"سہل بن سعد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
م خودکار: درستی املا ← لیے، 2، 5، 3، 1، عبد اللہ، 6، 7، 8
سطر 15: سطر 15:
حضرت سہلؓ مشاہیر صحابہؓ میں ہیں،اکابر صحابہؓ کے فوت ہونے کے بعدان کی ذات مرجع انام بن گئی تھی،لوگ نہایت ذوق وشوق سے حدیث سننے آتے تھے۔
حضرت سہلؓ مشاہیر صحابہؓ میں ہیں،اکابر صحابہؓ کے فوت ہونے کے بعدان کی ذات مرجع انام بن گئی تھی،لوگ نہایت ذوق وشوق سے حدیث سننے آتے تھے۔
آنحضرتﷺ کے زمانہ میں اگرچہ صغیر السن تھے،تاہم آپ سے حدیث سنی تھی بعد میں حضرت ابی بن کعبؓ، عاصم بن عدیؓ ،عمرو بن عبسہؓ سے اس فن کی تکمیل کی،مروان سے بھی چند روایتیں لیں، اگرچہ وہ صحابی نہ تھا راویانِ حدیث اورتلامذہ خاص کی ایک جماعت تھی جن میں بعض کے نام یہ ہیں:
آنحضرتﷺ کے زمانہ میں اگرچہ صغیر السن تھے،تاہم آپ سے حدیث سنی تھی بعد میں حضرت ابی بن کعبؓ، عاصم بن عدیؓ ،عمرو بن عبسہؓ سے اس فن کی تکمیل کی،مروان سے بھی چند روایتیں لیں، اگرچہ وہ صحابی نہ تھا راویانِ حدیث اورتلامذہ خاص کی ایک جماعت تھی جن میں بعض کے نام یہ ہیں:
حضرت ابوہریرہؓ ،حضرت ابن عباسؓ، حضرت سعید بن مسیب، ابو حازم بن دیناز زہری، ابو سہل صبحی،عباسؓ بن سہل(لڑکے تھے) وفاء بن شریح حضرمی ،یحییٰ بن میمون حضری عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی ذباب ،عمروبن جابر حضرمی۔
حضرت ابوہریرہؓ ،حضرت ابن عباسؓ، حضرت سعید بن مسیب، ابو حازم بن دیناز زہری، ابو سہل صبحی،عباسؓ بن سہل(لڑکے تھے) وفاء بن شریح حضرمی ،یحییٰ بن میمون حضری عبد اللہ بن عبدالرحمن بن ابی ذباب ،عمروبن جابر حضرمی۔
روایات کی تعداد ۱۸۸ ہے جن میں سے ۲۸ متفق علیہ ہیں۔
روایات کی تعداد 188 ہے جن میں سے 28 متفق علیہ ہیں۔
== اخلاق ==
== اخلاق ==
حب رسول ﷺ کے نشہ میں چور تھے، آنحضرتﷺ ایک ستون کے سہارے کھڑے ہوکر خطبہ دیا کرتے تھے،ایک روز منبر کا خیال ظاہر فرمایا، حضرت سہلؓ اٹھے اور جنگل سے منبر کے لئے لکڑی کاٹ لائے۔
حب رسول ﷺ کے نشہ میں چور تھے، آنحضرتﷺ ایک ستون کے سہارے کھڑے ہوکر خطبہ دیا کرتے تھے،ایک روز منبر کا خیال ظاہر فرمایا، حضرت سہلؓ اٹھے اور جنگل سے منبر کے لیے لکڑی کاٹ لائے۔
<ref>(مسند:۵/۳۳۷)</ref>
<ref>(مسند:5/337)</ref>
ایک مرتبہ آنحضرتﷺ کو بیر بضاعہ سے پانی پلایا تھا۔
ایک مرتبہ آنحضرتﷺ کو بیر بضاعہ سے پانی پلایا تھا۔
<ref>(مسند:۵/۳۳۸)</ref>
<ref>(مسند:5/338)</ref>
حق گوئی خاص شعار تھی،آل مروان میں سے ایک شخص مدینہ کا امیر ہوکر آیا،حضرت سہلؓ کو بلا کر کہا کہ علیؓ کو برا کہو، انہوں نے انکار کیا تو کہا کہ اچھا اتنا ہی کہدو کہ "خدا نعوذ باللہ) ابو تراب پر لعنت کرے،حضرت سہلؓ نے جواب دیا کہ یہ علیؓ کا محبوب ترین نام تھا اورآپﷺ اس نام سے بہت خوش ہوتے تھے اس کے بعد ابو تراب کی وجہ تسمیہ بتلائی تو اس کو بھی خاموش ہونا پڑا۔
حق گوئی خاص شعار تھی،آل مروان میں سے ایک شخص مدینہ کا امیر ہوکر آیا،حضرت سہلؓ کو بلا کر کہا کہ علیؓ کو برا کہو، انہوں نے انکار کیا تو کہا کہ اچھا اتنا ہی کہدو کہ "خدا نعوذ باللہ) ابو تراب پر لعنت کرے،حضرت سہلؓ نے جواب دیا کہ یہ علیؓ کا محبوب ترین نام تھا اورآپﷺ اس نام سے بہت خوش ہوتے تھے اس کے بعد ابو تراب کی وجہ تسمیہ بتلائی تو اس کو بھی خاموش ہونا پڑا۔
<ref>(مسلم:۱/۳۲۶)</ref>
<ref>(مسلم:1/326)</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}

نسخہ بمطابق 19:05، 14 جون 2021ء

سہل بن سعد کم عمر صحابہ میں بلند مقام رکھتے تھے۔

نام ونسب

سہل نام، ابو العباس، ابو مالک، ابو یحییٰ کنیت، سلسلہ نسب یہ ہے، سہل بن سعد بن مالک بن خالد بن ثعلبہ بن حارثہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج اکبر۔ ہجرت نبوی سے 5 سال قبل پیدا ہوئے،باپ نے حزن نام رکھا ؛لیکن آنحضرت ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو بدل کر سہل کر دیا۔

اسلام

ہجرت سے پیشتر سہل کے والد سعد بن مالک نے مذہب اسلام قبول کر لیا تھا، بیٹے نے اسی باپ کے سایہ عاطفت میں پرورش پائی تھی۔

غزوات میں شرکت

غزوہ احد میں وہ اور لڑکوں کی طرح شہر کی حفاظت کر رہے تھے،آنحضرت ﷺ کو جب چشم زخم پہنچا اور دھویا گیا،اس وقت آپ کے پاس آ گئے تھے۔ میں غزوہ خندق ہوا، باایں ہمہ صغر سنی میں جوش کا یہ عالم تھا کہ خندق کھودتے اور مٹی اٹھا اٹھا کے کندھے پر لیجاتے تھے۔ حب رسول ﷺ کے نشہ میں چور تھے، آنحضرت ﷺ ایک ستون کے سہارے کھڑے ہوکر خطبہ دیا کرتے تھے،ایک روز منبر کا خیال ظاہر فرمایا، سہل اٹھے اور جنگل سے منبر کے لیے لکڑی کاٹ لائے۔[1] غزواتِ ما بعد میں بھی میدانِ جنگ کے قابل نہ ہو سکے، 15 برس کاسن ہوا اور تیغ زنی کے قابل ہوئے تو خود سر ورِ عالم ﷺ نے سفر آخرت اختیار فرمایا، [2]

وفات

91ھ میں 96 سال عمر میں وفات ہوئی۔

فضل وکمال

حضرت سہلؓ مشاہیر صحابہؓ میں ہیں،اکابر صحابہؓ کے فوت ہونے کے بعدان کی ذات مرجع انام بن گئی تھی،لوگ نہایت ذوق وشوق سے حدیث سننے آتے تھے۔ آنحضرتﷺ کے زمانہ میں اگرچہ صغیر السن تھے،تاہم آپ سے حدیث سنی تھی بعد میں حضرت ابی بن کعبؓ، عاصم بن عدیؓ ،عمرو بن عبسہؓ سے اس فن کی تکمیل کی،مروان سے بھی چند روایتیں لیں، اگرچہ وہ صحابی نہ تھا راویانِ حدیث اورتلامذہ خاص کی ایک جماعت تھی جن میں بعض کے نام یہ ہیں: حضرت ابوہریرہؓ ،حضرت ابن عباسؓ، حضرت سعید بن مسیب، ابو حازم بن دیناز زہری، ابو سہل صبحی،عباسؓ بن سہل(لڑکے تھے) وفاء بن شریح حضرمی ،یحییٰ بن میمون حضری عبد اللہ بن عبدالرحمن بن ابی ذباب ،عمروبن جابر حضرمی۔ روایات کی تعداد 188 ہے جن میں سے 28 متفق علیہ ہیں۔

اخلاق

حب رسول ﷺ کے نشہ میں چور تھے، آنحضرتﷺ ایک ستون کے سہارے کھڑے ہوکر خطبہ دیا کرتے تھے،ایک روز منبر کا خیال ظاہر فرمایا، حضرت سہلؓ اٹھے اور جنگل سے منبر کے لیے لکڑی کاٹ لائے۔ [3] ایک مرتبہ آنحضرتﷺ کو بیر بضاعہ سے پانی پلایا تھا۔ [4] حق گوئی خاص شعار تھی،آل مروان میں سے ایک شخص مدینہ کا امیر ہوکر آیا،حضرت سہلؓ کو بلا کر کہا کہ علیؓ کو برا کہو، انہوں نے انکار کیا تو کہا کہ اچھا اتنا ہی کہدو کہ "خدا نعوذ باللہ) ابو تراب پر لعنت کرے،حضرت سہلؓ نے جواب دیا کہ یہ علیؓ کا محبوب ترین نام تھا اورآپﷺ اس نام سے بہت خوش ہوتے تھے اس کے بعد ابو تراب کی وجہ تسمیہ بتلائی تو اس کو بھی خاموش ہونا پڑا۔ [5]

حوالہ جات

  1. مسند احمد حنبل
  2. مسند ابی مبارک:116
  3. (مسند:5/337)
  4. (مسند:5/338)
  5. (مسلم:1/326)