسٹیشن]] اور سیکٹر I-17 میں انڈسٹریل سٹی قائم کرنے کر رہا ہے۔ زون III بنیادی طور پر مارگلہ ہلز اور [[مارگلہ ہل نیشنل پارک|مارگلہ ہلز نیشنل پارک]] پر مشتمل ہے۔ [[راول جھیل]] اسی زون میں ہے۔ زون IV اور V اسلام آباد پارک اور شہر کے دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ [[دریائے سواں]] زون V کے ذریعے شہر میں بہتا ہے۔<ref>[https://www.cda.gov.pk/documents/docs/bcs-2005.pdf Zones and sectors of Islamabad on Capital Development Authority website] Retrieved 21 January 2021</ref>
H سیریز کو H-8 سے H-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ ایچ کے شعبے زیادہ تر تعلیمی اور صحت کے اداروں کے لیے وقف ہیں۔ [[قومی جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی|نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی]] سیکٹر H-12 کے ایک بڑے حصے پر محیط ہے۔ I سیکٹرز کو I-8 سے I-18 تک نمبر دیا گیا ہے۔ I-8 سیکٹر ایک ترقی یافتہ رہائشی علاقہ ہے۔ I-9 کے دو سب سیکٹر اور I-10 کا ایک سب سیکٹر صنعتی علاقوں پر مشتمل ہے۔ سی ڈی اے سیکٹر I-18 میں [[اسلام آباد ریلوے اسٹیشن]] اور سیکٹر I-17 میں انڈسٹریل سٹی قائم کرنے کر رہا ہے۔ زون III بنیادی طور پر مارگلہ ہلز اور [[مارگلہ ہل نیشنل پارک|مارگلہ ہلز نیشنل پارک]] پر مشتمل ہے۔ [[راول جھیل]] اسی زون میں ہے۔ زون IV اور V اسلام آباد پارک اور شہر کے دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ [[دریائے سواں]] زون V کے ذریعے شہر میں بہتا ہے۔<ref>[https://www.cda.gov.pk/documents/docs/bcs-2005.pdf Zones and sectors of Islamabad on Capital Development Authority website] Retrieved 21 January 2021</ref>


=== اسلام آباد کے سیکٹرز کی فہرست ===
=== اسلام آباد کے سیکٹرز کی فہرست ===
{{اصل مضمون|اسلام آباد کے سیکٹر}}
{{اصل مضمون|اسلام آباد کے سیکٹر}}
یہ تمام منصوبہ بند اور تعمیر شدہ [[اسلام آباد کے سیکٹر |سیکٹروں]] کی فہرست ہے۔<ref name="cda">{{cite web|url=http://www.cda.gov.pk/housing/ictmap.asp|website=cda.gov.pk|title=Islamabad Capital Territoty Map (Master Plan Of Islamabad) on Capital Development Authority website|accessdate=21 January 2021}}</ref>
یہ تمام منصوبہ بند اور تعمیر شدہ [[اسلام آباد کے سیکٹر |سیکٹروں]] کی فہرست ہے۔<ref name="cda"/>
{{colbegin|7}}
{{colbegin|7}}
* [[ریڈ زون (اسلام آباد)|ریڈ زون]]
* [[ریڈ زون (اسلام آباد)|ریڈ زون]]
سطر 264: سطر 264:
=== موٹروے ===
=== موٹروے ===
[[فائل:Lahore-Islamabad M2 motorway (Pakistan) 23.jpg|thumb|[[ایم 2 موٹروے (پاکستان)]] ]]
[[فائل:Lahore-Islamabad M2 motorway (Pakistan) 23.jpg|thumb|[[ایم 2 موٹروے (پاکستان)]] ]]
اسلام آباد کو [[پشاور]] سے [[محرک راستہ|موٹروے]] [[ایم 1 موٹروے (پاکستان)]] ملاتی ہے جو 155 کلومیٹر (96 میل) لمبی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Fwo Smart Motorways|url=http://fwosmartmotorways.com/m1.php|website=fwosmartmotorways.com|access-date=2023-05-14}}</ref> اور اسلام آباد کو [[لاہور]] سے [[ایم 2 موٹروے (پاکستان)]] ملاتی ہے 367 کلومیٹر (228 میل) لمبی ہے۔ دونوں موٹرویز چھ لینوں پر مشتمل ہیں۔<ref name="NHA">{{cite web|title=Motorway's of Pakistan|author=National Highway Authority Pakistan|url=http://www.nha.gov.pk/index.php?option=com_content&task=blogsection&id=5&Itemid=45}}</ref>
اسلام آباد کو [[پشاور]] سے [[محرک راستہ|موٹروے]] [[ایم 1 موٹروے (پاکستان)]] ملاتی ہے جو 155 کلومیٹر (96 میل) لمبی ہے۔<ref>{{Cite web|title=Fwo Smart Motorways|url=http://fwosmartmotorways.com/m1.php|website=fwosmartmotorways.com|access-date=2023-05-14}}</ref> اور اسلام آباد کو [[لاہور]] سے [[ایم 2 موٹروے (پاکستان)]] ملاتی ہے 367 کلومیٹر (228 میل) لمبی ہے۔ دونوں موٹرویز چھ لینوں پر مشتمل ہیں۔<ref name="NHA"/>


=== ہوائی نقل و حمل/ہوائی اڈا ===
=== ہوائی نقل و حمل/ہوائی اڈا ===
سطر 272: سطر 272:


=== پرائیویٹ ٹرانسپورٹ ===
=== پرائیویٹ ٹرانسپورٹ ===
لوگ مقامی سفر کے لیے نجی ٹرانسپورٹ جیسے [[ٹیکسی]]، کریم، [[اوبر]]، بائیکیا، ان ڈرائیور اور ایس ڈبلیو وی ایل کا استعمال کرتے ہیں۔<ref>{{Cite web |title=Public Transport Fares |url=https://ictadministration.gov.pk/services/transport-fares/ |access-date=2022-08-02 |website=[[ICT Administration]] |language=en-US}}</ref>
لوگ مقامی سفر کے لیے نجی ٹرانسپورٹ جیسے [[ٹیکسی]]، کریم، [[اوبر]]، بائیکیا، ان ڈرائیور اور ایس ڈبلیو وی ایل کا استعمال کرتے ہیں۔<ref>{{Cite web |title=Public Transport Fares |url=https://ictadministration.gov.pk/services/transport-fares/ |access-date=2022-08-02 |website=[[ICT Administration]] |language=en-US |archive-date=2022-08-02 |archive-url=https://web.archive.org/web/20220802161429/https://ictadministration.gov.pk/services/transport-fares/ |url-status=dead }}</ref>


=== اسلام آباد ریلوے اسٹیشن ===
=== اسلام آباد ریلوے اسٹیشن ===
سطر 313: سطر 313:
{{bar percent|دیگر|grey|0.19}}
{{bar percent|دیگر|grey|0.19}}
}}
}}
[[اسلام]]، اسلام آباد کا سب سے بڑا [[مذہب]] ہے، جس کی 95.43% آبادی اس کی پیروی کرتی ہے۔ [[مسیحیت|عیسائیت]] دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے جس کی 4.34 فیصد آبادی پیروی کرتی ہے۔ 2017 ء کی مردم شماری کے مطابق 0.04% آبادی [[ہندو]] مذہب کی پیروی کرتی ہے۔<ref>{{cite web|title=POPULATION BY RELIGION |author=Population Census Organization, Govt. of Pakistan |url=http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20060617205811/http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf |archive-date=17 June 2006 }}</ref><ref name="dawn.com">{{Cite news|url=https://www.dawn.com/news/1566408/pml-q-opposes-hindu-temple-in-islamabad|newspaper=Dawn|title=PML-Q opposes Hindu temple in Islamabad|date=2 July 2020|access-date=1 November 2020}}</ref><ref>{{cite web|title=SALIENT FEATURES OF FINAL RESULTS CENSUS-2017|url=https://www.pbs.gov.pk/sites/default/files//population_census/sailent_feature_%20census_2017.pdf|access-date=20 May 2021|archive-date=29 August 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210829194924/https://www.pbs.gov.pk/sites/default/files//population_census/sailent_feature_%20census_2017.pdf|url-status=dead}}</ref>
[[اسلام]]، اسلام آباد کا سب سے بڑا [[مذہب]] ہے، جس کی 95.43% آبادی اس کی پیروی کرتی ہے۔ [[مسیحیت|عیسائیت]] دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے جس کی 4.34 فیصد آبادی پیروی کرتی ہے۔ 2017 ء کی مردم شماری کے مطابق 0.04% آبادی [[ہندو]] مذہب کی پیروی کرتی ہے۔<ref>{{cite web|title=POPULATION BY RELIGION |author=Population Census Organization, Govt. of Pakistan |url=http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf |url-status=dead |archive-url=https://web.archive.org/web/20060617205811/http://www.statpak.gov.pk/depts/pco/statistics/other_tables/pop_by_religion.pdf |archive-date=17 June 2006 }}</ref><ref name="dawn.com"/><ref>{{cite web|title=SALIENT FEATURES OF FINAL RESULTS CENSUS-2017|url=https://www.pbs.gov.pk/sites/default/files//population_census/sailent_feature_%20census_2017.pdf|access-date=20 May 2021|archive-date=29 August 2021|archive-url=https://web.archive.org/web/20210829194924/https://www.pbs.gov.pk/sites/default/files//population_census/sailent_feature_%20census_2017.pdf|url-status=dead}}</ref>


=== زبانیں ===
=== زبانیں ===

نسخہ بمطابق 23:38، 23 مئی 2023ء

اسلام آباد
(انگریزی میں:- Islamabad)
(عربی میں:- إسلام آباد)
 

اسلام آباد
اسلام آباد
منسوب بنام اسلام   ویکی ڈیٹا پر (P138) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ تاسیس 1960  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
دار الحکومت برائے
پاکستان (1966–)  ویکی ڈیٹا پر (P1376) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 33.282, 73.123
رقبہ 906 کلو میٹر کم²
بلندی 540 میٹرز (1,770 فٹ)
آبادی
کل آبادی 2,014,825 --- (2017ء کی مردم شماری کے مطابق)
مزید معلومات
جڑواں شہر
اوقات متناسق عالمی وقت+05:00 ،  متناسق عالمی وقت+06:00 (روشنیروز بچتی وقت )،  پاکستان کا معیاری وقت   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان اردو، انگریزی
رمزِ ڈاک
44000  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 051  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1176615  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

اسلام آباد (انگریزی: Islamabad)، (ہندی: इस्लामबाद‎،(بنگالی: ইসলামাবাদ)‏)،[2] پاکستان کا دار الحکومت ہے۔اسلام آباد کا قدیم نام راج شاہی تھا۔[3] 1958ء میں اس وقت کے صدر ایوب خان [4] نے راولپنڈی کے قریب اس جگہ کا انتخاب کر کے یہاں نیا شہر تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس نئے دار الحکومت کے لیے زمین کا انتظام کیا گیا جس کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب سے زمین حاصل کی گئی۔ عارضی طور پر دار الحکومت کو راولپنڈی منتقل کر دیا گیا اور 1960ء میں اسلام آباد میں ترقیاتی کاموں کا آغاز شروع ہوا۔ شہر کی طرز تعمیر کا زیادہ تر کام یونانی شہری منصوبہ دان کانسٹینٹ ٹینس اپوستولس ڈوکسڈز[5] [6] نے کیا۔ 1968ء میں دار الحکومت کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔ 1958ء تک پاکستان کا دار الحکومت کراچی رہا۔[7][8][9] کراچی کی بہت تیزی سے بڑھتی آبادی اور معاشیات کی وجہ سے دار الحکومت کو کسی دوسرے شہر منتقل کرنے کا سوچا گیا۔ اسلام آباد اپنے اعلیٰ معیار زندگی، حفاظت، صفائی ستھرائی اور وافر ہریالی کے لیے قابل ذکر ہے۔ [10]اسلام آباد مارگلہ ہل نیشنل پارک اور شکر پڑياں سمیت متعدد پارکوں اور جنگلات کی موجودگی کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ پاکستان کا نواں سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے، جس کی آبادی 1.2 ملین سے زیادہ ہے۔ دار الحکومت بننے کے بعد اسلام آباد نے پاکستان بھر سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ساتھ ساتھ دار الحکومت کے طور پر اس شہر نے کی اہم اجلاسوں کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی بھی کی۔ [6][11] [12]

اسلام آباد کی وجہ تسمیہ

اسلام آباد نام کا مطلب اسلام کا شہر ہے۔ یہ دو الفاظ سے ماخوذ ہے اسلام اور آباد۔ اسلام سے مراد مذہب اسلام، جو پاکستان کا ریاستی مذہب ہے اور آباد ایک فارسی لاحقہ ہے جس کا مطلب کاشت کی جگہ ہے، جو آباد جگہ یا شہر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسلام آباد کا نام عارف والا کے ایک اسکول ٹیچر قاضی عبدالرحمن امرتسری نے تجویز کیا تھا۔ [13]

تاریخ

اسلام آباد ، شمالی پنجاب کے علاقے پوٹھوہار کے سطح مرتفع پر واقع ہے، ایشیا میں انسانی آبادکاری کے ابتدائی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ دریائے سواں سے برآمد ہونے والے ابتدائی پتھر سے برفانی دور میں ابتدائی انسانوں کی کوششوں کی گواہی دیتے ہیں۔ ماقبل تاریخ سے متعلق مٹی کے برتنوں اور برتنوں کی اشیاء ملی ہیں۔ [14][15] ظہیر الدین بابر، چنگیز خان، تیمور اور احمد شاہ درانی نے برصغیر پاک و ہند پر اپنے حملوں کے دوران میں اس خطے کو عبور کیا۔ 2015–16 ء میں وفاقی محکمہ آثار قدیمہ نے ثقافتی ورثے کے لیے قومی فنڈ کی مالی مدد سےابتدائی آثار قدیمہ کی کھدائی کی جس میں شاہ اللہ دتہ غاروں کے قریب بان فقیراں میں بدھسٹ اسٹوپا کی باقیات کا پتہ چلا، جو دوسری سے پانچویں صدی عیسوی تک کی تاریخ کے نشانات ہیں۔ [16][17] اسلام آباد 10ویں صدی سے لے کر جدید دور تک کی تہذیب اور فن تعمیر پر قائم ہے۔ اسلام آباد کے تاریخی نشانات بھی ہندو تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں۔ سید پور گاؤں جو 16 ویں صدی میں آباد ہوا تھا اسلام آباد میں واقع ہے جو ہندوؤں کا ایک مقدس مقام ہے یہاں ایک مندر بھی ہے جہاں ہندو مغل کمانڈر پوجا کیا کرتے تھے۔[18] بری امام سرکار کا مزار مغل شہنشاہ اورنگزیب نے تعمیر کروایا تھا۔[19] [20]

باغ کلاں

اسلام آباد کی تاریخ میں باغ کلاں[21] نامی گاؤں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسلام آباد کی شروعات اسی گاؤں سے ہوئی۔ اسے باگاں بھی کہا جاتا تھا۔ اسی گاؤں میں سیکٹر جی سکس آباد ہوا۔ یہاں اسلام آباد کا سب سے پہلا کمرشل زون تعمیر کیا گیا۔ سرکاری ملازمین کے لیے سب سے پہلے رہائشی کوارٹرز بھی اسی گاؤں میں تعمیر کیے گئے۔ ان ملازمین میں بڑی تعداد مشرقی پاکستان کے لوگوں کی تھی۔ ان میں سے عبد الواحد کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی۔ والدین نے بیٹی کا نام ”آب پارہ “ رکھا۔ [22][23] سی ڈی اے نے یہ مارکیٹ اسی سے منسوب کر دی جسے آج ہم آبپارہ مارکیٹ کہتے ہیں۔[24] انہی کوارٹرز میں اسلام آباد کا پہلا پولیس اسٹیشن اور پہلا بنک قائم کیا گیا تھا۔ باغ کلاں کا رقبہ 698 ایکڑ تھا اور اس کی آبادی 663 افراد پر مشتمل تھی۔ باگاں بعد میں دارالحکومت بن گیا مگر 1961ء کی مردم شماری تک یہ جی سکس نہیں، باغ کلاں تھا۔[25] [26]

اسلام آباد کے پرانے دیہات

اسلام آباد کو مملکتِ خداداد پاکستان کا دارالحکومت بنانے کا اعلان 1959ء میں ہوا۔ اس سے قبل اس سرزمین پر کم وبیش 160 دیہات آباد تھے۔ شہر کی تعمیر کے دوران مارگلہ کے دامن میں واقع بہت سے دیہات جیسے نورپور شاہاں، شاہدرہ، سیدپور اور گولڑہ شریف کو اسلام آباد کا دیہی علاقہ قرار دے کر ان کی اصل شکل کو برقرار رکھا گیا ہے۔ اس دیہی علاقے کا مجموعی رقبہ 389٠6 مربع کلومیٹر ہے۔ سیدپور اور شاہ اللہ دتہ قدیم ترین دیہات ہیں۔ سیدپور سے منسلک قدیمی آبادیوں میں چک، بیچو، میرہ، ٹیمبا، بڑ، جنڈالہ ہیلاں شامل تھے، ٹیمبا میں پاکستان کی سب سے بڑی مسجد فیصل مسجد قائم ہے موجودہ ایف 5 کا علاقہ ہے۔ سیکٹر ای سیون میں ڈھوک جیون نام کی بستی تھی۔ سیکٹر جی 5 میں کٹاریاں گاوں آباد تھا آج کل یہاں وزارت خارجہ کے دفاتر ہیں۔ چڑیا گھر کے سامنے سیکٹر ایف 6 میں بانیاں نام کی بستی تھی۔ راولپنڈی گزیٹئر 1884ء [27] کے مطابق ضلع راولپنڈی کے 109 دیہات کے مالکان گوجر تھے اور 62 دیہات گکھڑوں کی ملکیت تھے۔ سیکٹر جی 10 کا پرانا نام ٹھٹھہ گوجراں تھا۔ اسلام آباد سے بہارہ کہو جاتے ہوئے مری روڈ پر ملپور کی قدیم بستی واقع ہے۔ یہ گاوں راول ڈیم کی حدود کے اندر واقع تھا۔ بعد ازاں اسے نیو ملپور کے نام سے بسایا گیا۔ موجودہ کنونشن سنٹر کے قریب ڈھوکری نام کا چھوٹا سا گاوں آباد تھا۔ نور پور شاہاں حضرت شاہ عبدالطیف کی آمد سے قبل چور پور کے نام سے مشہور تھا۔ راول ڈیم جسے کورنگ نالہ پر تعمیر کیا گیا ہے یہاں کئی گاوں آباد تھے جن میں پھگڑیل، شکراہ، کماگری، کھڑپن اور مچھریالاں شامل تھے۔ فیصل مسجد کے مغرب میں پہاڑوں پر کلنجر[28] نام کی بستی آباد تھی۔ موجودہ جناح سپر مارکیٹ کے قریب روپڑاں نام کی بستی تھی۔ موضع تمیر ، کوری، کرور، کرپا بند بیگوال چارہان اور میرا بیگوال دھنیال قبیلے کے مشہور دیہات تھے۔[29]

تعمیر و ترقی

اسلام آباد شہرکو جنوبی ایشیا کے عام شہروں سے یکسر مختلف بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، اور جنگل جیسی ترتیب میں وسیع و عریض راستے پیش کیے گئے تھے۔ تقسیم ہند سے پہلے متحدہ ہندوستان کا دارالحکومت دہلی تھا لیکن جب پاکستان نے 1947ء میں آزادی حاصل کی تو جنوبی بندرگاہی شہر کراچی اس کا عارضی قومی دارالحکومت بنا۔ 1958ء میں قومی دارالحکومت کے لیے راولپنڈی کے قریب ایک مناسب جگہ کا انتخاب کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا گیا۔ جس میں دیگر خصوصیات کے ساتھ محل وقوع، آب و ہوا، رسد اور دفاعی ضروریات پر خاص زور دیا گیا۔ وسیع مطالعہ، تحقیق اور ممکنہ مقامات کے مکمل جائزے کے بعد، کمیشن نے 1959 ء میں راولپنڈی کے شمال مشرق کے علاقے کی سفارش کی۔[30] 1960ء کی دہائی میں، اسلام آباد کو کئی وجوہات کی بنا پر ایک فارورڈ دارالحکومت کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔[31] کراچی ملک کے جنوبی سرے پر واقع تھا، اور بحیرہ عرب پر واقع ہونے سے ماضی میں حملوں کا شکار تھا۔ پاکستان کو ایک ایسے دارالحکومت کی ضرورت تھی جہاں سے ملک کے تمام حصوں سے باآسانی قابل رسائی ہو۔ کراچی جو ایک کاروباری مرکز تھا کو جزوی طور پر حکومتی معاملات میں کاروباری مفادات کی مداخلت کی وجہ سے بھی غیر موزوں سمجھا جاتا تھا۔ اسلام آباد کا نیا منتخب مقام راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر اور شمال میں کشمیر کے متنازع علاقے کے قریب تھا۔ معماروں کی یونانی فرم، جس کی سربراہی کانسٹینٹ ٹینس اپوستولس ڈوکسڈز نے کی،[32] شہر کے ماسٹر پلان کو گرڈ پلان کی بنیاد پر ڈیزائن کیا جو مارگلہ کی پہاڑیوں کی طرف اس کی چوٹی کے ساتھ تکون شکل کا تھا۔ دارالحکومت کو کراچی سے براہ راست اسلام آباد نہیں منتقل کیا گیا۔ اسے پہلے 1960ء کی دہائی کے اوائل میں عارضی طور پر راولپنڈی منتقل کیا گیا اور پھر 1966ء میں ضروری ترقیاتی کام مکمل ہونے پر اسلام آباد منتقل کیا گیا۔[33]

شہری انتظامیہ

اسلام آباد کے زون
زون ایریا
ایکڑز km2
I 54,958.25 222.4081
II 9,804.92 39.6791
III 50,393.01 203.9333
IV 69,814.35 282.5287
V 39,029.45 157.9466

اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) ایڈمنسٹریشن، جسے عام طور پر آئی سی ٹی ایڈمنسٹریشن یا اسلام آباد ایڈمنسٹریشن کے نام سے جانا جاتا ہے، سول انتظامیہ کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کی اہم امن و امان کا ادارہ ہے۔ شہر کی لوکل گورنمنٹ اتھارٹی اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن (IMC) ہے جو کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (اسلام آباد) (CDA) کی مدد سے شہر کی منصوبہ بندی، ترقی، تعمیر اور انتظامیہ کی نگرانی کرتی ہے۔اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کو آٹھ زونز میں تقسیم کیا گیا ہے: انتظامی زون، کمرشل ڈسٹرکٹ، تعلیمی سیکٹر، انڈسٹریل سیکٹر، ڈپلومیٹک انکلیو، رہائشی علاقے، دیہی علاقے اور گرین ایریا۔ اسلام آباد شہر کو پانچ بڑے زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے: زون I، زون II، زون III، زون IV، اور زون V۔[34] ان میں سے زون IV رقبے میں سب سے بڑا ہے۔ زون I بنیادی طور پر تمام ترقی یافتہ رہائشی شعبوں پر مشتمل ہے جبکہ زون II غیر ترقی یافتہ رہائشی شعبوں پر مشتمل ہے۔ ہر رہائشی شعبے کی شناخت حروف تہجی کے ایک حرف اور ایک عدد سے ہوتی ہے، اور یہ تقریباً 2 کلومیٹر × 2 کلومیٹر (1+1⁄4 mi × 1+1⁄4 mi) کے رقبے پر محیط ہے۔ سیکٹرز کو A سے I تک لکھا گیا ہےاور ہر سیکٹر کو چار نمبر والے ذیلی شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔[35]

فن تعمیر

دامن کوہ سے فیصل مسجد کا نظارہ

اسلام آباد فن تعمیر جدیدیت اور پرانی اسلامی اور علاقائی روایات کا مجموعہ ہے۔ سعودی پاک ٹاور روایتی طرز کے ساتھ جدید فن تعمیر کی ایک مثال ہے۔ خاکستری رنگ کی عمارت کو جو اسلامی روایتی نیلے رنگ کے ٹائلوں سے تراشی گئی ہے، اور یہ اسلام آباد کی بلند ترین عمارتوں میں سے ایک ہے۔ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے اسلامی اور جدید فن تعمیر کی دیگر مثالوں میں پاکستان یادگار اور فیصل مسجد شامل ہیں۔[36] سیکرٹریٹ کمپلیکس جو جیو پونٹی نے ڈیزائن کیا تھا، مغل فن تعمیر پر مبنی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس اور ایڈورڈ ڈیوریل سٹون کی قومی اسمبلی بھی خوبصورت عمارتیں ہیں ۔ پاکستان یادگار کی بڑی پنکھڑیوں کے اندر کی دیواریں اسلامی فن تعمیر پر مبنی ہیں۔ شاہ فیصل مسجد عصری فن تعمیر کا امتزاج ہے[37] جس میں روایتی تکون نما نماز ہال اور چار مینار ہیں، جن کا ڈیزائن ترکی کے ماہر تعمیرات ویدات دلوکے نے بنایا تھا اور سعودی عرب کے شاہ فیصل کی طرف سے فراہم کردہ فنڈز کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔ فیصل مسجد کا فن تعمیر غیر معمولی ہے کیونکہ اس میں گنبد کی ساخت نہیں ہے۔ یہ عربی، ترکی اور مغل تعمیراتی روایات کا مجموعہ ہے۔[38] سینٹورس اسلام آباد میں جدید فن تعمیر کی ایک مثال ہے۔ نو تعمیر اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج کے ٹاورز شہر میں جدید طرز تعمیر کی ایک اور مثال ہے۔[39]

جغرافیہ

سطح مرتفع پوٹھوہار کا علاقہ

اسلام آباد سطح مرتفع پوٹھوہار کے شمالی کنارے اور مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں 33.43°N 73.04°E پر واقع ہے۔ اس کی بلندی 540 میٹر (1,770 فٹ) ہے۔ جدید دارالحکومت اور راولپنڈی شہر کو ملا کر انہیں عام طور پر جڑواں شہر کہا جاتا ہے۔

شہر کے شمال مشرق میں مری کا نوآبادیاتی دور کا ہل اسٹیشن واقع ہے، اور شمال میں خیبر پختونخوا کا ضلع ہری پور واقع ہے۔ کہوٹہ جنوب مشرق میں، شمال مغرب میں ٹیکسلا، واہ کینٹ اور ضلع اٹک۔ جنوب مشرق میں گوجر خان، روات اور مندرہ۔ اور جنوب اور جنوب مغرب میں راولپنڈی کا شہر واقع ہے۔ اسلام آباد مظفرآباد سے 120 کلومیٹر (75 میل)، پشاور سے 185 کلومیٹر (115 میل) اور لاہور سے 295 کلومیٹر (183 میل) سے دور ہے۔ اسلام آباد شہر کا رقبہ 906 مربع کلومیٹر (350 مربع میل) ہے۔ مزید 2,717 مربع کلومیٹر (1,049 مربع میل) رقبہ مخصوص علاقے کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں شمال اور شمال مشرق میں مارگلہ پہاڑیاں ہیں۔ شہر کا جنوبی حصہ ایک غیر منقسم میدان ہے۔ یہ دریائے کورنگ سے نکلتا ہے، جس پر راول ڈیم واقع ہے۔ [40]

سیکٹرز

ضعلع اسلام آباد کا نقشہ

سیریز A، B، اور C ابھی تک ترقی یافتہ نہیں ہیں۔ ڈی سیریز کے سات شعبے ہیں (D-11 سے D-17)، جن میں سے صرف D-12 مکمل طور پر تیار ہے۔ یہ سلسلہ مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔ ای سیکٹرز کا نام E-7 سے E-17 تک رکھا گیا ہے۔ بہت سے غیر ملکی اور سفارتی اہلکار ان شعبوں میں مقیم ہیں۔ شہر کے نظرثانی شدہ ماسٹر پلان میں سی ڈی اے نے سیکٹر E-14 میں فاطمہ جناح پارک کی طرز پر پارک تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکٹر E-8 اور E-9 میں بحریہ یونیورسٹی، ایئر یونیورسٹی، اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے کیمپس شامل ہیں۔[41][42][43] F اور G سیریز کے سیکٹرز سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔ F سیریز F-5 سے F-17 کے سیکٹرز پر مشتمل ہے۔[44][45] F-5 اسلام آباد میں سافٹ ویئر انڈسٹری کے لیے ہے، کیونکہ یہاں دو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس واقع ہیں۔ پورا F-9 سیکٹر فاطمہ جناح پارک پر مشتمل ہے۔ سینٹورس کمپلیکس F-8 سیکٹر کا ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ G سیکٹرز کو G-5 سے G-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ کچھ اہم مقامات میں G-5 میں جناح کنونشن سینٹر اور سرینا ہوٹل، G-6[46] میں لال مسجد، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دارالحکومت کا سب سے بڑا میڈیکل کمپلیکس، جو G-8 میں واقع ہے اور G-9 میں کراچی کمپنی کا شاپنگ سینٹر۔[35] H سیریز کو H-8 سے H-17 تک نمبر دیا گیا ہے۔ ایچ کے شعبے زیادہ تر تعلیمی اور صحت کے اداروں کے لیے وقف ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی سیکٹر H-12 کے ایک بڑے حصے پر محیط ہے۔ I سیکٹرز کو I-8 سے I-18 تک نمبر دیا گیا ہے۔ I-8 سیکٹر ایک ترقی یافتہ رہائشی علاقہ ہے۔ I-9 کے دو سب سیکٹر اور I-10 کا ایک سب سیکٹر صنعتی علاقوں پر مشتمل ہے۔ سی ڈی اے سیکٹر I-18 میں اسلام آباد ریلوے اسٹیشن اور سیکٹر I-17 میں انڈسٹریل سٹی قائم کرنے کر رہا ہے۔ زون III بنیادی طور پر مارگلہ ہلز اور مارگلہ ہلز نیشنل پارک پر مشتمل ہے۔ راول جھیل اسی زون میں ہے۔ زون IV اور V اسلام آباد پارک اور شہر کے دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ دریائے سواں زون V کے ذریعے شہر میں بہتا ہے۔[47]

اسلام آباد کے سیکٹرز کی فہرست

یہ تمام منصوبہ بند اور تعمیر شدہ سیکٹروں کی فہرست ہے۔[35]

  • ریڈ زون
  • پاکستان سیکرٹریٹ
  • ڈپلومیٹک انکلیو
  • اے-17
  • اے-18
  • بی-17
  • بی-18
  • سی-13
  • سی-14
  • سی-15
  • سی-16
  • سی-17
  • سی-18
  • ڈی-10
  • ڈی-11
  • ڈی-12
  • ڈی-13
  • ڈی-14
  • ڈی-15
  • ڈی-16
  • ڈی-17
  • ڈی-18
  • ای-7
  • ای-8
  • ای-9
  • ای-10
  • ای-11
  • ای-12
  • ای-13
  • ای-14
  • ای-15
  • ای-16
  • ای-17
  • ای-18
  • ایف-5
  • ایف-6
  • ایف-7
  • ایف-8
  • ایف-9
  • ایف-10
  • ایف-11
  • ایف-12
  • ایف-13
  • ایف-14
  • ایف-15
  • ایف-16
  • ایف-17
  • ایف-18
  • جی-5
  • جی-6
  • جی-7
  • جی ایٹ
  • جی-9
  • جی-10
  • جی 11
  • جی 12
  • جی-13
  • جی-14
  • جی-15
  • جی-16
  • جی-17
  • جی 18
  • ایچ-8
  • ایچ-9
  • ایچ-10
  • ایچ-11
  • ایچ-12
  • ایچ-13
  • ایچ-14
  • ایچ-15
  • ایچ-16
  • ایچ-17
  • ایچ-18
  • آئی-8
  • آئی-9
  • آئی-10
  • آئی-11
  • آئی-12
  • آئی-13
  • آئی-14
  • آئی-15
  • آئی-16
  • آئی-17
  • آئی-18

آب وہوا

مارگلہ پہاڑی ــ

اسلام آباد کی آب و ہوا پانچ موسموں پر مشتمل ہے : موسم سرما ( نومبر فروری)، موسم بہار ( مارچ اور اپریل )، موسم گرما ( مئی اور جون )، مانسون یعنی برسات ( جولائی اور اگست ) اور موسم خزاں ( ستمبر اور اکتوبر)۔ سب سے گرم مہینہ جون کا ہوتا ہے، سب سے ٹھنڈا مہینہ جنوری کا جبکہ جولائی کے مہینہ میں سب سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔ 23 جولائی2001ء کو اسلام آباد میں صرف دس گھنٹوں کو دوران میں 620 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس نے گزشتہ 100 سال کے سب سے زیادہ بارش کے تمام ریکارڈز توڑ دیے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی جڑواں شہر ہیں اور مارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب ہونے کی وجہ سے یہاں موسم سردیوں میں کافی سرد ہو جاتا ہے لیکن 17 جنوری 1967ء کو راولپنڈی میں تاریخ کی سب سے زیادہ سردی ریکارڈ کی گئی اور اس شہر کا درجہ حرارت منفی 3.9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور اسی دن اسلام آباد میں منفی 6 ڈگری سردی پڑی اور یہ ان دونوں شہروں کی سب سے شدید سردی ہے جو اب تک ریکارڈ کی گئی۔[48]

آب ہوا معلومات برائے اسلام آباد (1961–1990)
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
بلند ترین °س (°ف) 30.1
(86.2)
30.0
(86)
34.4
(93.9)
40.6
(105.1)
45.6
(114.1)
46.6
(115.9)
45.0
(113)
42.0
(107.6)
38.1
(100.6)
37.8
(100)
32.2
(90)
28.3
(82.9)
46.6
(115.9)
اوسط بلند °س (°ف) 17.7
(63.9)
19.1
(66.4)
23.9
(75)
30.1
(86.2)
35.3
(95.5)
38.7
(101.7)
35.0
(95)
33.4
(92.1)
33.5
(92.3)
30.9
(87.6)
25.4
(77.7)
19.7
(67.5)
28.6
(83.5)
یومیہ اوسط °س (°ف) 10.1
(50.2)
12.1
(53.8)
16.9
(62.4)
22.6
(72.7)
27.5
(81.5)
31.2
(88.2)
29.7
(85.5)
28.5
(83.3)
27.0
(80.6)
22.4
(72.3)
16.5
(61.7)
11.6
(52.9)
21.3
(70.3)
اوسط کم °س (°ف) 2.6
(36.7)
5.1
(41.2)
9.9
(49.8)
15.0
(59)
19.7
(67.5)
23.7
(74.7)
24.3
(75.7)
23.5
(74.3)
20.6
(69.1)
13.9
(57)
7.5
(45.5)
3.4
(38.1)
14.1
(57.4)
ریکارڈ کم °س (°ف) −3.9
(25)
−2.0
(28.4)
−0.3
(31.5)
5.1
(41.2)
10.5
(50.9)
15.0
(59)
17.8
(64)
17.0
(62.6)
13.3
(55.9)
5.7
(42.3)
−0.6
(30.9)
−2.8
(27)
−3.9
(25)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 56.1
(2.209)
73.5
(2.894)
89.8
(3.535)
61.8
(2.433)
39.2
(1.543)
62.2
(2.449)
267.0
(10.512)
309.9
(12.201)
98.2
(3.866)
29.3
(1.154)
17.8
(0.701)
37.3
(1.469)
1,142.1
(44.966)
ماہانہ اوسط دھوپ ساعات 195.7 187.1 202.3 252.4 311.9 300.1 264.4 250.7 262.2 275.5 247.9 195.6 2,945.8
ماخذ#1: NOAA (normals)[49]
ماخذ #2: PMD (extremes)[50]


معیشت

بلیو ایریا اور جناح ایونیو

اسلام آباد سٹاک ایکسچینج کی بنیاد 1989ء میں رکھی گئی۔ یہ، کراچی اسٹاک ایکسچینج اور لاہور سٹاک ایکسچینج کے بعد پاکستان کی تیسری سب سے بڑی اسٹاک ایکسچینج ہے جس کا اوسط یومیہ کاروبار 1 ملین حصص سے زیادہ ہے۔[51] اسلام آباد میں دو سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے ساتھ معلومات اور مواصلات ٹیکنالوجی کی قومی اور غیر ملکی کمپنیاں بھی بڑی مقدار میں کام کر رہی ہیں۔[52] پی آئی اے، پی ٹی وی، پی ٹی سی ایل، او جی ڈی سی ایل اور زرعی ترقیاتی بینک کی طرح پاکستان کی کئی سرکاری کمپنیاں بھی اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ اس طرح پی ٹی سی ایل، موبی لنک، ٹیلی نار، یوفون اور چائنا موبائل اور دیگر تمام اہم ٹیلی کمیونیکیشن آپریٹرز کے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں واقع ہیں۔ وفاقی دار الحکومت میں متعدد میڈیا ہاؤسز یا پبلشنگ ہاؤسز بھی قائم ہیں۔ان کے صدر دفاتر سمیت ملکی اور بین الاقوامی میڈیا ہاؤسز کے بیورو یا کنٹری آفسز بھی قائم ہیں۔[53]

اسلام آباد/راولپنڈی میٹروپولیٹن علاقہ

جب 1960ء میں اسلام آباد کا ماسٹر پلان تیار کیا گیا تو اسلام آباد کو اور راولپنڈی کے ملحقہ علاقوں کے ساتھ مل کر اسلام آباد/راولپنڈی میٹروپولیٹن ایریا کے نام سے ایک بڑا میٹروپولیٹن علاقہ بنایا جانا تھا۔[54][55] یہ علاقہ ترقی پزیر اسلام آباد، پرانے نوآبادیاتی چھاؤنی کا شہر راولپنڈی، اور مارگلہ ہلز نیشنل پارک پر مشتمل ہو گا، بشمول آس پاس کے دیہی علاقوں کے۔ تاہم، اسلام آباد شہر اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کا حصہ ہو گا اور راولپنڈی ضلع راولپنڈی کا حصہ ہو گا جو صوبہ پنجاب کا حصہ ہے۔ ابتدائی طور پر، یہ تجویز کیا گیا تھا کہ تینوں علاقوں کو چار بڑی شاہراہوں سے ملایا جائے گا۔ مری ہائی وے، اسلام آباد ہائی وے، سوان ہائی وے، اور کیپٹل ہائی وے۔ مارگلہ ایونیو کی تعمیر کے منصوبے بھی زیر تکمیل ہیں۔[56] اسلام آباد تمام سرکاری سرگرمیوں کا مرکز ہے جبکہ راولپنڈی تمام صنعتی، تجارتی اور فوجی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ دونوں شہروں کو جڑواں شہر سمجھا جاتا ہے اور ایک دوسرے پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔[57]

ذرائع نقل و حمل

پاکستان کے مروجہ نظام شاہرات کے تحت قائم بین الاضلاعی شاہرات کے ذریعے یہ شہر اسلام آباد، اٹک، جہلم، چکوال، مری، گوجرخان، کوہاٹ، مظفر آباد، لاہور، پشاور اور ایبٹ آباد کے ساتھ متصل ہے۔ اسلام آباد کو ٹرانسپورٹ کے نظام کے تحت اسے پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کو بس سروسز، ریل گاڑیوں اور ہوائی اڈے کے ذریعے جوڑتا ہے جو زیادہ تر پڑوسی شہر راولپنڈی سے چلتی ہیں۔[58] [59]

سڑکیں

اسلام آباد کی مرکزی سڑکوں کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔[60]

اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی علاقائی شاہراہیں۔
ہائی وے کورس لمبائی موجودہ حالت لائنیں تکمیل
اسلام آباد ایکسپریس وے زیرو پوائنٹ انٹرچینجراوت 28 کلومیٹر 28 کلومیٹر آپریشنل 6 1968
سری نگر ہائی وے E-75 ( مری روڈ انٹرچینج)M-1 / M-2 موٹروے (اسلام آباد انٹرچینج) 25 کلومیٹر 25 کلومیٹر آپریشنل 4 1973
مارگلہ ایونیو مرکزی مارگلہ روڈ 33 کلومیٹر 33 کلومیٹر آپریشنل 6
آئی جے پی روڈ راولپنڈی - اسلام آباد 10.2 کلومیٹر 10.2 کلومیٹر آپریشنل 6
مری روڈ صدر، راولپنڈی -- بہارہ کہو، اسلام آباد 28 کلومیٹر 28 کلومیٹر آپریشنل 6

میٹروبس

میٹرو بس کا روٹ

راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس ایک 83.6 کلومیٹر (51.9 میل) بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم ہے جو اسلام آباد-راولپنڈی میٹروپولیٹن ایریا میں کام کرتا ہے۔ میٹروبس نیٹ ورک کا پہلا مرحلہ 4 جون 2015ء کو کھولا گیا تھا،[61] اور یہ 22.5 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے جو پاک سیکرٹریٹ، اسلام آباد سے صدر راولپنڈی کے درمیان میں ہے۔ دوسرا مرحلہ پشاور موڑ انٹر چینج اور نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے درمیان میں 25.6 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور اس کا افتتاح 18 اپریل 2022ء کو کیا گیا تھا۔ 7 جولائی 2022ء کو، گرین لائن اور بلیو لائنز کو اس میٹروبس نیٹ ورک میں شامل کیا گیا۔[62][63] یہ سسٹم ای ٹکٹنگ اور ایک ذہین ٹرانسپورٹیشن سسٹم کا استعمال کرتا ہے اور اس کا انتظام پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کرتا ہے [64] میٹرو بس نے راولپنڈی-اسلام آباد کے سفر اور راستے کو کم کر دیا ہے۔ اب اس بس سروس کو اسلام آباد کے مزید علاقوں تک بڑھایا جا رہا ہے جن میں G-13 اور H-12 کے قریب کے علاقے شامل ہیں۔[65]

موٹروے

ایم 2 موٹروے (پاکستان)

اسلام آباد کو پشاور سے موٹروے ایم 1 موٹروے (پاکستان) ملاتی ہے جو 155 کلومیٹر (96 میل) لمبی ہے۔[66] اور اسلام آباد کو لاہور سے ایم 2 موٹروے (پاکستان) ملاتی ہے 367 کلومیٹر (228 میل) لمبی ہے۔ دونوں موٹرویز چھ لینوں پر مشتمل ہیں۔[59]

ہوائی نقل و حمل/ہوائی اڈا

نیو اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا

نیو اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا (IIAP) کے ذریعے دنیا بھر میں اور مقامی طور پر اہم مقامات سے جڑا ہوا ہے۔[67] یہ ہوائی اڈا پاکستان کا سب سے بڑا ہے اور اسلام آباد کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ نئے ہوائی اڈے کا افتتاح 20 اپریل 2018 ء کو ہوا۔[68] اس ہوائی اڈا کو 400 ملین ڈالرز کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ جو 15 مسافروں کے بورڈنگ پلوں کے ساتھ 19 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔[69] 15 ریموٹ بے اور ایئر کارگو کے لیے 3 ریموٹ بیز شامل ہیں۔

پرائیویٹ ٹرانسپورٹ

لوگ مقامی سفر کے لیے نجی ٹرانسپورٹ جیسے ٹیکسی، کریم، اوبر، بائیکیا، ان ڈرائیور اور ایس ڈبلیو وی ایل کا استعمال کرتے ہیں۔[70]

اسلام آباد ریلوے اسٹیشن

اسلام آباد ریلوے اسٹیشن سابقہ نام مارگلہ ریلوے اسٹیشن 1979ء میں قائم ہوا اور 21 نومبر 1979ء کو اس اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔ گولڑہ شریف جنکشن ریلوے اسٹیشن، نور (راولپنڈی) ریلوے اسٹیشن، اور گولڑہ شریف ریلوے عجائب گھراسلام آباد میں واقع ہیں۔[71] راولپنڈی ریلوے اسٹیشن اس اسٹیشن کے بالکل ساتھ واقع ہے۔ یہاں سے ٹرینیں پاکستان کے مختلف شہروں کو جاتی ہیں جن میں راولپنڈی، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد ملتان اور بہاولپور ہیں۔

آبادیات

آبادی

تاریخی آبادی
سالآبادی±%
1972 77,000—    
1981 204,000+164.9%
1998 529,180+159.4%
2017 2,014,825+280.7%
ماخذ: [72][73]

2017ء کی مردم شماری [74] کے مطابق اسلام آباد کی آبادی ایک ملین سے متجاوز ہے پاکستان کی آبادی کی مردم شماری تنظیم کے ایک اندازے کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 2012ء میں تقریباً 2 لاکھ تک پہنچ چکی تھی جبکہ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 805235 تھی۔ اردو زبان ملک کی قومی و سرکاری زبان ہونے کی وجہ سے شہر کے اندر بولی جاتی ہے جبکہ انگریزی بھی وسیع پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔ شہر میں دیگر بولی جانے والی زبانوں میں پنجابی، پشتو اور پوٹھوہاری میں شامل ہیں۔ آبادی کی اکثریت کی مادری زبان پنجابی ہے جو 68 فیصد ہے۔ آبادی کا 10 فیصد پشتو بولنے والے ہیں اور 8 فیصد دیگر زبانے بولنے والے ہیں۔ تقریباً 15 فیصد سندھی زبان بولنے والے ہیں۔ 20 فیصد بلوچی زبان بولنے والے ہیں۔ شہر کی آبادی کے لوگوں میں زیادہ پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔ [72]

مذہب

اسلام آباد میں مذاہب (2017)
اسلام
  
95.43%
مسیحی
  
4.34%
ہندو
  
0.04%
دیگر
  
0.19%

اسلام، اسلام آباد کا سب سے بڑا مذہب ہے، جس کی 95.43% آبادی اس کی پیروی کرتی ہے۔ عیسائیت دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے جس کی 4.34 فیصد آبادی پیروی کرتی ہے۔ 2017 ء کی مردم شماری کے مطابق 0.04% آبادی ہندو مذہب کی پیروی کرتی ہے۔[75][8][76]

زبانیں



اسلام آباد میں زبانیں بولنے والوں کی تعداد۔[77]

  پشتو (18.50%)
  اردو (12.23%)
  ہندکو (6.40%)
  دیگر (10.64%)

2017 ء کی مردم شماری کے مطابق، آبادی کی اکثریت کی مادری زبان پنجابی / پوٹھوہاری ہے جو 52٪ ہے۔آبادی کی 19٪ پشتو بولنے والے ہیں، جبکہ اسلام آباد کے 12% آبادی قومی زبان اردو بولتے ہیں۔ جبکہ باقی 17% دوسری زبانیں بولتے ہیں۔ 1998 ء کی مردم شماری کے مطابق، شہر کی کل نقل مکانی کرنے والی آبادی 10 لاکھ ہے۔ جس میں اکثریت (691,977) پنجاب سے آتی ہے۔ نقل مکانی کرنے والی آبادی میں سے تقریباً 210,614 کا تعلق سندھ سے اور باقی کا تعلق خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر سے ہے۔ چھوٹی آبادیوں میں سے بلوچستان اور گلگت بلتستان سے ہجرت کی۔[78]

سیاحتی اور تفریحی مقامات

اسلام آباد ، بہت سے سیاحی مراکز کا گھر بھی ہے جن میں دامن کوہ، مارگلہ چڑیا گھر، پاکستان یادگار، فیصل مسجد اور راول بند قابل ذکر ہیں۔[79]

لوک ورثہ عجائب گھر

لوک ورثہ عجائب گھر، تاریخی، آرٹ اور ثقافت سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ عجائب گھر 1974ء میں کھولا گیااور 2002  ءمیں  قانونی آرڈیننس 2002ء کے تحت  لوک ورثہ ایک خود مختارادارہ بن گیاعجائب گھر کئی  عمارتوں پر مشتمل ہے ۔ یہ شکر پڑیاں کی پہاڑیوں اسلام آباد میں واقع ہے۔[80]

فیصل مسجد

فیصل مسجد، اسلام آباد میں قائم ایک عظیم الشان مسجدہے جسے جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ عظیم مسجد اپنے انوکھے طرز تعمیر کے باعث تمام مسلم دنیا میں معروف ہے۔ مسجد کا سنگ بنیاد شوال 1396ھ/ اکتوبر 1976ء کو رکھا گیا اور تکمیل 1987ء میں ہوئی۔[81]

پاکستان یادگار

پاکستان یادگار ،اسلام آبادمیں ایک قومی یادگار ہے جو ملک کے چاروں صوبوں اور تین علاقوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ یادگارکھلے پھول کی شکل میں ایک تیزی سے ترقی پزیر ملک کے طور پر پاکستان کی پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ فضا سے یادگار ایک ستارہ (وسط میں) اور ایک چاند (پنکھڑیوں کی دیواروں سے بنا) کی طرح دکھتا ہے، جو پاکستانی پرچم میں ستارہ و ہلال کی نمائندگی کرتا ہے۔[82]

اہم سیاحتی مقامات

اسلام آباد میں درج ذیل اہم سیاحتی مقامات ہیں۔[83]

پارک

مساجد ومزارات/عبادت گاہیں

حکومتی عمارتیں

ایوان صدر پاکستان

شاپنگ مالز کی فہرست

سینٹورس مال
گیگا مال، اسلام آباد
  • سینٹورس مال[86]
  • گیگا مال، اسلام آباد
  • صفا گولڈ مال
  • ایمیزون مال
  • اولمپس
  • دی میگنس مال، گلبرگ
  • دی سکتسھ بلیوارڈ
  • نیکسس مال
  • گلبرگ مال اینڈ سگنیچر لیونگ، گلبرگ
  • اسکائی پارک ون، گلبرگ
  • اوپل مال
  • گلبرگ ایرینا، گلبرگ
  • گلبرگ ہائٹس، گلبرگ
  • پرزم ہائٹس، گلبرگ
  • گیوورا انٹرنیشنل ہوٹل اینڈ مال
  • ونسٹن مال
  • دی گیٹ
  • J7 آئیکن
  • J7 ایمپوریم
  • مال آف اسلام آباد
  • شاپنگ مال (TSM)
  • ایکواٹک مال

مرکزی حکومت کے دفاتر

مرکزی حکومت کے تمام دفاتر اسلام آباد کے پاکستان سیکرٹریٹ جو کہ ریڈ زون میں واقع ہے موجود ہیں۔ درج ذیل میں تمام وفاقی وزارتوں کی فہرست ہے۔[87]

صحت

اسلام آباد میں صحت عامہ کی اعلیٰ سہولیات میسر ہیں۔ درج ذیل اسلام آباد کے اہم ہسپتالوں اور طبی درس گاہوں کی فہرست ہے۔[88]

طبی درس گاہیں

  • نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ

ہسپتال

  • قائد اعظم انٹرنیشنل ہاسپٹل
  • شفاء انٹرنیشنل ہسپتال[89]
  • پمز ہسپتال[90]
  • رفاہ ہسپتال
  • الخدمت رازی ہسپتال
  • پی اے ایف ہسپتال اسلام آباد
  • کے آر ایل ہسپتال
  • معروف انٹرنیشنل ہسپتال
  • کلثوم انٹرنیشنل ہسپتال
  • نوری ہسپتال
  • پی اے ای سی ہسپتال[91]

کھیل

جناح سپورٹس اسٹیڈیم

اسلام آباد میں آبپارہ کے سامنے ایک سپورٹس کمپلیکس ہے۔[92] اس میں انڈور گیمز کے لیے لیاقت جمنازیم، مصحف اسکواش کمپلیکس اور آؤٹ ڈور گیمز کے لیے جناح اسپورٹس اسٹیڈیم شامل ہے جو باقاعدہ قومی اور بین الاقوامی ایونٹس کا مقام ہے۔ اسٹیڈیم میں 2004 ء کے سیف گیمز منعقد ہوئے۔ اسلام آباد کے دیگر کھیلوں کے مقامات میں ڈائمنڈ کلب گراؤنڈ، شالیمار کرکٹ گراؤنڈ اور اسلام آباد گالف کلب شامل ہیں۔ F6 مرکز میں ایک ملٹی پرپز اسپورٹس کمپلیکس ہے۔ اس میں ٹینس کورٹ، فائبر گلاس بورڈز کے ساتھ باسکٹ بال کورٹ اور فٹسال گراؤنڈ ہے۔ شہر کے کھیلے جانے والے کھیلوں میں کرکٹ، فٹ بال، اسکواش، ہاکی، ٹیبل ٹینس، رگبی اور باکسنگ شامل ہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کرکٹ ٹیم نے 2016ء میں پہلی بار اور 2018ء میں دوسری بار پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل جیتا تھا۔[93][94] اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر چڑھنے کے لیے مختلف ٹریک موجود ہیں۔[95]

جامعات و دانشگاہیں

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی
قائد اعظم یونیورسٹی کا داخلی دروازہ

اسلام آباد میں خواندگی کی شرح 98% ہے اور پاکستان کے جدید ترین تعلیمی ادارے موجود ہیں۔[96] سرکاری اور نجی شعبے کے تعلیمی اداروں کی ایک بڑی تعداد یہاں موجود ہے۔ دارالحکومت کے اعلیٰ تعلیمی ادارے یا تو وفاقی طور پر چارٹرڈ ہیں یا نجی اداروں کے زیر انتظام ہیں اور ان میں سے تقریباً سبھی کو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے تسلیم کیا ہے۔[97] ہائی اسکول اور کالج فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سے وابستہ ہیں۔[97] [98]

سیاست

قومی اسمبلی پاکستان

مجلس شوریٰ پاکستان

قومی اسمبلی پاکستان کی پارلیمان کا ایوان زیریں ہے۔ اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں جس کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔ [99]

# قومی اسمبلی کی نشست نمائندہ حلقہ سیاسی جماعت
1 این اے۔52 (اسلام آباد -1)

راجہ خرم شہزاد

پاکستان تحریک انصاف

2 این اے۔53 (اسلام آباد -2)

علی نواز خان اعوان

پاکستان تحریک انصاف

3 این اے۔54 (اسلام آباد -3)

اسد عمر

پاکستان تحریک انصاف

یونین کونسلیں

ضلع اسلام آباد کی نئی حلقہ بندی 2022ء کے مطابق اسلام آباد کی 101 یونین کونسلیں ہیں۔[100]

ذرائع ابلاغ

اسلام آباد سے بہت سے روزنامے اردو ، انگریزی اور مقامی زبانوں میں شائع ہوتے ہیں۔ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں واقع ہے اور ملک کے تمام اہم اخباروں کے صحافی اسلام آباد میں موجود رہتے ہیں۔[101]

انٹرنیٹ

شہر میں انٹرنیٹ کے لیے براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور ویڈیو کانفرینسنگ کی سہولت دستیاب ہیں۔ گھریلو صارفین اور کارپوریٹ صارفین کے لیے اچھی رفتار کا براڈبینڈ انٹرنیٹ کنکشن دستیاب ہوتا ہے۔ شہر میں بہت سے انٹرنیٹ کیفے بھی موجود ہیں۔

اردو اخبارات

اسلام آباد سے اردو اخبارات جو شائع ہوتے ہیں۔[102]

انگریزی اخبارات

اسلام آباد سے انگریزی اخبارات جو شائع ہوتے ہیں۔[102]

ریڈیو

ریڈیو پاکستان کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں واقع ہے۔ یہاں میڈیم ویوز پر نشریات کی جاتی ہیں۔ اس وقت مندرجہ ذیل ریڈیو اسٹیشن چل رہے ہیں۔[103]

  • صوت القرآن
  • ایف ایم 101اسلام آباد
  • ایف ایم 87.6پلانٹ
  • ایف ایم 94 اسپورٹص

ٹیلی ویژن/ فلم/ ڈراما

پاکستان ٹیلی ویژن اسلام آباد سینٹر کی بنیاد 1967ء میں رکھی گئی۔ پاکستان ٹیلی ویژن کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں واقع ہے۔[104]

ڈاکخانہ

جنرل پوسٹ آفس (General Post Office / GPO) اسلام آباد کا مرکزی ڈاک خانہ ہے۔[105]

شہر/قصبہ رمزِ ڈاک ضلع/صدر ڈاک خانہ صوبہ/عملداری
اسلام آباد GPO 44000 وفاقی دارالحکومت وفاقی
اسلام آباد وزیرِ اعظم Sectt 44010 وفاقی دارالحکومت وفاقی
اسلام آباد جامعہ قائداعظم 45320 وفاقی دارالحکومت وفاقی

تصاویر

اسلام آباد کے جڑواں شہر

یہ شہر اسلام آباد کے شراکت دار (Twin Cities) شہر ہیں۔ [106]

قابل ذکر رہائشی

مشاہیر

مشہور شخصیات

اسلام آباد میں سفارت خانے

اس وقت اسلام آباد کے سفارتی انکلیو میں مختلف ممالک کے سفارت خانے کام کر رہے ہیں۔ [118]

سفارتخانے / ہائی کمیشن

شہر نتائج

درجہ شہر آبادی (1998 مردم شماری) آبادی (2017 مردم شماری) اضافہ صوبہ
1 کراچی 9,856,318 16,051,521 [119] 62.86% سندھ
2 لاہور 5,143,495 11,126,285  116.32% پنجاب، پاکستان
3 فیصل آباد 2,008,861 3,203,846 59.49% پنجاب، پاکستان
4 راولپنڈی 1,409,768 2,098,231 48.84% پنجاب، پاکستان
5 گوجرانوالہ 1,132,509 2,027,001 78.98% پنجاب، پاکستان
6 پشاور 982,816 1,970,042 100.45% خیبر پختونخوا
7 ملتان 1,197,384 1,871,843  56.33% پنجاب، پاکستان
8 حیدرآباد، سندھ 1,166,894 1,732,693 48.49% سندھ
9 اسلام آباد 529,180 1,014,825 91.77% اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ
10 کوئٹہ 565,137 1,001,205 77.16% بلوچستان

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1.   ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ اسلام آباد في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جون 2024ء 
  2. "Islamabad"۔ Lexico UK English Dictionary۔ Oxford University Press۔ 18 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. "رتبها"۔ rattibha.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  4. Peter Shirley، J. C. Moughtin (11 August 2006)۔ Urban Design: Green Dimensions (بزبان انگریزی)۔ Routledge۔ ISBN 9781136350559 
  5. Atle Hetland (23 March 2014)۔ "Islamabad – a city only for the rich?"۔ DAWN.COM 
  6. ^ ا ب "Safe City Project gets operational: Islooites promised safety – The Express Tribune"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 6 June 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2016 
  7. Population Census Organization, Govt. of Pakistan۔ "POPULATION BY RELIGION" (PDF)۔ 17 جون 2006 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  8. ^ ا ب "PML-Q opposes Hindu temple in Islamabad"۔ Dawn۔ 2 July 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2020 
  9. "SALIENT FEATURES OF FINAL RESULTS CENSUS-2017" (PDF)۔ 29 اگست 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2021 
  10. "اسلام آباد: پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کا نام کس نے اور کیسے تجویز کیا؟ - BBC News اردو"۔ BBC News اردو۔ Bbc.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2022 
  11. "Crime rate in Islamabad drops, claim police"۔ The Nation (بزبان انگریزی)۔ 28 مارچ 2015 
  12. HEC, Pakistan۔ "HEC University Rankings by Category"۔ 27 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  13. "اسلام آباد: پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کا نام کس نے اور کیسے تجویز کیا؟ - BBC News اردو"۔ BBC News اردو۔ Bbc.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2022 
  14. Pakistan Defence Ministry۔ "Potohar"۔ 06 نومبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2009 
  15. LEAD۔ "Background on the Potohar Plateau"۔ 20 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  16. Iqbal Amjid (29 February 2016)۔ "Taxila: Mughal-era coin & 'longest staircase' unearthed near Ban Faqiran"۔ Daily Dawn News 
  17. https://tribune.com.pk/author/54 (2016-03-27)۔ "Saidpur Village – a witness to history"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2023 
  18. "Sacred rocks of Islamabad"۔ Dawn۔ 2 August 2009۔ 07 اگست 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2010 
  19. "Shah Allah Ditta Caves" 
  20. "Islamabad: Shah Allah Ditta caves need immediate preservation | Pak Tea House"۔ pakteahouse.net۔ 26 اکتوبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  21. "Another Buddhist site found in Islamabad"۔ 14 April 2011 
  22. Martina Nicolls (1 December 2010)۔ Kashmir on a Knife-Edge۔ Eloquent Books۔ صفحہ: 124۔ ISBN 978-1609764135۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2012 
  23. Sarina Singh، Lindsay Brown، Paul Clammer، Rodney Cocks، John Mock (1 May 2008)۔ Lonely Planet Pakistan and the Karakoram Highway (7th ایڈیشن)۔ Lonely Planet۔ صفحہ: 72۔ ISBN 978-1741045420۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2012 
  24. Ayesha Shahid (25 February 2012)۔ "What's in a name?"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2018 
  25. آصف محمود (جنوری 2021ء)۔ "باغ کلاں کی آب پارہ"۔ ماہنامہ سوئے حرم۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2023ء 
  26. "باغ کلاں کی آب پارہ"۔ suayharam.com (بزبان عربی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  27. Muhammad Fahad Ul Hassan (2022-09-18)۔ "History Of Islamabad in Urdu"۔ Urdu Articles (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  28. "اسلام آباد کےنادیدہ گاؤں | Tanqeed"۔ www.tanqeed.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  29. Muhammad Fahad Ul Hassan (2022-09-18)۔ "History Of Islamabad in Urdu"۔ Urdu Articles (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  30. Jonathan M. Bloom، مدیر (23 March 2009)۔ The Grove Encyclopedia of Islamic Art & Architecture۔ USA: Oxford University Press۔ صفحہ: 309۔ ISBN 978-0195309911 
  31. "City of Islamabad"۔ Capital Development Authority, Govt. of Pakistan۔ 12 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2014 
  32. CDA Islamabad۔ "History of Islamabad"۔ 12 مئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  33. "Islamabad | City, Population, & Meaning | Britannica"۔ www.britannica.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  34. Zones and sectors of Islamabad on Capital Development Authority website Retrieved 21 January 2021
  35. ^ ا ب پ "Islamabad Capital Territoty Map (Master Plan Of Islamabad) on Capital Development Authority website"۔ cda.gov.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2021 
  36. National Monument — a symbol of unity آرکائیو شدہ 15 جنوری 2009 بذریعہ وے بیک مشین. Daily Times. 30 March. Retrieved 23 March 2008
  37. Allison Lee Palmer (12 October 2009)۔ The A to Z of Architecture۔ Scarecrow Press۔ صفحہ: 149۔ ISBN 978-0810868953۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2012 
  38. Archnet۔ "Faisal Mosque"۔ 03 مئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  39. Islamabad Stock Exchange-Official Website۔ "Islamabad Stock Exchange Towers"۔ 04 فروری 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  40. قلب علی (12 جون 2016ء)۔ "Rawal Dam — where nature thrives"۔ ڈان نیوز 
  41. Bahria University۔ "Official website"۔ 01 مارچ 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  42. Air University۔ "Official website"۔ 08 فروری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2009 
  43. National Defence University۔ "Official website" 
  44. "Govt to set up 24 electric vehicle charging stations across country, says Omar Ayub"۔ Pakistan Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2020 
  45. "First electric vehicle charging station begins functioning in Islamabad"۔ Express Tribune۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2020 
  46. Maneesha Tikekar (1 January 2004)۔ Across the Wagah: An Indian's Sojourn in Pakistan۔ Promilla۔ صفحہ: 32–39۔ ISBN 978-8185002347۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2012 
  47. Zones and sectors of Islamabad on Capital Development Authority website Retrieved 21 January 2021
  48. "Islamabad Climate, Weather By Month, Average Temperature (Pakistan) - Weather Spark"۔ weatherspark.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  49. "Islamabad Climate Normals 1961-1990"۔ National Oceanic and Atmospheric Administration۔ اخذ شدہ بتاریخ January 16, 2012 
  50. "Extremes of Islamabad"۔ Pakistan Meteorological Department۔ اخذ شدہ بتاریخ February 1, 2015 
  51. ISE-Official website۔ "About ISE"۔ 17 جون 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  52. Pakistan Software Export Board۔ "Islamabad"۔ 05 مئی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  53. "Islamabad to get IT Park by 2020"۔ Express Tribune۔ 9 July 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2017 
  54. Dulyapak Preecharushh (6 April 2011)۔ "Myanmar's New Capital City of Naypyidaw"۔ $1 میں Stanley D. Brunn۔ Engineering Earth: The Impacts of Megaengineering Projects (1st ایڈیشن)۔ Springer۔ صفحہ: 1041۔ ISBN 978-9048199198 
  55. Muhammad۔ "Planning of Islamabad and Rawalpindi" (PDF) 
  56. "Margalla Avenue to benefit commuters of KPK, traffic on Kashmir Highway"۔ OnePakistan۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اکتوبر 2013 
  57. profilbaru.com۔ "Islamabad-Rawalpindi metropolitan area - Profilbaru.Com"۔ profilbaru.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  58. NESPAK۔ "Faizabad Interchange"۔ 10 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  59. ^ ا ب National Highway Authority Pakistan۔ "Motorway's of Pakistan" 
  60. Hareem Qamar (2022-03-21)۔ "Popular Roads in Islamabad: Facts, Routes & More"۔ Graana.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی 2023 
  61. A Reporter (28 January 2014)۔ "Shahbaz to inaugurate work on Metro Bus Service on Feb 28"۔ dawn.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2016 
  62. "PM Shehbaz Sharif confident his 'speedy work' will frighten ex-premier Imran Khan"۔ GEO News (بزبان انگریزی)۔ 2022-04-18۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اپریل 2022 
  63. "Metro Bus extension: NHA assures timely completion - The Express Tribune"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2017-11-16۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2018 
  64. "PM directs CDA to start Islamabad metro bus"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2022-04-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جولا‎ئی 2022 
  65. Minaal Shamimi (2022-03-27)۔ "Islamabad and Rawalpindi Metro Bus Routes"۔ Graana.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  66. "Fwo Smart Motorways"۔ fwosmartmotorways.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  67. Islamabad Airport۔ "Islamabad Airport"۔ Islamabad Airport 
  68. "New Islamabad airport finally operational after years of delay"۔ The Nation (بزبان انگریزی)۔ 3 May 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2018 
  69. "New Islamabad airport: Rs3 billion allocated for road network - The Express Tribune"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 19 June 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2016 
  70. "Public Transport Fares"۔ ICT Administration (بزبان انگریزی)۔ 02 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2022 
  71. "Golra Railway Station, museum not appealing any more"۔ Pakistan Today۔ اخذ شدہ بتاریخ April 21, 2012 
  72. ^ ا ب Asad Elahi (2006)۔ "2: Population"۔ Pakistan Statistical Pocket Book 2006۔ Islamabad, Pakistan: Government of Pakistan: Statistics Division۔ صفحہ: 28۔ 30 مارچ 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2018 
  73. DISTRICT WISE CENSUS RESULTS CENSUS 2017. Pakistan Bureau of Statistics. 2017. p. 13. Archived from the original on 2017-08-29. https://web.archive.org/web/20170829164748/http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/DISTRICT_WISE_CENSUS_RESULTS_CENSUS_2017.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ 29 مارچ 2018. 
  74. "پاکستان کے 10بڑے شہر، آبادی کتنی؟"۔ Urdu News – اردو نیوز۔ 2017-08-28۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  75. Population Census Organization, Govt. of Pakistan۔ "POPULATION BY RELIGION" (PDF)۔ 17 جون 2006 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  76. "SALIENT FEATURES OF FINAL RESULTS CENSUS-2017" (PDF)۔ 29 اگست 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2021 
  77. PBC 2017 Statistics (PDF) 
  78. Population Census Organization, Govt. of Pakistan۔ "MIGRANT POPULATION BY PLACE OF BIRTH" (PDF)۔ 13 نومبر 2010 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  79. "Faisal Mosque Historical Facts and Pictures | The History Hub"۔ www.thehistoryhub.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولا‎ئی 2018 
  80. "لوک ورثہ میوزیم اسلام آباد، پاکستانی ثقافت کی منہ بولتی تصویر"۔ Urdu News – اردو نیوز۔ 2020-09-12۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  81. "پاکستان کی 'قومی مسجد' جس کی تعمیر کا ذمہ لینے والے سعودی بادشاہ اسے مکمل ہوتا نہ دیکھ سکے"۔ BBC News اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  82. "پاکستان مونومنٹ میوزیم... ایک قومی یادگار"۔ jang.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  83. Maham Tahir (2021-04-09)۔ "اسلام آباد کے مشہور سیاحتی مقامات"۔ Graana.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی 2023 
  84. "Pakistan National Monument Historical Facts and Pictures | The History Hub"۔ www.thehistoryhub.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولا‎ئی 2018 
  85. "Faisal Mosque Historical Facts and Pictures | The History Hub"۔ www.thehistoryhub.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولا‎ئی 2018 
  86. "Which Are The Top Islamabad Shopping Malls?" 
  87. "The Official Web Gateway to Pakistan"۔ pakistan.gov.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  88. Federal Bureau of Statistics۔ "Hospitals/Dispensaries and Beds by Province" (PDF)۔ 13 نومبر 2010 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  89. SHIFA International Hospital-Official website۔ "SHIFA History"۔ 23 اپریل 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  90. PIMS-Official website۔ "Quaid-i-Azam Postgraduate Medical College"۔ 15 جولا‎ئی 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  91. PAEC General Hospital-Official website۔ "Functions of Major Departments"۔ 06 جنوری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  92. Sports facilities at Pakistan Sports Complex http://www.sports.gov.pk/SportsFacilities/sportsfacilities.htm#cycling آرکائیو شدہ 8 مئی 2016 بذریعہ وے بیک مشین
  93. "ARY Digital Network President Salman Iqbal congratulates Islamabad United over winning PSL"۔ arynews.tv۔ 24 February 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2016 
  94. "Ronchi, Shadab seal Islamabad's second PSL title"۔ ESPNcricinfo (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019 
  95. John Arran (2012)۔ "A Guide to Climbing in Margalla" (PDF)۔ Rock Climbing Islamabad۔ Pakistan Alpine Institute۔ 22 اکتوبر 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2013 
  96. Charles S. Benson (1972)۔ "New Cities and Educational Planning"۔ $1 میں Dennis L. Roberts۔ Planning Urban Education: New Techniques to Transform Learning in the City۔ Educational Technology Publications۔ صفحہ: 111۔ ISBN 978-0877780243۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2012 
  97. ^ ا ب AEPAM۔ "Pakistan Education Statistics 2008–09" (PDF)۔ 17 جنوری 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  98. "A-Z list of Islamabad CT (Pakistan) Universities"۔ www.4icu.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  99. "National Assembly of Pakistan"۔ na.gov.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  100. Kashif Abbasi (2022-08-27)۔ "ECP issues final list of capital's 101 union councils"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  101. "All Pakistani Urdu Newspapers - Online Pakistan Newspapers list | Pk Govt.approved Online Newspapers | تمام اردو اخبارات، پاکستانی اخبارات کے ساتھ ساتھ"۔ pakistaninewspaperlist.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  102. ^ ا ب "All Pakistan Newspapers Society | Home"۔ www.apns.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  103. "Radio Pakistan"۔ www.radio.gov.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  104. "PTV's Official Web Portal"۔ www.ptv.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023 
  105. "Explore Pakistan | Pakistan Post | Federal Capital Islamabad Pakistan post code directory"۔ www.findpk.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  106. "Sister cities of Islamabad — sistercity.info"۔ en.sistercity.info۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  107. "Twin towns of Minsk"۔ حقوق نسخہ 2008 The department of protocol and international relations of Minsk City Executive Committee۔ 30 اگست 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2008 
  108. Greater Amman Municipality-Official website۔ "Twin city agreements"۔ 14 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  109. ^ ا ب پ "The making of a slum city"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 9 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  110. ^ ا ب پ "Islamabad to get new sister city"۔ ڈان (اخبار)۔ 5 جنوری 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  111. Greater Municipality of Ankara۔ "Sister Cities of Ankara"۔ 5 جولائی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  112. Beijing International-Official website۔ "Sister cities"۔ 26 مئی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2015 
  113. "Daily Times"۔ Daily Times 
  114. BeritaSatu.com۔ "KONI DKI Jalin Kerja Sama "Sister City" dengan 21 Kota Dunia"۔ beritasatu.com (بزبان انڈونیشیائی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  115. Zaffar Abbas، مدیر (5 جنوری 2016)۔ "Islamabad to get new sister city"۔ ڈان (اخبار)۔ Karachi, Pakistan: ڈان میڈیا گروپ 
  116. "Islamabad declared sister city of Minsk"۔ The Nation (بزبان انگریزی)۔ 5 جنوری 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2020 
  117. Fazal Sher – Daily Times۔ "Islamabad, Seoul to be made sister cities" 
  118. "» List of Embassies in Pakistan" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2023 
  119. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 16 جون 2020 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2022