ایشیا
رقبہ | 44,579,000 کلومیٹر2 (17,212,000 مربع میل)[1] |
---|---|
آبادی | 4,164,252,000 (اول)[2] |
کثافت آبادی | 87/km2 (225/sq mi) |
لقب آبادی | ایشیائی |
ممالک | 48 اقوام متحدہ اراکین 6 دیگر ریاستیں (فہرست ممالک) |
زیر نگین علاقے | |
غیر تسلیم شدہ علاقے | |
زبانیں | ایشیا کی زبانیں |
منطقۂ وقت | متناسق عالمی وقت+02:00 to متناسق عالمی وقت+12:00 |
جالبین بلند ترین اسمِ ساحہ | Asia. |
بڑے شہر | فہرست ایشیاء کے میٹروپولیٹن علاقہ جات شہر |
ایشیا یا آسیا(فارسی، عربی) دنیا کے سات براعظموں میں سے ایک سب سے بڑا اور زیادہ آبادی والا براعظم ہے۔ یہ زمین کے کل رقبے کا 8.6 فیصد، کل بری علاقے کا 29.4 فیصد اور کل آبادی کے 60 فیصد حصے کا حامل ہے۔ یہاں پر دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی آباد ہے
ایشیا روایتی طور پر یوریشیا کا حصہ ہے جس کا مغربی حصہ یورپ ہے۔ ایشیا نہر سوئز کے مشرق، کوہ یورال کے مشرق اور کوہ قفقاز،یعنی ہمالیہ قراقرم اور کوہ ہندوکش بحیرہ قزوین اور بحیرہ اسود کے جنوب میں واقع ہے۔
قرون وسطیٰ سے قبل یورپی ایشیا کو براعظم نہیں سمجھتے تھے تاہم قرون وسطیٰ میں یورپ کی نشاۃ ثانیہ کے وقت تین براعظموں کا نظریہ ختم ہو گیا اور ایشیا کو بطور براعظم تسلیم کر لیا گیا۔ افریقہ اور ایشیا کے درمیان سوئز اور بحیرہ قلزم کو سرحد قرار دیا گیا جبکہ یورپ اور ایشیا کے درمیان سرحد درہ دانیال، بحیرہ مرمرہ، باسفورس، بحیرہ احمر، کوہ قفقاز، بحیرہ قزوین، دریائے یورال اور کوہ یورال سے بحیرہ کارہ تک پہنچتی ہے۔
عام طور پر ماہر ارضیات و طبعی جغرافیہ دان ایشیا اور یورپ کو الگ براعظم تصور نہیں کرتے اور ایک ہی عظیم قطعہ زمین کا حصہ قرار دیتے ہیں۔
جغرافیہ میں دو مکتب فکر ہیں ایک تاریخی حوالہ جات کے تحت یورپ اور ایشیا کو الگ براعظم قرار دیتا ہے جبکہ دوسرا یورپ کے لیے براعظم اور ایشیا کے لیے خطے کا لفظ استعمال کرتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ تنازع ایشیا بحرالکاہل خطے پر بھی کھڑا ہوتا ہے جہاں موجود جزائر میں سے چند براعظم آسٹریلیا کا حصہ مانے جاتے ہیں جبکہ چند ایشیا میں تسلیم کیے جاتے ہیں اس لیے ایشیا کی حدود کا درست تعین کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
جغرافیائی خصوصیات
[ترمیم]ایشیا دنیا کا سب سے بڑا بر اعظم ہے۔ جہاں دنیا کا سب سے اونچا، سب سے نیچا اور سب سے سرد ترین مقام پایا جاتا ہے (ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی بلند ترین چوٹی، مغرب کی جانب بحیرہ مردار سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام اور شمالی سائبیریا کے مقامات)۔ ایشیا میں کسی بھی براعظم سے زیادہ افراد رہائش پزیر ہیں جن میں سے ایک اعشاریہ چار ارب آبادی چین اور ایک اعشاریہ تین ارب بھارت میں آباد ہے۔
براعظم کا شمالی حصہ قدیم پہاڑوں اور سطح ہائے مرتفع پر مشتمل ہے جبکہ وسطی علاقہ کوہ ہمالیہ اور سطح مرتفع تبت نے گھیرا ہوا ہے۔ ہمالیہ دنیا کے دیگر پہاڑی سلسلوں کی نسبت زیادہ قدیم نہیں اور اب بھی یہ اونچائی کی جانب رواں ہے۔ یہ سلسلہ تب تشکیل پایا جب برصغیر ایشیا سے ٹکرایا۔
جنوب مشرقی ایشیا میں ہزاروں جزائر ہیں جہاں آتش فشانوں کا پھٹنا اور زلزلے آنے روز کا معمول ہیں۔ ان جزائر میں کئی جزائر آتش فشانوں پر واقع ہیں۔ ان زلزلوں میں سب سے زیادہ خوفناک دسمبر 2005ء میں بحر ہند میں آنے والا زیر آب زلزلہ تھا جس سے پیدا ہونے والی لہروں "سونامی" نے بحر ہند کے گرد بسنے والے ممالک کے لاکھوں نفوس نگل لیے۔
جنوب مشرقی ایشیا میں منطقہ حارہ کے جنگلات بھی بڑی تعداد میں واقع ہیں خصوصاً تھائی لینڈ، بورنیو کے جزائر، سلاویسی، جاوا اور سماٹرا کے جنگلات مشہور ہیں۔
ایشیا میں دنیا کے کئی مشہور صحرا بھی واقع ہیں جن میں صحرائے عرب (ربع الخالی)، صحرائے شام، دشت کویر، دشت لوط، تھر، تھل، کراکم، ٹکلا مکان، گوبی دنیا کے عظیم صحراؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
ایشیا میں دنیا کے کئی بڑی دریا بھی واقع ہیں جن میں دریائے زرد، یانگزے، سندھ، گنگا، جمنا، برہم پترا، اراوتی، میکانگ، فرات، دجلہ، جیحوں، سیحوں، ارتش، اوب، لینا دنیا کے عظیم دریاؤں میں سے ہیں۔
جھیلوں میں جھیل قزوین جسے اس کے عظیم حجم کے باعث بحیرہ قزوین بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ علاوہ ازیں جھیل ارال (بحیرہ ارال)، جھیل بالکش، جھیل بیکال، جھیل وان، جھیل ارمیہ دنیا بھر میں جانی جاتی ہیں۔
جزیرہ سماٹرا، بورنیو اور نیو گنی دنیا کے بڑے جزائر میں شمار ہوتے ہیں جبکہ دنیا کے بڑے جزیرہ نما اناطولیہ اور عرب بھی یہیں واقع ہیں۔
سیاسی خصوصیات
[ترمیم]ایشیا مختلف تہذیبوں کا مسکن ہے، یہاں کی زمین، لوگوں اور روایتوں میں بڑا تنوع پایا جاتا ہے۔ سوویت یونین کے ٹوٹنے سے یہاں قازقستان,تاجکستان، ترکمانستان اورکرغزستان کی نئی ریاستیں وجود میں آئیں۔ جنوب مغرب کے بیشتر ممالک کے عوام مسلمان ہیں لیکن قومیت اور مسالک کی بنیادوں پر تقسیم ہیں۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے جبکہ چین دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معاشی و عسکری قوت ہے۔
آبادی کی خصوصیات
[ترمیم]براعظم کی بیشتر آبادی عظیم دریاؤں کے کناروں پر آباد ہے جس کی وجہ یہاں کی بیشتر آبادی کا ذریعۂ معاش زراعت ہونا ہے۔ گنگا، سندھ، برہم پتر، زرد، یانگزے اور دیگر دریاؤں کے ارد گرد کے علاقے انتہائی گنجان آباد ہیں۔ دوسری جانب معدنی دولت کے حصول کے لیے لوگ ایسے علاقوں میں بھی رہائش پزیر ہیں جہاں آبادی بہت کم ہے مثلاً تیل کی تلاش کے لیے عرب کے صحرا اور سائبیریا کے سرد میدان۔
براعظم ایشیا کے صحرا اور پہاڑی علاقے تقریباً غیر آباد ہیں خصوصاً روس میں کثافت آبادی بہت کم ہے۔ جاپان اور بھارت دنیا کے گنجان آباد ترین علاقوں میں سے ایک ہیں۔ چین دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور دنیا بھر کی آبادی کا تقریباً 20 فیصد چین میں رہتا ہے جبکہ بھارت میں بھی آبادی میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وہ جلد چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔
جہاں یہاں کی تہذیبوں کی تنوع میں پایا جاتا ہے وہیں عوام کے معیار زندگی میں بھی بہت زیادہ تفریق پائی جاتی ہے۔ ایک طرف جاپان اور مشرقی وسطیٰ کی خلیجی ریاستوں کے عوام طرز زندگی کے اعلیٰ معیار اپنائے ہوئے ہیں وہیں دنیا کے چند غریب ترین ممالک بھی ایشیا میں ہی پائے جاتے ہیں جن میں شمالی کوریا، برما، یمن، افغانستان اور لاؤس قابل ذکر ہیں۔ ایشیا کی غریب ممالک کی معیشت کو خانہ جنگیوں، قحط، سیلاب، قدرتی آفات اور زراعت کے لیے جدید طریقۂ کار اختیار نہ کرنے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
معاشی خصوصیات
[ترمیم]آبادی: | 3,958,768,100 (2006ء اندازہً) | |
جی ڈی پی (پی پی پی): | 18.077 ٹریلین امریکی ڈالرز | |
جی ڈی پی (کرنسی): | 8.782 ٹریلین ڈالرز | |
جی ڈی پی فی کس (پی پی پی): | 4,518 ڈالرز | |
جی ڈی پی فی کس (کرنسی) | 2,143 ڈالرز | |
لکھ پتی Millionaires | 2.0 ملین (0.05%) | |
بیشتر اعداد و شمار اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام 2002ء سے حاصل کیے گئے ہیں، چند اعداد و شمار میں معلومات کے کمی کے باعث مختلف ممالک کو خارج کر دیا گیا ہے | ||
ایشیا کی بیشتر آبادی کا ذریعۂ معاش زراعت ہے اور چند ممالک میں تو صنعتیں بہت ہی کم ہیں۔ مشرقی چین اور روس میں بھاری صنعتیں قائم ہیں لیکن سب سے صنعتی پیداوار کے لحاظ سے جاپان سرفہرست ہے۔ جاپان برقی و جدید ٹیکنالوجی کی صنعت میں عالمی قائد سمجھا جاتا ہے جبکہ تائیوان، جنوبی کوریا اور سنگاپور بھی برقی مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ حالیہ سالوں میں تائیوان اور ملائیشیا کی معیشتوں نے بڑی ترقی کی ہے اور انھیں "ایشین ٹائیگرز" کہا جاتا ہے۔
ایشیا کی زمین کا بیشتر حصہ بانجھ مٹی یا سخت یا خشک موسم کے باعث ناقابل کاشت ہے جیسے سطح مرتفع تبت، سائبیریا اور جزیرہ نما عرب کا بیشتر حصہ کاشت کے قابل نہیں۔ براعظم کی سب سے زیادہ زرخیز زمینیں چین، ہندوستان اور پاکستان میں دریاؤں کے ساتھ ساتھ واقع ہیں جہاں چاول کاشت کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ نقد فصلیں بھی کاشت کی جاتی ہیں جیسے جنوب مغربی ایشیا میں کھجوریں، جنوب مشرقی ایشیا میں ربڑ، بھارت، چین اور سری لنکا میں چائے اور جنوب مشرقی ایشیا کے جزائر میں ناریل۔ کھجوریں جزیرہ نما عرب اور ملحقہ علاقوں کی اہم نقد فصل ہے جہاں یہ زمانۂ قدیم سے کاشت ہوتی ہے۔
ایشیا کے خطے
[ترمیم]شمالی ایشیا
وسط ایشیا
جنوب مغربی ایشیا
جنوبی ایشیا
مشرقی ایشیا
جنوب مشرقی ایشیا
ملک کا نام مع پرچم | رقبہ (مربع کلومیٹر) | آبادی بمطابق یکم جولائی 2018ء | آبادی کثافت فی مربع کلومیٹر | دار الحکومت | |
---|---|---|---|---|---|
وسط ایشیا: | |||||
قازقستان | 2,346,927 | 13,472,593 | 5.7 | نور سلطان | |
کرغزستان | 198,500 | 4,822,166 | 24.3 | بشکک | |
تاجکستان | 143,100 | 6,719,567 | 47.0 | دوشنبے | |
ترکمانستان | 488,100 | 4,688,963 | 9.6 | اشک آباد | |
ازبکستان | 447,400 | 25,563,441 | 57.1 | تاشقند | |
مشرقی ایشیا: | |||||
عوامی جمہوریہ چین | 9,584,492 | 1,384,303,705 | 134.0 | بیجنگ | |
ہانگ کانگ | 1,092 | 7,303,334 | 6,688.0 | چین کے زير انتظام | — |
جاپان | 377,835 | 126,974,628 | 336.1 | ٹوکیو | |
مکاؤ | 25 | 461,833 | 18,473.3 | چین کے زير انتظام | — |
منگولیا | 1,565,000 | 2,694,432 | 1.7 | یولان باتار | |
شمالی کوریا | 120,540 | 22,224,195 | 184.4 | پیانگ یانگ | |
جنوبی کوریا | 98,480 | 48,324,000 | 490.7 | سیول | |
تائیوان | 35,980 | 22,548,009 | 626.7 | تائی پے | |
جنوب مشرقی ایشیا: | |||||
برونائی | 5,770 | 350,898 | 60.8 | بندری سری بیگوان | |
کمبوڈیا | 181,040 | 12,775,324 | 70.6 | نوم پنہہ | |
انڈونیشیا | 1,419,588 | 227,026,560 | 159.9 | جکارتہ | |
لاؤس | 236,800 | 5,777,180 | 24.4 | وینتیان | |
ملائیشیا | 329,750 | 22,662,365 | 68.7 | کوالالمپور | |
میانمار یا برما | 678,500 | 42,238,224 | 62.3 | نیپیداو | |
فلپائن | 300,000 | 84,525,639 | 281.8 | منیلا | |
سنگاپور | 693 | 4,452,732 | 6,425.3 | سنگاپور | |
تھائی لینڈ | 514,000 | 62,354,402 | 121.3 | بینکاک | |
ویت نام | 329,560 | 81,098,416 | 246.1 | ہنوئی | |
جنوبی ایشیا: | |||||
افغانستان | 647,500 | 27,755,775 | 42.9 | کابل | |
بنگلہ دیش | 144,000 | 133,376,684 | 926.2 | ڈھاکہ | |
بھوٹان | 47,000 | 2,094,176 | 44.6 | تھمپو | |
بھارت | 3,287,590 | 1,049,845,226 | 318.2 | نئی دہلی | |
مالدیپ | 300 | 320,165 | 1,067.2 | مالے | |
نیپال | 140,800 | 25,873,917 | 183.8 | کھٹمنڈو | |
پاکستان | 803,940 | 235,663,429 | 250.8 | اسلام آباد | |
سری لنکا | 65,610 | 19,576,783 | 298.4 | کولمبو | |
مغربی ایشیا: | |||||
بحرین | 665 | 656,397 | 987.1 | منامہ | |
غزہ | 363 | 1,203,591 | 3,315.7 | غزہ | |
ایران | 1,648,000 | 68,467,413 | 42 | تہران | |
عراق | 437,072 | 24,001,816 | 54.9 | بغداد | |
اسرائیل | 20,770 | 6,029,529 | 290.3 | یروشلم | |
اردن | 92,300 | 5,307,470 | 57.5 | عمان | |
کویت | 17,820 | 2,111,561 | 118.5 | کویت شہر | |
لبنان | 10,400 | 3,677,780 | 353.6 | بیروت | |
اومان | 212,460 | 2,713,462 | 12.8 | مسقط | |
قطر | 11,437 | 793,341 | 69.4 | دوحہ | |
سعودی عرب | 1,960,582 | 23,513,330 | 12.0 | ریاض | |
شام | 185,180 | 17,155,814 | 92.6 | دمشق | |
متحدہ عرب امارات | 82,880 | 2,445,989 | 29.5 | ابو ظہبی | |
مغربی کنارہ | 5,860 | 2,303,660 | 393.1 | — | |
یمن | 527,970 | 18,701,257 | 35.4 | صنعاء | |
کل | 43,810,582 | 3,902,404,193 | 86.8 |
مزید دیکھیے
[ترمیم]دوسرے براعظم
- ایشیا ،
- یورپ ،
- افریقا ،
- انٹارکٹیکا ،
- آسٹریلیا ،
- شمالی امریکا اور
- جنوبی امریکا
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ National Geographic Family Reference Atlas of the World۔ Washington, D.C.: National Geographic Society (U.S.)۔ 2006۔ صفحہ: 264
- ↑ "Continents of the World"۔ The List۔ Worldatlas.com۔ 2011-07-22 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2011
ویکی ذخائر پر ایشیا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |