"حفصہ بنت عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
|مكانته = |
|مكانته = |
||
}} |
}} |
||
[[تصویر:امہات_المومنین١.png|تصغير|شجرہ نسب السيدہ حفصہ]] |
|||
{{امہات المؤمنین}} |
{{امہات المؤمنین}} |
||
{{عمر (صحابی)}} |
{{عمر (صحابی)}} |
نسخہ بمطابق 02:36، 30 مارچ 2017ء
ام المومنين حفصہ بنت عمر | |
---|---|
حفصة بنت عمر بن الخطاب بن نفيل بن عبد العزى العدویہ القرشیہ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 604ء مکہ |
وفات | اکتوبر665ء (60–61 سال) مدینہ منورہ |
مدفن | جنت البقیع |
لقب | ام المومنين |
شوہر | خنیس بن حذافہ محمد بن عبداللہ |
والد | عمر ابن الخطاب |
والدہ | زینب بنت مظعون |
بہن/بھائی | |
درستی - ترمیم |
بسلسلہ مضامین |
عمر بن خطاب (الفاروق) |
---|
خاندان
|
متعلقہ مضامین |
حضرت حفصہ بنت عمر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔آپ بعثت نبوی سے 5 سال قبل پیدا ہوئیں [1]
سوانح
آپ رضی اللہ عنہا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب بنت مظعون تھا۔ عثمان بن مظعون کی بہن تھیں [1] آپ پڑھی لکھی اور حافظ قرآن تھیں۔ زید بن ثابت نے قرآن کا جو نسخہ جمع کیا تھا وہ حضرت حفصہ کے پاس امانت رکھا تھا۔ حضرت عثمان نے اسی نسخے کی نقلیں کراکے دوسرے مقامات کو بھیجیں۔اسی وجہ سے ان کا لقب حارسۃ القرآن تھا
اسلام اور ہجرت
ماں باپ اور شوہر کے ساتھ اسلام قبول کیا ہجرت اپنے پہلے شوہر خنیس بن خذافہ کے ساتھ کی غزوہ بدر میں آپکے شوہر زخمی ہوئے انہی کی وجہ سے شہادت پائی[1]
نکاح
ان کی پہلی شادی خنیس بن خذافہ سے ہوئی جو خاندان بنو سہم سے تھے۔[1] حضرت حفصہ نے ان کے ساتھ مدینہ ہجرت کی۔ غزوہ بدر میں خینس نے زخم کھائے اور مدینہ واپس پہنچ کر شہادت پائی۔ 3 ھ میں حضرت حفصہ نبی اکرم کے حبالۂ عقد میں آئیں۔ ان سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
وفات
حضرت حفصہ امیر معاویہ کے عہد خلافت میں شعبان45ھ ( 665ء ) مدینہ میں وفات پائی۔مروان گورنر مدینہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔