صحابہ کا قبول اسلام بلحاظ ترتیب
اسلامی فتوحات شروع ہونے کے بعد، اسلامی ریاست میں ہر مسلمان کو اس کی خدمات پر اور خاص طور پر اس کے اسلام قبول کرنے کے دورانیہ کو مد نظر رکھ کر مسلم معاشرے میں دوسروں پر ترجیح حاصل تھی۔ (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ ظلم و ستم اور سختیوں کا سامنا کرنے والے دیگراں پر مقدم تھے) جو بعد میں مسلمان ہوئے (ہو سکتا ہے وہ معجزات نبوی دیکھ کر مسلمان ہوئے ہوں) ان کی نسبت ان سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں کی کہیں زیادہ حیثیت تھی۔ یعنی سابقین زیادہ مقرب تھے۔
اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے سبقت اسلام کا لاحقہ لگایا جاتا تھا، اسی لیے سب سے پہلے مرد مسلمان کے تعین کے حوالے سے تنازعات نظر آتے ہیں۔ اور اسی لیے ان کے اسلام قبولی کے دورانیہ کے مطابق غیر معمولی اہمیت تھی، اہل سنت کے نزدیک صحابہ صاحب فضیلت ہیں ہے۔ اور جو صحابی نہیں اس کا مقام صحابہ کے بعد آتا ہے۔
فہرست
[ترمیم]سابقین اولین میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے کے تعلق سے مؤرخین اور محدثین کے یہاں متضاد اور مختلف فیہ اقوال ملتے ہیں، عام طور سے جمہور مورخین اور سیرت نگار ابو بکر صدیق کو پہلا اسلام قبول کرنے والا مانتے ہیں جبکہ بعض مؤرخین اور سیرت نگار بشمول ابن اسحاق اور ابن اثیر اور ذہبی کے علی بن ابی طالب کو پہلا اسلام قبول کرنے والا مانتے ہیں۔ لیکن عموماً مؤرخین اور سیرت نگار احتیاط کے طور پرعورتوں میں خدیجہ، بچوں میں علی، مردوں ابوبکر اور غلاموں میں زید بن حارثہ لکھتے ہیں۔
ذیل کی فہرست کی ترتیب شمس الدین ذہبی کی "سیر اعلام النبلاء" سے ماخوذ ہے۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ محمد بن أحمد بن عثمان الذهبي (1422 هجرية 2001 م)۔ سير أعلام النبلاء، الصحابة رضوان الله عليهم، (السابقون الأولون)، الجزء الأول۔ مؤسسة الرسالة۔ صفحہ: 144 145۔ 11 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ 145۔ اخذ شدہ بتاریخ 17/ شعبان/ 1437 هجرية