عمرو بن غزيہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عمرو بن غزيہ
معلومات شخصیت

عمرو بن غزیہ بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک صحابی تھے۔

نام و نسب[ترمیم]

ان کا پورا نام عمرو بن غزیہ بن عمروبن ثعلبہ بن خنساء بن مبذول بن عمروبن غنم بن مازن بن نجار۔انصاری خزرجی ہیں پھرمازنی ہیں۔بیعت عقبہ میں اس کے بعد غزوہ بدرمیں شریک ہوئے تھے۔یہ حجاج دادرحارث اور عبد الرحمن اورزیداورسعید کے والد ہیں ان سب لڑکوں میں حارث بڑے تھے۔اوروہ صحابی بھی ہیں اورحجاج کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے حجاج اورحارث کے سواان کے اورکسی لڑکے کا صحابی ہوناصحیح نہیں ابوصالح نے ابن عباس سے اللہ تعالیٰ قول اقم الصلوۃ طرفی النہارکے متعلق روایت کی ہے کہ عمروبن غزبہ انصاری کے بارے میں نازل ہوئی یہ کھجوربیچاکرتے تھے۔بس ایک عورت کھجورخریدنے کوآئی وہ عورت ان کو پسندآگئی انھوں نے اس سے کہاکہ مکان کے اند راس سے اچھی کھجوریں ہیں تومیرے ہمراہ چل میں تجھے اس میں سے دوں جب وہ ان کے ہمراہ مکان کے اندرگئی توانھوں نے اس پر دست اندازی کی جوکام مردعورتوں کے ساتھ کرتے ہیں ان میں سے سوا مجامعت کے کوئی کام نہیں چھوڑا۔جب ان کی شہوت ساقط ہوئی تویہ اپنے فعل پر نادم ہوئے پھر غسل کرکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اورآپ سے اس کے متعلق دریافت کیا۔توآپ نے فرمایا میں نہیں سمجھتاتم پر کیاحکم جاری کروں اتنے میں عصرکاوقت آگیامیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اورعصرکی نماز پڑھی۔پھرجب آپ اپنی نماز سے فارغ ہوئے توجبرئیل علیہ السلام ان کی توبہ کی قبولیت کی خوشخبری لے کرآپ کے پاس آئے پھرفرمایااقم الصلوۃ طرفی النہارالایہ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ مؤلف: ابو الحسن علی بن ابی الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم بن عبد الواحد الشيبانی الجزری، عز الدين ابن الاثير،ناشر: دار الفكر بيروت