فضالہ لیثی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حضرت فضالہ لیثیؓ
معلومات شخصیت

حضرت فضالہ لیثیؓ صحابی رسول تھے۔

نام ونسب[ترمیم]

فضالہ نام، باپ کے نام میں اختلاف ہے،بعض عبد اللہ،بعض وہب اور بعض عمیر بتاتے ہیں،عمیر زیادہ مرجح ہے،نسب نامہ یہ ہے،فضالہ بن وہب بن بحرہ بن بحیرہ بن مالک بن عامر یشی۔

اسلام[ترمیم]

عام مشرکین کی طرح فضالہ بھی آنحضرتﷺ کے جانی دشمن تھے،فتح مکہ کے دن جب آنحضرتﷺ خانۂ کعبہ کا طواف کر رہے تھے،فضالہ موقع پاکر قتل کرنے کے ارادہ سے آپ کی طرف بڑھے،قریب پہنچے تو آنحضرتﷺ نے پوچھا فضالہ ہیں؟کہا ہاں یا رسول اللہ! فرمایا ابھی تمھارا دل تم سے کیا باتیں کررہا تھا، کہا کچھ نہیں، اللہ عزوجل کو یاد کررہا تھا،یہ مصنوعی جواب سن کر آنحضرتﷺ ہنس دیے اور استغفر اللہ کہہ کر ان کے سینہ پر ہاتھ رکھا،اس سے فضالہ کو بڑا سکون قلب محسوس ہوا،ان کا بیان ہے کہ ابھی آپ نے ہاتھ نہ ہٹایا تھا کہ میرا دل آپ کی محبت سے معمور ہو گیا اور تمام مخلوق میں کوئی آپ سے زیادہ محبوب باقی نہ رہا۔ اس سعادت کے بعد گھر لوٹے،راستہ میں ایک عورت جس سے یہ باتیں کیا کرتے تھے ملی اس نے معمول کے مطابق انھیں بلایا،مگر انھوں نے انکار کر دیا اوریہ اشعار پڑہتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ [1] قالت ھلم الی الحدیث فقلت لا یابی علیک اللہ والا سلام ترجمہ : اس نے کہا آؤ بات چیت کریں،میں نے کہا نہیں خدا اوراسلام نے تیری مخالفت کی ہے۔ لو مارأیت محمداً وقبیلہ بالفتح یوم تکسرالامنام ترجمہ: کاش تو محمد اوران کے ساتھیوں کو فتح کے دن دیکھتی جب وہ بت توڑ رہے تھے۔ لدأیت دین اللہ اضحی بیننا والشرک یغشی وجمہ الاخلام ترجمہ: تو تجھے نظر آتا کہ خدا کا دین ہمارے درمیان روشن ہو گیا اورشرک کے چہرے کو تاریکی نے چھپا لیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد آنحضرتﷺ نے اسلامی فرائض کی تعلیم دی اورہدایت فرمائی کہ نمازِ پنجگانہ پابندی کے ساتھ پڑھا کرو۔ [2]

فضل وکمال[ترمیم]

ان سے ان کے لڑکے عبد اللہ نے روایت کی ہے،حفاظتِ عصرین کی روایت انھیں سے مروی ہے۔

وفات[ترمیم]

وفات کا زمانہ غیر متعین ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (سیرت ابن ہشام:2/46)
  2. (اسد الغابہ:4/182)