سائب بن عثمان بن مظعون

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سائب بن عثمان بن مظعون
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 603ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 دسمبر 632ء (28–29 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عثمان بن مظعون   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ خولہ بنت حکیم   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی


سائب بن عثمان بن مظعون (پیدائش:603ء— وفات:دسمبر 632ء ) غزوہ بدر میں شامل ہونے والے صحابہ میں شامل ہیں یہ سائب بن مظعون کے بھتیجے ہیں۔ ان کا پورا نسب سائب بن عثمان بن مظعون بن حبيب بن وهب بن حذافہ بن جمح القرشی الجمحی ہے، جنگ یمامہ (12ھ) میں شریک تھے [1]غزوہ بدر ،میں تین چچاؤں(سائب بن مظعون ،عبد اللہ بن مظعون، قدامہ بن مظعون) اور والد (عثمان بن مظعون)کے ساتھ شریک تھے۔ یہ سب قدیم الاسلام تھے دار ارقم میں موجود تھے ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ میں بھی شریک تھے۔اپنے چچا سائب بن مظعون کے ساتھ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی[2]

نام و نسب[ترمیم]

سائب نام ، باپ کا نام عثمان تھا ، نسب نامہ یہ ہے، سائب بن عثمان مظعون ابن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح بن عمرو بن کعب بن لوئی بن غالب قرشی الجمحی ، ماں کا نام خولہ تھا، نانہالی سلسلۂ نسب یہ ہے، خولہ بنت حکیم بن امیہ بن حارث بن اوقض۔[3][4] [4]

ہجرت حبشہ اور واپسی[ترمیم]

دعوت اسلام کے آغاز میں مشرف باسلام ہوئے،[5] اور 5 نبوی میں اپنے والد بزرگوار کے ساتھ ہجرت ثانیہ میں حبشہ گئے ،[6] وہاں سے اہل مکہ کے اسلام کی افواہ سن کر مکہ واپس آئے، قریب پہنچے تو یہ خبر غلط نکلی ، اس وقت واپس جانا بھی دشوار تھا سخت کشمکش میں مبتلا ہوئے، بالآخر حضرت عثمان بن مظعون اور ولید بن مغیرہ کی حمایت حاصل کرکے مکہ میں مقیم ہو گئے۔ [7]

ہجرت مدینہ[ترمیم]

غزوہ بدر سے پہلے اپنے پورے کنبہ کے ساتھ مکہ کی سر زمین چھوڑ کر یثرب کی غریب الوطنی اختیار کی ،[8] مدینہ آنے کے بعد آنحضرت نے ان میں اور حارثہ بن سراقہ انصاری میں مواخاۃ کرا دی۔ [9]

نیابت رسول[ترمیم]

غزوہ بدر سے پہلے آنحضرت چھوٹے چھوٹے دستے قریش کے کاروان تجارت کا پتہ لگانے کے لیے بھیجتے تھے اور بعض میں بہ نفس نفیس شرکت فرماتے تھے ، اسی سلسلہ کے ایک سریہ لواط میں جب نکلے تو سائب کو مدینہ میں اپنی قائم مقامی کا شرف عطا فرمایا۔ [10]

غزوات[ترمیم]

سائب رضی اللہ عنہ مشہور تیز انداز تھے،اس لیے غزوات میں بڑے جوش و ولولہ کے ساتھ شریک ہوتے تھے؛ چنانچہ غزوہ بدر، غزوہ احد ، غزوہ خندق اور ان کے علاوہ تمام معرکوں میں داد شجاعت دی۔ [11]

وفات[ترمیم]

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہدِ خلافت 12ھ میں جنگ یمامہ میں شریک ہوئے اور جنگ میں ایسا کاری زخم کھایا کہ اس کے صدمہ سے کچھ دنوں بعد وفات پاگئے، وفات کے وقت 30 سال سے کچھ اوپر عمر تھی۔ [12] [3] [13][14]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت
  2. اصحاب بدر،صفحہ 90،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
  3. ^ ا ب الطبقات الكبرى لابن سعد - السائب بن عثمان آرکائیو شدہ 2017-03-19 بذریعہ وے بیک مشین
  4. ^ ا ب سير أعلام النبلاء » الصحابة رضوان الله عليهم » السائب بن عثمان آرکائیو شدہ 2017-12-03 بذریعہ وے بیک مشین
  5. (اصابہ:3/60)
  6. (ابن سعد ،جزو3،ق1:292)
  7. (اسد الغابہ:3/385)
  8. (ابن سعد،جلد3،ق1:288)
  9. (ابن سعد،جلد3،ق1:292)
  10. (سیرۃ ابن ہشام:2/341)
  11. (استیعاب:2/588)
  12. (ابن سعد،جزو3،ق1:292)
  13. الإصابة في تمييز الصحابة - السائب بن عثمان آرکائیو شدہ 2016-12-20 بذریعہ وے بیک مشین
  14. أسد الغابة في معرفة الصحابة - السائب بن عثمان آرکائیو شدہ 2016-12-20 بذریعہ وے بیک مشین