ناجیہ بن جندب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حضرت ناجیہ ؓبن جندب
معلومات شخصیت
لقب صاحب البدن

حضرت ناجیہ ؓبن جندب صحابی رسول تھے۔صلح حدیبیہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے اورآنحضرتﷺ کے قربانی کے جانوروں کے نگران تھے۔

نام ونسب[ترمیم]

ذکوان نام، ناجیہ خطاب اورصاحب البدن لقب ہے،نسب نامہ یہ ہے ،ناجیہ بن جندب ابن عمیر بن یعمر بن دارم بن عمرو بن واثلہ بن سہم بن مازن بن سلامان بن افصیٰ اسلمی۔

اسلام[ترمیم]

ان کے اسلام کا زمانہ متعین طور سے نہیں بتایا جا سکتا،لیکن حدیبیہ سے پہلے مشرف باسلام ہو چکے تھے،صلح حدیبیہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے اورآنحضرتﷺ کے قربانی کے جانوروں کے نگران تھے [1] مدینہ سے نکلنے کے بعد کچھ دور بڑھ کر آنحضرتﷺ کو معلوم ہوا کہ قریش نے خالد بن ولیدؓ کو روکنے کے لیے بھیجا ہے،آپ لڑنا پسند نہ فرماتے تھے،اس لیے ہمراہیوں سے پوچھا، تم میں کون ایسا شخص ہے جو ان لوگوں (قریش )کا راستہ بچا کر ہم کو دوسرے راستہ سے نکال لیجائے،جندب نے عرض کی فدیت بالی دامی یا رسول اللہ! میں یہ خدمت انجام دونگا؛چنانچہ قریش کا راستہ کاٹ کر ایک دوسرے راستہ سے مسلمانوں کو حدیبیہ پہنچادیا۔ [2] حدیبیہ کے جس میدان میں مسلمان خیمہ زن ہوئے تھے،وہاں پانی نہ تھا،جابجا خشک گڈھے تھے،لوگوں نے آنحضرتﷺ سے پانی کی شکایت کی، آپ نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکال کر ناجیہ کو دیا کہ ان کو جاکر خشک گڈھے میں گاڑدو، انھوں نے ایک ایک گڈھے کے وسط میں گاڑدیا،اس کی برکت سے خشک گڈھے میں پانی کا فوارہ چھوٹنے لگا۔ حدیبیہ کے پاس جب معلوم ہوا کہ قریش مکہ کے داخلہ میں مزاحم ہوں گے،تو ناجیہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اجازت ہو تو میں جانوروں کو حرم میں لیجا کر ذبح کردوں فرمایا موجودہ حالات میں تم کس طرح لیجا سکتے ہو، عرض کی میں ایسے راستہ سے لیجاؤں گا کہ قریش کو پتہ تک نہ چلے گا؛چنانچہ آپ نے جانوروں کے حوالے کر دیے،انھوں نے حزم میں لیجا کر ذبح کر دیا۔ [3] عمرۃ القضا میں بھی آنحضرتﷺ کے قربانی کے جانوروں کولیجانے اوران کی نگرانی کی خدمت ان ہی کے سپرد ہوئی؛چنانچہ یہ آنحضرتﷺ سے پہلے چار اسلمی نوجوانوں کو ساتھ لیکرقربانی کے جانوروں کومکہ لے گئے۔ [4]

حجۃ الوداع[ترمیم]

حجۃ الوداع میں بھی ہمرکاب تھے،اس میں بھی آنحضرتﷺ کے قربانی کے جانوروں کی نگرانی ان ہی کے سپرد تھی ، اسی لیے ان کو "صاحب بدن رسول اللہ" یعنی رسول اللہ کے قربانی کے جانور والے کہا جاتا ہے۔ [5]

وفات[ترمیم]

امیر معاویہؓ کے عہد خلافت میں وفات پائی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (ابن سعد،جلد4،ق2:42)
  2. (اصابہ:222)
  3. (اصابہ:6/222)
  4. (ابن سعد،جلد4،ق2:45)
  5. (استیعاب تذکرہ ناجیہ)