"رافع بن مالک" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: درستی املا ← 2، 3، 5، 6، 7، 1، 0؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 104: سطر 104:
رافع نام، ابو مالک وابو رفاعہ کنیت، قبیلہ خزرج سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے،رافع بن مالک بن العجلان بن عمرو بن عامر بن زریق بن عامر بن عبد حارثہ بن مالک بن غضب بن جشم بن خزرج۔
رافع نام، ابو مالک وابو رفاعہ کنیت، قبیلہ خزرج سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے،رافع بن مالک بن العجلان بن عمرو بن عامر بن زریق بن عامر بن عبد حارثہ بن مالک بن غضب بن جشم بن خزرج۔
== اسلام ==
== اسلام ==
انصار مدینہ میں سب سے پہلے جس گروہ نے آنحضرت کی قیام گاہ پر حاضر ہو کر اسلام قبول کیا ان میں سے سے پہلے شخص حضرت رافع تھے۔ آپ بنو زریق کے نقیب مقرر کیے گئے۔ اور اشاعت اسلام میں بڑی سرگرمی دکھائی۔ بنی زریق کی مسجد میں سب سے پہلے قرآن پاک آپ نے پڑھایا۔ جو سورۃ نازل ہوتی آپ فوراً لکھ کر لوگوں کو سناتے۔ [[غزوہ احد]] میں شہید ہوئے۔قبیلۂ خزرج کے ۶ آدمی جن میں یہ دونوں آدمی بھی تھے،عمرہ کی غرض سے مکہ گئے تھے، آنحضرتﷺ ان کے قیام گاہ پر تشریف لائے اوراسلام کی تبلیغ کی تو سب سے پہلے اس دعوت کو انہی دونوں نے لبیک کہا۔
انصار مدینہ میں سب سے پہلے جس گروہ نے آنحضرت کی قیام گاہ پر حاضر ہو کر اسلام قبول کیا ان میں سے سے پہلے شخص حضرت رافع تھے۔ آپ بنو زریق کے نقیب مقرر کیے گئے۔ اور اشاعت اسلام میں بڑی سرگرمی دکھائی۔ بنی زریق کی مسجد میں سب سے پہلے قرآن پاک آپ نے پڑھایا۔ جو سورۃ نازل ہوتی آپ فوراً لکھ کر لوگوں کو سناتے۔ [[غزوہ احد]] میں شہید ہوئے۔قبیلۂ خزرج کے 6 آدمی جن میں یہ دونوں آدمی بھی تھے،عمرہ کی غرض سے مکہ گئے تھے، آنحضرتﷺ ان کے قیام گاہ پر تشریف لائے اوراسلام کی تبلیغ کی تو سب سے پہلے اس دعوت کو انہی دونوں نے لبیک کہا۔
یہ اسد الغابہ کی روایت ہے طبقات میں ہے کہ صرف دو شخص گئے تھے ان کو آنحضرتﷺ کی خبر ملی تو خدمت میں حاضر ہوکر مذہب اسلام اختیار کرنے کا شرف حاصل کیا۔
یہ اسد الغابہ کی روایت ہے طبقات میں ہے کہ صرف دو شخص گئے تھے ان کو آنحضرتﷺ کی خبر ملی تو خدمت میں حاضر ہوکر مذہب اسلام اختیار کرنے کا شرف حاصل کیا۔
ان دونوں بزرگوں میں بھی جیسا کہ سعد بن عبدالحمید کا قول ہے ،حضرت رافع ؓ نے پہلے بیعت کی تھی۔
ان دونوں بزرگوں میں بھی جیسا کہ سعد بن عبدالحمید کا قول ہے ،حضرت رافع ؓ نے پہلے بیعت کی تھی۔
اسلام قبول کرکے پلٹے تو مدینہ میں نہایت سرگرمی سے اشاعتِ اسلام کی خدمت انجام دی،مصنف اسد الغابہ لکھتے ہیں:
اسلام قبول کرکے پلٹے تو مدینہ میں نہایت سرگرمی سے اشاعتِ اسلام کی خدمت انجام دی،مصنف اسد الغابہ لکھتے ہیں:
فلما قدموا المدينة ذكروا لقومهم الإسلام ودعوهم إليه، فشفا فيهم، فلم تبق دار من دور الأنصار إلا وفيها ذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم
فلما قدموا المدينة ذكروا لقومهم الإسلام ودعوهم إليه، فشفا فيهم، فلم تبق دار من دور الأنصار إلا وفيها ذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم
<ref>(اسد الغابہ،باب رافع بن مالک بن العجلان:۱/۳۵۲)</ref> یعنی جب یہ لوگ مدینہ آئے اور اپنی قوم میں اسلام کا چرچا کیا تو اس کی دعوت دی تو اسلام تمام انصار میں پھیل گیا اب کوئی گھر نہ تھا جہاں رسول اللہ ﷺ کا ذکر خیر نہ ہوتا ہو۔
<ref>(اسد الغابہ،باب رافع بن مالک بن العجلان:1/352)</ref> یعنی جب یہ لوگ مدینہ آئے اور اپنی قوم میں اسلام کا چرچا کیا تو اس کی دعوت دی تو اسلام تمام انصار میں پھیل گیا اب کوئی گھر نہ تھا جہاں رسول اللہ ﷺ کا ذکر خیر نہ ہوتا ہو۔
دوسرے سال حضرت رافع ۱۲ ، آدمیوں کے ساتھ اور تیسرے سال ۷۰ آدمیوں کے ساتھ مکہ گئے اور اس اخیر بیعت میں بنو زریق کے نقیب منتخب ہوئے۔
دوسرے سال حضرت رافع 12 ، آدمیوں کے ساتھ اور تیسرے سال 70 آدمیوں کے ساتھ مکہ گئے اور اس اخیر بیعت میں بنو زریق کے نقیب منتخب ہوئے۔
== غزوات ==
== غزوات ==
رافع کی اسلامی زندگی کے دوران میں صرف دو لڑائیاں پیش آئیں، بدر اوراحد، بدر میں ان کی شرکت مشکوک ہے،ابن اسحاق نے ان کو اصحاب بدر میں شمار نہیں کیاہے اور موسیٰ بن عقبہ نے امام بن شہاب زہری سے نقل کیا ہے کہ وہ شریک تھے،اس باب میں بہترین حکم خود ان کا قول ہو سکتا ہے، بخاری کی جو عبارت ہے کہ "مجھے یہ خوش نہیں آتا کہ عقبہ کے مقابلہ میں میں بدر میں شریک ہوتا "اس قول سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شریک بدر نہ تھے۔
رافع کی اسلامی زندگی کے دوران میں صرف دو لڑائیاں پیش آئیں، بدر اوراحد، بدر میں ان کی شرکت مشکوک ہے،ابن اسحاق نے ان کو اصحاب بدر میں شمار نہیں کیاہے اور موسیٰ بن عقبہ نے امام بن شہاب زہری سے نقل کیا ہے کہ وہ شریک تھے،اس باب میں بہترین حکم خود ان کا قول ہو سکتا ہے، بخاری کی جو عبارت ہے کہ "مجھے یہ خوش نہیں آتا کہ عقبہ کے مقابلہ میں میں بدر میں شریک ہوتا "اس قول سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شریک بدر نہ تھے۔
سطر 119: سطر 119:
{{صحابہ}}
{{صحابہ}}
{{شہداء غزوہ احد}}
{{شہداء غزوہ احد}}

[[زمرہ:اصحاب احد]]
[[زمرہ:اصحاب احد]]
[[زمرہ:اصحاب بیعت عقبہ]]
[[زمرہ:اصحاب بیعت عقبہ]]

نسخہ بمطابق 17:05، 14 جون 2021ء

رافع بن مالک
معلومات شخصیت
اولاد خلاد بن رافع بن مالک ،  رفاعہ بن رافع   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

رافع بن مالک بیعت عقبہ میں شامل ایک صحابی رسول تھے۔ کنیت ابو ملک و ابورفاعہ شہداء احد میں سے ہیں۔

نام ونسب

رافع نام، ابو مالک وابو رفاعہ کنیت، قبیلہ خزرج سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے،رافع بن مالک بن العجلان بن عمرو بن عامر بن زریق بن عامر بن عبد حارثہ بن مالک بن غضب بن جشم بن خزرج۔

اسلام

انصار مدینہ میں سب سے پہلے جس گروہ نے آنحضرت کی قیام گاہ پر حاضر ہو کر اسلام قبول کیا ان میں سے سے پہلے شخص حضرت رافع تھے۔ آپ بنو زریق کے نقیب مقرر کیے گئے۔ اور اشاعت اسلام میں بڑی سرگرمی دکھائی۔ بنی زریق کی مسجد میں سب سے پہلے قرآن پاک آپ نے پڑھایا۔ جو سورۃ نازل ہوتی آپ فوراً لکھ کر لوگوں کو سناتے۔ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔قبیلۂ خزرج کے 6 آدمی جن میں یہ دونوں آدمی بھی تھے،عمرہ کی غرض سے مکہ گئے تھے، آنحضرتﷺ ان کے قیام گاہ پر تشریف لائے اوراسلام کی تبلیغ کی تو سب سے پہلے اس دعوت کو انہی دونوں نے لبیک کہا۔ یہ اسد الغابہ کی روایت ہے طبقات میں ہے کہ صرف دو شخص گئے تھے ان کو آنحضرتﷺ کی خبر ملی تو خدمت میں حاضر ہوکر مذہب اسلام اختیار کرنے کا شرف حاصل کیا۔ ان دونوں بزرگوں میں بھی جیسا کہ سعد بن عبدالحمید کا قول ہے ،حضرت رافع ؓ نے پہلے بیعت کی تھی۔ اسلام قبول کرکے پلٹے تو مدینہ میں نہایت سرگرمی سے اشاعتِ اسلام کی خدمت انجام دی،مصنف اسد الغابہ لکھتے ہیں: فلما قدموا المدينة ذكروا لقومهم الإسلام ودعوهم إليه، فشفا فيهم، فلم تبق دار من دور الأنصار إلا وفيها ذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم [1] یعنی جب یہ لوگ مدینہ آئے اور اپنی قوم میں اسلام کا چرچا کیا تو اس کی دعوت دی تو اسلام تمام انصار میں پھیل گیا اب کوئی گھر نہ تھا جہاں رسول اللہ ﷺ کا ذکر خیر نہ ہوتا ہو۔ دوسرے سال حضرت رافع 12 ، آدمیوں کے ساتھ اور تیسرے سال 70 آدمیوں کے ساتھ مکہ گئے اور اس اخیر بیعت میں بنو زریق کے نقیب منتخب ہوئے۔

غزوات

رافع کی اسلامی زندگی کے دوران میں صرف دو لڑائیاں پیش آئیں، بدر اوراحد، بدر میں ان کی شرکت مشکوک ہے،ابن اسحاق نے ان کو اصحاب بدر میں شمار نہیں کیاہے اور موسیٰ بن عقبہ نے امام بن شہاب زہری سے نقل کیا ہے کہ وہ شریک تھے،اس باب میں بہترین حکم خود ان کا قول ہو سکتا ہے، بخاری کی جو عبارت ہے کہ "مجھے یہ خوش نہیں آتا کہ عقبہ کے مقابلہ میں میں بدر میں شریک ہوتا "اس قول سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شریک بدر نہ تھے۔

شہادت

شوال میں غزوہ احد میں شہادت پائی۔

حوالہ جات

  1. (اسد الغابہ،باب رافع بن مالک بن العجلان:1/352)