ابو عامر اشعری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حضرت ابو عامر اشعریؓ
معلومات شخصیت

حضرت ابو عامر اشعریؓ صحابی رسول تھے۔سے اول غزوہ فتح میں نظر آتے ہیں فتح مکہ کے بعد غزوۂ حنین میں شریک ہوئے۔آخر سریہ اوطاس میں شہید ہوئے۔

نام ونسب[ترمیم]

عبید نام،ابو عامر کنیت،نسب نامہ یہ ہے،عبید بن سلیم بن حضار بن حرب بن عامربن عنز بن بکر بن عذر بن وائل بن ناجیہ بن جماہر بن اشعر بن اود بن زید بن یشجب اشعری، ابو عامر مشہور صحابی حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ کے چچا تھے۔

اسلام[ترمیم]

ابو عامر آغاز دعوتِ اسلام میں اسلام کے شرف سے مشرف ہوئے،بعض اربابِ سیر نے انھیں مہاجرین کے زمرہ میں شامل کیا ہے،لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔

غزوات[ترمیم]

قبولِ اسلام کے بعد ابو عامر سب سے اول غزوہ فتح میں نظر آتے ہیں فتح مکہ کے بعد غزوۂ حنین میں شریک ہوئے ،حنین کی جنگ ختم ہونے کے بعد بنی ہوازن کی ہزیمت خوردہ فوج اوطاس میں جاکر جمع ہوئی تھی اور درید بن صمہ بہت سی فوج لے کر اوطاس پہنچ گیا تھا اس لیے آنحضرتﷺ نے ان کے استیصال کے لیے ابو عامر کی ماتحتی میں تھوڑی سی فوج بھیج دی ابو عامر اور درید بن صمہ کا مقابلہ ہوا، ابو عامر نے ایک ایک کرکے نومشرکوں کو قتل کیا، آخر میں علاء اوراوفی کے بیٹوں نے ان پر تیر برسانا شروع کر دیے،ایک تیر ابو عامر کے گھٹنے اور ایک سینہ پر آکر لگا اور وہ گر گئے،حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ نے لپک کر پوچھا چچا کس نے تیر مارا، ابو عامر نے اشارہ سے بتایا،قاتل بھاگا،ابو موسی نے غیرت دلاکر روکا اوربڑھ کر اس کا کام تمام کر دیا اور واپس آکر حضرت ابو عامرؓ کو خوشخبری سنائی کہ آپ کا قاتل مارا گیا،تیرابھی تک ابو عامر کے جسم میں پیوست تھا، ابو موسیٰؓ سے اس کو نکلوایا،تیر نکلتے ہی زخم سے پانی جاری ہو گیا،ابو عامر زندگی سے مایوس ہو گئے اور ابو موسیٰ سے کہا حضورﷺ کی خدمت میں جاکر عرض کرنا،کہ میرے لے دعائے مغفرت فرمائیں یہ وصیت کرکے ابو موسیٰ کو اپنا قائم مقام بناکر جاں بحق ہو گئے،حضرت ابو موسیٰ نے درید بن صمہ کو قتل کرکے مشرکوں کو شکست دی ،شکست دینے کے بعد واپس ہوئے اور آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر پوری کیفیت سنائی اور ابو عامر کی دعائے مغفرت کی درخواست پیش کی،آپ نے اسی وقت پانی منگا کر وضو فرمایا اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی "خدایا میرے خاطر عبید ابو عامر کی مغفرت فرما اور قیامت کے دن اپنی مخلوق میں ان کو سر بلند فرما۔ [1] ابوعامر نے شہادت کے وقت وصیت کردی تھی،کہ میرے اسلحہ آنحضرتﷺ کی خدمت میں پیش کر دنیا اس وصیت کے مطابق ابو موسیٰ ؓ نے ان کا گھوڑا ان کے اسلحہ اوران کے تمام متروکات آنحضرتﷺ کی خدمت میں پیش کر دیے آنحضرتﷺ نے انھیں ان کے صاحبزادے کو واپس کر دیا۔ [2]

فضل وکمال[ترمیم]

حضرت ابو عامر کبار صحابہ میں تھے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (بخاری کتاب المغازی غزوہ اوطاس)
  2. (ابن سعد،ق2،جلد4،صفحہ:575)